(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني إبراهيم بن ميسرة، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما" انه ذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم في الغسل يوم الجمعة، فقلت لابن عباس: ايمس طيبا او دهنا إن كان عند اهله، فقال: لا اعلمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّهُ ذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَيَمَسُّ طِيبًا أَوْ دُهْنًا إِنْ كَانَ عِنْدَ أَهْلِهِ، فَقَالَ: لَا أَعْلَمُهُ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی، کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھے ابراہیم بن میسرہ نے طاؤس سے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا ذکر کیا تو میں نے کہا کہ کیا تیل اور خوشبو کا استعمال بھی ضروری ہے؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔
Narrated Tawus: Ibn `Abbas mentioned the statement of the Prophet regarding the taking of a bath on Friday and then I asked him whether the Prophet (p.b.u.h) had ordered perfume or (hair) oil to be used if they could be found in one's house. He (Ibn `Abbas) replied that he did not know about it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 10
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة سيراء عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل فاعطى عمر بن الخطاب رضي الله عنه منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لم اكسكها لتلبسها فكساها عمر بن الخطاب رضي الله عنه اخا له بمكة مشركا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) دھاری دار جوڑا مسجد نبوی کے دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو ان کی ملاقات کے لیے آپ اسے پہنا کریں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک جوڑا آپ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے کچھ ایسا فرمایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتا تھا۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab saw a silken cloak (being sold) at the gate of the Mosque and said to Allah's Apostle, "I wish you would buy this to wear on Fridays and also on occasions of the arrivals of the delegations." Allah's Apostle replied, "This will be worn by a person who will have no share (reward) in the Hereafter." Later on similar cloaks were given to Allah's Apostle and he gave one of them to `Umar bin Al-Khattab. On that `Umar said, "O Allah's Apostle! You have given me this cloak although on the cloak of Atarid (a cloak merchant who was selling that silken cloak at the gate of the mosque) you passed such and such a remark." Allah's Apostle replied, "I have not given you this to wear". And so `Umar bin Al-Khattab gave it to his pagan brother in Mecca to wear.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 11
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لولا ان اشق على امتي او على الناس لامرتهم بالسواك مع كل صلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاةٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابوالزناد سے خبر دی، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے اپنی امت یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دے دیتا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If I had not found it hard for my followers or the people, I would have ordered them to clean their teeth with Siwak for every prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 12
ہم سے ابومعمر عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعیب بن حبحاب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے مسواک کے بارے میں بہت کچھ کہہ چکا ہوں۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہ ہمیں سفیان ثوری نے منصور بن معمر اور حصین بن عبدالرحمٰن سے خبر دی، انہیں ابووائل نے، انہیں حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو منہ کو مسواک سے خوب صاف کرتے۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، قال: قال هشام بن عروة، اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" دخلعبد الرحمن بن ابي بكر ومعه سواك يستن به فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت له: اعطني هذا السواك يا عبد الرحمن، فاعطانيه فقصمته، ثم مضغته فاعطيته رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستن به وهو مستسند إلى صدري".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" دَخَلَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، فَأَعْطَانِيهِ فَقَصَمْتُهُ، ثُمَّ مَضَغْتُهُ فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ وَهُوَ مُسْتَسْنِدٌ إِلَى صَدْرِي".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن ہلال نے بیان کیا کہ ہشام بن عروہ نے کہا کہ مجھے میرے باپ عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر (ایک مرتبہ) آئے۔ ان کے ہاتھ میں مسواک تھی جسے وہ استعمال کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کی حالت میں ان سے کہا عبدالرحمٰن یہ مسواک مجھے دیدے۔ انہوں نے دے دی۔ میں نے اس کے سرے کو پہلے توڑا یعنی اتنی لکڑی نکال دی جو عبدالرحمٰن اپنے منہ سے لگایا کرتے تھے، پھر اسے چبا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دانت صاف کئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میرے سینے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
