صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 3361
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا حاتم يعني ابن إسماعيل ، عن عمر بن نبيه ، اخبرني دينار القراظ ، قال: سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اراد اهل المدينة بسوء اذابه الله كما يذوب الملح في الماء ".حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نُبَيْهٍ ، أَخْبَرَنِي دِينَارٌ الْقَرَّاظُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ ".
حاتم، یعنی ابن اسماعیل نے ہمیں عمر بن نبیہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے دینار قراظ نے خبر دی، انھوں نے کہا: میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اہل مدینہ کے ساتھ برائی کاارادہ کیا اللہ تعالیٰ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اہل مدینہ سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3362
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، عن عمر بن نبيه الكعبي ، عن ابي عبد الله القراظ ، انه سمع سعد بن مالك ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثله، غير انه قال: بدهم او بسوء.وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نُبَيْهٍ الْكَعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظِ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: بِدَهْمٍ أَوْ بِسُوءٍ.
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں عمر بن نبیہ کعبی سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو عبداللہ قراظ سے روایت کی کہ انھوں نے سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سےسنا وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آگے) اسی کے مانند ہے، البتہ انھوں نے کہا: " بڑی مصیبت یا برائی (میں مبتلا کرنے) کا ارادہ کیا۔"
حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان ہے، جس میں ہے،: کسی ناگوار اور گھناؤنی یا برائی کا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3363
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن ابي عبد الله القراظ ، قال: سمعته يقول: سمعت ابا هريرة ، وسعدا ، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم بارك لاهل المدينة في مدهم "، وساق الحديث: وفيه: من اراد اهلها بسوء، اذابه الله كما يذوب الملح في الماء.وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حدثنا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَسَعْدًا ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ فِي مُدِّهِمْ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ: وَفِيهِ: مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ، أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ.
اسامہ بن زید نے ہمیں ابو عبداللہ قراظ سے حدیث بیان کی، (اسامہ نے) کہا: میں نے ان سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ دونوں کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! اہل مدینہ کے لیے ان کے مد میں برکت عطا فرما۔"آگے (اسی طرح) حدیث بیان کی اور اس میں ہے: "جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا، اللہ تعالیٰ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ اور سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اہل مدینہ کے مد میں برکت ڈال دے، حدیث بیان کی، جس میں ہے، جو اس کے باشندوں سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے (حل ہو جاتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
90. بَابُ تَرْغِيبِ النَّاسِ فِي الْمَدِينَةِ عِنْدَ فَتْحِ
90. باب: فتوحات کے دور میں مدینہ منورہ میں رہنے کی ترغیب۔
Chapter: Encouraging people to stay in Al-Madinah when the regions were conquered
حدیث نمبر: 3364
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الزبير ، عن سفيان بن ابي زهير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تفتح الشام، فيخرج من المدينة قوم باهليهم يبسون والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم تفتح اليمن، فيخرج من المدينة قوم باهليهم يبسون والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم تفتح العراق، فيخرج من المدينة قوم باهليهم يبسون والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُفْتَحُ الشَّامُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ تُفْتَحُ الْيَمَنُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ تُفْتَحُ الْعِرَاقُ، فَيَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ بِأَهْلِيهِمْ يَبُسُّونَ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ".
وکیع نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شام فتح کرلیا جائے گا تو کچھ لوگ انتہائی تیزی سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں۔پھر یمن فتح ہوگا تو کچھ لوگ تیز رفتاری سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں، پھر عراق فتح ہوگا تو کچھ تیزی سے اونٹ ہانکتے ہوئے اپنے اہل وعیال سمیت مدینہ سے نکل جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہوگا اگر وہ جانتے ہوں۔"
حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شام فتح ہو گا، تو مدینہ سے کچھ لوگ اپنے اہل و عیال کو لے کر اپنی سواریوں کو ہانکتے ہوئے نکلیں گے، حالانکہ مدینہ میں ان کے لیے رہنا بہتر ہو گا، اے کاش! وہ اس کو جانتے، پھر یمن فتح ہو گا، تو کچھ لوگ مدینہ سے اپنے متعلقین کو لے کر اپنی سواریوں کو ہانکتے ہوئے نکلیں گے، درآں حالیکہ مدینہ ان کے حق میں بہتر ہو گا، کاش وہ اس حقیقت کو جانتے، پھر عراق فتح ہو گا، تو کچھ لوگ اپنے اہل کو لے کر، سواریوں کو ہانکتے نکلیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہو گا، کاش وہ سمجھتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3365
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الزبير ، عن سفيان بن ابي زهير ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يفتح اليمن، فياتي قوم يبسون، فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم يفتح الشام، فياتي قوم يبسون، فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم يفتح العراق، فياتي قوم يبسون، فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يُفْتَحُ الْيَمَنُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ، فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ يُفْتَحُ الشَّامُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ، فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ يُفْتَحُ الْعِرَاقُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ، فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ".
