مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
11. حدیث نمبر 1267
حدیث نمبر: 1267
Save to word اعراب
1267 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: ولد في الحي غلام، فاسماه ابوه القاسم، فقلنا لابيه: لا نكنيك بابي القاسم، ولا ننعمك عينا، فاتي ابوه رسول الله صلي الله عليه وسلم، فقال له رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اسم ابنك عبد الرحمن» 1267 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: وُلِدَ فِي الْحَيِّ غُلَامٌ، فَأَسْمَاهُ أَبُوهُ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا لِأَبْيهِ: لَا نُكَنِّيكَ بِأَبِي الْقَاسِمِ، وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَي أَبُوهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْمُ ابْنِكَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ»
1267- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کسی قبیلے میں ایک بچہ پیدا ہوا تو اس کے والد نے اس کا نام قاسم رکھا تو ہم نے اس کے والد سے کہا: ہم تمہاری کنیت ابوالقاسم نہیں رکھیں گے اور ہم تمہاری آنکھیں ٹھنڈی نہیں کریں گے، تو اس کا والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تم اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمان رکھ لو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3114، 3115، 3538، 6186، 6187، 6189، 6196، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2133، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5816، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7830، 7831، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4966، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2842، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3736، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19383، 19384، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14403، 14447، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1915، 1923، 1923، 2016، 2302»
12. حدیث نمبر 1268
حدیث نمبر: 1268
Save to word اعراب
1268 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: اخبرني محمد بن علي، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال لي رسول الله صلي الله عليه وسلم: «يا جابر لو قد جاء مال البحرين لاعطيتك هكذا، وهكذا، وهكذا» ، فقبض رسول الله صلي الله عليه وسلم ولم يات مال البحرين، واتي في خلافة ابي بكر، فامر ابو بكر مناديا فنادي من كان له علي النبي صلي الله عليه وسلم دين او عدة فليات، قال جابر: فاتيت ابا بكر، فقلت له: إن رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «لو قد جاء مال البحرين لاعطيتك هكذا، وهكذا، وهكذا» فحثي لي ابو بكر مرة، ثم قال لي: عدها، فعددتها فوجدتها خمسمائة، فقال خذ مثلها مرتين1268 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَابِرُ لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا» ، فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَأْتِ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، وَأَتَي فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ، فَأَمَرَ أَبُو بَكْرٍ مُنَادِيًا فَنَادَي مَنْ كَانَ لَهُ عَلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِ، قَالَ جَابِرٌ: فَأَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا» فَحَثَي لِي أَبُو بَكْرٍ مَرَّةً، ثُمَّ قَالَ لِي: عُدَّهَا، فَعَدَدْتُهَا فَوَجَدْتُهَا خَمْسَمِائَةٍ، فَقَالَ خُذْ مِثْلَهَا مَرَّتَيْنِ
1268-امام محمد الباقر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے جابر! جب اگر ہمارے پاس بحر ین کا مال آئے گا تو میں تمہیں اتنا اتنا اور اتنا دوں گا۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا، بحرین کا مال نہیں آیا، وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں آیا، تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو اعلان کرنے کے لیے کہا: کہ جس شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ادائیگی کرنی ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ کوئی وعدہ کیا ہو، تو وہ آجائے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے ان سے یہ کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اگر بحرین کامال آیا، تو میں تمہیں اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا۔ تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں ہتھیلیاں ملا کر بھر کر مجھے دیا، پھر مجھ سے فرمایا: تم اس کی گنتی کرو، میں نے ا س کی گنتی کی، تو وہ پانچ سو (درہم) تھے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اس سے دوگناہ اور لے لو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2296، 2598، 2683، 3137، 3164، 4383، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2313، 2314، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4498، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7448، 12869، 13120، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14522، 14550، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1269، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1961، 1966، 2019، 2020»
13. حدیث نمبر 1269
حدیث نمبر: 1269
Save to word اعراب