Narrated `Aisha: `Abdur-Rahman bin Abi Bakr came holding a Siwak with which he was cleaning his teeth. Allah's Apostle looked at him. I requested `Abdur-Rahman to give the Siwak to me and after he gave it to me I divided it, chewed it and gave it to Allah's Apostle. Then he cleaned his teeth with it and (at that time) he was resting against my chest.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 15
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے سعد بن ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم تنزيل» اور «هل أتى على الإنسان» پڑھا کرتے تھے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet used to recite the following in the Fajr prayer of Friday, "Alif, Lam, Mim, Tanzil" (Suratas- Sajda #32) and "Hal-ata-ala-l-Insani" (i.e. Surah-Ad-Dahr #76).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 16
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نضر بن عبدالرحمٰن ضبعی نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کے بعد سب سے پہلا جمعہ بنو عبدالقیس کی مسجد میں ہوا جو بحرین کے ملک جواثی میں تھی۔
Narrated Ibn `Abbas: The first Jumua prayer which was offered after a Jumua prayer offered at the mosque of Allah's Apostle took place in the mosque of the tribe of `Abdul Qais at Jawathi in Bahrain.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 17
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرنا سالم بن عبد الله، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: كلكم راع وزاد الليث، قال: يونس كتب رزيق بن حكيم إلى ابن شهاب، وانا معه يومئذ بوادي القرى هل ترى ان اجمع ورزيق عامل على ارض يعملها وفيها جماعة من السودان وغيرهم ورزيق يومئذ على ايلة، فكتب ابن شهاب وانا اسمع يامره ان يجمع يخبره، ان سالما حدثه، ان عبد الله بن عمر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته، الإمام راع ومسئول عن رعيته، والرجل راع في اهله وهو مسئول عن رعيته، والمراة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها، والخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته"، قال: وحسبت ان قد قال والرجل راع في مال ابيه ومسئول عن رعيته، وكلكم راع ومسئول عن رعيته.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: كُلُّكُمْ رَاعٍ وَزَادَ اللَّيْثُ، قَالَ: يُونُسُ كَتَبَ رُزَيْقُ بْنُ حُكَيْمٍ إِلَى ابْنِ شِهَابٍ، وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِوَادِي الْقُرَى هَلْ تَرَى أَنْ أُجَمِّعَ وَرُزَيْقٌ عَامِلٌ عَلَى أَرْضٍ يَعْمَلُهَا وَفِيهَا جَمَاعَةٌ مِنْ السُّودَانِ وَغَيْرِهِمْ وَرُزَيْقٌ يَوْمَئِذٍ عَلَى أَيْلَةَ، فَكَتَبَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَنَا أَسْمَعُ يَأْمُرُهُ أَنْ يُجَمِّعَ يُخْبِرُهُ، أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، الْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ"، قَالَ: وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.
ہم سے بشر بن محمد مروزی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ نے ابن عمر سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور لیث نے اس میں یہ زیادتی کی کہ یونس نے بیان کیا کہ رزیق بن حکیم نے ابن شہاب کو لکھا، ان دنوں میں بھی وادی القریٰ میں ابن شہاب کے پاس ہی تھا کہ کیا میں جمعہ پڑھا سکتا ہوں۔ رزیق (ایلہ کے اطراف میں) ایک زمین کاشت کروا رہے تھے۔ وہاں حبشہ وغیرہ کے کچھ لوگ موجود تھے۔ اس زمانہ میں رزیق ایلہ میں (عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے) حاکم تھے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے انہیں لکھوایا، میں وہیں سن رہا تھا کہ رزیق جمعہ پڑھائیں۔ ابن شہاب رزیق کو یہ خبر دے رہے تھے کہ سالم نے ان سے حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگراں ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔
Narrated Ibn `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "All of you are Guardians." Yunis said: Ruzaiq bin Hukaim wrote to Ibn Shihab while I was with him at Wadi-al-Qura saying, "Shall I lead the Jumua prayer?" Ruzaiq was working on the land (i.e. farming) and there was a group of Sudanese people and some others with him; Ruzaiq was then the Governor of Aila. Ibn Shihab wrote (to Ruzaiq) ordering him to lead the Jumua prayer and telling him that Salim told him that `Abdullah bin `Umar had said, "I heard Allah's Apostle saying, 'All of you are guardians and responsible for your wards and the things under your care. The Imam (i.e. ruler) is the guardian of his subjects and is responsible for them and a man is the guardian of his family and is responsible for them. A woman is the guardian of her husband's house and is responsible for it. A servant is the guardian of his master's belongings and is responsible for them.' I thought that he also said, 'A man is the guardian of his father's property and is responsible for it. All of you are guardians and responsible for your wards and the things under your care."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 18