ہمیں ابن جریج نے خبر دی، (کہا:) مجھے ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے خبر دی، انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ یمن فتح ہو گا تو کچھ لوگ مدینہ سے اپنے اونٹوں کو ہانکتے ہوئے اپنے گھر والوں اور خدام کے ساتھ نکلیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا، کاش وہ جانتے ہوتے۔ پھر شام فتح ہو گا اور مدینہ کی ایک قوم اپنے گھر والوں اور خدام کے ساتھ، اونٹوں کو ہانکتے ہوئے نکلے گی اور مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا، کاش وہ جانتے۔ پھر عراق فتح ہو گا اور مدینہ کی ایک قوم اپنے گھر والوں اور خدام کے ساتھ اپنے اونٹوں کو ہانکتے ہوئے نکلے گی حالانکہ مدینہ ان کے حق میں بہتر ہو گا، کاش وہ جانتے۔
حضرت سفیان بن ابی زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: یمن فتح کیا جائے گا تو کچھ لوگ سواریوں کو ہانکتے ہوئے آئیں گے، اور اپنے اہل و عیال اور اپنے فرمانبردار لوگوں کو سوار کر کے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے حق میں بہتر ہو گا، کاش وہ (اس کی خوبیوں اور برکات) کو جانتے پھر شام فتح کیا جائے گا، تو کچھ لوگ اس علاقہ کو مزیّن اور محبوب ٹھہراتے ہوئے لوگوں کو چلنے کی دعوت دیں گے، اور اپنے اہل اور اطاعت گزار لوگوں کو سوار کر کے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ کی رہائش ان کے حق میں بہتر ہو گی، کاش وہ سمجھتے، پھر عراق مفتوح ہو گا، کچھ لوگ اس کی سرسبز و شادابی کی دعوت دیں گے، اور اپنے متعلقین اور اطاعت کیشوں کو سوار کر کے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ کی اقامت ان کے لیے بہتر ہو گی، کاش وہ اس کا ادراک کر سکتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
91. بَابُ إِخْبَارِهِ صلى الله عليه وسلم بِتَرْكِ النّاسِ الْمَدِينَةَ عَلٰي خَيْرِ مَا كَانَتْ
91. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خبر دینا کہ لوگ مدینہ ہی کو بخیر ہونے کے باوجود چھوڑ دیں گے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3366
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا ابو صفوان ، عن يونس بن يزيد . ح وحدثني حرملة بن يحيى ، واللفظ له، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمدينة: " ليتركنها اهلها على خير ما كانت مذللة للعوافي "، يعني: السباع والطير، قال مسلم ابو صفوان: هذا هو عبد الله بن عبد الملك يتيم ابن جريج عشر سنين كان في حجره.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا أَبُو صَفْوَانَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَدِينَةِ: " لَيَتْرُكَنَّهَا أَهْلُهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ مُذَلَّلَةً لِلْعَوَافِي "، يَعْنِي: السِّبَاعَ وَالطَّيْرَ، قَالَ مُسْلِم أَبُو صَفْوَانَ: هَذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ يَتِيمُ ابْنِ جُرَيْجٍ عَشْرَ سِنِينَ كَانَ فِي حَجْرِهِ.
