موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
حدیث نمبر: 1449B1
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا يقول، فيمن هلك وترك اموالا بالعالية والسافلة: إن البعل لا يقسم مع النضح إلا ان يرضى اهله بذلك، وإن البعل يقسم مع العين إذا كان يشبهها، وان الاموال إذا كانت بارض واحدة الذي بينهما متقارب، انه يقام كل مال منها، ثم يقسم بينهم والمساكن والدور بهذه المنزلةقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ، فِيمَنْ هَلَكَ وَتَرَكَ أَمْوَالًا بِالْعَالِيَةِ وَالسَّافِلَةِ: إِنَّ الْبَعْلَ لَا يُقْسَمُ مَعَ النَّضْحِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَهْلُهُ بِذَلِكَ، وَإِنَّ الْبَعْلَ يُقْسَمُ مَعَ الْعَيْنِ إِذَا كَانَ يُشْبِهُهَا، وَأَنَّ الْأَمْوَالَ إِذَا كَانَتْ بِأَرْضٍ وَاحِدَةٍ الَّذِي بَيْنَهُمَا مُتَقَارِبٌ، أَنَّهُ يُقَامُ كُلُّ مَالٍ مِنْهَا، ثُمَّ يُقْسَمُ بَيْنَهُمْ وَالْمَسَاكِنُ وَالدُّورُ بِهَذِهِ الْمَنْزِلَةِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص مر جائے اور بارانی اور چاہی زمینیں چھوڑ جائے، تو بارانی کو چاہی کے ساتھ ملا کر تقسیم نہ کریں گے، بلکہ جدا جدا تقسیم کریں گے، (کیونکہ بارانی کا لگان دسواں حصّہ اور چاہی کا بیسواں حصّہ پیداوار کا)، مگر جب سب شریک ملا کر تقسیم کرنے پر راضی ہوجائیں تو ملا کر تقسیم کردیں گے، البتہ بارانی اور زیر تالاب یا کاریز کو ملا کر تقسیم کردیں گے، (کیونکہ ان کا دھارا ایک ہے، یعنی دونوں قسموں کی زمینوں کا لگان پیداوار کا دسواں حصّہ ہے)، اسی طرح اگر کسی قسم کا مال ہوں ایک ہی جگہ اور ایک دوسرے کے مشابہ ہوں، تو ہر ایک مال کی قیمت لگا کر ایک ساتھ تقسیم کردیں گے، مکانوں اور گھروں کا بھی یہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 36»
19. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الضَّوَارِي وَالْحَرِيسَةِ
19. ضواری اور حریسہ کا بیان
حدیث نمبر: 1450
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن حرام بن سعد بن محيصة ، ان ناقة للبراء بن عازب دخلت حائط رجل فافسدت فيه" فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان على اهل الحوائط حفظها بالنهار، وان ما افسدت المواشي بالليل ضامن على اهلها" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مُحَيِّصَةَ ، أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ رَجُلٍ فَأَفْسَدَتْ فِيهِ" فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَلَى أَهْلِ الْحَوَائِطِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ، وَأَنَّ مَا أَفْسَدَتِ الْمَوَاشِي بِاللَّيْلِ ضَامِنٌ عَلَى أَهْلِهَا"
حضرت حرام بن سعد محیصہ سے روایت ہے کہ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا اونٹ ایک باغ میں چلا گیا اور نقصان کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کہ باغ کی حفاظت دن کو باغ والے کے ذمے ہے، البتہ اگر رات کو کسی کا جانور باغ میں جا کر نقصان کرے تو ضمان اس کا جانور کے مالک پر ہوگا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3569، 3570، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6008، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2316، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 5752، 5753، 5754، 5755، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2332، 2332 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17383، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18905، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18437، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 37»
حدیث نمبر: 1451
