۔ ربیع، ابن مسلم، عن محمد، ابن زیاد، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو اور اگر مطلع ابر آلود ہوتو تم روزوں کی تعداد پوری کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو۔ اگر مہینہ کا چاند دکھائی نہ دے تو گنتی پوری کر لو۔(تیس دن پورے کرو)۔“
شعبہ، محمد بن زیاد، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار (عید) کرو تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس روزوں کی تعداد پوری کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کا تذکرہ کیا اورفرمایا: ”جب تم اسے دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب تم اسے دیکھ لو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو۔ اگر مطلع ابر آلود اور اگر چاند تمھیں دکھائی نہ دے تو گنتی تیس کرو۔“
اعرج، ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے فرمایا کہ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کرروزہ افطار (عید) کرو۔تو اگر تم پر مہینہ پوشیدہ رہے تو تم تیس روزوں کی تعداد پوری کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کا تذکرہ کیا اورفرمایا: ”جب تم اسے دیکھ لو تو روزہ رکھو اورجب تم اسے پھر دیکھ لو تو روزہ افطارکرو پس اگر تم پر گرد و غبار چھا جائے تو تیس دن گنو۔“
علی بن مبارک، یحییٰ بن ابن کثیر، ابی سلمہ، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم رمضان المبارک سے نہ ایک دن اور نہ ہی دو دن پہلے روزہ رکھو سوائے اس آدمی کے جو اس دن روزہ رکھتاتھا تو اسے چاہیے کہ وہ رکھ لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے ایک دو دن پہلے روزے نہ رکھو مگر وہ آدمی جس کا روزہ رکھنے کا معمول ہو تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے۔“
۔ معاویہ، ابن سلام، ابن مثنی، ابو عامر، ہشام، ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب بن عبدالمجید، ایوب، ذہیر بن حرب، حسین بن محمد، شیبان، حضرت یحییٰ بن ابی کثیر رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے۔
امام صاحب اپنے کئی اساتذہ سے یحییٰ بن ابی کثیر کی سند ہی سے یہ روایت بیان کی ہے۔
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اقسم ان لا يدخل على ازواجه شهرا، قال الزهري: فاخبرني عروة ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: لما مضت تسع وعشرون ليلة اعدهن، دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: بدا بي، فقلت: يا رسول الله إنك اقسمت ان لا تدخل علينا شهرا وإنك دخلت من تسع وعشرين اعدهن، فقال: " إن الشهر تسع وعشرون ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْسَمَ أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى أَزْوَاجِهِ شَهْرًا، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً أَعُدُّهُنَّ، دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: بَدَأَ بِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا وَإِنَّكَ دَخَلْتَ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ أَعُدُّهُنَّ، فَقَالَ: " إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ".
معمر، حضرت زہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک ا پنی ازواج مطہرات کے پاس نہیں جائیں گے زہری کہتے ہیں کہ مجھے عروہ نے خبر دی کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ جب انتیس راتیں گزر گئیں میں ان راتوں کا شمار کرتی رہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے۔ انھوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا:۔ (باریوں کا) آغاز مجھ سے فرمایا میؔت نے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ نےقسم کھائی تھی کہ آپ ہمارے پاس ایک ماہ تک نہ آئے گے۔ اور آپ انتیس دن کے بعد تشریف لے آئے ہیں، میں گنتی رہی ہوں۔آپ نے فرمایا بیشک مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
امام زہری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھائی کہ میں ایک ماہ اپنی بیویوں کے پاس نہیں جاؤں گا۔ زہری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں مجھے عروہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت سنائی کہ جب انتیس دن گزر گئے میں انہیں گنتی رہتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے آغاز مجھ سے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے ہمارے پاس ایک ماہ نہ آنے کی قسم اٹھائی تھی۔ اور آپ انتیس دن کے بعد تشریف لے آئے ہیں۔ میں گنتی رہی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مہینہ انتیس کا ہے۔“
لیث، ابن زبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا سے علیحدہ رہے تھے تو آپ انتیسویں دن میں ہماری طرف تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا کہ آج انتیسواں دن ہے پھر آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے اور آپ نے دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ ہلایا اور آخری مرتبہ میں ایک انگلی کو بند فرمالیا۔ (اتنے یعنی انتیس دن کا ہوتا ہے)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سےایک ماہ کے لیے الگ ہو گئے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم انتیس تاریخ کو ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہم نے عرض کیا، آج تو انتیس تاریخ ہی ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ تین بار ملائے اور آخری بار ایک انگلی روک لی۔ یعنی انتیس (29) کا۔
حدثني هارون بن عبد الله ، وحجاج بن الشاعر ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: اعتزل النبي صلى الله عليه وسلم نساءه شهرا، فخرج إلينا صباح تسع وعشرين، فقال بعض القوم: يا رسول الله، إنما اصبحنا لتسع وعشرين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن الشهر يكون تسعا وعشرين، ثم طبق النبي صلى الله عليه وسلم بيديه ثلاثا، مرتين باصابع يديه كلها والثالثة بتسع منها ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: اعْتَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ شَهْرًا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا صَبَاحَ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَصْبَحْنَا لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ طَبَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ ثَلَاثًا، مَرَّتَيْنِ بِأَصَابِعِ يَدَيْهِ كُلِّهَا وَالثَّالِثَةَ بِتِسْعٍ مِنْهَا ".
ابن جریج، ابو زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات سے ایک مہینہ تک علیحدہ رہے انتیس دن گزر جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف صبح کے وقت تشریف لائے تو کچھ لوگوں نے آپ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ انتیس دنوں کے بعد تشریف لے آئے؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ ملایا دو مرتبہ اپنے ہاتھوں کی ساری انگلیوں کے ساتھ اور تیسری مرتبہ میں نو انگلیوں کے ساتھ
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ کے لیے اپنی عورتوں سے الگ ہو گئے اور ہمارے پاس انتیس تاریخ کی صبح کو تشریف لائے (انتیس کے گزرنے کے بعد والی صبح) بعض لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابھی تو انتیس دن پورے ہوئے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے۔“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین دفعہ ملایا دوفعہ دونوں ہاتھوں کی پوری انگلیاں ملائیں اور تیسری دفعہ ان میں سے نو کو ملایا۔
حجاج بن محمد، ابن جریج، یحییٰ بن عبداللہ بن محمد بن صیفی، عکرمہ بن عبدالرحمٰن بن حارث، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا خبر دیتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کچھ ازواج مطہرات کے پاس ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے۔تو جب انتیس دن گزر گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح یا شام ان کی طرف تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو قسم اٹھائی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک ہماری طرف تشریف نہیں لائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھائی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض بیویوں کے پاس ایک ماہ نہیں جائیں گے۔ جب انتیس دن گزر گئے تو آپ صبح یا شام کو ان کے پاس تشریف لے گئے تو آپ سے عرض کیا گیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تو قسم اٹھائی تھی کہ آپ ہمارے پاس ایک مہینہ نہیں آئیں گے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔“