مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 785
حدیث نمبر: 785
785 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ يُقَالُ لَهُ شُعْبَةُ، وَكَانَ ثِقَةً، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَي فِي دَارِهِ عَلَي ظَهْرِ بَيْتِهِ، فَدَعَا بَنِيهِ، فَقَالَ: يَا بَنِيَّ، تَعَالَوْا حَتَّي أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً أَعْتَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ»
785-شعبہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے گھر کی پشت کی طرف کے کمرے میں موجود تھا۔ انہوں نے اپنے بچوں کو بلاایا اور بولے: اے میرے بچو! آگے آؤ تاکہ میں تمہیں وہ حدیث سناؤں جو میں نے اپنے والد کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے: میں نے اپنے والد کویہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص ایک گردن (یعنی غلام یا کنیز) کو آزاد کرتا ہے، تواللہ تعالیٰ اس (غلام یا کنیز) کے ہر ایک عضو کے عوض میں اس (آزاد کرنے والے کے) ہرایک عضو کو جہنم سے آزاد کردے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2859، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4858، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21367، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19932، والطحاوي فى "شرح مشكل الآثار" برقم: 718»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 785 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:785
فائدہ:
اس حدیث میں غلام آزاد کروانے کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے:
«عن أبى هريرة رضي الله عنه قال النبى صلى الله عليه وسلم أيـمـا رجل أعتق امرأ مسلما استنقذ الله بكل عضو منه عضوا منه من النّار۔» [بخاري رقم: 2517 مسلم رقم: 3795]
”سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کو غلامی سے آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس (غلام) کے ہر عضو کے بدلے اس (آزاد کر نے والے) کے ہر عضو کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرے گا“۔
ایک حدیث میں وضاحت ہے کہ کس قسم کے غلام آزاد کروانا زیادہ افضل ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ کون ساعمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پر ایمان رکھنا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پھر عرض کی کہ کس قسم کے غلاموں کا آزاد کرنا افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان غلاموں کو جو گراں قیمت ہوں اور اپنے مالکوں کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہوں۔ میں نے عرض کی کہ اگر میں یہ نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کسی کام کر نے والے کی مدد کر دو یا کسی بے ہنر اناڑی کو کچھ کام سکھا دو۔ میں نے عرض کی اگر میں یہ بھی نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کی ضرر رسانی چھوڑ دو کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم اپنی جان پر صدقہ کرو گے“۔ [صحيح البخاري: 2518]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 785