783 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب السختياني، عن ابي قلابة، عن زهدم الجرمي، قال: كنا عند ابي موسي الاشعري، فاتي بلحم دجاج، فتنحي رجل لم ياكل، فدعاه ابو موسي، فقال: إني رايته ياكل شيئا، فقذرته، فقال ابو موسي: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم ياكله» 783 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَي الْأَشْعَرِيِّ، فَأُتِيَ بِلَحْمِ دَجَاجٍ، فَتَنَحَّي رَجُلٌ لَمْ يَأْكُلْ، فَدَعَاهُ أَبُو مُوسَي، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا، فَقَذَرْتُهُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَي: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ»
783-زہدم جرمی بیان کرتے ہیں: ہم لوگ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے۔ وہاں مرغی کا گوشت لایا گیا تو ایک شخص پیچھے ہٹ گیا۔ اس نے کھانے میں حصہ نہیں لیا، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اسے دعوت دی تو وہ بولا: میں نے اسے گندگی کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس لیے میں اسے گندا سمجھتا ہوں۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3133، 4385، 5517، 5518، 6623، 6649، 6680، 6718، 6719، 6721، 7555، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1649، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4354، 5222، 5255، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3788، 3789، 4357، 4358، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3276، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1826، 1827، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2099، 2100، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2107، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19467، 19541، 19867، 19902، 19903، أحمد فى «مسنده» برقم: 13033 برقم: 13827»
784 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن زهدم، عن ابي موسي الاشعري، قال: اتينا رسول الله صلي الله عليه وسلم نستحمله، فاتي بذود غر الذري، فقلنا: يا رسول الله احملنا، فحلف ان لا يحملنا، ثم اتي بذود اخري، فقلنا: يا رسول الله احملنا، فحملنا، فلما ادبرنا، قلنا: ماذا صنعنا؟ تغفلنا رسول الله يمينه، فاتينا رسول الله صلي الله عليه وسلم، فذكرنا ذلك له، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إني لا احلف علي يمين فاري غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير، وكفرت عن يميني» 784 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَي الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَأُتِيَ بِذُودٍ غُرِّ الذُّرَي، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْمِلْنَا، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ أُتِيَ بِذُودٍ أُخْرَي، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْمِلْنَا، فَحَمَلَنَا، فَلَمَّا أَدْبَرْنَا، قُلْنَا: مَاذَا صَنَعْنَا؟ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ يَمِينَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَا أَحْلِفُ عَلَي يَمِينٍ فَأَرَي غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي»
784- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کا جانور مانگیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سفید کوہان والے کچھ اونٹ پیش کئے گئے تھے، ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمیں سواری کے لئے دیجئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قسم اٹھائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سواری کے لئے جانور نہیں دیں گے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ اور اونٹ پیش کئے گئے، ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری سواری کے لئے دیجئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سواری کے لئے دے دئے، جب ہم وہاں سے واپس آئے تو ہم نے سوچا، یہ ہم نے کیا کیا، کیا ہے؟ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کی طرف مبذول نہیں کروائی، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم نے اس بات کا تذکرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جب بھی قسم اٹھاؤں گا اور پھر اس کے برعکس کام کو سے بہتر سمجھوں گا، تو وہ کام کروں گا، جو زیادہ بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردوں گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3133، 4385، 5517، 5518، 6623، 6649، 6680، 6718، 6719، 6721، 7555، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1649، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4354، 5222، 5255، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3788، 3789، 4357، 4358، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3276، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1826، 1827، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2099، 2100، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2107، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19467، 19541، 19867، 19902، 19903، أحمد فى «مسنده» برقم: 13033 برقم: 13827»
785 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا شيخ من اهل الكوفة يقال له شعبة، وكان ثقة، قال: كنت مع ابي بردة بن ابي موسي في داره علي ظهر بيته، فدعا بنيه، فقال: يا بني، تعالوا حتي احدثكم حديثا سمعته من ابي يحدثه عن رسول الله صلي الله عليه وسلم، سمعت ابي يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «من اعتق رقبة اعتق الله عز وجل بكل عضو منها عضوا منه من النار» 785 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ يُقَالُ لَهُ شُعْبَةُ، وَكَانَ ثِقَةً، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَي فِي دَارِهِ عَلَي ظَهْرِ بَيْتِهِ، فَدَعَا بَنِيهِ، فَقَالَ: يَا بَنِيَّ، تَعَالَوْا حَتَّي أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً أَعْتَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ»
785-شعبہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے گھر کی پشت کی طرف کے کمرے میں موجود تھا۔ انہوں نے اپنے بچوں کو بلاایا اور بولے: اے میرے بچو! آگے آؤ تاکہ میں تمہیں وہ حدیث سناؤں جو میں نے اپنے والد کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے: میں نے اپنے والد کویہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص ایک گردن (یعنی غلام یا کنیز) کو آزاد کرتا ہے، تواللہ تعالیٰ اس (غلام یا کنیز) کے ہر ایک عضو کے عوض میں اس (آزاد کرنے والے کے) ہرایک عضو کو جہنم سے آزاد کردے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2859، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4858، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21367، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19932، والطحاوي فى "شرح مشكل الآثار" برقم: 718»
