قال مالك: الامر عندنا فيمن دبر جارية له. فولدت اولادا بعد تدبيره إياها. ثم ماتت الجارية قبل الذي دبرها: إن ولدها بمنزلتها. قد ثبت لهم من الشرط مثل الذي ثبت لها. ولا يضرهم هلاك امهم. فإذا مات الذي كان دبرها فقد عتقوا، إن وسعهم الثلث. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ دَبَّرَ جَارِيَةً لَهُ. فَوَلَدَتْ أَوْلَادًا بَعْدَ تَدْبِيرِهِ إِيَّاهَا. ثُمَّ مَاتَتِ الْجَارِيَةُ قَبْلَ الَّذِي دَبَّرَهَا: إِنَّ وَلَدَهَا بِمَنْزِلَتِهَا. قَدْ ثَبَتَ لَهُمْ مِنَ الشَّرْطِ مِثْلُ الَّذِي ثَبَتَ لَهَا. وَلَا يَضُرُّهُمْ هَلَاكُ أُمِّهِمْ. فَإِذَا مَاتَ الَّذِي كَانَ دَبَّرَهَا فَقَدْ عَتَقُوا، إِنْ وَسِعَهُمُ الثُّلُثُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی لونڈی کو مدبر کرے، بعد اس کے اس کی اولاد پیدا ہو، پھر وہ لونڈی مولیٰ کے سامنے مر جائے، تو اس کی اولاد اپنی ماں کی طرح مدبر رہے گی، جب مولیٰ مر جائے گا اور تہائی مال میں گنجائش ہو تو آزاد ہو جائے گی۔
قال مالك: كل ذات رحم فولدها بمنزلتها. إن كانت حرة فولدت بعد عتقها. فولدها احرار. وإن كانت مدبرة او مكاتبة او معتقة إلى سنين. او مخدمة او بعضها حرا او مرهونة او ام ولد فولد كل واحدة منهن على مثال حال امه. يعتقون بعتقها ويرقون برقها. قَالَ مَالِكٌ: كُلُّ ذَاتِ رَحِمٍ فَوَلَدُهَا بِمَنْزِلَتِهَا. إِنْ كَانَتْ حُرَّةً فَوَلَدَتْ بَعْدَ عِتْقِهَا. فَوَلَدُهَا أَحْرَارٌ. وَإِنْ كَانَتْ مُدَبَّرَةً أَوْ مُكَاتَبَةً أَوْ مُعْتَقَةً إِلَى سِنِينَ. أَوْ مُخْدَمَةً أَوْ بَعْضَهَا حُرًّا أَوْ مَرْهُونَةً أَوْ أُمَّ وَلَدٍ فَوَلَدُ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ عَلَى مِثَالِ حَالِ أُمِّهِ. يَعْتِقُونَ بِعِتْقِهَا وَيَرِقُّونَ بِرِقِّهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہر عورت کی اولاد اپنی ماں کی مثل ہوگی، اگر وہ مدبرہ ہے یا مکاتبہ ہے یا معتقہ الی اجل ہے یا مخدمہ ہے یا معتقۃ البعض ہے یا گرد ہے یا اُم ولد ہے۔ ہر ایک کی اولاد اپنی ماں کی مثل ہوگی، وہ آ زاد تو یہ آزاد، اور وہ لونڈی ہو جائے گی تو یہ بھی ملوک ہو جائے گی۔
قال مالك في مدبرة دبرت وهي حامل ولم يعلم سيدها بحملها: إن ولدها بمنزلتها. وإنما ذلك بمنزلة رجل اعتق جارية له وهي حامل. ولم يعلم بحملها. قال مالك: فالسنة فيها ان ولدها يتبعها ويعتق بعتقها. قَالَ مَالِكٌ فِي مُدَبَّرَةٍ دُبِّرَتْ وَهِيَ حَامِلٌ وَلَمْ يَعْلَمْ سَيِّدُهَا بِحَمْلِهَا: إِنَّ وَلَدَهَا بِمَنْزِلَتِهَا. وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَعْتَقَ جَارِيَةً لَهُ وَهِيَ حَامِلٌ. وَلَمْ يَعْلَمْ بِحَمْلِهَا. قَالَ مَالِكٌ: فَالسُّنَّةُ فِيهَا أَنَّ وَلَدَهَا يَتْبَعُهَا وَيَعْتِقُ بِعِتْقِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر لونڈی حالتِ حمل میں مدبر ہوئی تو اس کا بچہ بھی مدبر ہو جائے گا، اس کی نظیر یہ ہے کہ اگر ایک شخص نے اپنی حاملہ لونڈی کو آزاد کر دیا اور اس کو معلوم نہ تھا کہ یہ حاملہ ہے، تو اس کا بچہ بھی آزاد ہو جائے گا۔