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، ان رقيقا لحاطب سرقوا ناقة لرجل من مزينة فانتحروها، فرفع ذلك إلى عمر بن الخطاب، فامر عمر، كثير بن الصلت ان يقطع ايديهم، ثم قال عمر:" اراك تجيعهم"، ثم قال عمر :" والله لاغرمنك غرما يشق عليك"، ثم قال للمزني:" كم ثمن ناقتك؟" فقال المزني: قد كنت والله امنعها من اربع مائة درهم. فقال عمر:" اعطه ثمان مائة درهم" . وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، أَنّ رَقِيقًا لِحَاطِبٍ سَرَقُوا نَاقَةً لِرَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ فَانْتَحَرُوهَا، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَمَرَ عُمَرُ، كَثِيرَ بْنَ الصَّلْتِ أَنْ يَقْطَعَ أَيْدِيَهُمْ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ:" أَرَاكَ تُجِيعُهُمْ"، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ :" وَاللَّهِ لَأُغَرِّمَنَّكَ غُرْمًا يَشُقُّ عَلَيْكَ"، ثُمَّ قَالَ لِلْمُزَنِيِّ:" كَمْ ثَمَنُ نَاقَتِكَ؟" فَقَالَ الْمُزَنِيُّ: قَدْ كُنْتُ وَاللَّهِ أَمْنَعُهَا مِنْ أَرْبَعِ مِائَةِ دِرْهَمٍ. فَقَالَ عُمَرُ:" أَعْطِهِ ثَمَانَ مِائَةِ دِرْهَمٍ" .
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن حاطب سے روایت ہے کہ غلاموں نے ایک شخص کا اونٹ چرا کر کاٹ ڈالا۔ جب یہ مقدمہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، آپ رضی اللہ عنہ نے کثیر بن صلت سے کہا: ان غلاموں کا ہاتھ کاٹ ڈال، پھر حاطب سے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ تو ان غلاموں کو بھوکا رکھتا ہوگا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا حاطب سے: قسم اللہ کی! میں تجھ سے ایسا تاوان دلاؤں گا جو تجھ پر بہت گراں گزرے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اونٹ والے سے پوچھا: تیرا اونٹ کتنے کا ہوگا؟ اس نے کہا: میں نے چار سو درہم کو اسے نہیں بیچا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آٹھ سو درہم اس کے دے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17287، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5184، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18977، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 231/7، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 38»
حدیث نمبر: 1451B1
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: وليس على هذا العمل عندنا في تضعيف القيمة، ولكن مضى امر الناس عندنا على انه إنما يغرم الرجل قيمة البعير او الدابة يوم ياخذها قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَلَيْسَ عَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَنَا فِي تَضْعِيفِ الْقِيمَةِ، وَلَكِنْ مَضَى أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا عَلَى أَنَّهُ إِنَّمَا يَغْرَمُ الرَّجُلُ قِيمَةَ الْبَعِيرِ أَوِ الدَّابَّةِ يَوْمَ يَأْخُذُهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک قیمت دوچند لینے میں اس روایت پر عمل نہ ہوگا، لیکن در آمد لوگوں کی یہ رہی کہ اس جانور کی جو قیمت چرانے کے دن ہوگی وہ دینی ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 38»
20. بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنَ الْبَهَائِمِ
20. جو شخص کسی جانور کو نقصان پہنچائے اس کا حکم
حدیث نمبر: 1452Q1
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا فيمن اصاب شيئا من البهائم، إن على الذي اصابها قدر ما نقص من ثمنها.
_x000D_
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنَ الْبَهَائِمِ، إِنَّ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا قَدْرَ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا.
