سفیان اور شعبہ دونوں نے عبداللہ بن دینار سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، لیکن ان دونوں کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں: وہ جب سودا کرتا تو کہتا تھا: دھوکا نہیں ہو گا
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ وہ سودا کرتے وقت لا خلابة
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمبتاع ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُبْتَاعَ ".
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس وقت تک درختوں پر لگے ہوئے) پھلوں کی بیع سے منع فرمایا یہاں تک کہ ان کی (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہو جائے۔ آپ نے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو (ایسی بیع سے) منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے پھلوں کی بیع سے حتیٰ کہ ان میں پکنے کی صلاحیت نمایاں ہو جائے یعنی پختگی آ جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع فرمایا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ یا زرد ہو جائے اور کِھیل (سٹہ)(کی بیع) سے حتی کہ وہ (دانے بھر کر) سفید اور آفات سے محفوظ ہو جائے۔آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ اس کا پھل ظاہر ہو جائے اور بالیوں کی بیع سے حتیٰ کہ اس کا دانہ سخت ہو جائے اور وہ آفت سے محفوظ ہو جائے، بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا۔
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن يحيي بن سعيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه، وتذهب عنه الآفة "، قال: " يبدو صلاحه حمرته وصفرته ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبْتَاعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَتَذْهَبَ عَنْهُ الْآفَةُ "، قَالَ: " يَبْدُوَ صَلَاحُهُ حُمْرَتُهُ وَصُفْرَتُهُ ".
جریر نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پھل مت خریدو حتی کہ ان کی صلاحیت ظاہر ہو جائے اور اس سے آفت (کا امکان) ختم ہو جائے۔" (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: اس کی صلاحیت (ظاہر ہونے) سے اس کی سرخی اور زردی مراد ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھل نہ بیچو کہ جب تک اس میں پکنے کی صلاحیت پیدا نہ ہو اور آفت کا خطرہ ٹل جائے، مراد اس کی سرخی اور زردی ہے (یہ ابن عمر کا قول ہے)
عبدالوہاب نے یحییٰ سے اسی سند کے ساتھ "حتیٰ کہ اس کی صلاحیت واضح ہو جائے" تک حدیث بیان کی، اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، لیکن صرف یبد و صلاحہ پکنے کی صلاحیت ظاہر ہو جانے تک بیان کرتے ہیں، اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کرتے۔
ابن ابی فُدیک نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ضحاک نے نافع سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عبدالوہاب کی حدیث کی طرح روایت کی
امام صاحب ایک اور استاد سے، بدو صلاح تک حدیث بیان کرتے ہیں۔
موسیٰ بن عقبہ نے مجھے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امام مالک اور عبیداللہ کی حدیث کے مانند روایت بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے حدیث نمبر 49 کی طرح بیان کرتے ہیں۔
اسماعیل بن جعفر نے عبداللہ بن دینار سے روایت کی کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پھل نہ بیچو یہاں تک کہ اس کی صلاحیت ظاہر ہو جائے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل پکنے کی صلاحیت کے ظاہر ہونے تک نہ بیچو۔“
سفیان اور شعبہ دونوں نے عبداللہ بن دینار سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، شعبہ کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: اس کی صلاحیت سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: اس سے آفت (بورگر جانے اور بیماری لگ جانے) کا وقت ختم ہو جائے
امام صاحب مذکورہ بالا روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے سوال کیا گیا، ظہور صلاحیت سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اس کی آفت کا خطرہ ختم ہو جائے۔