1269 - قال سفيان: ثم سمعت ابن المنكدر يحدث، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول مثله، إلا انه قال: فحثي لي ثلاثا، وزاد ابن المنكدر، قال جابر: ثم اتيت ابا بكر بعد، فقلت له: اعطني فلم يعطني، ثم اتيته، فقلت: اعطني، فلم يعطني، ثم اتيته، فقلت: اعطني، فلم يعطني، فقلت: يا ابا بكر إني سالتك ان تعطيني فلم تعطني، ثم سالتك ان تعطيني، فلم تعطني، فإما ان تعطيني، وإما ان تبخل عني، فقال: «قلت تبخل عني، واي الداء ادوا من البخل؟ فما منعتك من مرة إلا وانا اريد ان اعطيك» 1269 - قَالَ سُفْيَانُ: ثُمَّ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ يُحَدَّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَحَثَي لِي ثَلَاثًا، وَزَادَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ جَابِرٌ: ثُمَّ أَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ بَعْدُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَعْطِنِي فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَعْطِنِي، فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَعْطِنِي، فَلَمْ يُعْطِنِي، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنِّي سَأَلْتُكَ أَنْ تُعْطِيَنِي فَلَمْ تُعْطِنِي، ثُمَّ سَأَلْتُكَ أَنْ تُعْطِيَنِي، فَلَمْ تُعْطِنِي، فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي، وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي، فَقَالَ: «قُلْتُ تَبْخَلُ عَنِّي، وَأَيُّ الدَّاءِ أَدْوَأُ مِنَ الْبُخْلِ؟ فَمَا مَنَعْتُكَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَكَ»
1269-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں ہتھیلیاں ملا کر تین مرتبہ مجھے دیا۔
ابن منکدرنامی راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اس کے بعد میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے ان سے کہا: مجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا، میں پھران کے پاس آیا اور انہیں کہا: امجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا میں پھر ان کے پاس آیا میں نے ان سے کہا: مجھے کچھ دیجئے، تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا میں نے کہا: اے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ! میں نے آپ سے کچھ مانگا ہے، آپ مجھے کچھ دیں لیکن آپ نے مجھے کچھ نہیں دیا پھر میں نے آپ سے مانگا کہ آپ مجھے کچھ دیں لیکن آپ نے مجھے کچھ نہیں دیا، یاتو آپ مجھے کچھ دیں گے یا پھر آپ میرے حوالے سے بخل سے کام لیں گے، تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: تم یہ کہہ رہے ہو کہ تم میرے حوالے سے بخل سے کام لو گے؟ کنجوسی سے زیادہ قابل علاج بیماری اور کون سی ہے؟ میں نے ایک مرتبہ تمہیں منع اس لیے کیا ہے کیونکہ میں تمہیں دینا چاہتا ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2296، 2598، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2314، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4498، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7448، 12869، 13120، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14522، 14550، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1268، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1961، 1966، 2019، 2020»
14. حدیث نمبر 1270
حدیث نمبر: 1270
Save to word اعراب
1270 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: امر رسول الله صلي الله عليه وسلم بلعق الاصابع ولعق الصحفة، قال: وقال: «إنه لا يدري في اي ذلك البركة؟» 1270 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَعْقِ الْأَصَابِعِ وَلَعْقِ الصَّحْفَةِ، قَالَ: وَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ ذَلِكَ الْبَرَكَةُ؟»
1270- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیاں اور پیالہ چاٹنے کا حکم دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: یہ نہیں پتہ ہے، اس میں کہاں برکت ہے؟


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2033، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5253، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7219، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6736، 6746، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1802، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3269، 3270، 3279، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14732، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14441، 14444، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1836، 1903، 1904، 1934، 2165، 2246، 2247، 2283، 2284»
15. حدیث نمبر 1271
حدیث نمبر: 1271
Save to word اعراب
1271 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فرايت فيها قصرا او دارا، فقلت: لمن هذا؟، فقيل لعمر بن الخطاب: فلولا غيرتك يا ابا حفص لدخلته"، قال: فبكي عمر، وقال: ايغار عليك يا رسول الله1271 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا قَصْرًا أَوْ دَارًا، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَلَوْلَا غَيْرَتُكَ يَا أَبَا حَفْصٍ لَدَخَلْتُهُ"، قَالَ: فَبَكَي عُمَرُ، وَقَالَ: أَيُغَارُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
1271- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) میں نے ایک گھر دیکھا میں نے دریافت کیا: یہ گھر کس کا ہے، تو مجھے بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے، اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلا جاتا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غصہ کروں گا؟


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3679، 5226، 7024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2393، 2394، 2457، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6886، 7084، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8070، 8071، 8072، 8178، 8326، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14543، 15233، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1976، 2014، 2063»
16. حدیث نمبر 1272
حدیث نمبر: 1272
Save to word اعراب
1272 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن المنكدر، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فرايت فيها قصرا، او دارا، فسمعت فيها ضوضاة، فقلت: لمن هذا؟ فقيل لرجل من قريش، فرجوت ان اكون انا هو، فقيل لعمر بن الخطاب: فلولا غيرتك يا ابا حفص لدخلته"، قال: فبكي عمر، وقال: ايغار عليك يا رسول الله؟1272 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَرَأَيْتُ فِيهَا قَصْرًا، أَوْ دَارًا، فَسَمِعْتُ فِيهَا ضَوْضَاةً، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَرَجَوْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَلَوْلَا غَيْرَتُكَ يَا أَبَا حَفْصٍ لَدَخَلْتُهُ"، قَالَ: فَبَكَي عُمَرُ، وَقَالَ: أَيُغَارَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟
1272- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اس میں ایک محل (روای کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ایک گھر دیکھا میں نے اس میں آواز سنی میں نے دریافت کیا: یہ کس کا ہے، تو مجھے کہا: گیا ؛ یہ قریش سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کا ہے، مجھے یہ امید ہوئی کہ یہ میرا ہوگا، تو مجھے یہ بتایا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے۔ اے ابوحفص! اگر تمہارے مزاج کی تیزی کا خیال نہ ہوتا، تو میں اس کے اندر چلاجاتا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روپڑے اور عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غصہ کیا جاسکتا ہے؟


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3679، 5226، 7024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2393، 2394، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6886، 7084، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8070، 8071، 8072، 8178، 8326، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14543، 15233، 15234، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1976، 2014، 2063»
17. حدیث نمبر 1273
حدیث نمبر: 1273
Save to word اعراب
1273 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «الحرب خدعة» .1273 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَرْبُ خُدْعَةٌ» .
1273- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جنگ، دھوکہ دینے کا نام ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3030، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1739، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4763، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8589، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2636، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1675، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2889، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13403، 18520، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14397، 14529، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1804،وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1826، 1968، 2121»
18. حدیث نمبر 1274
حدیث نمبر: 1274
Save to word اعراب
1274 - حدثنا الحميدي: قال: ثنا سفيان، قال: قال عمرو بن دينار: «خدعة، واهل العربية يقولون خدعة» 1274 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ: قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: «خُدْعَةٌ، وَأَهْلُ الْعَرَبِيَّةِ يَقُولُونَ خَدْعَةٌ»
1274-عمر وبن دینار کہتے ہیں: لفظ خدعتہ کے تلفظ میں اختلاف پایا جا تا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عمرو»
19. حدیث نمبر 1275
حدیث نمبر: 1275
Save to word اعراب
1275 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: كنا مع النبي صلي الله عليه وسلم في غزاة فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، قال: فسمعها رسول الله صلي الله عليه وسلم، فقال: «ما هذا؟» ، فقالوا: رجل من المهاجرين كسع رجلا من الانصار، فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «ما بال دعوي الجاهلية دعوها، فإنها منتنة» ، فقال عبد الله بن ابي ابن سلول: اوقد فعلوها؟، والله لإن رجعنا إلي المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، قال جابر: وكانت الانصار بالمدينة اكثر من المهاجرين، حين قدم النبي صلي الله عليه وسلم، ثم كثر المهاجرون بعد، قال: فقال عمر: دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه» 1275 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، قَالَ: فَسَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» ، فَقَالُوا: رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَسَعَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ دَعْوَي الْجَاهِلِيَّةٍ دَعُوهَا، فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ» ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِيِّ ابْنِ سَلُولَ: أَوَقَدْ فَعَلُوهَا؟، وَاللَّهِ لَإِنْ رَجَعْنَا إِلَي الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ جَابِرٌ: وَكَانَتِ الْأَنْصَارُ بِالْمَدِينَةِ أَكْثَرَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ كَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ»
