(152) Chapter. Taslim [tuming the face to the right and then to the left and saying “As-Salamu alaikum wa rahmat-ullah” at the end of the Salat (prayers)].
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا الزهري، عن هند بنت الحارث، ان ام سلمة رضي الله عنها قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه، ومكث يسيرا قبل ان يقوم"، قال ابن شهاب: فارى والله اعلم ان مكثه لكي ينفذ النساء قبل ان يدركهن من انصرف من القوم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ قَامَ النِّسَاءُ حِينَ يَقْضِي تَسْلِيمَهُ، وَمَكَثَ يَسِيرًا قَبْلَ أَنْ يَقُومَ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ مُكْثَهُ لِكَيْ يَنْفُذَ النِّسَاءُ قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُنَّ مَنِ انْصَرَفَ مِنَ الْقَوْمِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب زہری نے ہند بنت حارث سے حدیث بیان کی کہ (ام المؤمنین) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز سے) سلام پھیرتے تو سلام کے ختم ہوتے ہی عورتیں کھڑی ہو جاتیں (باہر آنے کے لیے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا میں سمجھتا ہوں اور پورا علم تو اللہ ہی کو ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے ٹھہر جاتے تھے کہ عورتیں جلدی چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر ان کو نہ پائیں۔
Narrated Um Salama: Whenever Allah's Apostle finished his prayers with Taslim, the women would get up and he would stay on for a while in his place before getting up. Ibn Shihab said, "I think (and Allah knows better), that the purpose of his stay was that the women might leave before the men who had finished their prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 799
وكان ابن عمر رضي الله عنهما يستحب إذا سلم الإمام ان يسلم من خلفه.وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَسْتَحِبُّ إِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ أَنْ يُسَلِّمَ مَنْ خَلْفَهُ.
اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس بات کو مستحب جانتے تھے کہ مقتدی بھی اسی وقت سلام پھیریں جب امام سلام پھیرے۔
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں معمر بن راشد نے زہری سے خبر دی، انہیں محمود بن ربیع انصاری نے انہیں عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ نے آپ نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی سلام پھیرا۔
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: اخبرني محمود بن الربيع، وزعم انه عقل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعقل مجة مجها من دلو كان في دارهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَزَعَمَ أَنَّهُ عَقَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا مِنْ دَلْوٍ كَانَ فِي دَارِهِمْ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی کہا کہ مجھے محمود بن ربیع نے خبر دی، وہ کہتے تھے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح یاد ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا میرے گھر کے ڈول سے کلی کرنا بھی یاد ہے (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے منہ میں ڈالی تھی)۔
(مرفوع) قال: سمعت عتبان بن مالك الانصاري، ثم احد بني سالم، قال: كنت اصلي لقومي بني سالم، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت:" إني انكرت بصري وإن السيول تحول بيني وبين مسجد قومي، فلوددت انك جئت فصليت في بيتي مكانا حتى اتخذه مسجدا، فقال: افعل إن شاء الله، فغدا علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر معه بعد ما اشتد النهار، فاستاذن النبي صلى الله عليه وسلم، فاذنت له فلم يجلس حتى، قال: اين تحب ان اصلي من بيتك؟ فاشار إليه من المكان الذي احب ان يصلي فيه، فقام فصففنا خلفه، ثم سلم وسلمنا حين سلم".(مرفوع) قَالَ: سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي لِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ:" إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا حَتَّى أَتَّخِذَهُ مَسْجِدًا، فَقَالَ: أَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ مَعَهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى، قَالَ: أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ فَأَشَارَ إِلَيْهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي أَحَبَّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ، فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ".
انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری سے سنا، پھر بنی سالم کے ایک شخص سے اس کی مزید تصدیق ہوئی۔ عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اپنی قوم بنی سالم کی امامت کیا کرتا تھا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری آنکھ خراب ہو گئی ہے اور (برسات میں) پانی سے بھرے ہوئے نالے میرے اور میری قوم کی مسجد کے بیچ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی ایک جگہ نماز ادا فرمائیں تاکہ میں اسے اپنی نماز کے لیے مقرر کر لوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انشاء اللہ تعالیٰ میں تمہاری خواہش پوری کروں گا صبح کو جب دن چڑھ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر آنے کی) اجازت چاہی اور میں نے دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے نہیں بلکہ پوچھا کہ گھر کے کس حصہ میں نماز پڑھوانا چاہتے ہو۔ ایک جگہ کی طرف جسے میں نے نماز پڑھنے کے لیے پسند کیا تھا۔ اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ہم نے بھی پھیرا۔
I heard from `Itban bin Malik Al-Ansari, who was one from Bani Salim, saying, "I used to lead my tribe of Bani Salim in prayer. Once I went to the Prophet and said to him, 'I have weak eyesight and at times the rainwater flood intervenes between me and the mosque of my tribe and I wish that you would come to my house and pray at some place so that I could take that place as a place for praying (mosque). He said, "Allah willing, I shall do that." Next day Allah's Apostle along with Abu Bakr, came to my house after the sun had risen high and he asked permission to enter. I gave him permission, but he didn't sit till he said to me, "Where do you want me to pray in your house?" I pointed to a place in the house where I wanted him to pray. So he stood up for the prayer and we aligned behind him. He completed the prayer with Taslim and we did the same simultaneously."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 801
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرنا ابن جريج قال: اخبرني عمرو، ان ابا معبد مولى ابن عباس اخبره، ان ابن عباس رضي الله عنهما اخبره،" ان رفع الصوت بالذكر حين ينصرف الناس من المكتوبة كان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ،" أَنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ كَانَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدالرزاق بن ہمام نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابو معبد نے انہیں خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ بلند آواز سے ذکر، فرض نماز سے فارغ ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جاری تھا۔
