عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے قبیصہ بن ذؤیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "بھائی کی بیٹی پر پھوپھی کو نہ بیاہا جائے اور نہ خالہ کے ہوتے ہوئے بھانجی سے نکاح کیا جائے۔" (اصل مقصود یہی ہے کہ یہ اکٹھی ایک شخص کے نکاح میں نہ آئیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بھتیجی کی موجودگی میں اس کی پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے، اور بھانجی کی موجودگی میں اس کی خالہ سے نکاح نہ کیا جائے۔“
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے قبیصہ بن ذؤیب کعبی نے خبر دی کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (اپنے نکاح میں ایک ساتھ) جمع کرے۔ ابن شہاب نے کہا: ہم اس (منکوحہ عورت) کے والد کی خالہ اور والد کی پھوپھی کو بھی اسی حیثیت میں دیکھتے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مرد بھتیجی اور اس کی پھوپھی، بھانجی اور اس کی خالہ کو نکاح میں جمع کرے، ابن شہاب کہتے ہیں، عورت کے باپ کی خالہ اور اس کے باپ کی پھوپھی کا بھی ہمارے خیال میں یہی حکم ہے۔
ہشام نے ہمیں یحییٰ سے حدیث بیان کی کہ انہوں (یحییٰ) نے ان (ہشام) کی طرف ابوسلمہ سے (اپنی) روایت کردہ حدیث لکھ کر بھیجی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور اس کی خالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوی کے ہوتے ہوئے اس کی پھوپھی کے ساتھ یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح نہ کیا جائے۔“
شیبان نے یحییٰ سے روایت کی، کہا: مجھے ابوسلمہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ (آگے) اسی کے مانند ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے بھی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يخطب الرجل على خطبة اخيه، ولا يسوم على سوم اخيه، ولا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ صحفتها ولتنكح، فإنما لها ما كتب الله لها ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ صَحْفَتَهَا وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا ".
ہشام نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر (اپنے) نکاح کا پیغام نہ دے، اور نہ اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے، اور نہ کسی عورت سے اس کی پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں نکاح کیا جائے اور نہ کوئی عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ اس کی پلیٹ کو (اپنے لیے) انڈیل لے۔ اسے (پہلی بیوی کی طلاق کا مطالبہ کیے بغیر) نکاح کر لینا چاہئے، بات یہی ہے کہ جو اللہ نے اس کے لیے لکھا ہوا ہے وہی اس کا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح کے بعد اپنا پیغام نہ بھیجے، اور نہ ہی اپنے بھائی کے بھاؤ کے بعد بھاؤ لگائے، اور نہ ہی کسی عورت سے نکاح کے بعد اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ سے نکاح کرے اور نہ ہی کوئی عورت نکاح کے لیے پچھلی بیوی کی طلاق کا مطالبہ کرے کہ نتیجتاً اس کا برتن انڈیل دے، وہ نکاح کرے، جو اللہ نے اس کی قسمت میں لکھا ہے، وہ اس کو مل کر رہے گا۔“
داود بن ابی ہند نے ابن سیرین سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت کے ساتھ، اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے (نکاح میں) ہوتے ہوئے، نکاح کیا جائے اور اس سے کہ کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے تاکہ جو اس کی پلیٹ میں ہے، وہ (اسے اپنے لیے) انڈیل لے۔ بلاشبہ اللہ عزوجل (خود) اس کو رزق دینے والا ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ ایک عورت سے اس کی پھوپھی یا خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے نکاح کیا جائے، یا کوئی عورت نکاح کے لیے اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کر کے اس کے برتن میں جو کچھ ہے اس کو انڈیل دے، یقینا اللہ اس دوسری کا بھی رازق ہے، (پہلی کے برتن کو اپنے لیے انڈیلنے کی ضرورت نہیں ہے۔)
شعبہ نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (ایک مرد کے نکاح میں) جمع کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی مرد عورت کی موجودگی میں اس کی پھوپھی کو یا اس کی خالہ کو نکاح میں لائے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن نبيه بن وهب : ان عمر بن عبيد الله اراد ان يزوج طلحة بن عمر بنت شيبة بن جبير: فارسل إلى ابان بن عثمان يحضر ذلك، وهو امير الحج، فقال ابان ، سمعت عثمان بن عفان ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينكح المحرم، ولا ينكح، ولا يخطب ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَرَادَ أَنْ يُزَوِّجَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ بِنْتَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ: فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَحْضُرُ ذَلِكَ، وَهُوَ أَمِيرُ الْحَجِّ، فقَالَ أَبَانُ ، سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ، وَلَا يُنْكَح، ولَا يَخْطُبُ ".
