94. باب: اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نمازی کوئی بری چیز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پر تھوک دیکھے (تو التفات میں کوئی قباحت نہیں)۔
(94) Chapter. Is it permissible for one to look around in Salat (prayer) if something happens to one? Or can one look at something like expectoration in the direction of the Qiblah?
وقال سهل: التفت ابو بكر رضي الله عنه فراى النبي صلى الله عليه وسلم.وَقَالَ سَهْل: الْتَفَتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور سہل بن سعد نے کہا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے التفات کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ليث، عن نافع، عن ابن عمر، انه قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم نخامة في قبلة المسجد وهو يصلي بين يدي الناس، فحتها، ثم قال حين انصرف:" إن احدكم إذا كان في الصلاة فإن الله قبل وجهه، فلا يتنخمن احد قبل وجهه في الصلاة"، رواه موسى بن عقبة، وابن ابي رواد، عن نافع.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يُصَلِّي بَيْنَ يَدَيِ النَّاسِ، فَحَتَّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ انْصَرَفَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَحَدٌ قِبَلَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ"، رَوَاهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، وَابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے آپ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی دیوار پر رینٹ دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز ہی میں) رینٹ کو کھرچ ڈالا۔ پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی نماز میں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے منہ کے سامنے ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص سامنے کی طرف نماز میں نہ تھوکے۔ اس حدیث کی روایت موسیٰ بن عقبہ اور عبدالعزیز ابن ابی رواد نے نافع سے کی۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet saw expectoration in the direction of the Qibla of the mosque while he was leading the prayer, and scratched it off. After finishing the prayer, he said, "Whenever any of you is in prayer he should know that Allah is in front of him. So none should spit in front of him in the prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 720
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا ليث بن سعد، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني انس، قال:" بينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك، ونكص ابو بكر رضي الله عنه على عقبيه ليصل له الصف فظن انه يريد الخروج وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم، فاشار إليهم اتموا صلاتكم فارخى الستر وتوفي من آخر ذلك اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، قَالَ:" بَيْنَمَا الْمُسْلِمُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ صُفُوفٌ فَتَبَسَّمَ يَضْحَكُ، وَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ لَهُ الصَّفَّ فَظَنَّ أَنَّهُ يُرِيدُ الْخُرُوجَ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ فَأَرْخَى السِّتْرَ وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے عقیل بن خالد سے بیان کیا، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں) مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ سے پردہ ہٹایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو دیکھا۔ سب لوگ صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (خوشی سے) خوب کھل کر مسکرائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر) پیچھے ہٹنا چاہا تاکہ صف میں مل جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں۔ صحابہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر خوشی سے اس قدر بےقرار ہوئے کہ گویا) نماز ہی چھوڑ دیں گے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کر لو اور پردہ ڈال لیا۔ اسی دن چاشت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔
Narrated Anas: While the Muslims were offering the Fajr prayer, Allah's Apostle suddenly appeared before them by living the curtain of the dwelling place of `Aisha, looked towards the Muslims who were standing in rows. He smiled with pleasure. Abu Bakr started retreating to join the row on the assumption that the Prophet wanted to come out for the prayer. The Muslims intended to leave the prayer (and were on the verge of being put to trial), but the Prophet beckoned them to complete their prayer and then he let the curtain fall. He died in the last hours of that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 721
95. باب: امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا، حضر اور سفر ہر حالت میں، سری اور جہری سب نمازوں میں۔
(95) Chapter. Recitation of the Quran (Surat Al-Fatiha) is compulsory for the Imam and the followers, at home and on journey, in all As-Salat (the prayers) whether the recitation is done silently or aloud.
(مرفوع) حدثنا موسى، قال: حدثنا ابو عوانة، قال: حدثنا عبد الملك بن عمير، عن جابر بن سمرة، قال:" شكا اهل الكوفة سعدا إلى عمر رضي الله عنه، فعزله واستعمل عليهم عمارا فشكوا حتى ذكروا انه لا يحسن يصلي، فارسل إليه، فقال: يا ابا إسحاق، إن هؤلاء يزعمون انك لا تحسن تصلي، قال ابو إسحاق: اما انا والله فإني كنت اصلي بهم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ما اخرم عنها اصلي صلاة العشاء فاركد في الاوليين واخف في الاخريين، قال: ذاك الظن بك يا ابا إسحاق، فارسل معه رجلا او رجالا إلى الكوفة فسال عنه اهل الكوفة ولم يدع مسجدا إلا سال عنه ويثنون معروفا، حتى دخل مسجدا لبني عبس فقام رجل منهم يقال له اسامة بن قتادة يكنى ابا سعدة قال: اما إذ نشدتنا فإن سعدا كان لا يسير بالسرية ولا يقسم بالسوية ولا يعدل في القضية، قال سعد: اما والله لادعون بثلاث، اللهم إن كان عبدك هذا كاذبا قام رياء وسمعة فاطل عمره واطل فقره وعرضه بالفتن، وكان بعد إذا سئل يقول شيخ كبير مفتون اصابتني دعوة سعد، قال عبد الملك: فانا رايته بعد قد سقط حاجباه على عينيه من الكبر، وإنه ليتعرض للجواري في الطرق يغمزهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" شَكَا أَهْلُ الْكُوفَةِ سَعْدًا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَعَزَلَهُ وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَمَّارًا فَشَكَوْا حَتَّى ذَكَرُوا أَنَّهُ لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا إِسْحَاقَ، إِنَّ هَؤُلَاءِ يَزْعُمُونَ أَنَّكَ لَا تُحْسِنُ تُصَلِّي، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: أَمَّا أَنَا وَاللَّهِ فَإِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَخْرِمُ عَنْهَا أُصَلِّي صَلَاةَ الْعِشَاءِ فَأَرْكُدُ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأُخِفُّ فِي الْأُخْرَيَيْنِ، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ، فَأَرْسَلَ مَعَهُ رَجُلًا أَوْ رِجَالًا إِلَى الْكُوفَةِ فَسَأَلَ عَنْهُ أَهْلَ الْكُوفَةِ وَلَمْ يَدَعْ مَسْجِدًا إِلَّا سَأَلَ عَنْهُ وَيُثْنُونَ مَعْرُوفًا، حَتَّى دَخَلَ مَسْجِدًا لِبَنِي عَبْسٍ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ أُسَامَةُ بْنُ قَتَادَةَ يُكْنَى أَبَا سَعْدَةَ قَالَ: أَمَّا إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّ سَعْدًا كَانَ لَا يَسِيرُ بِالسَّرِيَّةِ وَلَا يَقْسِمُ بِالسَّوِيَّةِ وَلَا يَعْدِلُ فِي الْقَضِيَّةِ، قَالَ سَعْدٌ: أَمَا وَاللَّهِ لَأَدْعُوَنَّ بِثَلَاثٍ، اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ عَبْدُكَ هَذَا كَاذِبًا قَامَ رِيَاءً وَسُمْعَةً فَأَطِلْ عُمْرَهُ وَأَطِلْ فَقْرَهُ وَعَرِّضْهُ بِالْفِتَنِ، وَكَانَ بَعْدُ إِذَا سُئِلَ يَقُولُ شَيْخٌ كَبِيرٌ مَفْتُونٌ أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعْدٍ، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ قَدْ سَقَطَ حَاجِبَاهُ عَلَى عَيْنَيْهِ مِنَ الْكِبَرِ، وَإِنَّهُ لَيَتَعَرَّضُ لِلْجَوَارِي فِي الطُّرُقِ يَغْمِزُهُنَّ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، کہا کہ اہل کوفہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے شکایت کی۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو معزول کر کے عمار رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا حاکم بنایا، تو کوفہ والوں نے سعد کے متعلق یہاں تک کہہ دیا کہ وہ تو اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھا سکتے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو بلا بھیجا۔ آپ نے ان سے پوچھا کہ اے ابواسحاق! ان کوفہ والوں کا خیال ہے کہ تم اچھی طرح نماز نہیں پڑھا سکتے ہو۔ اس پر آپ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرح نماز پڑھاتا تھا، اس میں کوتاہی نہیں کرتا عشاء کی نماز پڑھاتا تو اس کی دو پہلی رکعات میں (قرآت) لمبی کرتا اور دوسری دو رکعتیں ہلکی پڑھاتا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اے ابواسحاق! مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔ پھر آپ نے سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک یا کئی آدمیوں کو کوفہ بھیجا۔ قاصد نے ہر ہر مسجد میں جا کر ان کے متعلق پوچھا۔ سب نے آپ کی تعریف کی لیکن جب مسجد بنی عبس میں گئے۔ تو ایک شخص جس کا نام اسامہ بن قتادہ اور کنیت ابوسعدہ تھی کھڑا ہوا۔ اس نے کہا کہ جب آپ نے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا ہے تو (سنیے کہ) سعد نہ فوج کے ساتھ خود جہاد کرتے تھے، نہ مال غنیمت کی تقسیم صحیح کرتے تھے اور نہ فیصلے میں عدل و انصاف کرتے تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ اللہ کی قسم میں (تمہاری اس بات پر) تین دعائیں کرتا ہوں۔ اے اللہ! اگر تیرا یہ بندہ جھوٹا ہے اور صرف ریا و نمود کے لیے کھڑا ہوا ہے تو اس کی عمردراز کر اور اسے خوب محتاج بنا اور اسے فتنوں میں مبتلا کر۔ اس کے بعد (وہ شخص اس درجہ بدحال ہوا کہ) جب اس سے پوچھا جاتا تو کہتا کہ ایک بوڑھا اور پریشان حال ہوں مجھے سعد رضی اللہ عنہ کی بددعا لگ گئی۔ عبدالملک نے بیان کیا کہ میں نے اسے دیکھا اس کی بھویں بڑھاپے کی وجہ سے آنکھوں پر آ گئی تھی۔ لیکن اب بھی راستوں میں وہ لڑکیوں کو چھیڑتا۔
