Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
64. باب اسْتِحْبَابِ بَعْثِ الْهَدْيِ إِلَى الْحَرَمِ لِمَنْ لاَ يُرِيدُ الذَّهَابَ بِنَفْسِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَقْلِيدِهِ وَفَتْلِ الْقَلاَئِدِ وَأَنَّ بَاعِثَهُ لاَ يَصِيرُ مُحْرِمًا وَلاَ يَحْرُمُ عَلَيْهِ شيء بِذَلِكَ:
باب: بذات خود حرم نہ جانے والوں کے لئے قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال کر بھیجنے کا استحباب، اور بھیجنے والا محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی۔
حدیث نمبر: 3198
وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعَنْبٍ ، حدثنا أَفْلَح ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا ".
افلح نے ہمیں قاسم سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بینوں کے ہار بٹے پھر آپ نے ان کا اشعار کیا (کوہان پر چیر لگا ئے) اور ہا ر پہنائے پھر انھیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور (خود) مدینہ میں مقیم رہے اور آپ پر (انکی وجہ سے) کوئی چیز جو (پہلے) آپ کے لیے حلال تھی حرا م نہ ہو ئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے گلے کے ہار اپنے ہاتھوں سے بنائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اشعار کیا، اور گلے میں ہار ڈالا، پھر انہیں بیت اللہ روانہ کر دیا اور خود مدینہ میں رہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان چیزوں میں سے کوئی چیز حرام نہیں ہوئی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (پہلے) حلال تھی۔