صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 3091
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن حصين ، عن كثير بن مدرك ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: قال عبد الله ، ونحن بجمع: سمعت الذي انزلت عليه سورة البقرة، يقول في هذا المقام: " لبيك اللهم لبيك ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَنَحْنُ بِجَمْعٍ: سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، يَقُولُ فِي هَذَا الْمَقَامِ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ".
ابو حوص نے حصین سے حدیث بیان کی، انھوں نے کثیر بن مدرک سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی، انھوں نے کہا: عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے جب ہم مزدلفہ میں تھے۔کہا: میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی، وہ اس مقام پر لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔
حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی الله تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ ہم مزدلفہ میں تھے، اس مقام میں، میں نے اس شخصیت سے جن پر سورہ بقرہ نازل ہوئی، یہ کہتے سنا، (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ)
حدیث نمبر: 3092
Save to word اعراب
وحدثنا سريج بن يونس ، حدثنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن كثير بن مدرك الاشجعي ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، ان عبد الله لبى حين افاض من جمع، فقيل اعرابي: هذا، فقال عبد الله: انسي الناس ام ضلوا، سمعت الذي انزلت عليه سورة البقرة، يقول في هذا المكان: " لبيك اللهم لبيك "،وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ لَبَّى حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ: هَذَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا، سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، يَقُولُ فِي هَذَا الْمَكَانِ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "،
ہشیم نے کہا: ہمیں حصین نے کثیر بن مدرک اشجعی سے خبر دی، انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے مزدلفہ سے لو ٹتے وقت تلبیہ کہا: تو کہا گیا: کیا یہ اعرابی (بدو) ہیں؟ اس پر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا لوگ بھول گئے ہیں یا گمرا ہ ہو گئے ہیں؟ میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی وہ اس جگہ پر لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔
عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہما) نے مزدلفہ سے واپسی کے وقت تلبیہ پڑھا، تو کہا گیا، یہ کوئی جنگلی (بدوی) آدمی ہے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، کیا لوگ بھول گئے ہیں، یا راہ راست سے بھٹک گئے ہیں، جس شخصیت پر سورہ بقرہ اتری ہے، اس جگہ میں نے اس کو یہ کہتے سنا: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ)
حدیث نمبر: 3093
Save to word اعراب
وحدثناه حسن الحلواني ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن حصين ، بهذا الإسناد.وَحَدَّثَنَاه حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
سفیان نے ہمیں حصین سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
امام صاحب نے اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت نقل کی ہے۔
حدیث نمبر: 3094
Save to word اعراب
وحدثنيه يوسف بن حماد المعني ، حدثنا زياد يعني البكائي ، عن حصين ، عن كثير بن مدرك الاشجعي ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، والاسود بن يزيد ، قالا: سمعنا عبد الله بن مسعود ، يقول بجمع: سمعت الذي انزلت عليه سورة البقرة هاهنا، يقول: " لبيك اللهم لبيك "، ثم لبى ولبينا معه.وَحَدَّثَنِيهِ يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي الْبَكَّائِيَّ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، وَالْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَا: سَمِعْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ بِجَمْعٍ: سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ هَاهُنَا، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "، ثُمَّ لَبَّى وَلَبَّيْنَا مَعَهُ.
زیادبگا ئی نے حصین سے حدیث بیان کی، انھوں نے کثیر بن مدرک اشجعی سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مزدلفہ میں فر ما رہے تھے۔میں نے اس ہستی سے سنا، جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ آپ اسی جگہ لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔ (یہ کہہ کر) انھوں (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تلبیہ پکا را اور ہم نے بھی ان کے ساتھ تلبیہ پکارا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید رحمہ الله عليہما بیان کرتے ہیں، ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مزدلفہ میں سنا، وہ کہہ رہے تھے، میں نے یہاں اس شخصیت سے جس پر سورہ بقرہ اتری ہے، سنا، وہ کہہ رہے تھے: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْك)
46. باب التَّلْبِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ فِي الذِّهَابِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ:
46. باب: عرفہ کے دن منی سے عرفات کی طرف جاتے ہوئے تکبیر اور تلبیہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Talbiyah and the Takbir when going from Mina to 'Arafat on the day of 'Arafat
حدیث نمبر: 3095
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن حنبل ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا سعيد بن يحيى الاموي ، حدثني ابي ، قالا جميعا: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: " غدونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من منى إلى عرفات، منا الملبي، ومنا المكبر ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ ".
