1013 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: صلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم إحدي صلاتي العشي، إما الظهر وإما العصر، واكثر ظني انها العصر ركعتين، ثم انصرف إلي جذع في المسجد فاستند إليه وهو مغضب، وخرج سرعان الناس يقولون: قصرت الصلاة، قصرت الصلاة، وفي القوم ابو بكر وعمر، فهابا ان يكلماه، فقام ذو اليدين، فقال: يا رسول الله، اقصرت الصلاة، ام نسيت؟ فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ما يقول ذو اليدين؟» ، فقالوا: صدق، فصلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم ركعتين، ثم سلم، ثم كبر وسجد كسجوده، او اطول، ثم رفع، ثم كبر فسجد، ثم كبر ورفع. قال محمد: فاخبرت عن عمران بن حصين، عن النبي صلي الله عليه وسلم، انه قال: وسلم.1013 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَي صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، إِمِّا الظُّهْرُ وَإِمَّا الْعَصْرُ، وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهَا الْعَصْرُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَي جِذْعٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاسْتَنَدَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُغْضَبٌ، وَخَرَجَ سُرْعَانُ النَّاسِ يَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ، أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟» ، فَقَالُوا: صَدَقَ، فَصَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ كَسُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَرَفَعَ. قَالَ مُحَمَّدٌ: فَأُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: وَسَلَّمَ.
1013- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی دونمازوں میں سے کوئی ایک نماز ہمیں پڑھائی شائد وہ ظہر کی نماز تھی یا شائد عصر کی نماز تھی، ویسے میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر کی نماز تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات پڑھانے کے بعد سلام پھیر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں موجود تنے کی طرف تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ٹیک لگالی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس و قت غصے کے عالم میں تھے، جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے وہ یہ کہہ رہے تھے: نماز مختصر ہوگئی ہے۔ نماز مختصر ہوگئی ہے۔ حاضرین میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، لیکن ان دونوں خضرات کی یہ جرأت نہ ہوئی کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں بات کریں۔ سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا نماز مختصر ہوگئی ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کی: یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دورکعات پڑھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عام سجدہ کی مانند سجدہ کیا یا شائد طویل سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہتے ہوئے سراٹھالیا۔ محمد بن سیرین نامی راوی کہتے ہیں: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 482، 714، 715، 1227، 1228، 1229، 6051، 7250، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 573، ومالك فى «الموطأ» برقم: 309، 310، 311، 312، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 860، 1035، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2249، 2251، 2252، 2253، 2254، 2255، 2256، 2675، 2684، 2685، 2686، 2687، 2688، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1223، 1224، 1225، 1226، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1008، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1214، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887 وأحمد فى «مسنده» برقم: 5046، 7321، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5860»
1014 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن ابي لبيد، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة نحو حديث ايوب، وزاد فيه: فنظر رسول الله صلي الله عليه وسلم يمينا وشمالا، وقال: «ما يقول ذو اليدين؟» 1014 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَزَادَ فِيهِ: فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينًا وَشِمَالًا، وَقَالَ: «مَا يَقُولُ ذَوِ الْيَدَيْنِ؟»
1014-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں طرف اور بائیں طرف دیکھا اور دریافت کیا۔ ”ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے؟“
1015 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا اقام احدكم من الليل فليصل ركعتين خفيفتين يفتتح بها صلاته» 1015 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَقَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ يَفْتَتِحُ بِهَا صَلَاتَهُ»
1015- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص رات کے وقت بیدار ہو، تواسے دومختصر رکعات ادا کرلینی چاہئیں جس کے ذریعے وہ اپنی نماز کاآغاز کرے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 768، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1150، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2606، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1323، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4745، 4746، 4747، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7297، 7863، 9305، والبزار فى «مسنده» برقم: 9993، 10027، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2562، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6683، 6685، والترمذي فى «الشمائل» برقم: 268»