Narrated Jabir bin Samura: The People of Kufa complained against Sa`d to `Umar and the latter dismissed him and appointed `Ammar as their chief . They lodged many complaints against Sa`d and even they alleged that he did not pray properly. `Umar sent for him and said, "O Aba 'Is-haq! These people claim that you do not pray properly." Abu 'Is-haq said, "By Allah, I used to pray with them a prayer similar to that of Allah's Apostle and I never reduced anything of it. I used to prolong the first two rak`at of `Isha prayer and shorten the last two rak`at." `Umar said, "O Aba 'Is-haq, this was what I thought about you." And then he sent one or more persons with him to Kufa so as to ask the people about him. So they went there and did not leave any mosque without asking about him. All the people praised him till they came to the mosque of the tribe of Bani `Abs; one of the men called Usama bin Qatada with a surname of Aba Sa`da stood up and said, "As you have put us under an oath; I am bound to tell you that Sa`d never went himself with the army and never distributed (the war booty) equally and never did justice in legal verdicts." (On hearing it) Sa`d said, "I pray to Allah for three things: O Allah! If this slave of yours is a liar and got up for showing off, give him a long life, increase his poverty and put him to trials." (And so it happened). Later on when that person was asked how he was, he used to reply that he was an old man in trial as the result of Sa`d's curse. `Abdul Malik, the sub narrator, said that he had seen him afterwards and his eyebrows were overhanging his eyes owing to old age and he used to tease and assault the small girls in the way.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 722
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا محمود بن ربیع سے، انہوں نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فدخل رجل فصلى فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فرد وقال: ارجع فصل فإنك لم تصل، فرجع يصلي كما صلى ثم جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ارجع فصل فإنك لم تصل ثلاثا، فقال: والذي بعثك بالحق ما احسن غيره فعلمني، فقال: إذا قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرا ما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا وافعل ذلك في صلاتك كلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ وَقَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، فَرَجَعَ يُصَلِّي كَمَا صَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ثَلَاثًا، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ فَعَلِّمْنِي، فَقَالَ: إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے باپ ابوسعید مقبری سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اس کے بعد ایک اور شخص آیا۔ اس نے نماز پڑھی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جاؤ اور پھر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر سلام کیا۔ لیکن آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے اس طرح تین مرتبہ کیا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں اس کے علاوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا، اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر۔ اس کے بعد رکوع کر، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle entered the mosque and a person followed him. The man prayed and went to the Prophet and greeted him. The Prophet returned the greeting and said to him, "Go back and pray, for you have not prayed." The man went back prayed in the same way as before, returned and greeted the Prophet who said, "Go back and pray, for you have not prayed." This happened thrice. The man said, "By Him Who sent you with the Truth, I cannot offer the prayer in a better way than this. Please, teach me how to pray." The Prophet said, "When you stand for Prayer say Takbir and then recite from the Holy Qur'an (of what you know by heart) and then bow till you feel at ease. Then raise your head and stand up straight, then prostrate till you feel at ease during your prostration, then sit with calmness till you feel at ease (do not hurry) and do the same in all your prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 724
