سفیان نے ہمیں عمرو اور ابن طاوس سے حدیث بیان کی اور انہوں نے طاوس سے روایت کی کہ وہ (نقدی کے عوض) بٹائی پر زمین دیتے تھے۔ عمرو نے کہا: میں نے ان سے کہا: ابو عبدالرحمٰن! اگر آپ مخابرہ چھوڑ دیں (تو بہتر ہے) کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا ہے۔ انہوں نے کہا: عمرو! مجھے اس مسئلے کو ان سب کی نسبت زیادہ جاننے والے، یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا، آپ نے تو صرف فرمایا تھا: "تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو (زمین) عاریتا دے یہ اس کے لیے اس کی نسبت بہتر ہے کہ اس پر متعین پیداوار وصول کرے۔" (بلا عوض دینے سے اسے غیر متعین، وسیع منفعت حاصل ہو گی
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہے، تو اس کا اپنے بھائی کو پیداوار حاصل کرنے کے لیے دینا بہتر ہے۔“