1016 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: قال ابو القاسم صلي الله عليه وسلم: «إن في الجمعة لساعة لا يوافقها عبد مسلم قائم يصلي يسال الله تعالي فيها خيرا إلا اعطاه إياه، واشار بيده يقللها» ، وقبض سفيان، يقول: قليل1016 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَي فِيهَا خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ يُقَلَّلُهَا» ، وَقَبَضَ سُفْيَانُ، يَقُولُ: قَلِيلٌ
1016- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جمعے میں ایک مخصوص گھڑی ہے اس وقت جو بھی مسلمان بندہ کھڑا ہوکر نماز ادا کررہا ہو، تواس وقت وہ اللہ تعالیٰ سے جو بھی بھلائی مانگے گا اللہ تعالیٰ وہ بھلائی اسے عطا کردے گا۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کے ذریعے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ بہت کم وقت ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 935، 5294، 6400، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 852، ومالك فى «الموطأ» برقم: 363، 364، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1726، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2772، 2773، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1372، 1430، 1431، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1046، والترمذي فى «جامعه» برقم: 488، 491، 3339، 3339 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1610، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1137، 1139، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5644، 5645، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7272، 7590، 7803، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5925، 6055، 6286، 6668»
1017 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن ابيه، قال: قدمت المدينة، فنزلت علي ابي هريرة وكان بينه وبين موالي قرابة، فكان ابو هريرة «يؤم الناس فيخفف» ، فقلت: يا ابا هريرة هكذا كانت صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم؟ قال: «نعم، واوجز» 1017 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلْتُ عَلَي أَبِي هُرَيْرَةَ وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مَوَالِيَّ قَرَابَةٌ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ «يَؤُمُّ النَّاسَ فَيْخَفِّفُ» ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَأَوْجَزَ»
1017-اسماعیل بن ابوخالد اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں مدینہ منورہ آیا میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرا ان کے اور میرے موالی کے درمیان قرابت کا رشتہ تھا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھایا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ مختصر نماز پڑھایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جید، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 467، ومالك فى «الموطأ» برقم: 442، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1760، 2136، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 822، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 899، وأبو داود فى «سننه» برقم: 794، 795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 236، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2516، 5349، 5350، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7592، 7782، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6331، 6422»
1018 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عجلان، عن القعقاع، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «إنما انا لكم مثل الوالد اعلمكم، فإذا ذهب احدكم الغائط، فلا يستقبل القبلة، ولا يستدبرها بغائط، ولا بول، وامر ان نستنجي بثلاثة احجار، ونهي عن الروث والرمة، وان يستنجي الرجل بيمينه» 1018 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلَا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، وَلَا يَسْتَدْبِرْهَا بِغَائِطٍ، وَلَا بَوْلٍ، وَأَمَرَ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِثلَاثَةِ أَحْجَارٍ، وَنَهَي عَنِ الرَّوَثِ وَالرِّمَّةِ، وَأَنْ يَسْتَنْجِيَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ»
1018- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں۔ میں تمہاری تعلیم وتربیت کرو ں گا، جب کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے، تو وہ پا خانہ کرتے ہوئے اور پیشاب کرتے ہوئے۔ قبلہ کی طرف رخ نہ کرے اور اس کی طرف پیٹھ نہ کرے“۔ راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت کی کہ ہم تین پتھروں کے ذریعے استنجاء کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مینگنی اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع کیا۔ اور اس بات سے بھی منع کیا کہ آدمی اپنے دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 265، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 80، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1431، 1435، 1440، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 40، وأبو داود فى «سننه» برقم: 8، والدارمي فى «مسنده» برقم: 701، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 312، 313، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 434، 435، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7485، 7527»
1019 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عمرو بن علقمة، قال: سمعت مليح بن عبد الله السعدي يحدث، عن ابي هريرة، قال: «إن الذي يرفع راسه ويخفضه قبل الإمام، فإنما ناصيته بيد شيطان» ، قال ابو بكر: «وقد كان سفيان ربما رفعه وربما لم يرفعه» 1019 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُلَيْحَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ السَّعْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «إِنَّ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، فَإِنَّمَا نَاصِيتُهُ بِيَدِ شَيْطَانٍ» ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: «وَقَدْ كَانَ سُفْيَانَ رُبَّمَا رَفَعَهُ وَرُبَّمَا لَمْ يَرْفَعْهُ»
