صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
حدیث نمبر: 2991
Save to word اعراب
وحدثناه ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: اراد ابن عمر الحج حين نزل الحجاج بابن الزبير، واقتص الحديث بمثل هذه القصة، وقال في آخر الحديث: وكان يقول: " من جمع بين الحج والعمرة كفاه طواف واحد، ولم يحل حتى يحل منهما جميعا ".وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ الْحَجَّ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، وَقَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: وَكَانَ يَقُولُ: " مَنْ جَمَعَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ كَفَاهُ طَوَافٌ وَاحِدٌ، وَلَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ".
ابن نمیر نے ہمیں حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں میرے والد (عبداللہ) نے عبیداللہ سے، انھوں نے نافع سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) نے اس موقع پر حجاج بن یوسف، ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں اترا، حج کااردہ کیا۔ (ابن نمیر نے پوری) حدیث (یحییٰ قطان کے) اس قصے کی طرح بیان کی۔البتہ حدیث کے آخر میں کہا کہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) یہ کہا کرتے تھے: جو شخص حج وعمرہ اکھٹا (حج قران کی صورت میں) ادا کرے تو اسے ایک ہی طواف کافی ہے۔اور وہ اس وقت ک احرام سے فارغ نہیں ہوگا جب تک دونوں سے فارغ نہ ہوجائے۔
نافع بیان کرتے ہیں، جس سال حجاج، ابن زبیر رضي الله تعاليٰ عنه سے جنگ کے لیے آیا، حضرت ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ نے حج کا ارادہ کیا، اور مذکورہ بالا واقعہ بیان کیا، حدیث کے آخر میں ہے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے، جس نے حج اور عمرہ اکٹھا کیا، اس کے لیے ایک طواف کافی ہے، اور وہ اس وقت حلال نہیں ہو گا، جب تک دونوں سے حلال نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2992
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة واللفظ له، حدثنا ليث ، عن نافع ، ان ابن عمر اراد الحج عام نزل الحجاج بابن الزبير، فقيل له: إن الناس كائن بينهم قتال، وإنا نخاف ان يصدوك، فقال: " لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة، اصنع كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، إني اشهدكم اني قد اوجبت عمرة "، ثم خرج حتى إذا كان بظاهر البيداء، قال: ما شان الحج والعمرة إلا واحد اشهدوا، قال ابن رمح: اشهدكم اني قد اوجبت حجا مع عمرتي واهدى هديا اشتراه بقديد، ثم انطلق يهل بهما جميعا حتى قدم مكة، فطاف بالبيت وبالصفا والمروة ولم يزد على ذلك، ولم ينحر ولم يحلق ولم يقصر ولم يحلل من شيء حرم منه، حتى كان يوم النحر فنحر وحلق، وراى ان قد قضى طواف الحج والعمرة بطوافه الاول، وقال ابن عمر: كذلك فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، فَقَالَ: " لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ، أَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً "، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ اشْهَدُوا، قَالَ ابْنُ رُمْحٍ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ، ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ، وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "،
محمد بن رمح اورقتیبہ نے لیث سے، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ جس سال حجاج بن یوسف، ابن سال حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حج کا قصد فرمایا، ان سے کہا گیا: لوگوں کے مابین تو لڑائی ہونے والی ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ وہ آپ کو (بیت اللہ سے پہلے ہی) روک دیں گے۔انھوں نے فرمایا: بلا شبہ تمھارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔میں اس طرح کروں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےکیا تھا۔میں تمھیں گواہ ٹھراتا ہوں کہ میں نے (خود پر) عمرہ واجب کرلیا ہے۔پھرروانہ ہوئے، جب مقام بیداء کی بلندی پر پہنچے تو فرمایا: (کسی رکاوٹ کے باعث بیت اللہ تک نہ پہنچ سکنے کے لحاظ سے) حج وعمرے کا معاملہ یکساں ہی ہے۔ (لوگو!) تم گواہ رہو۔ابن رمح کی روایت ہے: میں تمھیں گواہ بناتا ہوں۔میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی خود پرواجب کرلیا ہے۔اور وہ قربانی جو مقام قدید سے خریدی تھی اسے ساتھ لیا۔اور حج اور عمرہ دونوں کاتلبیہ پکارتے ہوئے آگے بڑھے، حتیٰ کہ مکہ آپہنچے، وہاں آپ نے بیت اللہ کا اورصفا مروہ کا طواف کیا۔اس سے زیادہ (کوئی اور طواف) نہیں کیا، نہ قربانی کی نہ بال منڈوائے، نہ کتروائے اور نہ کسی ایسی ہی چیز کو اپنےلئے حلال قرار دیا جو (احرام کی وجہ سے آپ پر) حرام تھی۔یہاں تک کہ جب نحر کادن (دس ذوالحجہ) آیاتو آپ نے قربانی کی اور سرمنڈایا۔ان (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) کی رائے یہی تھی کہ انھوں نے اپنے طواف کے ذریعے سے حج وعمرے (دونوں) کاطواف مکمل کرلیا ہے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا (ایک طواف کے ساتھ سعی کی)
