صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 3101
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك . ح وحدثنا ابو كريب ، واللفظ له، حدثنا ابن المبارك ، عن إبراهيم بن عقبة ، عن كريب مولى ابن عباس، قال: سمعت اسامة بن زيد ، يقول: افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفات، فلما انتهى إلى الشعب نزل فبال، ولم يقل اسامة: اراق الماء، قال: فدعا بماء فتوضا وضوءا ليس بالبالغ، قال: فقلت: يا رسول الله، الصلاة، قال: " الصلاة امامك "، قال: ثم سار حتى بلغ جمعا، فصلى المغرب والعشاء.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ، يَقُولُ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى الشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ، وَلَمْ يَقُلْ أُسَامَةُ: أَرَاقَ الْمَاءَ، قَالَ: فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، قَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، قَالَ: ثُمَّ سَارَ حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ.
عبد اللہ بن مبا رک نے ابراہیم بن عقبہ سے انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لو ٹے جب گھا ٹی کے پاس پہنچے تو اترے اور پیشاب کیا۔اسامہ رضی اللہ عنہ نے (کنایتہً) کہ نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہا یا۔۔۔کہا: آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا سا وضو تھا۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!!نماز؟ فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں) ہے کہا: پھر آپ چلے حتی ٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے اور مغر ب اور عشاء کی نمازیں (اکٹھی) ادا کیں۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے، جب گھاٹی کے پاس پہنچے تو اتر کر پیشاب کیا، (حضرت اسامہ نے پیشاب کے لیے، پانی بہایا کا کنایہ نہیں کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، لیکن وضو میں تکمیل مرات نہیں کیا، میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز پڑھنا چاہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آ گے ہے۔ پھر چل پڑے اور مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی۔
حدیث نمبر: 3102
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ابو خيثمة ، حدثنا إبراهيم بن عقبة ، اخبرني كريب ، انه سال اسامة بن زيد : كيف صنعتم حين ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية عرفة؟ فقال: جئنا الشعب الذي ينيخ الناس فيه للمغرب، فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته وبال، وما قال: اهراق الماء، ثم دعا بالوضوء، فتوضا وضوءا ليس بالبالغ، فقلت: يا رسول الله، الصلاة، فقال: " الصلاة امامك "، فركب حتى جئنا المزدلفة فاقام المغرب، ثم اناخ الناس في منازلهم، ولم يحلوا حتى اقام العشاء الآخرة فصلى، ثم حلوا: قلت فكيف فعلتم حين اصبحتم؟ قال: ردفه الفضل بن عباس: وانطلقت انا في سباق قريش على رجلي.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ ، أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ : كَيْفَ صَنَعْتُمْ حِينَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمَغْرِبِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ وَبَالَ، وَمَا قَالَ: أَهَرَاقَ الْمَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ حَلُّوا: قُلْتُ فَكَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ: وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
ابو خیثمہ زہیر نے ہم سے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابراہیم بن عقبہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے کریب نے خبر دی ہے کہ انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: عرفہ کی شام جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار ہوئے تو تم نے کیا کیا؟کہا: ہم اس گھاٹی کے پاس آئے جہاں لوگ مغرب (کی نماز) کے لئے (اپنی سواریاں) بٹھاتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو بٹھایا اور پیشاب سےفارغ ہوئے۔اور انھوں نے (کنایہ کرتے ہوئے یوں) نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہایا۔پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا ساتھا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔"اس کے بعد آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے مغرب کی اقامت کہلوائی۔پھر سب لوگوں نے (اپنی سواریاں) اپنے پڑاؤ کی جگہوں میں بٹھا دیں اور انھوں نے ابھی (پالان) نہیں کھولے تھے کہ آپ نے عشاء کی اقامت کہلوادی، پھر انھوں نے (پالان) کھولے۔میں نے کہا: جب تم نے صبح کی تو تم نے کیا کیا؟انھوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہوگئے اور میں قریش کے آگے جانے والے لوگوں کے ساتھ پیدل گیا۔
کریب کہتے ہیں، میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جب آپ عرفہ کی شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوئے تھے، تو آپ نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ہم اس گھاٹی پر پہنچے، جہاں لوگ مغرب کے لیے اونٹوں کو بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بٹھا کر پیشاب کیا، (اسامہ نے پانی بہایا نہیں کہا) پھر پانی منگوایا، اور خفیف وضو کیا، (تین دفعہ نہیں کیا) تو میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز پڑھنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آ گے ہے۔ پھر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے اپنی جگہوں میں اونٹ بٹھائے، پالان نہیں کھولے، حتی کہ اقامت کہلوا کر نماز عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے پالان کھولے، میں نے پوچھا، صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا، فضل بن عباس رضی الہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ سوار ہو گئے، اور میں نے اس کے پہلے جانے والوں کے ساتھ پیدل چل پڑا۔
