صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 3161
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قال ابو بكر : حدثنا ابن عيينة ، عن الزهري ، عن عيسى بن طلحة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: اتى النبي رجل فقال: حلقت قبل ان اذبح، قال: " فاذبح ولا حرج "، قال: ذبحت قبل ان ارمي، قال: " ارم ولا حرج "،وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ رَجُلٌ فقَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَح، قَالَ: " فَاذْبَحْ وَلَا حَرَجَ "، قَالَ: ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "،
ہمیں (سفیان) بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: کوئی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں نے قربانی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فرمایا (اب) قربانی کرلو رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔ (کسی اور نے) کہا: میں رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے تو آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایک آدمی نے کہا، میں نے قربانی ذبح کرنے سے پہلے حلق کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذبح کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔ اس نے کہا، کنکریاں مارنے سے پہلے، ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنکریاں مارو، کوئی حرج نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3162
Save to word اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، وعبد بن حميد ، عن عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، بهذا الإسناد: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على ناقة بمنى، فجاءه رجل بمعنى حديث ابن عيينة.وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَةٍ بِمِنًى، فَجَاءَهُ رَجُلٌ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت کی (عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (آپ) منیٰ میں اونٹنی پر (سوار) تھے تو آپ کے پا س ایک آدمی آیا۔۔۔آگے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث ہے۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منیٰ میں اونٹنی پر سوار دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حدیث نمبر: 3163
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ ، حدثنا علي بن الحسن ، عن عبد الله بن المبارك ، اخبرنا محمد بن ابي حفصة ، عن الزهري ، عن عيسى بن طلحة ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم واتاه رجل يوم النحر وهو واقف عند الجمرة، فقال: يا رسول الله، إني حلقت قبل ان ارمي، فقال: " ارم ولا حرج "، واتاه آخر، فقال: إني ذبحت قبل ان ارمي، قال: " ارم ولا حرج "، واتاه آخر، فقال: إني افضت إلى البيت قبل ان ارمي، قال: " ارم ولا حرج "، قال: فما رايته سئل يومئذ عن شيء، إلا قال: " افعلوا ولا حرج ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ وَاقِفٌ عَنْدَ الْجَمْرَةِ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فقَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، وَأَتَاهُ آخَرُ، فقَالَ: إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، وَأَتَاهُ آخَرُ، فقَالَ: إِنِّي أَفَضْتُ إِلَى الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: " ارْمِ وَلَا حَرَجَ "، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا قَالَ: " افْعَلُوا وَلَا حَرَجَ ".
محمد بن ابی حفصہ نے ہمیں زہری سے خبر دی انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جب آپ کے پاس قر بانی کے دن ایک آدمی آیا آپ جمرہ عقبہ کے پاس رکے ہو ئے تھے۔اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول!! میں نے رمی کر نے سے پہلے سر منڈوالیا ہے آپ نے فرمایا: " (اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔ایک اور آدمی آیا۔ وہ کہنے لگا: میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے؟ آپ نے فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں پھر آپ کے پاس ایک اور آدمی آیا اور کہا میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا؟ ہے؟فرمایا: " (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔کہا: میں نے آپ کو نہیں دیکھا کہ اس دن آپ سے کسی بھی چیز (کی تقدیمو تا خیر) کے بارے میں سوال کیا گیا ہو مگر آپ نے یہی فرمایا: "کر لو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جبکہ آپ جب عقبہ کے پاس کھڑے تھے، قربانی کے دن، آپ کے پاس ایک آدمی آیا، اور کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈوا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنکریاں مارو، کوئی حرج نہیں ہے۔ دوسرا آ کر کہنے لگا، میں نے رمی سے پہلے ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک اور آدمی آ کر کہنے لگا، میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمی کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں، میں نے نہیں دیکھا، کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب اس کے سوا کوئی اور جواب دیا ہو، کرو، کوئی حرج نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3164
Save to word اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس : ان النبي صلى الله عليه وسلم قيل له: في الذبح، والحلق، والرمي، والتقديم، والتاخير، فقال: " لا حرج ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ: فِي الذَّبْحِ، وَالْحَلْقِ، وَالرَّمْيِ، وَالتَّقْدِيمِ، وَالتَّأْخِيرِ، فقَالَ: " لَا حَرَجَ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے سر منڈوانے رمی کرنے اور (کا موں کی) تقدیم و تا خیر کے بارے میں پو چھا گیا تو آپ نے فرمایا: " کوئی حرج نہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، ذبح، حلق، رمی اور تقدیم و تاخیر کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔
58. باب اسْتِحْبَابِ طَوَافِ الإِفَاضَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
58. باب: قربانی کے دن طواف افاضہ کرنا مستحب ہے۔
Chapter: It is recommended to perform Tawaf Al-Ifadah on the day of sacrifice
حدیث نمبر: 3165
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم افاض يوم النحر، ثم رجع فصلى الظهر بمنى "، قال نافع: فكان ابن عمر يفيض يوم النحر ثم يرجع فيصلي الظهر بمنى ويذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم فعله.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعَ فَصَلَّى الظُّهْرَ بِمِنًى "، قَالَ نَافِعٌ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُفِيضُ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ بِمِنًى وَيَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ.