نافع سے روایت ہے کہ جس سال حجاج، ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقابلہ میں اترا، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کرنے کا ارادہ کیا، تو ان سے عرض کیا گیا، لوگوں میں جنگ ہونے والی ہے، اور ہمیں خطرہ ہے کہ وہ آپ کو بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیں گے، تو انہوں نے جواب دیا، (تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ ہیں) میں ویسے کروں گا، جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں، میں نے عمرہ کی نیت کر لی ہے، پھر چل پڑے حتی کہ جب مقام بیداء کی بلندی پر پہنچے، کہنے لگے، حج اور عمرہ کی صورت حال یکساں ہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2993
Save to word اعراب
حدثنا ابو الربيع الزهراني ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثني إسماعيل كلاهما، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر بهذه القصة، ولم يذكر النبي صلى الله عليه وسلم، إلا في اول الحديث حين قيل له يصدوك عن البيت، قال: إذا افعل كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يذكر في آخر الحديث: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، كما ذكره الليث.حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، وَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ حِينَ قِيلَ لَهُ يَصُدُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، قَالَ: إِذًا أَفْعَلَ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا ذَكَرَهُ اللَّيْثُ.
ایوب نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ روایت کیا ہے، البتہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر صرف حدیث کی ابتداء میں کیا کہ جب ان سے کہا گیا کہ وہ آپ کو بیت اللہ (تک پہنچنے) سے روک دیں گے، انھوں نے کہا: میں اسی طرح کروں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔اورحدیث کے آخر میں یہ نہیں کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا جیسا کہ لیث نے کہا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ واقعہ بیان کرتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ صرف حدیث کے آغاز میں کیا ہے جب ان سے کہا گیا کہ وہ آپ کو بیت اللہ سے روک دیں گے تو کہا تب میں ویسے کروں گا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور حدیث کے آخر میں یہ بھی نہیں کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا تھا لیث نے اس کا تذکرہ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
27. باب فِي الإِفْرَادِ وَالْقِرَانِ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
27. باب: حج افراد، حج قران، اور عمرہ کا بیان۔
Chapter: Ifrad and Qiran
حدیث نمبر: 2994
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وعبد الله بن عون الهلالي ، قالا: حدثنا عباد بن عباد المهلبي ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر في رواية يحيى، قال: " اهللنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج مفردا "، وفي رواية ابن عون: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اهل بالحج مفردا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِي رِوَايَةِ يَحْيَى، قَالَ: " أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عَوْنٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا ".
یحییٰ بن ایوب اور عبداللہ بن عون ہلالی نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں عباد بن عباد مہلبی نے حدیث بیان کی، (کہا:) عبیداللہ بن عمر نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔یحییٰ کی روایت میں ہے۔ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کاتلبیہ پکارا۔اور ابن عون کی روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا تلبیہ پکارا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں (یحییٰ کی روایت کی رو سے) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا تلبیہ کہا اور (ابن عون کی روایت کی رو سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کا تلبیہ کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2995
Save to word اعراب
وحدثنا سريج بن يونس ، حدثنا هشيم ، حدثنا حميد ، عن بكر ، عن انس رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم: " يلبي بالحج والعمرة جميعا "، قال بكر: فحدثت بذلك ابن عمر ، فقال: لبى بالحج وحده، فلقيت انسا، فحدثته بقول ابن عمر، فقال انس: ما تعدوننا إلا صبيانا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لبيك عمرة وحجا ".وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُلَبِّي بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا "، قَالَ بَكْرٌ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ: لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ، فَلَقِيتُ أَنَسًا، فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ أَنَسٌ: مَا تَعُدُّونَنَا إِلَّا صِبْيَانًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا ".