حدیث نمبر: 3103
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن عقبة ، عن كريب ، عن اسامة بن زيد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما اتى النقب الذي ينزله الامراء نزل فبال، ولم يقل اهراق، ثم دعا بوضوء فتوضا وضوءا خفيفا، فقلت: يا رسول الله، الصلاة، فقال: " الصلاة امامك ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى النَّقْبَ الَّذِي يَنْزِلُهُ الْأُمَرَاءُ نَزَلَ فَبَالَ، وَلَمْ يَقُلْ أَهَرَاقَ، ثُمَّ دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ ".
محمد بن عقبہ نے کریب سےاور انھوں نے اسامہ بن زید سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درے پرتشریف لائے جہاں امراء (حکمران) اترتے ہیں۔آپ (سواری سے) اترے اورپیشاب سے فارغ ہوئے۔اورانھوں نے پانی بہایا کا لفظ نہیں کہا (بلکہ یوں کہا:) پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور ہلکا وضو کیا۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " نماز (پڑھنے کامقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درہ پر پہنچے، جہاں (بنو امیہ کے) امراء اترتے ہیں، اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، (اسامہ نے بَالَ
حدیث نمبر: 3104
Save to word اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء مولى ابن سباع، عن اسامة بن زيد : انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم حين " افاض من عرفة، فلما جاء الشعب اناخ راحلته، ثم ذهب إلى الغائط، فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضا، ثم ركب، ثم اتى المزدلفة، فجمع بها بين المغرب والعشاء ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى ابْنِ سِبَاعٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ " أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الشِّعْبَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ إِلَى الْغَائِطِ، فَلَمَّا رَجَعَ صَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْإِدَاوَةِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَكِبَ، ثُمَّ أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَجَمَعَ بِهَا بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ ".
عطاء مولیٰ بن سبا ع نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو وہ آپ کے (ساتھ اونٹنی پر) پیچھے سوار تھے، جب آپ گھاٹی پر پہنچے، آپ نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا، پھر قضائے حاجت کے لئے چلے گئے، جب لوٹے تو میں نے ایک برتن سے آپ (کے ہاتھوں) پر پانی ڈالا، آپ نے وضو کیا، پھر آپ مزدلفہ آئے تو وہاں مغرب اورعشاء اکھٹی ادا کیں۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے ہیں، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی پر پہنچے، تو اپنی سواری کو بٹھایا، پھر قضائے حاجت کے لیے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو میں نے برتن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر مزدلفہ پہنچ گئے اور مغرب و عشاء کی نمازوں کو جمع کیا۔
حدیث نمبر: 3105
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " افاض من عرفة، واسامة ردفه، قال اسامة: فما زال يسير على هيئته حتى اتى جمعا ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، وَأُسَامَةُ رِدْفُهُ، قَالَ أُسَامَةُ: فَمَا زَالَ يَسِيرُ عَلَى هَيْئَتِهِ حَتَّى أَتَى جَمْعًا ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ سے لوٹے اور اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ (اونٹنی پر) سوار تھے۔حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ اسی حالت میں مسلسل چلتے رہے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، اسامہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، اسامہ نے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم معمول کے مطابق چلتے رہے، یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔
حدیث نمبر: 3106
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو الربيع الزهراني ، وقتيبة بن سعيد ، جميعا عن حماد بن زيد ، قال ابو الربيع: حدثنا حماد ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، قال سئل اسامة، وانا شاهد، او قال: سالت اسامة بن زيد ، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اردفه من عرفات، قلت: كيف كان يسير رسول الله صلى الله عليه وسلم حين افاض من عرفة؟ قال: " كان يسير العنق، فإذا وجد فجوة نص ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، جميعا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ، وَأَنَا شَاهِدٌ، أَوَ قَالَ: سَأَلْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَاتٍ، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ يَسِيرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ؟ قَالَ: " كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ ".
ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیااور میں موجود تھا۔یا کہا: میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے (واپسی پر) انھیں اپنے ساتھ پیچھے سوار کیا تھا۔میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے تو آپ کیسے چل رہے تھے؟کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے درجے کی تیز رفتاری سے چلتے تھے، جب کشادہ جگہ پاتے تو (سواری کو) تیز دوڑاتے۔
ہشام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میری موجودگی میں اسامہ سے پوچھا گیا، یا میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عرفات سے واپسی پر اپنے پیچھے سوار کیا تھا، میں نے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپسی کے وقت کیسے چلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، معمولی تیز رفتار چل رہے تھے، جب کچھ کشادہ جگہ آتی تو تیزی میں اضافہ کر دیتے تھے۔
حدیث نمبر: 3107
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وعبد الله بن نمير ، وحميد بن عبد الرحمن ، عن هشام بن عروة ، بهذا الإسناد، وزاد في حديث حميد، قال هشام: والنص فوق العنق.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ حُمَيْدٍ، قَالَ هِشَامٌ: وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہمیں یہ حدیث سنائی (کہا:) ہمیں عبدہ بن سلیمان، عبداللہ بن نمیر اور حمید بن عبدالرحمان نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور حمید کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: "ہشام نے کہا: نص (تیز رفتاری میں) عنق سے اوپر کادرجہ ہے۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، جس میں حمید کی روایت میں یہ اضافہ ہے، نَص میں عُنُق سے تیزی زیادہ ہے۔
حدیث نمبر: 3108
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، اخبرني عدي بن ثابت ، ان عبد الله بن يزيد الخطمي ، حدثه: ان ابا ايوب ، اخبره: انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع المغرب والعشاء بالمزدلفة "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ ، حَدَّثَهُ: أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ "،
سلیمان بن بلال نے یحیٰٰ بن سعید سے روایت کی، (کہا:) مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی کہ عبداللہ بن یزید ختمی رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیا ن کی، ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ انھوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اورعشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کیں۔
حضرت ابو ایوب رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں پڑھی۔
حدیث نمبر: 3109
Save to word اعراب
وحدثناه قتيبة ، وابن رمح ، عن الليث بن سعد ، عن يحيى بن سعيد ، بهذا الإسناد، قال ابن رمح في روايته، عن عبد الله بن يزيد الخطمي: وكان اميرا على الكوفة على عهد ابن الزبير.وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ: وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ.
قتیبہ اور ابن رمح نے لیث بن سعد سے اور انھوں نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ بیان کی، ابن رمح نے اپنی روایت میں کہا: عبداللہ بن یزید ختمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں کوفہ کے گورنر تھے۔
مصنف یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جس میں ابن رمح عبداللہ بن یزید خطمی کے بارے میں یہ بتاتے ہیں کہ وہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں کوفہ کے گورنر تھے۔
حدیث نمبر: 3110
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى المغرب والعشاء بالمزدلفة جميعا ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا ".
سالم بن عبداللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکھٹی ادا کیں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں جمع کر کے ادا فرمائی۔

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.