659 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، وصالح بن قدامة الجمحي المدني، قالا: ثنا عبد الله بن دينار، انه سمع ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا يتناجي اثنان دون الثالث» 659 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَصَالِحُ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ الْمَدَنِيُّ، قَالَا: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَنَاجَي اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ»
659- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی میں بات نہ کریں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح من الشعبتين وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 911، 6269، 6270، 6288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2177، 2183، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3623، 3624، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1820، 1822، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 580، 581»
660 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: حدثنا عبد الله بن عمر باحسن منه، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «لا يتناجي اثنان دون الثالث» قال: «وكان ابن عمر إذا اراد ان يتناجي وهم ثلاثة دعا رابعا» 660 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بِأَحْسَنَ مِنْهُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَتَنَاجَي اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ» قَالَ: «وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَنَاجَي وَهُمْ ثَلَاثَةٌ دَعَا رَابِعًا»
660- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر باہم سر گوشی میں بات نہ کریں۔“ راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب کسی شخص سے سرگوشی میں بات کرنی ہوتی اور وہاں تین افراد موجود ہوتے تو وہ چوتھے کو بلا لیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 911، 6269، 6270، 6288 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2177، 2183 ومالك فى «الموطأ» برقم: 3623، 3624 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1820، 1822 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 580، 581»
661 - حدثنا الحميدي قال: حدثنا سفيان، عن يحيي بن سعيد، عن القاسم بن محمد، ان ابن عمر قال ليحيي بن حبان: اما ترون القتل شيئا وقد قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا يتناجي اثنان دون الثالث» 661 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لِيَحْيَي بْنِ حَبَّانَ: أَمَا تَرَوْنَ الْقَتْلَ شَيْئًا وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَتَنَاجَي اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ»
661- قاسم بن محمد کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یحییٰ بن حبان سے کہا: تم لوگ تو قتل کرنے کو بھی کچھ نہیں سمجھتے جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”دوآدمی تیسرے کو چھوڑ کر باہم سر گوشی میں بات نہ کریں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 911، 6269، 6270، 6288، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2177، 2183، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 580، 581، 582، 584، 586، 587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4828، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2749، 2750، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2695، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3776، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5975، 5976، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4536 والطبراني في «الصغير» برقم: 785»
662 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، وعبد العزيز بن محمد، قالا: ثنا مسلم بن ابي مريم، اخبرني علي بن عبد الرحمن المعاوي، قال: صليت إلي جنب ابن عمر، فقلبت الحصي، فلما انصرف، قال:" لا تقلب الحصي، فإن تقليب الحصي من الشيطان، وافعل كما رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يفعل، قلت: وكيف رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يفعل؟ فوضع يده اليمني علي فخذه اليمني، وضم ابو بكر ثلاث اصابع ونصب السبابة، ووضع يده اليسري علي فخذه اليسري وبسطها"،662 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: ثنا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَعَاوِيُّ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَي جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَلَّبْتُ الْحَصَي، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" لَا تُقَلِّبِ الْحَصَي، فَإِنَّ تَقْلِيبَ الْحَصَي مِنَ الشَّيْطَانِ، وَافْعَلْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ، قُلْتُ: وَكَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ؟ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَي عَلَي فَخِذِهِ الْيُمْنَي، وَضَمَّ أَبُو بَكْرٍ ثَلَاثَ أَصَابِعَ وَنَصَبَ السَّبَّابَةَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَي عَلَي فَخِذِهِ الْيُسْرَي وَبَسَطَهَا"،
