ابن جریج نے کہا: ہمیں عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی آیا جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے، جمعے کے دن خطبہ ارشاد فرمارہے تھے تو آپ نے اس سے پوچھا: "کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لی ہیں؟" اس نے کہا: نہیں۔آپ نے فرمایا: "پڑھ لو۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ایک آدمی آیا جب کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”’کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لی ہیں؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھ لو۔“
شعبہ نے عمرو (بن دینار) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے میں فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص جمعے کے دن آئے جبکہ امام (گھر سے) نکل (کر) آچکا ہے تو وہ دو رکعت پڑھ لے۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن اس حال میں آئے کہ امام آ چکا ہو تو وہ دو رکعت پڑھے۔“
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر انه قال: " جاء سليك الغطفاني يوم الجمعة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد على المنبر، فقعد سليك قبل ان يصلي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اركعت ركعتين "، قال: لا، قال: " قم فاركعهما ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ: " جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَعَدَ سُلَيْكٌ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَكَعْتَ رَكْعَتَيْنِ "، قَالَ: لَا، قَالَ: " قُمْ فَارْكَعْهُمَا ".
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعے کے دن آئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ہوئے تھے تو سلیک نماز پڑھنے سے پہلے ہی بیٹھ گئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: "کیا تم نے دو رکعتیں پڑھ لی ہیں؟" انھوں نے کہا: نہیں۔آپ نے فرمایا: "اٹھو اور دو ر کعتیں پڑھو۔"
سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ سلیک غطفانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کے دن اس وقت آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ہوئے تھے تو سلیک نماز پڑھے بغیر ہی بیٹھ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”کیا تم نے دو رکعت پڑھ لی ہیں؟" انھوں نے کہا: نہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھو اور دو ر کعتیں پڑھو۔“
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم ، كلاهما، عن عيسى بن يونس ، قال ابن خشرم: اخبرنا عيسى ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر بن عبد الله ، قال: جاء سليك الغطفاني يوم الجمعة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب فجلس، فقال له " يا سليك قم فاركع ركعتين، وتجوز فيهما "، ثم قال: " إذا جاء احدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فليركع ركعتين وليتجوز فيهما ".وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، كلاهما، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَجَلَسَ، فَقَالَ لَهُ " يَا سُلَيْكُ قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، وَتَجَوَّزْ فِيهِمَا "، ثُمَّ قَالَ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّزْ فِيهِمَا ".
ابو سفیان (طلحہ بن نافع واسطی) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعے کے دن (اس وقت) آئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گئے۔آپ نے ان سے کہا: "اے سلیک!ا ٹھ کر دو رکعتیں پڑھو اور ان میں سے اختصار برتو۔"اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!"جب تم میں سے کوئی جمعے کےدن آئے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں پڑھے اور ان میں اختصار کرے۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کے دن اس وقت آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اے سلیک! اٹھ کر دو رکعت پڑھو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فخطبہ دے رہا ہے تو وہ دو رکعت پڑھے اور ان میں تخفیف واختصار کرے۔“
وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، قال: قال ابو رفاعة : انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، قال: فقلت: " يا رسول الله رجل غريب جاء يسال عن دينه، لا يدري ما دينه، قال: فاقبل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وترك خطبته حتى انتهى إلي، فاتي بكرسي حسبت قوائمه حديدا، قال: فقعد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجعل يعلمني مما علمه الله، ثم اتى خطبته فاتم آخرها ".وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو رِفَاعَةَ : انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، قَالَ: فَقُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ، لَا يَدْرِي مَا دِينُهُ، قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَرَكَ خُطْبَتَهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَيَّ، فَأُتِيَ بِكُرْسِيٍّ حَسِبْتُ قَوَائِمَهُ حَدِيدًا، قَالَ: فَقَعَدَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَى خُطْبَتَهُ فَأَتَمَّ آخِرَهَا ".
