قال مالك: لما باس ان يدفن الرجلان والثلاثة في قبر واحد من ضرورة، ويجعل الاكبر مما يلي القبلة قَالَ مَالِك: لَما بَأْسَ أَنْ يُدْفَنَ الرَّجُلانِ وَالثَّلاثَةُ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ مِنْ ضَرُورَةٍ، وَيُجْعَلَ الْأَكْبَرُ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر دو یا تین آدمی ایک قبر میں دفن کئے جائیں ضرورت کے سبب تو کچھ قباحت نہیں ہے، مگر جو سب میں بڑا ہو اس کو قبلہ کے نزدیک رکھیں۔
حدثني، عن حدثني، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، انه قال: قدم على ابي بكر الصديق مال من البحرين، فقال: " من كان له عند رسول الله صلى الله عليه وسلم واي او عدة، فلياتني" فجاءه جابر بن عبد الله، فحفن له ثلاث حفنات حَدَّثَنِي، عَنْ حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ مَالٌ مِنْ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأْيٌ أَوْ عِدَةٌ، فَلْيَأْتِنِي" فَجَاءَهُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَحَفَنَ لَهُ ثَلاثَ حَفَنَاتٍ
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس روپیہ آیا بحرین سے، آپ نے منادی کرائی کہ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دینے کا وعدہ کیا ہو وہ ہمارے پاس آئے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ آئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو تین لپ بھر کر دیئے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2296، 2683، 3137،4383، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2314، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14352، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 50»