حدثني يحيى، عن مالك، انه سال ابن شهاب عن إيلاء العبد، فقال: " هو نحو إيلاء الحر، وهو عليه واجب، وإيلاء العبد شهران" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ إِيلَاءِ الْعَبْدِ، فَقَالَ: " هُوَ نَحْوُ إِيلَاءِ الْحُرِّ، وَهُوَ عَلَيْهِ وَاجِبٌ، وَإِيلَاءُ الْعَبْدِ شَهْرَانِ"
امام مالک نے ابن شہاب سے غلام کی ایلاء کا حال پوچھا، تو ابن شہاب نے کہا کہ غلام کا ایلاء بھی آزاد شخص کی طرح ہے، مگر غلام کی مدت دو مہینے ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13195، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18634، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19ق»
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن سعيد بن عمرو بن سليم الزرقي ، انه سال القاسم بن محمد عن رجل طلق امراة، إن هو تزوجها، فقال القاسم بن محمد :" إن رجلا جعل امراة عليه كظهر امه، إن هو تزوجها، فامره عمر بن الخطاب " إن هو تزوجها، ان لا يقربها حتى يكفر كفارة المتظاهر" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَةً، إِنْ هُوَ تَزَوَّجَهَا، فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ :" إِنَّ رَجُلًا جَعَلَ امْرَأَةً عَلَيْهِ كَظَهْرِ أُمِّهِ، إِنْ هُوَ تَزَوَّجَهَا، فَأَمَرَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ " إِنْ هُوَ تَزَوَّجَهَا، أَنْ لَا يَقْرَبَهَا حَتَّى يُكَفِّرَ كَفَّارَةَ الْمُتَظَاهِرِ"
حضرت سعید بن عمرو نے قاسم بن محمد سے پوچھا: اگر کوئی شخص کسی عورت سے کہے کہ اگر میں تجھ سے نکاح کروں تو تجھ کو طلاق ہے؟ قاسم بن محمد نے کہا کہ ایک شخص نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک عورت کی نسبت یہ کہا تھا کہ اگر میں اس سے نکاح کروں تو وہ مجھ پر ایسی ہے جیسے میری ماں کی پیٹھ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ اگر وہ شخص اس عورت سے نکاح کرے تو جماع نہ کرے جب تک کفارہ ظہار کا نہ دے۔
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15252، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1023، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11550، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18142، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2414، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 20»
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان رجلا سال القاسم بن محمد، وسليمان بن يسار، عن رجل تظاهر من امراته قبل ان ينكحها، فقالا: " إن نكحها فلا يمسها، حتى يكفر كفارة المتظاهر" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ تَظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَنْكِحَهَا، فَقَالَا: " إِنْ نَكَحَهَا فَلَا يَمَسَّهَا، حَتَّى يُكَفِّرَ كَفَّارَةَ الْمُتَظَاهِرِ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک شخص نے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے پوچھا: اگر کوئی شخص کسی عورت سے ظہار کرے نکاح سے پہلے؟ تو دونوں نے کہا: اگر وہ شخص اس عورت سے نکاح کرے تو جماع نہ کرے جب تک کفارۂ ظہار ادا نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15288، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11614، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 21»
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، انه قال في رجل تظاهر من اربعة نسوة له بكلمة واحدة: " إنه ليس عليه إلا كفارة واحدة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ فِي رَجُلٍ تَظَاهَرَ مِنْ أَرْبَعَةِ نِسْوَةٍ لَهُ بِكَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ: " إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ"
عروہ بن زبیر نے کہا: جو شخص ظہار کرے چار عورتوں سے ایک ہی دفعہ تو اس پر ایک کفارہ لازم آئے گا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15254، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11569، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 22»
قال مالك: قال الله تعالى في كفارة المتظاهر: «فتحرير رقبة من قبل ان يتماسا» (سورة المجادلة آية 3). «فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين من قبل ان يتماسا فمن لم يستطع فإطعام ستين مسكينا» (سورة المجادلة آية 4). قَالَ مَالِكٌ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كَفَّارَةِ الْمُتَظَاهِرِ: «فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا» (سورة المجادلة آية 3). «فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا» (سورة المجادلة آية 4).
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ظہار کے کفارہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”تم میں سے جو لوگ ظہار کرتے ہیں اپنی عورتوں سے، ان کو ایک بردہ آزاد کرنا پڑے گا قبل جماع کے، اگر بردہ نہ ملے تو دو مہینے کے پے در پے روزے رکھنے ہوں گے قبل جماع کے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا پڑے گا۔“
قال مالك في الرجل يتظاهر من امراته في مجالس متفرقة، قال: ليس عليه إلا كفارة واحدة، فإن تظاهر، ثم كفر، ثم تظاهر بعد ان يكفر، فعليه الكفارة ايضا. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَتَظَاهَرُ مِنَ امْرَأَتِهِ فِي مَجَالِسَ مُتَفَرِّقَةٍ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، فَإِنْ تَظَاهَرَ، ثُمَّ كَفَّرَ، ثُمَّ تَظَاهَرَ بَعْدَ أَنْ يُكَفِّرَ، فَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ أَيْضًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی عورت سے کئی مرتبہ کئی مجلسوں میں ظہار کرے اس پر ایک کفارہ لازم آئے گا، البتہ اگر ایک مرتبہ ظہار کر کے کفارہ ادا کر دیا پھر دوبارہ ظہار کیا تو پھر کفارہ لازم آئے گا۔
قال مالك: ومن تظاهر من امراته، ثم مسها قبل ان يكفر، ليس عليه إلا كفارة واحدة، ويكف عنها حتى يكفر، وليستغفر الله، وذلك احسن ما سمعت. قَالَ مَالِكٌ: وَمَنْ تَظَاهَرَ مِنَ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ مَسَّهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ، وَيَكُفُّ عَنْهَا حَتَّى يُكَفِّرَ، وَلْيَسْتَغْفِرِ اللَّهَ، وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص نے ظہار کیا پھر کفارہ سے پہلے عورت سے جماع کیا تو اس پر ایک ہی کفارہ لازم آئے گا، اب جب تک کفارہ نہ دے عورت سے علیحدہ رہے اور اللہ سے استغفار کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ میں نے اچھا سنا۔