قال مالك: وكذلك لو ان رجلا ابتاع جارية وهي حامل. فالوليدة وما في بطنها لمن ابتاعها. اشترط ذلك المبتاع او لم يشترطه. قَالَ مَالِكٌ: وَكَذَلِكَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ جَارِيَةً وَهِيَ حَامِلٌ. فَالْوَلِيدَةُ وَمَا فِي بَطْنِهَا لِمَنِ ابْتَاعَهَا. اشْتَرَطَ ذَلِكَ الْمُبْتَاعُ أَوْ لَمْ يَشْتَرِطْهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح اگر ایک شخص حاملہ لونڈی کو بیچے تو وہ لونڈی اور اس کے پیٹ کا بچہ کا مشتر ی کا ہوگا، خواہ مشتری نے اس کی شرط لگائی ہو یا نہ لگائی ہو۔
قال مالك: ولا يحل للبائع ان يستثني ما في بطنها. لان ذلك غرر. يضع من ثمنها. ولا يدري ايصل ذلك إليه ام لا. وإنما ذلك بمنزلة ما لو باع جنينا في بطن امه. وذلك لا يحل له، لانه غرر. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يَحِلُّ لِلْبَائِعِ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مَا فِي بَطْنِهَا. لِأَنَّ ذَلِكَ غَرَرٌ. يَضَعُ مِنْ ثَمَنِهَا. وَلَا يَدْرِي أَيَصِلُ ذَلِكَ إِلَيْهِ أَمْ لَا. وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ مَا لَوْ بَاعَ جَنِينًا فِي بَطْنِ أُمِّهِ. وَذَلِكَ لَا يَحِلُّ لَهُ، لِأَنَّهُ غَرَرٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح بائع کو درست نہیں کہ لونڈی کو بیچے اور اس کا حمل بیچے، کیونکہ اس میں دھوکا ہے، شاید بچہ پیدا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، اس کی مثال ایسی ہے کوئی شخص پیٹ کے بچے کو بیچے اس کی بیع درست نہیں۔
قال مالك في مكاتب او مدبر ابتاع احدهما جارية. فوطئها. فحملت منه وولدت. قال: ولد كل واحد منهما من جاريته بمنزلته. يعتقون بعتقه. ويرقون برقه. قال مالك: فإذا اعتق هو. فإنما ام ولده مال من ماله. يسلم إليه إذا اعتق. قَالَ مَالِكٌ فِي مُكَاتَبٍ أَوْ مُدَبَّرٍ ابْتَاعَ أَحَدُهُمَا جَارِيَةً. فَوَطِئَهَا. فَحَمَلَتْ مِنْهُ وَوَلَدَتْ. قَالَ: وَلَدُ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ جَارِيَتِهِ بِمَنْزِلَتِهِ. يَعْتِقُونَ بِعِتْقِهِ. وَيَرِقُّونَ بِرِقِّهِ. قَالَ مَالِكٌ: فَإِذَا أُعْتِقَ هُوَ. فَإِنَّمَا أُمُّ وَلَدِهِ مَالٌ مِنْ مَالِهِ. يُسَلَّمُ إِلَيْهِ إِذَا أُعْتِقَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب یا مدبر ایک لونڈی خرید کر کے اس سے وطی کریں اور وہ حاملہ ہو کر بچہ جنے تو ہر ایک کا بچہ اپنے باپ کے تابع ہوگا، اس کی آزادی کے ساتھ اس کی بھی آزادی ہوگی، اور اس کی غلامی کے ساتھ اس کی بھی غلامی ہوگی، اگر وہ مکاتب یا مدبر آزاد ہوگیا تو اُم ولد اس کی مثل اور اس کی ماں کی، اس کے سپرد کی جائے گی۔
قال مالك في مدبر قال لسيده: عجل لي العتق. واعطيك خمسين منها منجمة علي. فقال سيده: نعم. انت حر. وعليك خمسون دينارا. تؤدي إلي كل عام عشرة دنانير. فرضي بذلك العبد. ثم هلك السيد بعد ذلك بيوم او يومين او ثلاثة. قال مالك: يثبت له العتق. وصارت الخمسون دينارا دينا عليه. وجازت شهادته. وثبتت حرمته. وميراثه وحدوده. ولا يضع عنه موت سيده. شيئا من ذلك الدين. قَالَ مَالِكٌ فِي مُدَبَّرٍ قَالَ لِسَيِّدِهِ: عَجِّلْ لِي الْعِتْقَ. وَأُعْطِيكَ خَمْسِينَ مِنْهَا مُنَجَّمَةً عَلَيَّ. فَقَالَ سَيِّدُهُ: نَعَمْ. أَنْتَ حُرٌّ. وَعَلَيْكَ خَمْسُونَ دِينَارًا. تُؤَدِّي إِلَيَّ كُلَّ عَامٍ عَشَرَةَ دَنَانِيرَ. فَرَضِيَ بِذَلِكَ الْعَبْدُ. ثُمَّ هَلَكَ السَّيِّدُ بَعْدَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ. قَالَ مَالِكٌ: يَثْبُتُ لَهُ الْعِتْقُ. وَصَارَتِ الْخَمْسُونَ دِينَارًا دَيْنًا عَلَيْهِ. وَجَازَتْ شَهَادَتُهُ. وَثَبَتَتْ حُرْمَتُهُ. وَمِيرَاثُهُ وَحُدُودُهُ. وَلَا يَضَعُ عَنْهُ مَوْتُ سَيِّدِهِ. شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ الدَّيْنِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مدبر اپنے مولیٰ سے کہے: تو مجھے ابھی آزاد کر دے میں تجھے پچاس دینار قسط وار دیتا ہوں۔ مولیٰ کہے: اچھا تو آزاد ہے تو مجھے پچاس دینار پانچ برس میں دے دینا، ہر سال دس دینار کے حساب سے۔ مدبر اس پر راضی ہو جائے، بعد اس کے دو تین دن میں مولیٰ مر جائے تو وہ آزاد ہو جائے گا، اور پچاس دینار اس پر قرض رہیں گے، اور اس کی گواہی جائز ہو جائے گی، اور اس کی حرمت اور میراث اور حدود پورے ہو جائیں گے، اور مولیٰ کے مر جانے سے ان پچاس دینار میں کچھ کمی نہ ہو گی۔
قال مالك في رجل دبر عبدا له. فمات السيد. وله مال حاضر ومال غائب. فلم يكن في ماله الحاضر ما يخرج فيه المدبر. قال: يوقف المدبر بماله. ويجمع خراجه حتى يتبين من المال الغائب. فإن كان فيما ترك سيده، مما يحمله الثلث، عتق بماله. وبما جمع من خراجه فإن لم يكن فيما ترك سيده ما يحمله، عتق منه قدر الثلث، وترك ماله في يديه.قَالَ مَالِكٌ فِي رَجُلٍ دَبَّرَ عَبْدًا لَهُ. فَمَاتَ السَّيِّدُ. وَلَهُ مَالٌ حَاضِرٌ وَمَالٌ غَائِبٌ. فَلَمْ يَكُنْ فِي مَالِهِ الْحَاضِرِ مَا يَخْرُجُ فِيهِ الْمُدَبَّرُ. قَالَ: يُوقَفُ الْمُدَبَّرُ بِمَالِهِ. وَيُجْمَعُ خَرَاجُهُ حَتَّى يَتَبَيَّنَ مِنَ الْمَالِ الْغَائِبِ. فَإِنْ كَانَ فِيمَا تَرَكَ سَيِّدُهُ، مِمَّا يَحْمِلُهُ الثُّلُثُ، عَتَقَ بِمَالِهِ. وَبِمَا جُمِعَ مِنْ خَرَاجِهِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيمَا تَرَكَ سَيِّدُهُ مَا يَحْمِلُهُ، عَتَقَ مِنْهُ قَدْرُ الثُّلُثِ، وَتُرِكَ مَالُهُ فِي يَدَيْهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے غلام کو مدبر کرے، پھر مر جائے، اور اس کا مال کچھ موجود ہو کچھ غائب ہو، جس قدر موجود ہو اس کے تہائی میں سے مدبر آزاد نہ ہو سکے، تو مدبر کو روک رکھیں گے، اور اس کی کمائی کو بھی جمع کرتے جائیں گے، یہاں تک کہ جو مال غائب ہے وہ بھی نکل آئے، پھر اگر مولیٰ کے کل مال کے تہائی میں سے مدبر آزاد ہو سکے گا تو آزاد ہو جائے، اور مدبر کا مال اور کمائی اسی کو ملے گی، اور جو تہائی میں سے کل آزاد نہ ہو سکے گا تو تہائی ہی کی مقدار آزاد ہو جائے گا، اس کا مال اسی کے پاس رہے گا۔
قال مالك الامر المجتمع عليه عندنا: ان كل عتاقة اعتقها رجل. في وصية اوصى بها في صحة او مرض: انه يردها متى شاء. ويغيرها متى شاء، ما لم يكن تدبيرا. فإذا دبر، فلا سبيل له إلى رد ما دبر. قَالَ مَالِكٌ الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا: أَنَّ كُلَّ عَتَاقَةٍ أَعْتَقَهَا رَجُلٌ. فِي وَصِيَّةٍ أَوْصَى بِهَا فِي صِحَّةٍ أَوْ مَرَضٍ: أَنَّهُ يَرُدُّهَا مَتَى شَاءَ. وَيُغَيِّرُهَا مَتَى شَاءَ، مَا لَمْ يَكُنْ تَدْبِيرًا. فَإِذَا دَبَّرَ، فَلَا سَبِيلَ لَهُ إِلَى رَدِّ مَا دَبَّرَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آزادی کی جتنی وصیتیں ہیں صحت میں ہوں یا مرض میں، ان میں رجوع اور تغیر کر سکتا ہے، مگر تدبیر میں جب کسی کو مدبر کر دیا اب اس کے فسخ کا اختیار نہ ہوگا۔