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے نُبَیہ بن وہب سے روایت کی کہ عمر بن عبیداللہ (بن معمر جہنی) نے ارادہ کیا کہ اپنے بیٹے طلحہ بن عمر کی شادی شیبہ بن جبیر (بن عثمان جہنی) کی بیٹی سے کر دیں، تو انہوں نے ابان بن عثمان کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ بھی آئیں، وہ امیر الحج بھی تھے۔ ابان نے کہا: میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم (احرام باندھنے والا) نہ (خود) نکاح کرے اور نہ اس کا نکاح کرایا جائے اور نہ وہ نکاح کا پیغام بھیجے
نبیہ بن وہب سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے طلحہ بن عمر کی شادی، شیبۃ بن جبیر کی بیٹی سے کرنے کا ارادہ کیا، تو ابان بن عثمان جو امیر الحج تھے کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ نکاح میں آئیں، تو ابان نے جواب دیا، میں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مُحرِم نہ اپنا نکاح کرے اور نہ دوسرے کا نکاح کروائے اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے۔“
وحدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن نافع ، حدثني نبيه بن وهب ، قال: بعثني عمر بن عبيد الله بن معمر، وكان يخطب بنت شيبة بن عثمان على ابنه، فارسلني إلى ابان بن عثمان وهو على الموسم، فقال: الا اراه اعرابيا؟ " إن المحرم لا ينكح، ولا ينكح "، اخبرنا بذلك عثمان ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، حَدَّثَنِي نُبَيْهُ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ، وَكَانَ يَخْطُبُ بِنْتَ شَيْبَةَ بْنِ عُثْمَانَ عَلَى ابْنِهِ، فَأَرْسَلَنِي إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ عَلَى الْمَوْسِمِ، فقَالَ: أَلَا أُرَاهُ أَعْرَابِيًّا؟ " إِنَّ الْمُحْرِمَ لَا يَنْكِح، ولَا يُنْكَح "، أَخْبَرَنا بِذَلِكَ عُثْمَانُ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایوب نے نافع سے روایت کی، کہا: مجھے نبیہ بن وہب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عمر بن عبیداللہ بن معمر نے بھیجا۔ وہ شیبہ (بن جبیر) بن عثمان کی بیٹی کے لیے اپنے بیٹے کے نکاح کا پیغام بھیج رہے تھے تو مجھے انہوں نے ابان بن عثمان کی طرف بھیجا اور وہ امیر حج تھے، انہوں نے کہا: کیا میں اسے (عمر کو) ایک بدو (جیسا کام کرتے) نہیں دیکھ رہا؟ جو شخص حالت احرام میں ہو وہ نہ نکاح کرتا ہے نہ (کسی کا) نکاح کراتا ہے۔ ہمیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس بات کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دی تھی
نبیہ بن وھب بیان کرتے ہیں، مجھے عمر بن عبیداللہ بن معمر نے بھیجا، وہ شیبۃ بن عثمان کی بیٹی اپنے بیٹے کے لیے لینا چاہتے تھے، تو مجھے ابان بن عثمان کی طرف بھیجا، وہ موسم حج کے امیر تھے، تو انہوں نے جواب دیا، میرے خیال میں وہ (عمر) بدوی ہے، ”مُحرِِم نہ اپنی شادی کر سکتا ہے، اور نہ ہی دوسرا اس کی شادی کر سکتا ہے،“ یہ بات مجھے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی تھی۔