ابو صفوان اور ابن وہب نے یونس بن یزید سے، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے بارے میں فرمایا: "اس کے رہنے والے اس کے بہترین حالت میں ہونے کے باوجود، اسے اس حالت میں چھوڑ دیں گے کہ وہ خوراک کے متلاشیوں کے قدموں کے نیچے روندا جارہا ہوگا۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد درندوں اور پرندوں سے تھی۔ امام مسلمؒ نے کہا: یہ ابو صفوان، عبداللہ بن عبدالملک ہے، دس سال تک ابن جریج کا (پروردہ) یتیم، جو ان کی گود میں تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے بارے میں فرمایا: اس کے باشندے یقینا اسے اس کی بہترین حالت میں رزق کے متلاشیوں کی ماتحتی میں چھوڑ جائیں گے، رزق کے متلاشیوں سے مراد درندے اور پرندے ہیں، امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ابو صفوان عبداللہ بن عبدالملک یتیم تھا، اور اس نے دس سال ابن جریج کی گود میں پرورش پائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3367
Save to word اعراب
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يتركون المدينة على خير ما كانت، لا يغشاها إلا العوافي يريد: عوافي السباع والطير، ثم يخرج راعيان من مزينة يريدان المدينة، ينعقان بغنمهما، فيجدانها وحشا حتى إذا بلغا ثنية الوداع خرا على وجوههما ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِي يُرِيدُ: عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ، ثُمَّ يَخْرُجُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ يُرِيدَانِ الْمَدِينَةَ، يَنْعِقَانِ بِغَنَمِهِمَا، فَيَجِدَانِهَا وَحْشًا حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا ".
عقیل بن خالد نے مجھے ابن شہاب سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ لوگ مدینہ کو اس کے خیر ہونے کے باوجود چھوڑ دیں گے اور اس میں کوئی نہ رہے گا سوائے درندوں اور پرندوں کے۔ پھر قبیلہ مزینہ سے دو چرواہے اپنی بکریوں کو پکارتے ہوئے مدینہ (جانے) کا ارادہ کرتے ہوئے نکلیں گے اور وہ مدینہ کو ویران پائیں گے یہاں تک کہ جب ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگ مدینہ کو اس کی بہترین حالت میں چھوڑ جائیں گے، اس میں صرف عوافی ٹھہریں گے، عوافی سے مراد درندے اور پرندے ہیں، پھر مزینہ قبیلے کے دو چرواہے مدینہ جانے کے ارادے سے نکلیں گے، اپنی بکریوں کو آواز دیں گے، اور اسے وحشیوں کی زمین پائیں گے، جب ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے، تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔ اور یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ وہ بکریوں کو وحشی پائیں گے، کیونکہ وہ مدینہ تو پہنچ ہی نہیں سکیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
92. بَابُ فَصْلِ مَا بَيْنَ قَبْرِهِ صلى الله عليه وسلم وَ مِنْبَرِهِ وَفَصْلِ مَوْضِعِ مِنْبَرِهِ
92. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی درمیانی جگہ (ریاض الجنۃ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منبر والی جگہ کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of the area between the prophet's grave and his Minbar, and the virtue of the spot where his minbar is
حدیث نمبر: 3368
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس ، فيما قرئ عليه، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عباد بن تميم ، عن عبد الله بن زيد المازني : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما بين بيتي، ومنبري روضة من رياض الجنة ".حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْمَازِنيِّ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي، وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ".
عبد اللہ بن ابوبکر نے عباد بن تمیم سے انھوں نے عبد اللہ بن زید (بن عاصم) مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو (جگہ) میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے، وہ جنت کے باغوں میں ایک سے باغ ہے۔
حضرت عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کی درمیان جگہ جنت کے چمنوں میں سے ایک چمن ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3369
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبد العزيز بن محمد المدني ، عن يزيد بن الهاد ، عن ابي بكر ، عن عباد بن تميم ، عن عبد الله بن زيد الانصاري ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما بين منبري، وبيتي روضة من رياض الجنة ".وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا بَيْنَ مِنْبَرِي، وَبَيْتِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ".
ابو بکر نے ے عباد تمیم سے انھوں نے عبد اللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جو (جگہ) میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے، وہ جنت کے باغوں میں سےایک باغ ہے۔
حضرت عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: میرے گھر اور منبر کا درمیانی علاقہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3370
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما بين بيتي، ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي ".حدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي، وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (کی جگہ) جنت کے باغوں میں سےایک باغ ہے۔اور میرا منبر حوض پر ہے۔ فائدہ: منبر کا اصل مقام حوض پر ہے اور قیامت کے دن اسی پر ہو گا۔ یا اب بھی اسی کے اوپر ہی ہے لیکن فا صلے سمیت اس جہت کا ابھی ہمیں ادراک نہیں ہو سکتا۔واللہ اعلم بالصواب۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    54    55    56    57    58    59    60    61    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.