ہم سے یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ منیٰ سے عرفا ت گئے تو ہم میں سے کوئی تلبیہ پکارنے والا تھا اور کوئی تکبیر کہنے والا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف چلے، ہم میں سے بعض تلبیہ کہہ رہے تھے اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے۔
حدیث نمبر: 3096
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وهارون بن عبد الله ، ويعقوب الدورقي ، قالوا: اخبرنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن عمر بن حسين ، عن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: " كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غداة عرفة، فمنا المكبر، ومنا المهلل، فاما نحن فنكبر "، قال: قلت: والله لعجبا منكم كيف لم تقولوا له: ماذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟.وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَدَاةِ عَرَفَةَ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ، وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ، فَأَمَّا نَحْنُ فَنُكَبِّرُ "، قَالَ: قُلْتُ: وَاللَّهِ لَعَجَبًا مِنْكُمْ كَيْفَ لَمْ تَقُولُوا لَهُ: مَاذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ؟.
عمر بن حسین نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: عرفہ کی صبح ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم میں سے کوئی تکبیر یں کہنے والا تھا اور کوئی لا الہ الا اللہ کہنے والا تھا۔البتہ ہم تکبیر یں کہہ رہے تھے۔ (عبد اللہ بن ابی سلمہ نے) کہا: میں نے کہا: اللہ کی قسم! تم پر تعجب ہے تم نے ان سے یہ کیوں نہ پو چھا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا کرتے ہو ئے دیکھا تھا؟۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم عرفات کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم میں سے کچھ (اَللہُ اَکْبَر)
حدیث نمبر: 3097
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن ابي بكر الثقفي ، انه سال انس بن مالك ، وهما غاديان من منى إلى عرفة: كيف كنتم تصنعون في هذا اليوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: " كان يهل المهل منا، فلا ينكر عليه، ويكبر المكبر منا، فلا ينكر عليه ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " كَانَ يُهِلُّ الْمُهِلُّ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنا ئی کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ محمد بن ابی بکر ثقفی سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے جب وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفہ جا رہے تھے دریافت کیا: آپ اس (عرفہ کے) دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیسے (ذکر و عبادت) کر رہے تھے؟انھوں نے کہا: ہم میں سے تہلیل کہنے والا لا الہ الا اللہ کہتا تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاتا تھا۔اور تکبیریں کہنے والاکہتا تو اس پر بھی کوئی نکیر نہ کی جاتی تھی۔
محمد بن ابی بکر ثقفی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جبکہ دونوں منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، آپ حضرات اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، کیا، کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا، ہم میں سے تہلیل کہنے والا، (لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ)
حدیث نمبر: 3098
Save to word اعراب
وحدثني سريج بن يونس ، حدثنا عبد الله بن رجاء ، عن موسى بن عقبة ، حدثني محمد بن ابي بكر ، قال: قلت لانس بن مالك : غداة عرفة ما تقول في التلبية هذا اليوم؟ قال: " سرت هذا المسير مع النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه، فمنا المكبر، ومنا المهلل، ولا يعيب احدنا على صاحبه ".وَحَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ؟ قَالَ: " سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ، وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ، وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَى صَاحِبِهِ ".