662- علی بن عبدالرحمٰن معاوی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز ادا کی۔ (نماز کے دوران) میں نے کنکریوں کو الٹا پلٹا۔ جب میں نے نماز مکمل کی، تو انہوں نے فرمایا: تم (نماز کے دوران) کنکریاں نہ الٹایا کرو، کیونکہ کنکریاں الٹانا شیطان کا کام ہے۔ تم ویسا کیا کرو جس طرح میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے دریافت کیا: آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں زانو پر رکھا۔ پھر امام حمیدی رحمہ اللہ نے اپنی تین انگلیاں ملا کر اور اپنی شہادت کی انگلی کو کھڑا کیا اور انہوں نے اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں زانو پر رکھا اور اسے پھیلایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 580، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1942، 1947، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1159، 1265، 1266، 1268، وأبو داود فى «سننه» برقم: 987، والترمذي فى «جامعه» برقم: 294، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1378، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 913، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2823، 2824، 2825، 2834، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4665»
663 - قال سفيان: وكان يحيي بن سعيد حدثناه، عن مسلم، فلما لقيت مسلما حدثنيه، وزاد فيه،" وهي مذبة الشيطان، لا يسهو احد، وهو يقول: هكذا"، ونصب الحميدي إصبعه، قال مسلم: وحدثني رجل انه راي الانبياء ممثلين في كنيسة في الشام في صلاتهم قائلين: هكذا، ونصب الحميدي إصبعه663 - قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَاهُ، عَنْ مُسْلِمٍ، فَلَمَّا لَقِيتُ مُسْلِمًا حَدَّثَنِيهِ، وَزَادَ فِيهِ،" وَهِيَ مِذَبَّةُ الشَّيْطَانِ، لَا يَسْهُوَ أَحَدٌ، وَهُوَ يَقُولُ: هَكَذَا"، وَنَصَبَ الْحُمَيْدِيُّ إِصْبَعَهُ، قَالَ مُسْلِمٌ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ أَنَّهُ رَأَي الْأَنْبِيَاءَ مُمَثَّلِينَ فِي كَنِيسَةٍ فِي الشَّامِ فِي صَلَاتِهِمْ قَائِلِينَ: هَكَذَا، وَنَصَبَ الْحُمَيْدِيُّ إِصْبَعَهُ
663- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ ”یہ شیطان کو پرے کرنے کے لیے ہے، تاکہ کوئی شخص سہوکا شکارنہ ہو۔“ انہوں نے یہ بھی کہا: کہ اس طرح حمیدی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی ایک انگلی کو کھڑا کیا۔ مسلم نامی راوی کہتے ہیں: ایک صاحب نے مجھے یہ بات بتائی کہ انہوں نے شام کی ایک عبادت گاہ میں کچھ انبیاء کی نماز ادا کرتے ہوئے کی تصویر دیکھی تو انہوں نے بھی اسی طرح کیا ہوا تھا۔ امام حمیدی رحمہ اللہ نے انگلی کھڑی کی ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده هذا القول ضعيف لجهالة شيخ مسلم، وهو موقوف على هذا المجهول»
664 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثني موسي بن عقبة، قال: سمعت سالم بن عبد الله يحدث، عن ابيه، قال: لما ذكر رسول الله صلي الله عليه وسلم من الإزار ما ذكر، قال ابو بكر: يا رسول الله إن إزاري يسقط من احد شقي، فقال: «إنك لست منهم» 664 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثني مُوسَي بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْإِزَارِ مَا ذَكَرَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ إِزَارِي يَسْقُطُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيَّ، فَقَالَ: «إِنَّكَ لَسْتَ مِنْهُمْ»
664- سالم بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کے بارے میں حکم بیان کیا، تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میرا تہبند ایک پہلو سے نیچے ہو جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان لوگوں میں شامل نہیں ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 6062، و مسلم فى «صحيحه» برقم:2085 والبيهقي فى «سننه الكبير» ، برقم: 3366، وابن حبان فى ”صحيحه“: 5443 5444 5681»
666 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: وحدثنا محمد بن عجلان، عن سعيد بن ابي سعيد، عن رجل يقال له عبيد بن جريج كان يصحب ابن عمر، انه سال عبد الله بن عمر، فقال: رايتك تصنع شيئا لم ار احدا من اصحابك يصنعه، رايتك لا تهل حتي تنبعث بك راحلتك، ورايتك تلبس هذه النعال السبتية وتوضا فيها، ورايتك لا تستلم من البيت إلا هذين الركنين، ورايتك تصفر لحيتك، فاجابه ابن عمر، فقال: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم لا يهل حتي تنبعث به راحلته، ورايته يلبس هذه النعال السبتية ويتوضا فيها، ورايته لا يستلم من هذا البيت إلا هذين الركنين، ورايته يصفر لحيته» 666 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ عُبَيْدُ بْنُ جُرَيْجٍ كَانَ يَصْحَبُ ابْنَ عُمَرَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهُ، رَأَيْتُكَ لَا تُهِلُّ حَتَّي تَنْبَعِثَ بِكَ رَاحِلَتُكَ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَرَأَيْتُكَ لَا تَسْتَلِمُ مِنَ الْبَيْتِ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ، فَأَجَابَهُ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُهِلُّ حَتَّي تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَرَأَيْتُهُ يَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَرَأَيْتُهُ لَا يَسْتَلِمُ مِنْ هَذَا الْبَيْتِ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، وَرَأَيْتُهُ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ»
