صالح سے روایت ہے، کہا: ہمیں ابن شہاب نے ربیع بن سبرہ جہنی سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد (سبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے اِن کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، اور یہ کہ ان کے والد (سبرہ) نے (اپنے ساتھی کے ہمراہ) دو سرخ چادریں پیش کرتے ہوئے نکاح متعہ کیا تھا
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دور میں متعہ یعنی متعۃ النساء سے منع فرمایا، اور میرے باپ نے دو سرخ چادروں کے عوض متعہ کیا تھا۔
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، قال ابن شهاب ، اخبرني عروة بن الزبير : ان عبد الله بن الزبير ، قام بمكة، فقال: إن ناسا اعمى الله قلوبهم كما اعمى ابصارهم يفتون بالمتعة يعرض برجل فناداه، فقال: إنك لجلف جاف، فلعمري لقد كانت المتعة تفعل على عهد إمام المتقين، يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له ابن الزبير: فجرب بنفسك، فوالله لئن فعلتها لارجمنك باحجارك، قال: ابن شهاب، فاخبرني خالد بن المهاجر بن سيف الله: انه بينا هو جالس عند رجل، جاءه رجل فاستفتاه في المتعة، فامره بها، فقال له ابن ابي عمرة الانصاري: مهلا، قال: ما هي؟ والله لقد فعلت في عهد إمام المتقين، قال ابن ابي عمرة: إنها كانت رخصة في اول الإسلام لمن اضطر إليها كالميتة، والدم، ولحم الخنزير، ثم احكم الله الدين ونهى عنها، قال ابن شهاب : واخبرني ربيع بن سبرة الجهني : ان اباه ، قال: قد كنت استمتعت في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من بني عامر ببردين احمرين، ثم نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المتعة، قال ابن شهاب: وسمعت ربيع بن سبرة، يحدث ذلك عمر بن عبد العزيز، وانا جالس.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَامَ بِمَكَّةَ، فقَالَ: إِنَّ نَاسًا أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ كَمَا أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ يُفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ يُعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ، فقَالَ: إِنَّكَ لَجِلْفٌ جَافٍ، فَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَتِ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَى عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، يُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ: فَجَرِّبْ بِنَفْسِكَ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّكَ بِأَحْجَارِكَ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، فَأَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَيْفِ اللَّهِ: أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ عَنْدَ رَجُلٍ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِي الْمُتْعَةِ، فَأَمَرَهُ بِهَا، فقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ: مَهْلًا، قَالَ: مَا هِيَ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِي عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ: إِنَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنِ اضْطُرَّ إِلَيْهَا كَالْمَيْتَةِ، وَالدَّمِ، وَلَحْمِ الْخِنْزِيرِ، ثُمَّ أَحْكَمَ اللَّهُ الدِّينَ وَنَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ: قَدْ كُنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ، ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُتْعَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَسَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ، يُحَدِّثُ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَأَنَا جَالِسٌ.
مجھے یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں کھڑے ہوئے، اور کہا: بلاشبہ کچھ لوگ ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو بھی اندھا کر دیا ہے جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کیا ہے۔ وہ لوگوں کو متعہ (کے جواز) کا فتویٰ دیتے ہیں، وہ ایک آدمی (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) پر تعریض کر رہے تھے، اس پر انہوں نے ان کو پکارا اور کہا: تم بے ادب، کم فہم ہو، میری عمر قسم! بلاشبہ امام المتقین کے عہد میں (نکاح) متعہ کیا جاتا تھا۔۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔۔ تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم خود اپنے ساتھ اس کا تجربہ کر (دیکھو)، بخدا! اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمہارے (ہی ان) پتھروں سے (جن کے تم مستحق ہو گے) تمہیں رجم کروں گا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ اس اثنا میں جب وہ ان صاحب (ابن عباس رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور متعہ کے بارے میں ان سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے اسے اس (کے جواز) کا حکم دیا۔ اس پر ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ٹھہریے! انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ اللہ کی قسم! میں نے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کیا ہے۔ ابن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ یہ (ایسا کام ہے کہ) ابتدائے اسلام میں ایسے شخص ے لئے جو (حالات کی بنا پر) اس کے لئے مجبور کر دیا گیا ہو، اس کی رخصت تھی جس طرح (مجبوری میں) مردار، خون اور سور کے گوشت (کے لیے) ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو محکم کیا اور اس سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے بتایا کہ ان کے والد نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ (کی پیش کش) پر متعہ کیا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: میں نے ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ یہی حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کر رہے تھے اور میں (اس مجلس میں) بیٹھا ہوا تھا۔