_x000D_
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو کسی کے جانور کو نقصان پہنچائے، تو نقصان کی وجہ سے جس قدر قیمت اس کی کم ہو جائے اس کا تاوان دینا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق»
حدیث نمبر: 1452Q2
Save to word اعراب
قال مالك في الجمل يصول على الرجل، فيخافه على نفسه، فيقتله او يعقره، فإنه: إن كانت له بينة على انه اراده، وصال عليه، فلا غرم عليه، وإن لم تقم له بينة إلا مقالته. فهو ضامن للجمل. قَالَ مَالِكٌ فِي الْجَمَلِ يَصُولُ عَلَى الرَّجُلِ، فَيَخَافُهُ عَلَى نَفْسِهِ، فَيَقْتُلُهُ أَوْ يَعْقِرُهُ، فَإِنَّهُ: إِنْ كَانَتْ لَهُ بَيِّنَةٌ عَلَى أَنَّهُ أَرَادَهُ، وَصَالَ عَلَيْهِ، فَلَا غُرْمَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ تَقُمْ لَهُ بَيِّنَةٌ إِلَّا مَقَالَتُهُ. فَهُوَ ضَامِنٌ لِلْجَمَلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک اونٹ حملہ کرے کسی آدمی پر اور وہ آدمی اپنی جان کا خوف کر کے اس کو مار ڈالے یا زخمی کرے، تو اگر وہ گواہ رکھتا ہو اس امر کا کہ اونٹ نے اس پر حملہ کیا تھا تو اس پر تاوان نہ ہوگا، ورنہ تاوان دینا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق»
21. بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَا يُعْطَى الْعُمَّالُ
21. کاریگروں کو جو مال دیا جاتا ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1452Q3
Save to word اعراب
قال مالك: فيمن دفع إلى الغسال ثوبا يصبغه، فصبغه، فقال صاحب الثوب: لم آمرك بهذا الصبغ؟ وقال الغسال: بل انت امرتني بذلك، فإن الغسال مصدق في ذلك، والخياط مثل ذلك، والصائغ مثل ذلك، ويحلفون على ذلك، إلا ان ياتوا بامر لا يستعملون في مثله، فلا يجوز قولهم في ذلك، وليحلف صاحب الثوب، فإن ردها، وابى ان يحلف. حلف الصباغ.
قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنْ دَفَعَ إِلَى الْغَسَّالِ ثَوْبًا يَصْبُغُهُ، فَصَبَغَهُ، فَقَالَ صَاحِبُ الثَّوْبِ: لَمْ آمُرْكَ بِهَذَا الصِّبْغِ؟ وَقَالَ الْغَسَّالُ: بَلْ أَنْتَ أَمَرْتَنِي بِذَلِكَ، فَإِنَّ الْغَسَّالَ مُصَدَّقٌ فِي ذَلِكَ، وَالْخَيَّاطُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَالصَّائِغُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَيَحْلِفُونَ عَلَى ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتُوا بِأَمْرٍ لَا يُسْتَعْمَلُونَ فِي مِثْلِهِ، فَلَا يَجُوزُ قَوْلُهُمْ فِي ذَلِكَ، وَلْيَحْلِفْ صَاحِبُ الثَّوْبِ، فَإِنْ رَدَّهَا، وَأَبَى أَنْ يَحْلِفَ. حُلِّفَ الصَّبَّاغُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی نے اپنا کپڑا رنگریز کو رنگنے کو دیا، اس نے رنگا، اب کپڑے والا یہ کہے: میں نے تجھ سے یہ رنگ نہیں کہا تھا، اور رنگریز کہے: تو نے یہی رنگ کہا تھا، تو رنگریز کا قول قسم سے مقبول ہوگا، ایسا ہی درزی کا بھی حکم ہے، اور سنار کا جب وہ حلف اٹھالیں، البتہ اگر ایسی بات کا دعویٰ کرتے ہوں جو بالکل عرف اور رواج کے خلاف ہو، تو اس کا قول مقبول نہ ہوگا، بلکہ کپڑے والے سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم نہ کھائے گا تو کاریگر سے قسم لی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق1»