Narrated Abu Ma`bad: (the freed slave of Ibn `Abbas) Ibn `Abbas told me, "In the lifetime of the Prophet it was the custom to celebrate Allah's praises aloud after the compulsory congregational prayers." Ibn `Abbas further said, "When I heard the Dhikr, I would learn that the compulsory congregational prayer had ended."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 802
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، قال: اخبرني ابو معبد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كنت اعرف انقضاء صلاة النبي صلى الله عليه وسلم بالتكبير".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابو معبد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کو تکبیر ( «الله اكبر») کی وجہ سے سمجھ جاتا تھا۔ علی بن مدینی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عمرو کے حوالے سے بیان کیا کہ ابومعبد ابن عباس کے غلاموں میں سب سے زیادہ قابل اعتماد تھے۔ علی بن مدینی نے بتایا کہ ان کا نام نافذ تھا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر، قال: حدثنا معتمر، عن عبيد الله، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ذهب اهل الدثور من الاموال بالدرجات العلا والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فضل من اموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال:" الا احدثكم بامر إن اخذتم به ادركتم من سبقكم ولم يدرككم احد بعدكم وكنتم خير من انتم بين ظهرانيه، إلا من عمل مثله تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثا وثلاثين، فاختلفنا بيننا، فقال: بعضنا نسبح ثلاثا وثلاثين ونحمد ثلاثا وثلاثين ونكبر اربعا وثلاثين، فرجعت إليه، فقال: تقول سبحان الله والحمد لله والله اكبر حتى يكون منهن كلهن ثلاثا وثلاثين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الْأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَا وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا وَيَعْتَمِرُونَ وَيُجَاهِدُونَ وَيَتَصَدَّقُونَ، قَالَ:" أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَمْرٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ وَكُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِ، إِلَّا مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُكَبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَاخْتَلَفْنَا بَيْنَنَا، فَقَالَ: بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: تَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ حَتَّى يَكُونَ مِنْهُنَّ كُلِّهِنَّ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ".
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نادار لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر و رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں۔ عمرہ کرتے ہیں۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پا لو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوا ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح «سبحان الله»، تحمید «الحمد لله»، تکبیر «الله أكبر» کہا کرو۔ پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح «سبحان الله» تینتیس مرتبہ، تحمید «الحمد لله» تینتیس مرتبہ اور تکبیر «الله أكبر» چونتیس مرتبہ کہیں گے۔ میں نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ «سبحان الله»، «الحمد لله» اور «الله أكبر» کہو تاآنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے۔
Narrated Abu Huraira: Some poor people came to the Prophet and said, "The wealthy people will get higher grades and will have permanent enjoyment and they pray like us and fast as we do. They have more money by which they perform the Hajj, and `Umra; fight and struggle in Allah's Cause and give in charity." The Prophet said, "Shall I not tell you a thing upon which if you acted you would catch up with those who have surpassed you? Nobody would overtake you and you would be better than the people amongst whom you live except those who would do the same. Say "Subhana l-lah", "Al hamdu li l-lah" and "Allahu Akbar" thirty three times each after every (compulsory) prayer." We differed and some of us said that we should say, "Subhan-al-lah" thirty three times and "Al hamdu li l-lah" thirty three times and "Allahu Akbar" thirty four times. I went to the Prophet who said, "Say, "Subhan-al-lah" and "Al hamdu li l-lah" and "Allahu Akbar" all together [??], thirty three times."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 804
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن وراد كاتب المغيرة بن شعبة، قال: املى علي المغيرة بن شعبة في كتاب إلى معاوية،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة مكتوبة، لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، وقال شعبة: عن عبد الملك بهذا، وعن الحكم، عن القاسم بن مخيمرة، عن وراد بهذا، وقال الحسن: الجد غنى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّاد كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، وَقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بِهَذَا، وَعَنِ الْحَكَمِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ وَرَّادٍ بِهَذَا، وَقَالَ الْحَسَنُ: الْجَدُّ غِنًى.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالملک بن عمیر سے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ کے کاتب وراد نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شىء قدير، اللهم لا مانع لما أعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ جسے تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی مالدار کو اس کی دولت و مال تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے۔ شعبہ نے بھی عبدالملک سے اسی طرح روایت کی ہے۔ حسن نے فرمایا کہ (حدیث میں لفظ) «جد» کے معنی مال داری کے ہیں اور حکم، قاسم بن مخیمرہ سے وہ وراد کے واسطے سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
Narrated Warrad: (the clerk of Al-Mughira bin Shu`ba) Once Al-Mughira dictated to me in a letter addressed to Muawiya that the Prophet used to say after every compulsory prayer, "La ilaha illa l-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu l-mulku wa lahu l-hamdu, wa huwa `ala kulli shay'in qadir. Allahumma la mani`a lima a`taita, wa la mu`tiya lima mana`ta, wa la yanfa`u dhal-jaddi minka l-jadd. [There is no Deity but Allah, Alone, no Partner to Him. His is the Kingdom and all praise, and Omnipotent is he. O Allah! Nobody can hold back what you gave, nobody can give what You held back, and no struggler's effort can benefit against You]." And Al-Hasan said, "Al-jadd' means prosperity [??]."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 805