صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 3011
Save to word اعراب
وحدثناه إبراهيم بن دينار ، حدثنا روح . ح وحدثنا ابو داود المباركي ، حدثنا ابو شهاب . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن كثير كلهم، عن شعبة في هذا الإسناد اما روح، ويحيى بن كثير، فقال نصر: " اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج "، واما ابو شهاب ففي روايته: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نهل بالحج "، وفي حديثهم جميعا فصلى الصبح بالبطحاء، خلا الجهضمي فإنه لم يقله.وحَدَّثَنَاه إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا رَوْحٌ، وَيَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، فَقَالَ نَصْرٌ: " أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ "، وَأَمَّا أَبُو شِهَابٍ فَفِي رِوَايَتِهِ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُهِلُّ بِالْحَجِّ "، وَفِي حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا فَصَلَّى الصُّبْحَ بِالْبَطْحَاءِ، خَلَا الْجَهْضَمِيَّ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْهُ.
یہی حدیث روح، ابو شہاب اور یحییٰ بن کثیر ان تمام نے شعبہ سے اسی سند سے روایت کی، روح اور یحییٰ بن کثیر دونوں نے ویسے ہی کہا جیسا کہ نصر (بن علی جہضمی نے کہا کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پکا را البتہ ابو شہاب کی روایت میں ہے: ہم تمام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے۔ (آگے) ان سب کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحا ء میں فجر کی نماز ادا کی، سوائے جہضمی کے کہ انھوں نے یہ بات نہیں کی-
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے مختلف اساتذہ سے، کچھ لفظی فرق کے ساتھ بیان کرتے ہیں، روح اور یحییٰ بن کثیر نے تو نصر کی مذکورہ روایت کی طرح یہی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ کہا، لیکن ابو شہاب کی روایت میں ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر چلے، ان سب اساتذہ کی روایت یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز بطحاء میں ادا کی، لیکن جہضمی (نصر) کی مذکورہ بالا روایت میں بطحاء کا تذکرہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3012
Save to word اعراب
وحدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا محمد بن الفضل السدوسي ، حدثنا وهيب ، اخبرنا ايوب ، عن ابي العالية البراء ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه لاربع خلون من العشر، وهم يلبون بالحج، فامرهم ان يجعلوها عمرة ".وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ السَّدُوسِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنَ الْعَشْرِ، وَهُمْ يُلَبُّونَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً ".
ہمیں وہیب نے حدیث سنا ئی، (کہا) ہمیں ایو ب نے حدیث سنا ئی انھوں نے ابو عالیہ برا ء سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحا بہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سمیت عشرہ ذوالحجہ کی چار راتیں گزارنے کے بعد (مکہ) تشریف لا ئے۔وہ (صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین) حج کا تلبیہ پکاررہے تھے (وہاں پہنچ کر) آپ نے انھیں حکم دیا کہ اس (نسک جس کے لیے وہ تلبیہ پکار رہے تھے) کو عمر ے میں بدل دیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی عشرہ ذوالحجہ کی چار تاریخ کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں، اسے عمرہ بنا دینے کا حکم صادر فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3013
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح بذي طوى، وقدم لاربع مضين من ذي الحجة، وامر اصحابه ان يحولوا إحرامهم بعمرة، إلا من كان معه الهدي ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِذِي طَوًى، وَقَدِمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُحَوِّلُوا إِحْرَامَهُمْ بِعُمْرَةٍ، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ ".
معمر نے ہمیں ہمیں خبردی انھوں نے ایوب سے انھوں نے ابو عالیہ سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز ذی طوی میں ادا فر ما ئی اور ذوالحجہ کی چا ر راتیں گزری تھیں کہ تشریف لا ئے اور اپنے صحا بہ کرام حکم فرمایا کہ جس کے پاس قربانی ہے ان کے علاوہ باقی سب لو گ اپنے (حج کے) احرام کوعمرے میں بدل دیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز مقام ذو طویٰ میں پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار ذوالحجہ کو پہنچے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا، جس کے پاس قربانی نہیں ہے، وہ اپنے اس احرام کو عمرہ کا احرام قرار دیں لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3014
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن مجاهد ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذه عمرة استمتعنا بها، فمن لم يكن عنده الهدي، فليحل الحل كله، فإن العمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ الْهَدْيُ، فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَإِنَّ الْعُمْرَةَ قَدْ دَخَلَتْ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ".