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مکہ میں کھڑے ہو کر کہا، کچھ لوگ جن کے دل اللہ نے اندھے کر دئیے ہیں، جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے، وہ متعہ کے جواز کا فتویٰ دیتے ہیں، ایک مرد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرف اشارہ کر رہے تھے، انہوں نے بلند آواز سے جواب دیا، تم کم فہم، کم علم ہو، مجھے اپنی عمر کی قسم! پرہیز گاری کے امام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں متعہ کیا جاتا تھا، تو حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، خود اس کا تجربہ کرو، اللہ کی قسم! اگر تم یہ کام کرو گے، تو میں تمہیں یقینا تمہارے مناسب پتھروں سے رجم کر دوں گا، مذکورہ بالا سند سے ہی ابن شہاب بیان کرتے ہیں کہ مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ (حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ ایک آدمی نے آ کر اس سے متعہ کے بارے میں فتویٰ پوچھا، تو اس نے اسے اس کا فتویٰ دے دیا تو اسے ابن ابی عمرۃ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ذرا توقف کرو! اس نے کہا، کیوں کس وجہ؟ اللہ کی قسم! یہ کام امام المتقین کے عہد میں کیا جا چکا ہے، ابن ابی عمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، آغاز اسلام میں ایک لاچار اور مضطر کے لیے اس کی رخصت تھی، جیسا کہ اس کے لیے مردار، خنزیر کے گوشت اور خون کی رخصت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے دین کو محکم کر دیا، اور اس سے روک دیا، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے ربیع بن سبرۃ جہنی نے اپنے باپ سے روایت سنائی، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں کے عوض فائدہ اٹھایا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا، ابن شہاب بیان کرتے ہیں، میں نے ربیع بن سبرۃ سے یہ روایت اس وقت سنی تھی، جبکہ وہ میری موجودگی میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کو سنا رہے تھے۔
ہمیں معقل نے ابن ابی عبلہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعے سے روکا اور فرمایا: "خبردار! یہ تمہارے آج کے دن سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے اور جس نے (متعے کے عوض) کوئی چیز دی ہو وہ اسے واپس نہ لے
ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متعہ سے منع کیا اور فرمایا: ”خبردار، سنو! متعہ آج سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے، اور جس نے کوئی چیز دے رکھی ہے، وہ اسے واپس نہ لے۔“
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور حسن سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، خیبر کے موقعہ پر عورتوں سے متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
ہمیں عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں جویریہ (بن اسماء بن عبید ضبعی) نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: انہوں (محمد بن علی) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فلاں (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) سے کہہ رہے تھے: تم حیرت میں پڑے ہوئے (حقیقت سے بے خبر) شخص ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تھا۔۔۔ آگے یحییٰ بن یحییٰ کی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، کہ محمد بن علی نے (اپنے باپ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا، تم سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن (نکاح) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے وقت نکاح متعہ اور گھریلو (پالتو) گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
عبیداللہ نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی سے کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد (محمد ابن حنفیہ) سے، اور انہوں نے (اپنے والد) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عورتوں سے متعہ کرنے کے بارے میں (فتویٰ دینے میں) نرمی سے کام لیتے ہیں، انہوں نے کہا: ابن عباس! ٹھہریے! بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن اس سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا کہ وہ عورتوں سے متعہ کے بارے میں گنجائش پیدا کر رہے ہیں، تو کہا، ٹھہرو! اے ابن عباس! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے محمد بن علی بن ابی طالب کے بیٹوں حسن اور عبداللہ سے (اور) ان دونوں نے اپنے والد (محمد بن علی ابن حنفیہ) سے روایت کی، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے موقعہ پر، متعۃ النساء، اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے روک دیا تھا۔
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی عورت اور اس کی پھوپھی کو، اور کسی عورت اور اس کی خالہ کو (نکاح میں) اکٹھا نہ کیا جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعایٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوی اور اس کی پھوپھی کو، اور بیوی اور اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں نہیں رکھا جا سکتا۔“
عِراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کے بارے میں منع فرمایا کہ ان کو (نکاح میں باہم) جمع کیا جائے: عورت اور اس کی پھوپھی (یا) عورت اور اس کی خالہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، بھتیجی اور اس کی پھوپھی، بھانجی اور اس کی خالہ۔