لیث نے ابن شہاب سے، انھوں نے سالم بن عبداللہ سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمانی کونوں کے علاوہ بیت اللہ (کے کسی حصے) کوچھوتے نہیں دیکھا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف دو یمانی رکنوں کا استلام کرتے دیکھا ہے۔
یونس نے ابن شہاب سے، انھوں نےسالم سے، انھوں نےاپنے والد سے روایت کی، فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن اسود (حجر اسود والے کونے) اور اس کے ساتھ والے کونے کے علاوہ، جو کہ بنو جمح کے گھروں کی جانب ہے، بیت اللہ کے کسی اور کونے کو نہیں چھوتے تھے۔
حضرت سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو جمح کے گھروں کی طرف سے بیت اللہ کے ارکان سے صرف حجر اسود اور اس کے ساتھ والے رکن کا استلام کرتے تھے۔
خالد بن حارث نے عبیداللہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی۔انھوں نےبتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود اوررکن یمانی کے علاوہ کسی اور کونے کااستلام نہیں کرتے تھے۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے تھے۔
ہمیں یحییٰ نے عبیداللہ سے روایت بیا ن کی، (کہا:) مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، فرمایا: میں نے مشکل ہویا آسانی، اس وقت سے ان دونوں رکنوں، رکن یمانی اورحجر اسود کا استلام نہیں چھوڑا، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کااستلام کرتے (ہاتھ یا ہونٹوں سے چھوتے) ہوئےدیکھا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو رکنوں، یمانی اور حجر کا استلام کرتے دیکھا ہے، میں نے ان کا استلام شدت (بھیڑ) اور آسانی کسی صورت میں ترک نہیں کیا۔
عبیداللہ نے نافع سےروایت کی کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کو اپنے ہاتھوں سے چھوتے پھر اپنے ہاتھ کو چوم لیتے۔انھوں نے کہا: میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا، اس وقت (سے) اسے ترک نہیں کیا۔
نافع بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو ہاتھ لگا کر پھر ہاتھ کو چومتے دیکھا، انہوں نے بتایا، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا، میں نے کبھی اسے ترک نہیں کیا۔
ابوطفیل بکری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرمارہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ دو یمانی کناروں (رکن یمانی اورحجر اسود) کے علاوہ کسی اور کنارے کو چھوتے ہوں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو رکن یمانی کے سوا کا استلام کرتے نہیں دیکھا۔
مجھے حرملہ بن یحییٰ نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں ابن وہب نے خبر دی، (کہا:) مجھے یونس اورعمرو نے خبر دی، اسی طرح مجھے ہارون بن سعید ایلی نے حدیث بیان کی، کہا: ابن وہب نے عمروسےخبر دی، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے سالم سے روایت کی کہ ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) نے انھیں حدیث بیان کی، کہا: (ایک مرتبہ) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم!میں اچھی طرح جانتاہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا کہ وہ تمھیں بوسہ دیتے تھے تو میں تمھیں (کبھی) بوسہ نہ دیتا۔ ہارون نے اپنی روایت میں (کچھ) اضافہ کیا، عمرو نے کہا: مجھے زید بن اسلم نے اپنے والد اسلم سے اسی کے مانند روایت کی تھی۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر فرمایا، ہاں اللہ کی قسم! مجھے خوب پتہ ہے تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو میں تمہیں بوسہ نہ دیتا، ہارون کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ عمرو نے کہا، اس طرح مجھے یہ روایت زید بن اسلم نے اپنے باپ سے سنائی، (اسلم حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام ہیں۔)
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اورکہا: میں تجھے بوسہ دیتاہوں اور میں یہ بھی جانتاہوں کہ توایک پتھر ہے لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھا وہ تجھے بوسہ دیتے تھے۔ (اس لئے میں بھی بوسہ دیتاہوں)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجر اسود کا بوسہ لیا اور فرمایا: میں تمہیں بوسہ دے رہا ہوں، حالانکہ میں جانتا ہوں تو یقینا ایک پتھر ہے، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے دیکھا ہے۔
ہمیں خلف بن ہشام، مقدمی، ابوکامل، اورقتیبہ بن سعید سب نے حماد سے حدیث بیان کی، خلف نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے عاصم احول سے حدیث بیان کی، انھوں نےعبداللہ بن سرجس سے روایت کی، کہا: میں نے سرکےاگلے حصے سے اڑے ہوئے بالوں والے، یعنی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کودیکھا، وہ حجر اسود کو بوسہ دیتے تھے اور کہتے تھے: اللہ کی قسم!میں تجھے بوسہ دےرہاہوں، اور بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نقصان پہنچاسکتا ہے نہ نفع، اگر ایسا نہ ہوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیے دیکھاتھا، تومیں تجھے بوسہ نہ دیتا۔ مقدمی اور ابو کامل کی روایت میں (اڑے ہوئے بالوں والے کی بجائے) "آگے سے چھوٹی سی گنج والے" کودیکھا کے الفاظ ہیں۔
عبداللہ بن سرجس بیان کرتے ہیں، میں نے اَصْلَعَ یعنی عمر بن خطاب رضی الله تعالی عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے دیکھا، اور وہ کہہ رہے تھے، اللہ کی قسم! میں تجھے بوسہ دے رہا ہوں، جبکہ میں خوب جانتا ہوں، تو ایک پتھر ہے، اور یقینا نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع، اگر میں نے تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے بوسہ نہ دیتا، مقدمی اور ابو کامل کی روایت میں، اَصْلَعَ کی بجائے اُصَيْلِعَ ہے (جس کے سر کے اگلے حصہ کے بال گر گئے ہوں، اسے اَصْلَعَ کہتے ہیں)۔
عابس بن ربیعہ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا، وہ فرمارہے تھے بلاشبہ میں نے تجھے بوسہ دیا ہے اور میں جانتا ہوں کہ توایک پتھر ہی ہے۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو تمھیں کبھی بوسہ نہ دیتا۔
عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حجر اسود کو بوسہ دیتے دیکھا اور وہ کہہ رہے تھے، میں تجھے بوسہ دے رہا ہوں، حالانکہ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