حدیث نمبر: 1452Q4
Save to word اعراب
قال مالك في الصباغ يدفع إليه الثوب فيخطئ به، فيدفعه إلى رجل آخر حتى يلبسه الذي اعطاه إياه: إنه لا غرم على الذي لبسه، ويغرم الغسال لصاحب الثوب، وذلك إذا لبس الثوب الذي دفع إليه على غير معرفة، بانه ليس له، فإن لبسه وهو يعرف انه ليس ثوبه فهو ضامن له. قَالَ مَالِكٌ فِي الصَّبَّاغِ يُدْفَعُ إِلَيْهِ الثَّوْبُ فَيُخْطِئُ بِهِ، فَيَدْفَعُهُ إِلَى رَجُلٍ آخَرَ حَتَّى يَلْبَسَهُ الَّذِي أَعْطَاهُ إِيَّاهُ: إِنَّهُ لَا غُرْمَ عَلَى الَّذِي لَبِسَهُ، وَيَغْرَمُ الْغَسَّالُ لِصَاحِبِ الثَّوْبِ، وَذَلِكَ إِذَا لَبِسَ الثَّوْبَ الَّذِي دُفِعَ إِلَيْهِ عَلَى غَيْرِ مَعْرِفَةٍ، بِأَنَّهُ لَيْسَ لَهُ، فَإِنْ لَبِسَهُ وَهُوَ يَعْرِفُ أَنَّهُ لَيْسَ ثَوْبَهُ فَهُوَ ضَامِنٌ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنا کپڑا رنگریز کو دیا رنگنے کے واسطے، رنگریز نے وہ کپڑا دوسرے شخص کو پہننے کو دے دیا، تو رنگریز پر اس کا تاوان ہوگا اگر پہننے والے کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کپڑا کسی اور کا ہے، اور جو معلوم ہو تو تاوان اسی پر ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق1»
22. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْحَمَالَةِ وَالْحِوَلِ
22. حوالے اور کفالت کا بیان
حدیث نمبر: 1452Q5
Save to word اعراب
قال مالك: الامر عندنا في الرجل يحيل الرجل على الرجل بدين له عليه، انه إن افلس الذي احيل عليه، او مات فلم يدع وفاء، فليس للمحتال على الذي احاله شيء، وانه لا يرجع على صاحبه الاول. قال مالك: وهذا الامر الذي لا اختلاف فيه عندنا. قال مالك: فاما الرجل يتحمل له الرجل بدين له على رجل آخر. ثم يهلك المتحمل. او يفلس. فإن الذي تحمل له، يرجع على غريمه الاول.قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يُحِيلُ الرَّجُلَ عَلَى الرَّجُلِ بِدَيْنٍ لَهُ عَلَيْهِ، أَنَّهُ إِنْ أَفْلَسَ الَّذِي أُحِيلَ عَلَيْهِ، أَوْ مَاتَ فَلَمْ يَدَعْ وَفَاءً، فَلَيْسَ لِلْمُحْتَالِ عَلَى الَّذِي أَحَالَهُ شَيْءٌ، وَأَنَّهُ لَا يَرْجِعُ عَلَى صَاحِبِهِ الْأَوَّلِ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا الرَّجُلُ يَتَحَمَّلُ لَهُ الرَّجُلُ بِدَيْنٍ لَهُ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ. ثُمَّ يَهْلِكُ الْمُتَحَمِّلُ. أَوْ يُفْلِسُ. فَإِنَّ الَّذِي تُحُمِّلَ لَهُ، يَرْجِعُ عَلَى غَرِيمِهِ الْأَوَّلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنے ذمے پر جو قرض ہے اس کو اپنے ایک قرض دار پر اتار دیا قرض خواہ کی رضا مندی سے، اب وہ قرض دار مفلس ہوگیا یا بے جائداد مر گیا تو قرض خواہ پھر اس سے مطالبہ نہیں کر سکتا۔ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔ البتہ اگر ایک شخص دوسرے کے ذمے پر جو قرض ہے اس کا ضامن ہو گیا، پھر جو ضامن ہوا تھا بے جائداد مر گیا یا مفلس ہوگیا، تو قرض خواہ قرضدار سے مطالبہ کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»
حدیث نمبر: 1452Q6
Save to word اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.