1019- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جو شخص امام سے پہلے اپنے سرکو اٹھاتا ہے یا جھکاتا ہے، تو اس کی پیشانی شیطان کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ امام ابوبکر حمیدی بیان کرتے ہیں: سفیان بعض اوقات اس روایت کو ”مرفوع“ حدیث کے طور پر نقل کرتے ہیں۔ بعض اوقات ”مرفوع“ حدیث کے طور پر نقل نہیں کرتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 691، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 437، أخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 306، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 9404، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3753، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7223، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7692»
1020 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعنا ابا هريرة، يقول: «في كل الصلاة اقرا، فما اسمعنا رسول الله صلي الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفي منا اخفينا منكم، كل صلاة لا يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج» ، فقال له الرجل: ارايت إن قرات بها وحدها تجزئ عني؟ قال: «إن انتهيت إليها اجزات عنك، فإن زدت فهو احسن» 1020 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: «فِي كُلِّ الصَّلَاةِ اقْرَأَ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَي مِنَّا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ، كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ» ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَرَأَتُ بِهَا وَحْدَهَا تُجْزِئُ عَنِّي؟ قَالَ: «إِنِ انْتَهَيْتَ إِلَيْهَا أَجْزَأَتْ عَنْكَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ أَحْسَنُ»
1020- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں ہر نماز میں تلاوت کرتا ہوں، تاہم جن نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز میں تلاوت کرتے تھے ہم بھی تمہارے سامنے ان میں بلند آواز میں تلاوت کرتے ہیں اور جن نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پست آواز میں تلاوت کرتے تھے ان نمازوں میں ہم بھی تمہارے سامنے پست آواز میں تلاوت کرتے ہیں۔ ہر وہ نماز جس میں سورہ فاتحہ تلاوت نہ کی جائے، وہ نامکمل ہوتی ہے۔ ایک صاحب نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ کی کیا رائے ہے؟ اگر میں صرف سورہ فاتحہ کی تلاوت کرتا ہوں، تو کیا میرے لیے یہ جائز ہوگا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے: اگر تم صرف اس کی تلاوت کرتے ہو، تو یہ تمہارے لیے جائز ہوگا، لیکن اگر تم اس کے ساتھ مزید تلاوت کرو تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عنعنة ابن جريج، وقد ساق به حديثين: الأول متفق عليه، أخرجه البخاري فى «الأدان» 772، ومسلم فى «الصلاة» 396، وقد استوفينا تخرجه فى صحيح ابن حبان، برقم 1781 1853،. والثاني تقدم مرفوعة برقم 1015، وهناك خرجناه فعد إليه»
1021 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب بن موسي، عن عطاء بن ميناء، عن ابي هريرة، قال: «سجدنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، واقرا باسم ربك» قال سفيان: «وكان عطاء بن ميناء من اصحاب ابي هريرة المعروفين» 1021 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مَيْنَاءَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ» قَالَ سُفْيَانُ: «وَكَانَ عَطَاءُ بْنُ مَيْنَاءَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ الْمُعْرُوفِينَ»
1021- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سورہ انشقاق اور سورہ العلق میں سجدۂ تلاوت کیا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: عطاء بن میناء نامی راوی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے معروف شاگردوں میں سے ایک ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 766، 768، 1074، 1078، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 578، ومالك فى «الموطأ» برقم: 697، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 554، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2761، 2767، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 960 1، 961، 962، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1407، 1408، والترمذي فى «جامعه» برقم: 573، 574، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1509، 1510، 1511، 1512، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1058، 1059، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3783، 3784، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7261، 7488، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5950، 5996»
1022 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا يحيي بن سعيد، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن ابي هريرة، قال: «سجدنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، واقرا باسم ربك الذي خلق» ، قال الحميدي: قيل لسفيان:" فيه و ﴿ اقرا باسم ربك﴾؟، قال: نعم"1022 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ» ، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قِيلَ لِسُفْيَانَ:" فِيهِ وَ ﴿ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ﴾؟، قَالَ: نَعَمْ"
1022- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سورہ انشقاق اور سورہ العلق میں سجدۂ تلاوت کیا ہے۔ امام حمیدی کہتے ہیں: سفیان سے دریافت کیا گیا: کیا روایت میں سورہ العلق کا تذکرہ ہے، تو انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