محمد بن رافع نےکہا: ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضر ت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ وہ (نگاہوں سے) اوجھل ہوگیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ وہ نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
ابن جریج سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ابو زبیر نےیہ خبر دی کہ انھوں نے حضر ت جابر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے لئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ وہ (نگاہوں سے) اوجھل ہوگیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی ایک یہودی کے جنازہ کی خاطر کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگیا۔
شعبہ نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابن ابی لیلیٰ سے روایت کی کہ حضرت قیس بن سعد اور سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ قادسہ میں (مقیم) تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہوگئے اس پر ان دونوں سے کہا گیا کہ وہ اسی زمین (کے ذمی) لوگوں میں سے ہے تو ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: یہ تو یہودی (کا جنازہ) ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا یہ ایک جان نہیں!"
ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے: کہ حضرت قیس بن سعد اور سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ قادسیہ مقام پر تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہوگئے انہیں بتایا گیا کہ کہ وہ اس زمین کا (کافر) باشندہ تو ان دونوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا: یہ یہودی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ ذی روح (جاندار) نہیں ہے؟“
اعمش نے عمرو بن مرہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور اس میں ہے: ان دونوں نے کہا: ہم ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہمارے سامنے سے ایک جنازہ گزرا۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے کہ ان دونوں نے جواب دیا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا۔
لیث نے یحییٰ بن سعید سے اور انھوں نے واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت کی، انھوں نے کہا: نافع بن جبیر نے مجھے کھڑے ہونے کی حالت میں دیکھا جبکہ ہم ایک جنازے میں شریک تھے اور وہ خود بیٹھ کر جنازے کو رکھ دیئے جانے کا انتظار کررہے تھے۔تو انھوں نے مجھے کہا: تمھیں کس چیز نے کھڑا کررکھا ہے؟میں نے کہا: میں انتظار کررہا ہوں کہ جنازہ رکھ دیا جائے کیونکہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ (اسکے بارے میں) حدیث بیان کرتے ہیں۔تو نافع نے کہا: مجھے مسود بن حکم نے حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ابتداء میں جنازوں کے لئے) کھڑے ہوئے، پھر (بعد میں) بیٹھتے رہے۔ اور انھوں نے (نافع) نے یہ روایت اس لئے بیا ن کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیئے جانے تک کھڑے رہے۔
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت ہے کہ نافع بن جبیر نے مجھے جبکہ ہم ایک جنازہ میں تھے۔ کھڑے دیکھا اور وہ اس انتظار میں بیٹھ چکے تھے کہ اسے قبر میں اتار دیا جائے، تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کیوں کھڑے ہو؟ میں نے کہا، اس انتظار میں کہ جنازہ رکھ دیا جائے، کیونکہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہی بیان کرتےہیں تو نافع نے کہا، مجھے مسعود بن حکم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پھر بیٹھ گئے۔
(عبد الوھاب) نےکہا میں نےیحیٰ بن سعید سے سنا، کہا: مجھے واقد بن عمروبن سعدبن معاذ انصاری نے خبر دی کہ نافع بن جبیر نے ان کو خبر دی کہ ان کو مسعود بن حکم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالبؓ سے سنا، وہ جنازوں کے بارے میں کہتے تھے: (پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے تھے (بعد میں) بیٹھے رہتے۔ اور انہوں (نافع) نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ نافع بن جبیر نے واقد بن عمرو کو دیکھا وہ جنازے کے رکھ دیے جانے تک کھڑے رہے۔
مسعود بن حکم انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنازوں کے بارے میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، پھر بیٹھ گئے۔ نافع بن جبیر نے یہ روایت اس لیے بیان کی کہ اس نے واقد بن عمرو کو جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے ہوئے دیکھا۔
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے محمد بن منکدر سے حدیث سنائی، کہا: میں نے مسعود بن حکم سے سنا، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے اور آپ بیٹھنے لگے تگو ہم بھی بیٹھنے لگے، یعنی جنازے میں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہوئے دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہو گئے، اورآپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے، یعنی جنازہ میں۔
وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني معاوية بن صالح ، عن حبيب بن عبيد ، عن جبير بن نفير سمعه يقول: سمعت عوف بن مالك ، يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة، فحفظت من دعائه وهو يقول: " اللهم اغفر له وارحمه، وعافه واعف عنه، واكرم نزله ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس، وابدله دارا خيرا من داره، واهلا خيرا من اهله، وزوجا خيرا من زوجه، وادخله الجنة واعذه من عذاب القبر، او من عذاب النار "، قال: حتى تمنيت ان اكون انا ذلك الميت، قال: وحدثني عبد الرحمن بن جبير ، حدثه عن ابيه ، عن عوف بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو هذا الحديث ايضا،وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَنَازَةٍ، فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ "، قَالَ: حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا ذَلِكَ الْمَيِّتَ، قَالَ: وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ هَذَا الْحَدِيثِ أَيْضًا،
ابن وہب نے کہا: مجھے معاویہ بن صالح نے حبیب بن عبید سے خبر دی، انھوں نے اس حدیث کو جبیر بن نفیر سے سنا، وہ کہتے تھے: میں نے حضر ت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں اسے یاد کرلیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: "اے اللہ!اسے بخش دے اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے، اسے معاف فرما اور اس کی باعزت ضیافت فرما اور اس کے داخل ہونے کی جگہ (قبر) کو وسیع فرما اور اس (کےگناہوں) کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کردے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا اور اسے اس گھر کے بدلے میں بہتر گھر، اس کے گھر والوں کے بدلے میں بہتر گھر والے اور اس کی بیوی کے بدلے میں بہتر بیوی عطا فرما اور اس کو جنت میں داخل فرما اور قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے اپنی پناہ عطا فرما۔"کہا: یہاں تک ہوا کہ میرے دل میں آرزو پیدا ہوئی کہ یہ میت میں ہوتا! (معاویہ نے) کہا: مجھے عبدالرحمان بن جبیر نے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حبیب بن عبیدکی) اسی حدیث کے مانند روایت کی۔
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے یہ الفاظ یاد کر لیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حضور عرض کر رہے تھے: ”اے اللہ! اسے بخش دے اس پر رحمت فرما، اس کو عافیت دے (عذاب سے بچا)، اس کو معاف کر دے، اس کی باعزت مہمانی فرما، اس کی قبر کو وسیع فرما دے (جہنم کی آگ اور اس کی سوزش و جلن کی بجائے) پانی سے، برف سے اور اولوں سے اسے نہلا دے، اور اسے گناہوں سے اس طرح پاک کر دے، جس طرح تو نے اجلے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف فرما دیا ہے اور اس کو اس کے گھر کے بدلے اچھا گھر اور اس کے گھر والوں کے بدلے میں اچھے گھر والے اور اس کی رفیقہ حیات کے بدلہ میں اچھی رفیقہ حیات (بیوی) عطا فرما دے، اور اس کو جنت میں داخل فرما اور اسے عذابِ قبر یا آگ کے عذاب سے پناہ دے“ حدیث کے راوی عوف بن مالک کہتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا سن کر میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش یہ میت میں ہوتا ہے۔ امام صاحب نے اپنے ایک اور استاد سے اس قسم کی حدیث بیان کی ہے۔