1275- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ ایک جنگ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ایک انصاری کی پیٹھ پر ہاتھ (یا پاؤں) مارا، تو انصاری نے کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین (میری مدد کے لیے آؤ)۔
راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے بتایا: مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو مارا، توانصاری نے یہ کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) تو مہاجر نے بھی یہ کہا: اے مہاجر ین (میری مدد کے لیے آؤ)
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ زمانہ جاہلیت کاطرز عمل ہے تم اسے چھوڑ دو، کیونکہ یہ گندگی والا ہے۔ (جب اس بات کا پتہ عبداللہ بن اُبی کو چلا) تو عبداللہ بن اُبی بولا: کیا ان لوگوں نے ایسا کیا ہے؟ اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ واپس جائیں گے، تو وہاں کے عزت دار لوگ، ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال دیں گے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار، مدینہ منورہ میں مہاجر ین سے زیادہ تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو مہاجر ین زیادہ ہوگئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑادوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو! ورنہ لوگ یہ کہیں گے سیدنا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنے ساتھیوں کو قتل کروارہے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3518، 4905، 4907، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2584، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5990، 6582، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8812، 10747، 11535، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3315، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17939، 20530، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14691، 14857، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1824، 1957، 1959، 1986، 1987 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18041»
20. حدیث نمبر 1276
حدیث نمبر: 1276
Save to word اعراب
1276 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو هارون المدني، قال: قال عبد الله بن عبد الله بن ابي ابن سلول، لابيه:" والله لا تدخل المدينة ابدا حتي تقول: رسول الله صلي الله عليه وسلم الاعز، وانا الاذل، قال: وجاء إلي النبي صلي الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله انه بلغني انك تريد ان تقتل ابي، فوالذي بعثك بالحق ما تاملت وجهه قط هيبة له، وإن شئت ان آتيك براسه لاتيتك، فإني اكره ان اري قاتل ابي"1276 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو هَارُونَ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ ابْنِ سَلُولَ، لِأَبِيهِ:" وَاللَّهِ لَا تَدْخُلُ الْمَدِينَةَ أَبَدًا حَتَّي تَقُولَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَعَزُّ، وَأَنَا الْأَذَلُّ، قَالَ: وَجَاءَ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَقْتُلَ أَبِي، فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا تَأَمَّلُتُ وَجْهَهُ قَطُّ هَيْبَةً لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ آتِيَكَ بِرَأْسِهِ لَأَتَيْتُكَ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَرَي قَاتِلَ أَبِي"
1276- ابوہارون مدنی بیان کرتے ہیں: عبداللہ بن اُبی کے بیٹے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے کہا: اللہ کی قسم! تم اس وقت تک مدینہ میں داخل نہیں ہوسکتے، جب تک تم یہ نہیں کہوگے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عزت دار ہیں اور تم ذلیل ترین ہو۔
راوی بیان کرتے ہیں: وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد کو قتل کروانا چارہ رہے ہیں؟ اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے اپنے باپ کی ہیبت کی وجہ سے میں اس کے قتل میں تامل نہیں کروں گا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے ہیں، میں اس کا سرلے کر آؤں، تو میں وہ بھی لے آتا ہوں لیکن مجھے یہ بات پسند نہیں ہے، میں اپنے باپ کے قاتل کو دیکھوں (یا مجھے اپنے باپ کا قاتل سمجھا جائے)۔


تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، غير أني ما علمت رواية أبو هارون موسيٰ بن أ بي عيسي المدني، عن عبدالله بن عبدالله فيما أعلم، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 6552، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1276، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 3757»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.