حضرت ابو رفاعہ (تمیم بن اُسید عدوی رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اس وقت) پہنچا جبکہ آپ خطبہ دے رہے تھے، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایک پردیسی آدمی ہے اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں کہ ا س کادین کیا ہے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑا، یہاں تک کہ میرے پاس پہنچ گئے۔ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے، کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آپ کو سکھایا تھا اس میں سے مجھے سکھانے لگے پھر اپنے خطبے کے لئے بڑھے اور اس کا آخری حصہ مکمل فرمایا۔
حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچا جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک پردیسی آدمی اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں کہ اس کا دین کیا ہے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑ کرمیرے پاس پہنچ گئے۔ ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آپ کو سکھایا تھا اس میں سے مجھے سکھانے لگے، پھر اپنے خطبے کے لئے بڑھے اور اس کو پورا کیا۔
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان وهو ابن بلال ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن ابن ابي رافع ، قال: استخلف مروان ابا هريرة على المدينة، وخرج إلى مكة " فصلى لنا ابو هريرة الجمعة، فقرا بعد سورة الجمعة في الركعة الآخرة إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1 "، قال: فادركت ابا هريرة حين انصرف، فقلت له: " إنك قرات بسورتين كان علي بن ابي طالب يقرا بهما بالكوفة "، فقال ابو هريرة : " إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بهما يوم الجمعة ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: اسْتَخْلَفَ مَرْوَانُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، وَخَرَجَ إِلَى مَكَّةَ " فَصَلَّى لَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْجُمُعَةَ، فَقَرَأَ بَعْدَ سُورَةِ الْجُمُعَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1 "، قَالَ: فَأَدْرَكْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ حِينَ انْصَرَفَ، فَقُلْتُ لَهُ: " إِنَّكَ قَرَأْتَ بِسُورَتَيْنِ كَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَقْرَأُ بِهِمَا بِالْكُوفَةِ "، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهِمَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ ".
سلیمان جو ہلال (تمیمی) کے بیٹے ہیں، انھوں نے جعفر (صادق) سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے ابو رافع (مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے عبیداللہ) سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: مروان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا اور خود مکہ چلا گیا۔حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ہمیں جمعے کی نماز پڑھائی اور (پہلی رکعت میں) سورہ جمعہ پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ پڑھی اور کہا: جب ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ جمعے کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں ان کے پاس جاپہنچا اور ان سے کہا: آپ نے وہ دو سورتیں پڑھی ہیں جو علی ابن طالب رضی اللہ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعے کے دن یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
ابورافع کے بیتے بیان کرتے ہیں کہ مروان نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدینہ میں اپنا جانشین یا قائم مقام مقرر کیا اور خود مکہ چلا گیا۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی اور پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ پڑھی۔ جب ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کی نماز سے فارغ ہوئے تو میں انہیں ملا اور ان سے کہا: آپ نے وہ دو سورتیں پڑھی ہیں جو علی ابن طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن یہ سورتیں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
حاتم بن اسماعیل اور عبدالعزیز دراوردی دونوں نے (اپنی اپنی سندکے ساتھ) جعفر سے روایت کی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت کی، انھوں نے کہا: مروان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے اسی کے مانندہے، سوائے اس کے کہ حاتم کی روایت (ان الفاظ) میں ہے: انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں إِذَا جَاءَکَ الْمُنَافِقُونَ۔ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی (سابقہ) ر وایت کی طرح ہے۔
حضرت عبیداللہ بن ابی رافع سے روایت ہے کہ مروان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قائم مقام گورنر بنایا۔۔۔آگے مذکورہ بالا روایت ہے اتنا فرق ہے کہ حاتم کی روایت میں ہے انھوں نے پہلی رکعت میں سورہ جمعہ پڑھی اور دوسری رکعت میں ﴿إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ﴾ عبدالعزیز کی روایت سلیمان بن بلال کی طرح ہے۔
جریر نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام حبیب بن سالم سے اور انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعے میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی اور) ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھتے۔ کہا: اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہوجاتے تو آپ یہی دو سورتیں دونوں نمازوں میں پڑھتے تھے۔
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہو جاتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم دونوں نمازوں میں ہی انہیں پڑھتے۔
عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا: ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ (اور) کون سی سورت پڑھی؟انھوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہَلْ أَتَاکَ حَدِیثُ الْغَاشِیَۃِ پڑھا کرتے تھے۔
ضحاک بن قیس نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوخط لکھ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن سورہ جمعہ کے علاوہ کون سی سورت پڑھتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے۔