وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا همام ، قال: سال سليمان بن موسى عطاء ، فقال: احدثك جابر بن عبد الله : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من كانت له ارض، فليزرعها، او ليزرعها اخاه، ولا يكرها "، قال: نعم.وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: سَأَلَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَطَاءً ، فَقَالَ: أَحَدَّثَكَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، وَلَا يُكْرِهَا "، قَالَ: نَعَمْ.
عبدالملک نے ہمیں عطاء سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو، وہ اسے خود کاشت کرے، اگر وہ اس میں کاشتکاری کی استطاعت نہ پائے اور عاجز ہو تو (بہتر ہے) اپنے کسی مسلمان بھائی کو عاریتا دے دے اور اس کے ساتھ زمین کی اجرت کا معاملہ نہ کرے
سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے سوال کیا، کیا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما نے آپ کو یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو، وہ اس کی کاشت کرے یا بھائی کو کاشت کرنے کے لیے دے دے (کہ وہ پیداوار حاصل کر لے) اور اس کو کرایہ یا اجرت پر نہ دے؟“ عطاء نے کہا، جی ہاں سنائی ہے۔
ہمام نے حدیث بیان کی، کہا: سلیمان بن موسیٰ نے عطاء سے سوال کیا اور کہا: کیا آپ کو حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو (تو بہتر ہے) وہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشتکاری کے لیے دے دے اور اسے کرائے پر نہ دے؟" انہوں نے جواب دیا: ہاں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرت سے منع فرمایا ہے۔
عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ (غلط شرطوں کے ساتھ بٹائی پر دینے) سے منع فرمایا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس فالتو زمین ہو تو وہ اسے کاشت کرے (بے آباد نہ چھوڑے) یا کاشت کے لیے اپنے بھائی کو دے دے (تاکہ وہ پیداوار اٹھا سکے) اس کو کرایہ پر نہ دے۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد، سعید کہتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا، لا تبيعوها؟
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: كنا نخابر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنصيب من القصري، ومن كذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له ارض، فليزرعها، او فليحرثها اخاه، وإلا فليدعها ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نُخَابِرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُصِيبُ مِنَ الْقِصْرِيِّ، وَمِنْ كَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ فَلْيُحْرِثْهَا أَخَاهُ، وَإِلَّا فَلْيَدَعْهَا ".
سعید بن میناء نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس فالتو زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو کاشتکاری کے لیے دے دے اور اسے (استفادے کے لیے) فروخت نہ کرو۔" میں (سلیم بن حیان) نے سعید سے پوچھا: "اسے فروخت نہ کرو" سے کیا مراد ہے؟ کیا آپ کی مراد کرایہ پر دینے سے تھی؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، زمین بٹائی پر دیتے تھے، اور ان سے قصارۃ اور فلاں زمین کا حصہ لیتے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہو وہ خود کاشت کرے یا اس کا بھائی اس کو کاشت کرے، وگرنہ اس کو پڑی رہنے دے۔“
حدثني ابو الطاهر ، واحمد بن عيسى ، جميعا عن ابن وهب ، قال ابن عيسى، حدثنا عبد الله بن وهب، حدثني هشام بن سعد ، ان ابا الزبير المكي ، حدثه، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: كنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم ناخذ الارض بالثلث، او الربع بالماذيانات، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فقال: " من كانت له ارض، فليزرعها، فإن لم يزرعها، فليمنحها اخاه، فإن لم يمنحها اخاه، فليمسكها ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، جميعا عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ ابْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ ، حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذُ الْأَرْضَ بِالثُّلُثِ، أَوِ الرُّبُعِ بِالْمَاذِيَانَاتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ، فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ لَمْ يَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَلْيُمْسِكْهَا ".
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابوزبیر نے ہمیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین بٹائی پر دیتے اور (باقی ساری پیداوار میں سے حصے کے علاوہ) گاہے جانے کے بعد خوشوں میں بچ جانے والی گندم اور اس طرح کی چیزیں (پانی کی گزرگاہوں کے ارد گرد ہونے والی پیداوار) وصول کرتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے کسی بھائی کو کاشت کاری کے لیے (عاریتا) دے دے ورنہ اسے (خالی) پڑا دہنے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، نالوں کے کنارے والی زمین کی پیداوار اور تہائی یا چوتھائی حصہ پر زمین لیتے تھے۔ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا: ”جس کے پاس زمین ہے وہ خود کاشت کرے، اور اگر کاشت نہ کر سکے تو اپنے بھائی کو عارضی طور پر دے دے۔ اور اگر اپنے بھائی کو نہ دے سکے، تو اپنے پاس روکے رکھے۔“
ہشام بن سعد نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہیں ابوزبیر مکی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تہائی یا چوتھائی حصے کے عوض، نالوں (کے کناروں کی پیداوار) کے عوض زمین لیتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: "جس کے پاس زمین ہو تو (بہتر ہے) وہ اسے کاشت کرے۔" اگر وہ خود اسے کاشت نہیں کرتا تو اپنے بھائی کوعاریتا دے دے، اگر وہ اسے اپنے بھائی کو بھی نہیں دیتا تو اس کو اپنے پاس رکھ لے
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس (فالتو) زمین ہو تو وہ اسے ہبہ کر دے یا عاریتاً (کچھ وقت کے لیے) دے دے۔“
ابو عوانہ نے ہمیں سلیمان (اعمش) سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوسفیان (طلحہ بن نافع) نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس کے پاس زمین ہو تو (بہتر ہے کہ) وہ اسے ہبہ کرے یا عاریتا دے دے
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خود کاشت کرے یا کسی آدمی کو کاشت کے لیے دے دے۔“
عمار بن رُزَیق نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: "وہ اسے کاشت کرے یا کسی اور آدمی کو کاشت کاری کے لیے دے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین بٹائی پر دینے سے منع فرمایا۔ بکیر کہتے ہیں، مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا کہ ہم زمین بٹائی پر دیتے تھے۔ پھر جب ہم نے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث سنی تو ہم نے اسے ترک کر دیا۔
بکیر نے حدیث بیان کی کہ انہیں عبداللہ بن ابی سلمہ نے نعمان بن ابی عیاش سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو (ممنوعہ طریقے سے) کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ بکیر نے کہا: مجھے نافع نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم اپنی زمینیں بٹائی پر دیتے تھے، پھر جب ہم نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث سنی تو اسے ترک کر دیا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کو دو تین سال کے لیے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کی دو یا تین سالوں کے لیے بیع کرنے سے منع فرمایا
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کی بیع سے منع فرمایا۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے، پھلوں کی کئی سال کے لیے بیع کرنے سے منع فرمایا۔