ہمیں یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ نے ابن جریج سے حدیث بیان کی انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: قر بانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (اور دیگر امہارت المومنین) کی طرف سے ایک گا ئے ذبح کی۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے ایک گائے ذبح کی۔
محمد بن بکر اور یحییٰ بن سعید نے کہا ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی کہا ہمیں ابو زبیر نے خبردی کہ انھوں نے جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کی طرف سے اور ابن بکر کی حدیث میں ہے اپنے حج میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے ایک گا ئے ذبح کی۔
امام صاحب یہ روایت دو راویوں سے بیان کرتے ہیں، ایک راوی یحییٰ اموی، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے قربانی نحر کی، اور ابن بکر کی حدیث میں ہے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے اپنے حج میں ایک گائے کی۔
زیاد بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ایک آدمی کے پاس آئے اور وہ اپنی قر بانی کے اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا تھا انھوں نے فرمایا: "اسے اٹھا کر کھڑی حالت میں گھٹنا باند ھ کر (نحر کرو یہی) تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
زیاد بن جبیر بیان کرتے ہیں اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ایک آدمی کے پاس پہنچے، جبکہ وہ اپنے اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا تھا، انہوں نے فرمایا، اس کو اٹھا کر، کھڑا کر کے (بایاں) پیر باندھ کر نحر کرو یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔
64. باب: بذات خود حرم نہ جانے والوں کے لئے قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال کر بھیجنے کا استحباب، اور بھیجنے والا محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی۔
Chapter: It is recommended to send the sacrificial animal to the Haram for one who does not intend to go there himself; It is reommended to garland it and to make the garland, but the one who sends it does not enter a state of Ihram, and nothing is forbidden to him because of that
ہمیں لیث نے ابن شہاب سے حدیث بیان کی انھوں نے عروہ بن زبیر اور عمر ہ بنت عبد الرحمٰن سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے قر بانی کے جا نوروں کا ہدیہ بھیجا کرتے تھے اور میں آپ کے ہدیے (کے جانوروں) کے لیے ہار بٹتی تھی پھر آپ کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب نہ کرتے جس سے ایک احرام والا شخص اجتناب کرتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی روانہ فرماتے، اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے قلادے (ہار) بٹتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے تھے، جن سے محرم بچتا ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے آپ کو دیکھتی ہوں کہ میں بٹا کرتی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار، آگے وہی مضمون ہے جو اوپر گزرا۔
عبد الرحمٰن بن قاسم نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ فر ما رہی تھیں: میں اپنے ان دونوں ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھیجے جا نے والے جانوروں کے ہا ر بٹتی تھی پھر آپ نہ (ایسی) کسی چیز سے الگ ہو تے اور نہ (ایسی کوئی چیز) ترک کرتے تھے (جو احرام کے بغیر آپ کیا کرتے تھے)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار اپنے ان دونوں ہاتھوں سے بٹتی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کسی چیز سے الگ ہوتے، اور نہ ہی کسی چیز کو چھوڑتے۔
وحدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا افلح ، عن القاسم ، عن عائشة ، قالت: " فتلت قلائد بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، ثم اشعرها وقلدها، ثم بعث بها إلى البيت واقام بالمدينة، فما حرم عليه شيء كان له حلا ".وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعَنْبٍ ، حدثنا أَفْلَح ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا ".
افلح نے ہمیں قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بینوں کے ہار بٹے پھر آپ نے ان کا اشعار کیا (کوہان پر چیر لگا ئے) اور ہا ر پہنائے پھر انھیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور (خود) مدینہ میں مقیم رہے اور آپ پر (انکی وجہ سے) کوئی چیز جو (پہلے) آپ کے لیے حلال تھی حرا م نہ ہو ئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے گلے کے ہار اپنے ہاتھوں سے بنائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اشعار کیا، اور گلے میں ہار ڈالا، پھر انہیں بیت اللہ روانہ کر دیا اور خود مدینہ میں رہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان چیزوں میں سے کوئی چیز حرام نہیں ہوئی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (پہلے) حلال تھی۔
ایوب نے قاسم اور ابو قلابہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بیت اللہ کی طرف) ہدی بھیجتے تھے میں اپنے دونوں ہاتھوں سے ان کے ہار بٹتی تھی پھر آپ کسی بھی ایسی چیز سے اجتنا ب نہ کرتے تھے جس سے کوئی بھی غیر محرم (بغیر احرام والا شخص) اجتناب نہیں کرتا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہدی روانہ فرماتے، میں اس کے ہار اپنے ہاتھ سے بٹتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی چیز سے نہ رُکتے، جس سے حلال نہیں رُکتا ہے۔
ہمیں ابن عون نے قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے ام المومنین (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے یہ ہار اس اون سے بٹے جو ہمارے پا س تھی اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں غیر محرم ہی رہے آپ (اپنی ازواج کے پاس) آتے جیسے غیر محرم اپنی بیوی کے پاس آتا ہے یا آپ آتے جیسے ایک (عام آدمی اپنی بیوی کے پا س آتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے وہ ہار اس اون سے بٹے تھے جو ہمارے پاس تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس حلال ہی رہے، حلال جس طرح اپنی بیوی کے پاس آتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آتے، یا جس طرح مرد اپنی بیوی سے فائدہ اٹھاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اٹھاتے۔