موسیٰ بن عقبہ نے کہا: مجھے محمد بن ابی بکر نے حدیث بیان کی کہا: میں نے عرفہ کی صبح حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے عرض کی: آپ اس دن میں تلبیہ پکارنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟انھوں نے کہا: میں کیا کہتے ہیں؟انھوں نے کہا: میں نے یہ سفر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی معیت میں کیا، تو ہم میں سے کچھ تکبیریں کہنےوالے تھے اور کچھ لا الہ الا اللہ کہنے والے۔اور ہم میں سے کوئی بھی اپنے ساتھی (کےعمل) پر عیب نہیں لگا تا تھا۔
محمد بن ابی بکر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرفہ کی صبح، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، آپ اس دن تلبیہ کہنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا، میں نے یہ مسافت یا سفر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ طے کیے ہے ہم میں سے کوئی (اَللہُ اَکْبَر)
47. باب الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ وَاسْتِحْبَابِ صَلاَتَيِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ جَمْعًا بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ:
47. باب: عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا استحباب۔
Chapter: Departing from 'Arafat to Al-Muzdalifah. It is recommended to pray Maghrib and 'Isha together in Al-Muzdalifah on this night
حدیث نمبر: 3099
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن موسى بن عقبة ، عن كريب مولى ابن عباس، عن اسامة بن زيد ، انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة حتى إذا كان بالشعب نزل، فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، قال: " الصلاة امامك "، فركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا فاسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره في منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ، فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، قَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّاهَا، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا.
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب سے اور انھوں نے حضرت اسامہبن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں (کریب) نے ان (حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ) سے سنا، کہہ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ روانہ ہو ئے۔یہاں تک کہ جب گھاٹی کے پاس پہنچے تو (سواری سے) نیچے اترے پیشاب سے فارغ ہوئے پھر وضوکیا اور زیادہ تکمیل کے ساتھ وضونہیں کیا۔میں نے آپ سے عرض کی: نماز؟فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں) ہے اس کے بعد آپ (پھر) سوار ہو گئے جب مزدلفہ آئے تو آپ (سواری سے) نیچے اترے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنے پڑاؤ کی جگہ میں بٹھا یا، پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ نے وہ پڑھی۔اور ان دونوں نمازوں کے درمیا ن کوئی (نفل) نماز نہیں پڑھی۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے، جب گھاٹی کے پاس پہنچے، تو سواری سے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور پورا وضو نہیں کیا، (ہلکا وضو کیا) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، نماز پڑھنا چاہتے ہیں، آپ نے فرمایا: نماز آگے ہے۔ اور سوار ہو گئے، جب مزدلفہ پہنچے، اتر کر وضو کیا اور کامل وضو کیا، پھر تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز ادا کی، پھر ہر انسان نے اپنا اونٹ اپنی جگہ پر بٹھایا، پھر عشاء کی تکبیر کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھی، اور دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔
حدیث نمبر: 3100
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن يحيى بن سعيد ، عن موسى بن عقبة مولى الزبير، عن كريب مولى ابن عباس، عن اسامة بن زيد ، قال: انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الدفعة من عرفات إلى بعض تلك الشعاب لحاجته، فصببت عليه من الماء، فقلت: اتصلي، فقال: " المصلى امامك ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى بَعْضِ تِلْكَ الشِّعَابِ لِحَاجَتِهِ، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، فَقُلْتُ: أَتُصَلِّي، فَقَالَ: " الْمُصَلَّى أَمَامَكَ ".
یحییٰ بن سعید نے زبیر کے مولیٰ موسیٰ بن عقبہ سے اسی سند سے روایت کی کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: عرفہ سے واپسی کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی کی طرف چلے گئے (پھر) اس کے بعد میں نے (وضو کے لیے) آپ (کے ہاتھوں) پر پانی ڈا لا اور عرض کی، آپ نماز پڑھیں گے؟فرمایا: " نماز (پڑھنے کا مقام) تمھا رے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپسی کے وقت قضائے حاجت کے لیے کسی گھاٹی میں گئے، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے لیے پانی ڈالا اور پوچھا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز گاہ آ گے ہے۔

Previous    27    28    29    30    31    32    33    34    35    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.