666- عبید بن جریج جو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے شاگرد ہیں وہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ بولے: میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ کچھ ایسے کا م کرتے ہیں، جو میں نے آپ کے اصحاب میں سے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ اس وقت تلبیہ پڑھنا شروع کرتے ہیں جب آپ کی سواری کھڑی ہوتی ہے۔ میں نے آپ کو دیکھا ہے آپ یہ سبتی جو تے پہنتے ہیں اور انہی میں وضو کر لیتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ بیت اللہ کے صرف دوار کان کا استلام کرتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ اپنی داڑھی پر زردخضاب استعمال کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں جواب دیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ پڑھنا شروع کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کھڑی ہوئی تھی۔ اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سبتی جوتے پہنے ہوئے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پہن کر ہی وضو کر لیتے تھے اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے دوارکان کا استلام کرتے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی پر زرد خضاب استعمال کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 166، 1606، 1609، 5851، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1187، 1267، 1268، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1195، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3697، 3698، 3763، 3827، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 550، برقم: 2759، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1772، 1874، 1876، 4064، 4210، والترمذي فى «جامعه» برقم: 959، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1880، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2946، 2956، 3626، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1383، 1384، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4548»
667 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الله بن عمر منذ اكثر من سبعين سنة، عن نافع، عن ابن عمر، قال: جاء عمر إلي النبي صلي الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني اصبت مالا لم اصب قط مثله، تخلصت المائة سهم التي بخيبر، وإني قد اردت ان اتقرب بها إلي الله، فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «يا عمر، احبس الاصل، وسبل الثمرة» 667 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مُنْذُ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ سَنَةً، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا لَمْ أُصِبْ قَطُّ مِثْلَهُ، تَخَلَّصْتُ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ، وَإِنِّي قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَقَرَّبَ بِهَا إِلَي اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عُمَرُ، احْبِسِ الْأَصْلَ، وَسَبِّلِ الثَّمَرَةَ»
667- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے ایسی زمین ملی ہے کہ اس کی طرح کی زمین مجھے کبھی نہیں ملی۔ مجھے خیبر میں ایک سو حصے ملے ہیں میں یہ چاہتا ہوں کہ میں ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قرب حاصل کروں (یعنی انہیں صدقہ خیرات کروں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمر! یہ زمین اپنے پاس رہنے دواور اس کے پھل کو اللہ کی راہ میں دے دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2313، 2737، 2764، 2772، 2773، 2777، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1633، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4899، 4900، 4901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3599، 3600، وأبو داود فى «سننه» 2878، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1375، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3340، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2396، 2397، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12004، 12005، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4402، 4403، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4698»
668 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم في اصحاب الحجر: «لا تدخلوا علي هؤلاء الذين عذبوا إلا انتم باكون، وإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، فإني اخاف ان يصيبكم مثل ما اصابهم» 668 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِ الْحِجْرِ: «لَا تَدْخُلُوا عَلَي هَؤُلَاءِ الَّذِينَ عُذِّبُوا إِلَّا أَنْتُمْ بَاكُونَ، وَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ»
668- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی حجر کے رہنے والوں کے بارے میں فرمایا تھا: ”تم ان لوگوں کے ہاں، جنہیں عذاب دیا گیا ہے، یہاں روتے ہوئے داخل ہو، اگر رونہیں سکتے تو تم وہاں نہ جاؤ، کیونکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہی عذاب لاحق ہوگا، جو انہیں لاحق ہوا تھا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 433، 3380، 3381، 4419، 4420، 4702، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2980، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6199، 6200، 6201، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11206، 11210، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4437، 4438، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4650، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5575، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1624، 1625»