نا فع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قر بانی کے دن طواف افاضہ کیا۔پھر واپس آکر ظہر کی نماز منیٰ میں ادا کی۔ نافع نے کہا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ قربانی کے دن طواف افاضہ کرتے پھر واپس آتے ظہر کی نماز منیٰ میں ادا کرتے اور بیان کیا کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ نحر کے دن کیا، پھر واپس آ کر نماز ظہر منیٰ میں پڑھی، نافع بیان کرتے ہیں، کہ حضرت ابن عمرضی اللہ تعالیٰ عنہما طواف افاضہ، نحر کے دن کرتے تھے، (یوم النحر سے مراد دس 10 ذوالحجہ کا دن ہوتا ہے) پھر واپس آ کر ظہر کی نماز منیٰ میں پڑھتے تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل یہی بتاتے تھے۔
59. باب اسْتِحْبَابِ النُّزُولِ بِالْمُحَصَّبِ يَوْمَ النَّفْرِ وَالصَّلاَةِ بِهِ:
59. باب: کوچ کے دن وادی محصب میں اترنا مستحب ہے۔
Chapter: It is recommended to halt at Al-Muhassab on the day of departing from Mina and to perform Zuhr and subsequent prayers there
حدیث نمبر: 3166
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق ، اخبرنا سفيان ، عن عبد العزيز بن رفيع ، قال: سالت انس بن مالك ، قلت: اخبرني عن شيء عقلته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، " اين صلى الظهر يوم التروية؟ قال: بمنى، قلت: فاين صلى العصر يوم النفر؟، قال: بالابطح، ثم قال: افعل ما يفعل امراؤك.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ شَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ قَالَ: بِمِنًى، قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟، قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، ثُمَّ قَالَ: افْعَلْ مَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ.
عبد العزیز بن رفیع سے روایت ہے انھوں نے کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا میں نے کہا: مجھے ایسی چیز بتا یئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھی ہو (اور یاد رکھی ہو) آپ نے تر ویہ کے دن (آٹھ ذوالحجہ کو ظہر کی نماز کہاں ادا کی تھی؟ انھوں نے بتا یا منیٰ میں۔میں نے پو چھا: آپ نے (منیٰ سے) واپسی کے دن عصر کی نماز کہاں ادا کی؟انھوں نے کہا اَبطح میں۔پھر کہا (لیکن تم) اسی طرح کرو جیسے تمھا رے امراء کرتے ہیں۔
عبدالعزیز بن رفیع رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، مجھے ایسی بات کی روشنی میں بتائیے، جو آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمجھی ہو، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الترویہ (آٹھ ذوالحجہ) پانی پلانے کے دن نماز ظہر کہاں ادا کی؟ انہوں نے جواب دیا، منیٰ میں، میں نے پوچھا، آپ نے روانگی کے دن عصر کی نماز کہاں پڑھی؟ جواب دیا، ابطح (محصب) میں، پھر فرمایا، تم اس طرح کرو جس طرح تمہارے امرا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 3167
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مهران الرازي ، حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر : " ان النبي صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر كانوا ينزلون الابطح ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانُوا يَنْزِلُونَ الْأَبْطَحَ ".
ایوب نے نا فع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہ ابطح میں پڑاؤ کیا کرتے تھے (واپسی کے وقت مدینہ کے راستے میں منیٰ کے باہر وہیں پڑاؤ کیا جا سکتا تھا)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما وادی أَبْطَحَ
حدیث نمبر: 3168
Save to word اعراب
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا صخر بن جويرية ، عن نافع : ان ابن عمر " كان يرى التحصيب سنة، وكان يصلي الظهر يوم النفر بالحصبة "، قال نافع: قد حصب رسول الله صلى الله عليه وسلم والخلفاء بعده.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حدثنا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حدثنا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ " كَانَ يَرَى التَّحْصِيبَ سُنَّةً، وَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ يَوْمَ النَّفْرِ بِالْحَصْبَةِ "، قَالَ نَافِعٌ: قَدْ حَصَّبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَاءُ بَعْدَهُ.
صخر بن جو یریہ نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہ محصب میں پڑاؤ کرنے کو سنت سمجھتے تھے اور وہ روانگی کے دن ظہر کی نماز حصبہ (محصب) میں ادا کرتے تھے۔نافع نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفاء نے وادی محصب میں قیام کیا۔
نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما وادی محصب میں ٹھہرنا سنت سمجھتے تھے، اور وہ سفر کے دن ظہر کی نماز حصبه میں پڑھتے تھے، نافع بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفاء محصب میں اترتے رہے ہیں۔
حدیث نمبر: 3169
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " نزول الابطح ليس بسنة، إنما نزله رسول الله صلى الله عليه وسلم لانه كان اسمح لخروجه إذا خرج "،حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " نُزُولُ الْأَبْطَحِ لَيْسَ بِسُنَّةٍ، إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنَّهُ كَانَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ إِذَا خَرَجَ "،
عبد اللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ابطح میں ٹھہر نا (اعمال حج کی سنتوں میں سے کوئی) سنت نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اترے تھے کیونکہ (مکہ سے) روانہ ہو تے وقت وہاں سے نکلنا آسان تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، اَبطَحَ میں اترنا سنت نہیں ہے، وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محض اس لیے اترے تھے کہ وہاں سے جاتے وقت نکلنا آپ کے لیے آسان تھا۔
حدیث نمبر: 3170
Save to word اعراب
حفص بن غیاث حماد بن زید اور حبیب المعلم سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے اور تین اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔

Previous    34    35    36    37    38    39    40    41    42    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.