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن جابر بن سمرة، قال: قال سعد:" كنت اصلي بهم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاتي العشي لا اخرم عنها، اركد في الاوليين واحذف في الاخريين"، فقال عمر رضي الله عنه: ذلك الظن بك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ سَعْدٌ:" كُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ لَا أَخْرِمُ عَنْهَا، أَرْكُدُ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ"، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: ذَلِكَ الظَّنُّ بِكَ.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے عبدالملک بن عمیر سے بیان کیا، انہوں نے جابر بن سمرہ سے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا میں ان (کوفہ والوں) کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھاتا تھا۔ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں، کسی قسم کا نقص ان میں نہیں چھوڑتا تھا۔ پہلی دو رکعتیں لمبی پڑھتا اور دوسری دو رکعتیں ہلکی۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔
Narrated Jabir bin Samura: Sa`d said, "I used to pray with them a prayer similar to that of Allah's Apostle (the prayer of Zuhr and `Asr) reducing nothing from them. I used to prolong the first two rak`at and shorten the last two rak`at." `Umar said to Sa`d "This was what we thought about you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 725
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا شيبان، عن يحيى، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في الركعتين الاوليين من صلاة الظهر بفاتحة الكتاب وسورتين يطول في الاولى ويقصر في الثانية ويسمع الآية احيانا، وكان يقرا في العصر بفاتحة الكتاب وسورتين وكان يطول في الاولى وكان يطول في الركعة الاولى من صلاة الصبح ويقصر في الثانية".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَيُسْمِعُ الْآيَةَ أَحْيَانًا، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَتَيْنِ وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَكَانَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ہر رکعت میں ایک ایک سورت پڑھتے تھے، ان میں بھی قرآت کرتے تھے لیکن آخری دو رکعتیں ہلکی پڑھاتے تھے کبھی کبھی ہم کو بھی کوئی آیت سنا دیا کرتے تھے۔ عصر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ فاتحہ اور سورتیں پڑھتے تھے، اس کی بھی پہلی دو رکعتیں لمبی پڑھتے۔ اسی طرح صبح کی نماز کی پہلی رکعت لمبی کرتے اور دوسری ہلکی۔
Narrated `Abdullah bin Abi Qatada: My father said, "The Prophet in Zuhr prayers used to recite Al-Fatiha along with two other Suras in the first two rak`at: a long one in the first rak`a and a shorter (Sura) in the second, and at times the verses were audible. In the `Asr prayer the Prophet used to recite Al-Fatiha and two more Suras in the first two rak`at and used to prolong the first rak`a. And he used to prolong the first rak`a of the Fajr prayer and shorten the second.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 726
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، حدثني عمارة، عن ابي معمر، قال:" سالنا خبابا اكان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر، قال: نعم، قلنا باي شيء كنتم تعرفون، قال: باضطراب لحيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ:" سَأَلْنَا خَبَّابًا أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْنَا بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ، قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہ کہا ہم سے میرے والد نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن مہران اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمارہ بن عمیر نے بیان کیا ابومعمر عبداللہ بن مخبرہ سے، کہا کہ ہم نے خباب بن ارت سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ ہاں، ہم نے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس طرح معلوم ہوتا تھا؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔
Narrated Abu Ma`mar: I asked Khabbab whether the Prophet used to recite the Qur'an in the Zuhr and the `Asr prayers. He replied in the affirmative. We said, "How did you come to know that?" He said, "From the movement of his beard."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 727
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے اعمش سے، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے، انہوں نے ابومعمر سے کہ میں نے خباب بن الارت سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرآت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں! میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کرنے کو آپ لوگ کس طرح معلوم کر لیتے تھے؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔
Narrated Abu Ma`mar: I asked Khabbab bin Al-Art whether the Prophet used to recite the Qur'an in the Zuhr and the `Asr prayers. He replied in the affirmative. I said, "How did you come to know that?" He replied, "From the movement of his beard."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 728