محمد بن جعفر نے اور عبید اللہ بن معاذ نے اپنے والد کے واسطے سے حدیث بیان کی۔۔۔لفظ عبید اللہ کے ہیں۔۔۔کہا شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے حکم سے، انھوں نے مجا ہد سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "یہ عمرہ (اداہوا) ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھا لیا ہے (اب) جس کے پاس قربانی کا جا نور نہ ہو وہ مکمل طور پر حلال ہو جا ئے۔ (احرا م کھول دے) یقیناً (اب) قیامت کے دن تک کے لیے عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے (دونوں ایک ساتھ ادا کیے جا سکتے ہیں)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھا لیا ہے، (اس کے لیے الگ سفر نہیں کرنا پڑا) تو جس کے ساتھ قربانی نہیں ہے، وہ مکمل طور پر حلال ہو جائے (احرام کھول دے) کیونکہ عمرہ قیامت تک کے لیے حج میں داخل ہو چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3015
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة الضبعي ، قال: تمتعت فنهاني ناس عن ذلك، فاتيت ابن عباس فسالته عن ذلك، فامرني بها، قال: ثم انطلقت إلى البيت فنمت، فاتاني آت في منامي، فقال: " عمرة متقبلة وحج مبرور "، قال: فاتيت ابن عباس فاخبرته بالذي رايت، فقال: " الله اكبر الله اكبر سنة ابي القاسم صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ الضُّبَعِيَّ ، قَالَ: تَمَتَّعْتُ فَنَهَانِي نَاسٌ عَنْ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَنِي بِهَا، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى الْبَيْتِ فَنِمْتُ، فَأَتَانِي آتٍ فِي مَنَامِي، فَقَالَ: " عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ وَحَجٌّ مَبْرُورٌ "، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي رَأَيْتُ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ابو حمزہ ضبعی نے کہا: میں نے حج تمتع (کا ارادہ) کیا تو (متعدد) لوگوں نے مجھے اس سے روکا، میں (اسی شش و پنج میں) ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس معاملے میں استفسارکیا تو انھوں نے مجھے اس (حج تمتع) کا حکم دیا۔کہا پھر میں اپنے گھر لوٹا اور آکر سو گیا، نیند میں دورا ن خواب میرے پاس ایک شخص آیا۔اور کہا (تمھا را) عمرہ قبول اور (تمھا را) حج مبرو (ہر عیب سےپاک) ہے۔انھوں نے کہا میں (دوباراہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حا ضر ہوا اور جو دیکھا تھا۔کہہ سنا یا۔وہ (خوشی سے) کہہ اٹھے (عربی۔۔۔۔۔۔۔۔۔) یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے (تمھا را خواب اسی کی بشارت ہے)
ابو جمرہ ضعبی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حج تمتع کا ارادہ کیا، تو لوگوں نے مجھے اس سے روکا، میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو انہیں نے مجھے حج تمتع کرنے کا مشورہ دیا، پھر میں بیت اللہ کی طرف چل پڑا، عمرہ کر کے سو گیا، تو خواب میں میرے پاس آنے والا (فرشتہ) آیا اور کہا، عمرہ قبول ہے، اور حج مبرور (ہر عیب و نقص اور جرم و گناہ سے پاک) ہے، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں اپنے خواب سے آ گاہ کیا، انہوں نے کہا، اَللہُ اَکْبَر، اَللہُ اَکْبَر،

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
32. باب تَقْلِيدِ الْهَدْيِ وَإِشْعَارِهِ عِنْدَ الإِحْرَامِ:
32. باب: احرام کے وقت قربانی کے اونٹ میں اشعار کرنے اور اسے قلاوہ ڈالنے کا بیان۔
Chapter: Marking and Garlanding the sacrificial animal when entering Ihram
حدیث نمبر: 3016
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار جميعا، عن ابن ابي عدي ، قال ابن المثنى حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر بذي الحليفة، ثم دعا بناقته فاشعرها في صفحة سنامها الايمن، وسلت الدم وقلدها نعلين، ثم ركب راحلته فلما استوت به على البيداء، اهل بالحج "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ دَعَا بِنَاقَتِهِ فَأَشْعَرَهَا فِي صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ، وَسَلَتَ الدَّمَ وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ، أَهَلَّ بِالْحَجِّ "،
شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے ابو حسان سے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی فرمایا: آپ نے ذوالحلیفہ میں ظہر کی نماز ادا فرمائی۔پھر اپنی اونٹنی منگوائی اور اس کی کو ہا ن کی دا ئیں جا نب (ہلکے سے) زخم کا نشان لگا یا اور خون پونچھ دیا اور دو جوتے اس کے گلے میں لتکا ئے۔پھر اپنی سواری پر سوار ہو ئے۔ (اور چل دیے) جب وہ آپ کو لے کر بیداء کے اوپر پہنچی تو آپ نے حج کا تلبیہ پکا را۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی، پھر اپنی اونٹنی کو منگوایا اور اس کی کوہان کے دائیں طرف زخم لگایا اور خون کو صاف کر دیا، اور اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈال دیا، پھر اپنی اونٹنی (سواری) پر سوار ہوئے، جب آپ صلی الله عليہ وسلم کی سواری بیداء پر سیدھی کھڑی ہوئی، تو آپ صلی الله عليہ وسلم نے حج کا تلبیہ کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3017
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة في هذا الإسناد، بمعنى حديث شعبة، غير انه قال: " إن نبي الله صلى الله عليه وسلم لما اتى ذا الحليفة ". ولم يقل: " صلى بها الظهر ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، بِمَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ ". وَلَمْ يَقُلْ: " صَلَّى بِهَا الظُّهْرَ ".
معاذ بن ہشام نے کہا: مجھے میرے والد (ہشام بن ابی عبد اللہ صاحب الدستوائی) نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی، البتہ انھوں نے یہ الفا ظ کہے: " اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ آئے "یہ نہیں کہا: " انھوں نے وہاں (ذوالحلیفہ میں) ظہر کی نماز ادا فرمائی۔
امام صاحب اپنے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ذوالحلیفہ پہنچے، اور نماز ظہر پڑھنے کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3018
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا حسان الاعرج ، قال: قال رجل من بني الهجيم لابن عباس : ما هذا الفتيا التي قد تشغفت او تشغبت بالناس، ان من طاف بالبيت فقد حل؟، فقال: " سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم، وإن رغمتم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ الْأَعْرَجَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْهُجَيْمِ لِابْنِ عَبَّاسٍ : مَا هَذَا الْفُتْيَا الَّتِي قَدْ تَشَغَّفَتْ أَوْ تَشَغَّبَتْ بِالنَّاسِ، أَنَّ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ؟، فَقَالَ: " سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغِمْتُمْ ".
شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابو حسان اعرج سے سنا، انھوں نے کہا بنو حجیم کے ایک شخص نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پو چھا یہ کیا فتوی ہے۔جس نے لوگوں کو الجھا رکھا ہے یا پریشان کر رکھا ہے؟ کہ جو شخص بیت اللہ کا طواف کرے (عمرہ کر لے) وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے۔ انھوں نے فرمایا: یہی تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھا ری مرضی نہ ہو۔
بنو ہُجیم کے ایک آدمی نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، یہ فتویٰ جو لوگوں کے دلوں میں جم گیا ہے، یا جس نے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے، کیا ہے، کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، وہ حلال ہو جائے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یہ تمہاری ناگواری کے باوجود، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت (طریقہ) ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3019
Save to word اعراب
وحدثني احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا احمد بن إسحاق ، حدثنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، قال: قيل لابن عباس : " إن هذا الامر قد تفشغ بالناس، من طاف بالبيت فقد حل الطواف عمرة "، فقال: " سنة نبيكم صلى الله عليه وسلم، وإن رغمتم ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ : " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ قَدْ تَفَشَّغَ بِالنَّاسِ، مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ الطَّوَافُ عُمْرَةٌ "، فَقَالَ: " سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ رَغَمْتُمْ ".
ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے، انھوں ے ابو حسان سے حدیث بیان کی، کہا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ اس معاملے (فتوے) نے لوگوں کو تفرقے میں ڈال دیا ہے کہ جو بیت اللہ کا طوف (عمرہ) کر کے وہ احرا م سے باہر آجا تا ہے اور یہ کہ طواف مستقل عمرہ ہے فرمایا: (ہاں) یہی تمھا رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چا ہے تمھیں نہ چا ہتے ہو ئے قبول کرنی پڑے۔
ابو حسان کہتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا، اس مسئلہ کا لوگوں میں چرچا ہو گیا ہے، جس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، وہ حلال ہو جائے، طواف عمرہ ٹھہرتا ہے، انہوں نے جواب دیا، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، خواہ تمہیں ناگوار گزرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3020
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، قال: كان ابن عباس ، يقول: " لا يطوف بالبيت حاج، ولا غير حاج، إلا حل "، قلت لعطاء: من اين يقول ذلك؟، قال: من قول الله تعالى ثم محلها إلى البيت العتيق سورة الحج آية 33، قال: قلت: فإن ذلك بعد المعرف، فقال: كان ابن عباس يقول: هو بعد المعرف وقبله، " وكان ياخذ ذلك من امر النبي صلى الله عليه وسلم، حين امرهم ان يحلوا في حجة الوداع ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " لَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ حَاجٌّ، وَلَا غَيْرُ حَاجٍّ، إِلَّا حَلَّ "، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مِنْ أَيْنَ يَقُولُ ذَلِكَ؟، قَالَ: مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ سورة الحج آية 33، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ ذَلِكَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ، فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: هُوَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ وَقَبْلَهُ، " وَكَانَ يَأْخُذُ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عطا ء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فر مایا کرتے تھے: (احرا م کی حا لت میں) جو شخص بھی بیت اللہ کا طواف کرے وہ حاجی ہو یا غیر حاجی (صرف عمرہ کرنے والا) وہ طواف کے بعد احرا م سے آزاد ہو جا ئے گا ابن جریج نے کہا: میں نے عطا ء سے دریافت کیا، ابن عباس رضی اللہ عنہ یہ بات کہاں سے لیتے ہیں؟ (ان کے پاس کیا دلیل ہے؟ فرمایا اللہ تعا لیٰ کے اس فر مان سے (دلیل لیتے ہوئے) "پھر ان کے حلال (ذبح) ہو نے کی جگہ "البیت العتیق " (بیت اللہ) کے پاس ہے۔"ابن جریج نے کہا: میں نے (عطاء سے) کہا: اس آیت کا تعلق تو وقوف عرفات کے بعد سے ہے انھوں نے جواب دیا: (مگر) ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے تھے: اس آیت کا تعلق وقوف عرفات سے قبل اور بعد دونوں سے ہے۔اور انھوں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم سے اخذ کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حجۃ الوداع کے موقع پر (طواف وسعی کے بعد) احرا م کھول دینے کے بارے میں دیا تھا۔
عطاء رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے، بیت اللہ کا طواف کرنے والا حاجی ہو یا حاجی نہ ہو (عمرہ کرنے والا ہو) وہ حلال ہو جائے گا، ابن جریج کہتے ہیں، میں نے عطاء سے سوال کیا، وہ کس دلیل کی بنا پر یہ کہتے ہیں؟ عطاء نے جواب دیا، اللہ کے اس فرمان کی رو سے قربانی کے پہنچنے کی جگہ بیت اللہ ہے۔ (سورۃ حج، آیت نمبر: 33)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.