786 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن صالح بن حي، قال: جاء رجل إلي الشعبي وانا عنده، فقال: يا ابا عمر، وإن ناسا عندنا بخراسان يقولون: إذا اعتق الرجل امته، ثم تزوجها فهو كالراكب بدنته، قال الشعبي: ثنا ابو بردة بن ابي موسي، عن ابيه، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال:" ثلاثة يؤتون اجرهم مرتين: الرجل من اهل الكتاب كان مؤمنا قبل ان يبعث النبي صلي الله عليه وسلم ثم آمن بالنبي فله اجران، ورجل كانت له جارية، فعلمها، فاحسن تعليمها، وادبها فاحسن ادبها، ثم اعتقها وتزوجها فله اجران، وعبد اطاع الله، وادي حق سيده، فله اجران خذها بغير شيء، ولقد كان الرجل يرحل في ادني منها إلي المدينة"786 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي الشَّعْبِيِّ وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَرَ، وَإِنَّ نَاسًا عِنْدَنَا بِخُرَاسَانَ يَقُولُونَ: إِذَا أَعْتَقَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ، قَالَ الشَّعْبِيُّ: ثنا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَي، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: الرَّجُلُ مِنَ أَهْلِ الْكِتَابِ كَانَ مُؤْمِنًا قَبْلَ أَنْ يُبْعَثَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِيِّ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ، فَعَلَّمَهَا، فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، وَعَبْدٌ أَطَاعَ اللَّهَ، وَأَدَّي حَقَّ سَيِّدِهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ خُذْهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِي أَدْنَي مِنْهَا إِلَي الْمَدِينَةِ"
786-صالح بن حیی کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں: ایک شخص امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا، میں اس وقت ان کے پاس موجود تھا۔ وہ بولا: اے ابوعمرو! خراسان میں ہمارے ہاں کچھ ایسے لوگ ہیں، جو اس بات کے قائل ہیں، اگر کوئی شخص اپنی کنیز کو آزاد کرنے کے بعد پھر اس سے شادی کرلے، تو وہ اپنے قربانی کے جانور پر سوار ہونے والے شخص کی مانند ہے، تو امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا: سیدنا ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کیا ہے۔ ”تین لوگوں کو دگنا اجر ملے گا۔ اہل کتاب سے تعلق رکھنے والا وہ شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعشت سے پہلے بھی مومن تھا اور پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لے آیا، تو اسے دگنا اجر ملے گا۔ ایک وہ شخص جس کی کوئی کنیز ہو وہ اس کی تعلیم وتربیت کرے اور اچھی تعلیم وتربیت کرے، پھر وہ اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے۔ اور ایک وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی بھی فرمانبرداری کرے اور اپنے آقا کے حق کو بھی ادا کرے تو اسے دگنا اجر ملے گا۔“ (امام شعبی نے فرمایا): تم کسی معاوضے کے بغیر اسے حاصل کرلو۔ حالانکہ پہلے کوئی شخص اس سے کم مضمون والی روایت کے لیے مدینہ منورہ تک کا سفر کیا کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 97، 2544، 2547، 2551، 3011، 3446، 5083، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 154، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 227، 4053، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3344، 3345، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5476، 5477، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2053، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1116، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2290، 2291، وابن ماجه فى «سننه» 1956، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13851، 13852، 13853 15902، 15908، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19841 برقم: 19873»
787 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسي، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «الخازن الامين الذي يعطي ما امر به موتجرا احد المتصدقين» 787 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخَازِنُ الْأَمِينُ الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ مُوتَجِرًا أَحَدُ الْمُتَصَدِّقِينَ»
787- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”وہ امانت دار خزانچی جو اجر کی امید رکھتے ہوئے وہ چیز (اللہ کی راہ میں کسی کو) دیتا ہے۔ جس کا اسے حکم دیا گیا ہے، تو وہ بھی صد قہ کرنے والوں میں سے ایک شمار ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 481، 1438، 2101، 2260، 2319، 2446، 5534، 6026، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1023، 2585، 2628، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 231، 232، 561، 579، 3359، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2559، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2352، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7941، 11245، 11628، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19821 برقم: 19933»
788 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسي، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «مثل الجليس الصالح، كمثل العطار، إن لم يحذك من عطره علق بك من ريحه، ومثل الجليس السوء، كمثل القين، إن لم يحرقك بشرره، علق بك من ريحه» 788 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ، كَمَثَلِ الْعَطَّارِ، إِنْ لَمْ يَحْذِكَ مِنْ عِطْرِهِ عَلِقَ بِكَ مِنْ رِيحِهِ، وَمَثَلُ الْجَلِيسِ السُّوءِ، كَمَثَلِ الْقَيْنِ، إِنْ لَمْ يَحْرِقَكَ بِشَرَرِهِ، عَلِقَ بِكَ مِنَ رِيحِهِ»
788- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی مانند ہے اگر وہ تمہیں اپنا عطر نہیں بھی دے گا، تو اس کی خوشبو تم تک پہنچے گی۔ اور برے ہمنشین کی مثال لوہار کی مانند ہے اگر وہ اپنے شراروں کے ذریعے تمہیں نہیں جلائے گا، تو بھی اس کی بدبو تم تک پہنچے گی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2101، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2628، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 231، 232، 561، 579، 3359، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5041، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2352، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4830، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2865، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7941، 11245، 11628، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19821 برقم: 19933»
789 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسي الاشعري، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اشفعوا إلي فلتؤجروا، وليقض الله علي لسان نبيه ما شاء» 789 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَي الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْفَعُوا إِلَيَّ فَلْتُؤْجَرُوا، وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَي لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ»
789- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میرے سامنے سفارش کیا کرو۔ تمہیں اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو چاہے فیصلہ دے دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1432، 6027، 6028، 7476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2627، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 531، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2555، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2348، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5131، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2672، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16777، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19893 برقم: 20020، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7296، والبزار فى «مسنده» برقم: 3181»
790 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، ثنا بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن ابي موسي، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «المؤمن للمؤمن كالبنيان، يشد بعضه بعضا» 790 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، ثنا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ، يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا»
790- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ایک مومن دوسرے مومن کے لیے ایک عمارت کی حیثیت رکھتا ہے، جس کا ایک حصہ دوسرے کو مضبوط کرتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 481، 6026، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2585، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 231، 232، 561، 579، 3359، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2561، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2352، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1684، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1928، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7941، 11245، 11628، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19821 برقم: 19933»
791 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا يزيد بن خصيفة، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري، عن ابي موسي الاشعري، قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «إذا استاذن احدكم ثلاثا فلم يؤذن له، فليرجع» 791 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَي الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَلْيَرْجِعْ»
791- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”جب کوئی شخص (کسی گھر میں داخل ہونے کے لیے) تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے، تو وہ واپس چلا جائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2062، 6245، 7353، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2153، 2154، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3539، 3540، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5806، 5807، 5810، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5180، 5181، والترمذي فى «جامعه» ، برقم: 2690، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2671، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3706، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13692، 17742، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11186 برقم: 11314 برقم: 19819»
792 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن سعيد الثوري، عن الاعمش، قال: سمعت سعيد بن جبير، يقول: «ليس احد اصبر علي اذي يسمعه من الله عز وجل، يدعون له ندا ثم هو يرزقهم ويعافيهم» ، قال الاعمش: فقيل له: ممن سمعت هذا يا ابا عبد الله، قال: اما إني لم اكذب، حدثنا ابو عبد الرحمن السلمي، عن ابي موسي الاشعري، عن النبي صلي الله عليه وسلم792 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: «لَيْسَ أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَي أَذَيً يَسْمَعَهُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، يَدْعُونَ لَهُ نِدًّا ثُمَّ هُوَ يَرْزُقُهُمْ وَيْعَافِيهِمْ» ، قَالَ الْأَعْمَشُ: فَقِيلَ لَهُ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَكْذِبْ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَي الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
792-سعید بن جبیر فرماتے ہیں: تکلیف دہ بات کو سن کر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ لوگ اس کے شریک کو پکارتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی ان لوگوں کو رزق دیتا ہے۔ انہیں عافیت فراہم کرتا ہے۔ اعمش کہتے ہیں: سعید بن جبیر سے کہا گیا: اے عبداللہ! آپ نے یہ روایت کس سے سنی ہے؟ تو وہ بولے: میں غلط بیانی نہیں کروں گا، ابوعبدالرحمن سلمی نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت نقل کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6099، 7378، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2804، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 642، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7661، 11261، 11381، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19836 برقم: 19898 برقم: 19943، والبزار فى «مسنده» ، برقم: 3006، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20250 20273، والطبراني فى "الأوسط" برقم: 3470»