معاذ بن معاذ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے حمید بن نافع سے اکٹھی دو حدیثیں بیان کیں، سرمہ لگانے کے بارے میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے ایک اور بیوی کی حدیث، البتہ انہوں نے ان کا نام، زینب نہیں لیا۔۔۔ (باقی حدیث) محمد بن جعفر کی (سابقہ) حدیث کی طرح (بیان کی
حمید بن نافع دونوں حدیثیں، ام سلمہ کی سرمہ لگانے والی حدیث اور ام سلمہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسری بیوی کی حدیث سنائی، لیکن زینب کا نام نہیں لیا۔
حمید بن نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کر رہی تھیں، وہ دونوں یہ بتا رہی تھیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کی کہ اس کی ایک بیٹی کا شوہر فوت ہو گیا ہے، اس کی آنکھ میں تکلیف ہو گئی ہے وہ چاہتی ہے کہ اس میں سرمہ لگائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تم میں سے کوئی عورت (پورا) سال گزرنے پر لید پھینکا کرتی تھی، اور یہ تو صرف چار مہینے دس دن ہیں
حمید بن نافع کو حضرت زینب بنت ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہما سے یہ حدیث سنائی کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، اس کی بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھ درد کرتی ہے، تو وہ چاہتی ہے اسے سرمہ ڈال دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ایک سال گزرنے پر، مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو صرف چار ماہ اور دس دن ہیں۔“
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس (ان کے والد) ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی موت کی خبر آئی تو انہوں نے تیسرے دن زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے بازوؤں اور رخساروں پر ہلکا سا لگایا اور کہا: مجھے اس کی ضرورت نہ تھی، (مگر) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: "کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ (کسی مرنے والے پر) تین دن سے زیادہ سوگ منائے، سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے
حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، جب حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس حضرت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کی خبر پہنچی تو انہوں نے تیسرے دن زرد رنگ کی خوشبو منگوائی اور اسے اپنے بازوؤں اور رخساروں پر ملا اور فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ خاوند فوت ہو چکا ہے، جس کے لیے زینت کرنی ہوتی ہے)۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ”جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے تین دن سے زائد سوگ کرنا جائز نہیں ہے، مگر خاوند پر وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔“
لیث بن سعد نے نافع سے روایت کی کہ صفیہ بنت ابی عبید نے انہیں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یا ان دونوں سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت کے لیے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے۔۔ یا فرمایا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتی ہے۔۔ حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے سوا کسی بھی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت صفیہ بنت ابی عبید نے اسے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا سے یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے یا دونوں سے روایت سنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے یا اللہ اور اس کے رسول کو مانتی ہے۔ اس کے لیے کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ منانا جائز نہیں ہے، مگر خاوند پر سوگ ہو گا۔“
یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے نافع سے سنا، وہ صفیہ بنت ابوعبید سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہی تھیں۔۔۔ جس طرح لیث اور ابن دینار کی حدیث ہے۔ اور یہ اضافہ کیا: "وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی
صفیہ بنت ابی عبید بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہوئے سنا، جس میں اوپر والی حدیث میں یہ اضافہ ہے ”وہ شوہر پر چار ماہ اور دس دن سوگ کرے گی۔“
ایوب اور عبیداللہ دونوں نے نافع سے، انہوں نے صفیہ بنت ابی عبید سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی اور اہلیہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان (لیث بن سعد، عبداللہ بن دینار اور یحییٰ بن سعید) کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی کا نام لیے بغیر، اپنے دو استادوں سے بیان کرتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "کسی عورت کے لیے، جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کے سوا کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ میت پر خاوند کے سوا تین دن سے زائد سوگ منائے۔“
وحدثنا حسن بن الربيع ، حدثنا ابن إدريس ، عن هشام ، عن حفصة ، عن ام عطية : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تحد امراة على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا، ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، ولا تكتحل، ولا تمس طيبا، إلا إذا طهرت نبذة من قسط او اظفار "،وحدثنا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حدثنا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا، إِلَّا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ "،
ابن ادریس نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی عورت کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، مگر خاوند پر، (اس پر) چار مہینے دس دن (سوگ منائے) نہ وہ عَصب کے خانہ دار کپڑے کے سوا کوئی رنگا ہوا کپڑا پہنے، نہ سرمہ لگائے، مگر (اس دوران میں) جب (حیض سے) پاک ہو تو معمولی سی قُسط یا اظفار (جیسی کوئی چیز) استعمال کر لے۔" (یہ دونوں خوشبوئیں نہیں، صرف بدبو کو زائل کرنے والے بخور ہیں
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ منائے، مگر خاوند پر چار ماہ اور دس دن (سوگ منائے) اور نہ رنگا ہوا کپڑا پہنے الا یہ کہ اس کا دھاگا ہی رنگا گیا ہو، اور نہ سرمہ لگائے، اور نہ کسی قسم کی خوشبو استعمال کرے، مگر جب حیض سے پاک ہو تو کچھ قسط یا اظفار نامی خوشبو استعمال کر لے (کیونکہ ان میں مہک نہیں ہوتی)۔“