حمید نے بکر سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حج وعمرے کا اکٹھا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا۔ بکر نے کہا: میں نے (حضرت انس رضی اللہ عنہ کی) یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو بتائی تو انھوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے حج ہی کا تلبیہ پکارا تھا۔ (بکر نے کہا:) پھر میری ملاقات حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے انھیں ابن عمر رضی اللہ عنہ کاقول سنایا، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (اس وقت کے لحاظ سے) تم ہمیں بچے ہی سمجھتے ہو؟ (حالانکہ ایسانہ تھا) میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا"لبیک عمرۃ وحجا"اےاللہ میں حج اور عمرے کے لئے حاضر ہوں۔"
حضرت انس رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ کہتے ہوئے سنا، بکر کہتے ہیں، میں نے یہ بات حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتائی تو انہوں نے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا تلبیہ کہا تھا، تو میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا اور انہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول سنایا، تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، تم ہمیں تو بچہ ہی سمجھتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (لَبَّيْكَ عُمْرَةَ وَحَجًّا) کہتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2996
Save to word اعراب
وحدثني امية بن بسطام العيشي ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا حبيب بن الشهيد ، عن بكر بن عبد الله ، حدثنا انس رضي الله عنه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم: " جمع بينهما بين الحج والعمرة "، قال: فسالت ابن عمر، فقال: اهللنا بالحج، فرجعت إلى انس فاخبرته ما قال ابن عمر، فقال: كانما كنا صبيانا.وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَمَعَ بَيْنَهُمَا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ "، قَالَ: فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ، فَرَجَعْتُ إِلَى أَنَسٍ فَأَخْبَرْتُهُ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: كَأَنَّمَا كُنَّا صِبْيَانًا.
حبیب بن شہید نے بکر بن عبداللہ سے روایت کی، (کہا:) ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیا ن کی کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ان دونوں کو ملایاتھا، حج اور عمرے کو۔ (بکر نے) کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا: ہم نے (صرف) حج کا تلبیہ کہا تھا۔ (بکر نے کہا:) پھر میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے رجوع کیا اور انھیں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بات بتائی۔انھوں نے جواب دیا: جیسے ہم تو اس وقت بچے تھے؟
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ دونوں کو جمع کیا، بکر کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، تو انہوں نے کہا، ہم نے حج کا احرام باندھا، تو میں حضرت انس رضی اللہ تاعلیٰ عنہ کے پاس لوٹا، اور انہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول سے آ گاہ کیا، انہوں نے کہا، ہم تو گویا بچے ہی تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
28. باب مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ بعده:
28. باب: حاجی کے لئے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنے کا استحباب۔
Chapter: It is recommended for the pilgrim to perform Tawaf Al-Qudum and As-Sa'i after it
حدیث نمبر: 2997
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبثر ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن وبرة ، قال: كنت جالسا عند ابن عمر، فجاءه رجل، فقال: ايصلح لي ان اطوف بالبيت قبل ان آتي الموقف؟، فقال: نعم، فقال: فإن ابن عباس، يقول: لا تطف بالبيت حتى تاتي الموقف، فقال ابن عمر : " فقد حج رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت قبل ان ياتي الموقف، فبقول رسول الله صلى الله عليه وسلم احق ان تاخذ، او بقول ابن عباس إن كنت صادقا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَيَصْلُحُ لِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ آتِيَ الْمَوْقِفَ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: لَا تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَوْقِفَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : " فَقَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ الْمَوْقِفَ، فَبِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَأْخُذَ، أَوْ بِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ".
اسماعیل بن ابی خالد نے وبرہ سے روایت کی، کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا، اس نے پوچھا: کیا عرفات پہنچنے سے پہلے میں بیت اللہ کا طواف کرسکتا ہوں؟انھوں نے جواب دیا، ہاں (کرسکتے ہو) اس نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہ نے تو کہا ہے کہ عرفہ پہنچنے سے قبل بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے جواب دیا: (سنو!) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حج فرمایا تو آپ نے میدان عرفات پہنچنے سے قبل بیت اللہ کا طواف کیاتھا۔ (اب سوچو) کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ا پناؤ یہ زیادہ حق ہے؟یا یہ کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول؟اگر تم (ان کے بارے میں) سچ کہہ رہے ہو۔
وبرہ سے روایت ہے کہ میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا، کیا عرفات میں وقوف سے پہلے میرے لیے بیت اللہ کا طواف کرنا درست ہے، انہوں نے جواب دیا، ہاں۔ تو اس آدمی نے کہا، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، عرفات پہنچنے سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہ کر، تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا، اور عرفات جانے سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا، تو کیا تیرے لیے، اگر تیرا، دعویٰ ایمان سچا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو اختیار کرنا صحیح ہے یا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2998
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن بيان ، عن وبرة ، قال: سال رجل ابن عمر رضي الله عنهما: اطوف بالبيت وقد احرمت بالحج؟، فقال: وما يمنعك؟، قال: إني رايت ابن فلان يكرهه، وانت احب إلينا منه، رايناه قد فتنته الدنيا، فقال: واينا او ايكم لم تفتنه الدنيا، ثم قال: " راينا رسول الله صلى الله عليه وسلم احرم بالحج، وطاف بالبيت وسعى بين الصفا والمروة، فسنة الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم احق ان تتبع من سنة فلان إن كنت صادقا ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَقَدْ أَحْرَمْتُ بِالْحَجِّ؟، فَقَالَ: وَمَا يَمْنَعُكَ؟، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ فُلَانٍ يَكْرَهُهُ، وَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْهُ، رَأَيْنَاهُ قَدْ فَتَنَتْهُ الدُّنْيَا، فَقَالَ: وَأَيُّنَا أَوْ أَيُّكُمْ لَمْ تَفْتِنْهُ الدُّنْيَا، ثُمَّ قَالَ: " رَأَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ، وَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَسُنَّةُ اللَّهِ وَسُنَّةُ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعَ مِنْ سُنَّةِ فُلَانٍ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ".
بیان نے وبرہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: میں نےحج کا احرام باندھا ہے، تو کیا میں بیت اللہ کاطواف کرلوں؟انھوں نے فرمایا: (ہاں) تمھیں کیا مانع ہے؟اس نے کہا: میں نے ابن فلاں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) کو دیکھا ہے کہ وہ اسے ناپسندکرتے ہیں اور آپ ہمیں ان سے زیادہ محبوب ہیں ہم نے دیکھا ہے کہ دنیا نے انھیں فتنے میں ڈال دیا ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم میں سے کون یاتم میں سے کون۔جسے دنیا نے فتنے میں نہیں ڈالا؟ (تم ان پر دنیا داری کا اعتراض نہ کرو،) پھر فرمایا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے حج کااحرام باندھا، بیت اللہ کاطواف کیا اور صفا مروہ کی سعی فرمائی، (اب سوچو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی پیروی کا زیادہ حق ہے۔یافلاں کے راستے کا کہ اس کی اتباع کی جائے؟اگر تم سچ کہہ رہے ہو۔
وبرہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، میں نے حج کا احرام باندھا ہے، تو کیا میں بیت اللہ کا طواف کروں؟ انہوں نے فرمایا: تیرے لیے کیا رکاوٹ ہے؟ اس نے کہا، میں نے فلاں کے بیٹے کو دیکھا ہے، وہ اسے ناپسند کرتا ہے، اور آپ ہمیں اس سے زیادہ محبوب ہیں۔ کیونکہ انہیں ہم نے دنیا کی آزمائش میں پڑتے دیکھا ہے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، ہم میں سے یا تم میں سے کون دنیا کے فتنہ میں مبتلا نہیں ہے؟ پھر فرمایا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا، اور بیت اللہ کا طواف کر کے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی، اگر تم دعویٰ ایمان میں سچے ہو تو تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کا طریقہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ، فلاں کے طریقہ سے اتباع کے زیادہ لائق ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2999
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: سالنا ابن عمر عن رجل قدم بعمرة فطاف بالبيت ولم يطف بين الصفا والمروة، اياتي امراته؟، فقال: " قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت سبعا، وصلى خلف المقام ركعتين، وبين الصفا والمروة سبعا، وقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ قَدِمَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟، فَقَالَ: " قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ "،
سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، کہا: ہم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو عمرے کی غرض سے آیا، اس نے بیت اللہ کاطواف کرلیا (لیکن ابھی) صفا مروہ کی سعی نہیں کی، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے؟انھوں نے فرمایا: (جب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے تو آپ نے بیت اللہ کا سات بار طواف کیا، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا فرمائیں، اور (پھر) صفا مروہ کے درمیان سات بار چکر لگائے۔اور (یاد رکھو) تمھارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (کے طریقے) میں بہترین نمونہ ہے۔
عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں، ہم نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا، جو مکہ آ کر عمرہ کرنا چاہتا ہے، اس نے بیت اللہ کا طواف کر لیا، لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کی، کیا وہ اپنی بیوی سے تعلقات قائم کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے، بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز ادا کی، اور صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے بہترین نمونہ ہیں، (کوئی انسان سعی سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3000
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع الزهراني ، عن حماد بن زيد . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج جميعا، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث ابن عيينة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
حماد بن زید اور ابن جریج دونوں نے عمرو بن دینار کے واسطے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عینیہ کی (گزشتہ) حدیث کے مانند روایت بیان کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.