ابو بشر نے حمید بن عبد الرحمان حمیری سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رمضا ن کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے "محرم"کے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان کے بعد افضل روزے اللہ کے مہینہ محرم کے ہیں اور بہترین نماز فرض کے بعد رات کی نماز ہے۔“
جریر نے عبد الملک بن عمیر سے انھوں نے محمد بن منتشر سے انھوں نے حمید بن عبد الرحمان سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بیان کر رہے تھے۔کہا: آپ سے در یافت کیا گیا: فرض نماز کے بعد کو ن سی نماز افضل ہے اور ماہ رمضان کے بعد کو ن سے روزے افضل ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز آدھی رات کی نماز ہے اور رمضا ن کے مہینے کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا فرض نماز کے بعد کون سی نماز افضل ہے؟ اور ماہ رمضان کے بعد کون سے (ماہ) کے روزے افضل ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض نماز کے بعد سب سے بہتر نماز آدھی رات کی نماز ہے اور افضل روزے ماہ رمضان کے بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں۔“
ہمیں اسما عیل بن جعفر نے حدیث سنا ئی، (کہا:) مجھے سعد بن سعید قیس نے عمر بن ثا بت بن حارث خزعجی سے خبر دی، انھوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے ان کو حدیث سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے رمضا ن کے روزے رکھے۔پھر اس کے بعد شوال کے چھروزے رکھے تو یہ (پوراسال) مسلسل روزے رکھنے کی طرح ہے۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کی مثل (برابر) ہے۔“
عبد اللہ بن نمیر نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا۔۔۔اسی (سابقہ حدیث کے مانند۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہوئے سنا: پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
عبد اللہ بن مبا رک نے سعد بن سعید سے روایت کی، کہا: میں نے عمر بن ثا بت سے سنا، کہا: میں نے حضرت ایوب رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بھی یہی حدیث نقل کرتے ہیں۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رجالا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اروا ليلة القدر في المنام في السبع الاواخر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارى رؤياكم قد تواطات في السبع الاواخر، فمن كان متحريها، فليتحرها في السبع الاواخر ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ آخری سات راتوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کو خواب میں لیلۃ القدردکھا ئی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں دیکھتا ہوں کہ تمھا را خواب آخری ساتھ راتوں میں ایک دوسرے کے موافق ہو گیا ہے اب جو اس (لیلۃالقدر) کو تلاش کرنا چا ہے وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔ (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بیان کردہ مکمل الفا ظ آگے حدیث: 2764میں ہیں)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے کچھ لوگوں کو خواب میں دکھایا گیا کہ لیلۃ القدر (رمضان کے) آخری ہفتہ میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”میں دیکھتا ہوں کہ تمھارا خواب آخری سات راتوں کے بارے میں متفق ہے (ایک دوسرے کے موافق ہے) اس لیے جو شخص شب قدر کا متلاشی ہو تو وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔“
۔عبد اللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، فرمایا: "لیلۃالقدر کو (رمضان کی) آخری سات راتوں میں تلا ش کرو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر کو رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔“
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے سالم سے اور انھوں نے اپنے والد (حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے (خواب میں) دیکھا کہ لیلۃالقدر ستائیسویں رات ہے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں دیکھ رہا ہوں کہ تمھا را خواب آخری عشرے کے بارے میں ہے تم اس (لیلۃ القدر) کو اس (عشرے) کی طاق (راتوں) میں تلا ش کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ شب قدر رمضان کی ستائیسویں ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمھارا خواب آخری عشرہ کے بارے میں دیکھتا ہوں اس لیے لیلۃ القدر اس کی طا ق راتوں میں تلاش کرو۔“
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر ، ان اباه رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لليلة القدر: " إن ناسا منكم قد اروا انها في السبع الاول، واري ناس منكم انها في السبع الغوابر، فالتمسوها في العشر الغوابر ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ: " إِنَّ نَاسًا مِنْكُمْ قَدْ أُرُوا أَنَّهَا فِي السَّبْعِ الْأُوَلِ، وَأُرِيَ نَاسٌ مِنْكُمْ أَنَّهَا فِي السَّبْعِ الْغَوَابِرِ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، (کہا:) مجھے سالم بن عبد اللہ بن عمر نے خبرد ی کہ ان کے والد نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلۃ القدر کے بارے میں سنا، فر مارہے تھے: "تم میں سے کچھ لوگوں کو (خواب میں) دکھا یا گیا ہے کہ یہ پہلی ساتھ را توں میں ہے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو دکھا یا گیا ہے کہ یہ بعد میں آنے والی سات راتوں میں ہے تو تم اس کو بعد میں آنے والی (آخری) دس راتوں میں تلاش کرو۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلۃ القدر کے بارے میں سنا: ”تم میں سے کچھ لوگ یہ دکھائے گئے ہیں کہ یہ پہلے ہفتہ میں ہے اور تم سے کچھ لوگ یہ دکھائے گئے کہ یہ آخری ہفتہ میں ہیں تو تم اسے آخر دھاکے میں تلاش کرو۔“