صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
28. باب مَا يَلْزَمُ مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ ثُمَّ قَدِمَ مَكَّةَ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْيِ بعده:
باب: حاجی کے لئے طواف قدوم اور اس کے بعد سعی کرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3000
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.
حماد بن زید اور ابن جریج دونوں نے عمرو بن دینار کے واسطے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عینیہ کی (گزشتہ) حدیث کے مانند روایت بیان کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3000 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3000
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف عمل اگر کسی جلیل القدر صحابی کا بھی ہو تو وہ قابل قبول نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح قول اور فعل کی موجودگی میں کسی کا قول و فعل نظر انداز کردیا جائے گا،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے قول و فعل پر عمل ہو گا۔
پاکستانی نسخہ:
حج کا احرام باندھنے والا طواف قدوم سے حلال نہیں ہو گا یہی حکم قارن کا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3000