مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 464
حدیث نمبر: 464
Save to word اعراب
464 - اخبرنا ابو طاهر عبد الغفار بن محمد بن زيد المؤدب قراءة عليه وانا اسمع من سنة تسع وعشرين واربعمائة، فاقر به قال: انا ابو علي محمد بن احمد بن الحسن بن الصواف قراءة عليه وانا اسمع فاقر به، قال: ثنا ابو علي بشر بن موسي قال: ثنا الحميدي قال: ثنا الزهري قال: ثني كثير بن عباس، عن ابيه قال: كنت مع النبي صلي الله عليه وسلم يوم حنين ورسول الله صلي الله عليه وسلم علي بغلته التي اهداها له الجذامي فلما ولي المسلمون قال لي رسول الله صلي الله عليه وسلم: «يا عباس ناد» قلت: يا اصحاب السمرة يا اصحاب سورة البقرة وكنت رجلا صيتا فقلت: يا اصحاب السمرة يا اصحاب سورة البقرة فرجعوا عطفة كعطفة البقرة علي اولادها وارتفعت الاصوات وهم يقولون معشر الانصار يا معشر الانصار ثم قصرت الدعوة علي بني الحارث بن الخزرج يا بني الحارث قال: وتطاول رسول الله صلي الله عليه وسلم وهو علي بغلته فقال:" هذا حين حمي الوطيس وهو يقول: قدما يا عباس" ثم اخذ رسول الله صلي الله عليه وسلم حصيات فرمي بهن ثم قال: «انهزموا ورب الكعبة» وربما قال سفيان «ورب محمد» قال سفيان حدثناه الزهري بطوله فهذا الذي حفظت منه464 - أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرْ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْمُؤَدِّبُ قِرَاءَةُ عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ مِنْ سَنَةِ تِسْعٍ وَعِشرينَ وَأَرْبَعِمِائَةٍ، فَأَقَرَّ بِهِ قَالَ: أنا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّوَّافِ قِرَاءَةُ عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فَأََقَرَّ بِهِ، قَالَ: ثنا أَبُو عَلِيٍّ بِشْرُ بْنُ مُوسَي قَالَ: ثنا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: ثني كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي بَغْلَتِهِ الَّتِي أَهْدَاهَا لَهُ الْجُذَامِيُّ فَلَمَّا وَلَّي الْمُسْلِمُونَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبَّاسُ نَادِ» قُلْتُ: يَا أَصْحَابَ السَّمُرَةِ يَا أَصْحَابَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَكُنْتُ رَجُلًا صَيِّتًا فَقُلْتُ: يَا أَصْحَابَ السَّمُرَةِ يَا أَصْحَابَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فَرَجَعُوا عَطْفَةً كَعَطْفَةِ الْبَقَرَةِ عَلَي أَوْلَادِهَا وَارْتَفَعَتِ الْأَصْوَاتُ وَهُمْ يَقُولُونَ مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ قَصَرْتُ الدَّعْوَةُ عَلَي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ يَا بَنِي الْحَارِثِ قَالَ: وَتَطَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَي بَغْلَتِهِ فَقَالَ:" هَذَا حِينَ حَمِيَ الْوَطِيسُ وَهُوَ يَقُولُ: قُدُمًا يَا عَبَّاسُ" ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصَيَاتٍ فَرَمَي بِهِنَّ ثُمَّ قَالَ: «انْهَزَمُوا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ «وَرَبِّ مُحَمَّدٍ» قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ بِطُولِهِ فَهَذَا الَّذِي حَفِظْتُ مِنْهُ
464- کثیر بن عباس اپنے والد سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: غزوۂ حنین کے موقع پر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس خچر پر سوار تھے، جو جذامی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے کے طور پر دیا تھا۔ جب مسلمان پیچھے ہٹنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عباس! آپ بلند آواز میں پکاریں اور کہیں اے درخت! (کے نیچے بیعت کرنے والو) اے سورۂ بقرہ (پر ایمان رکھنے والو)!
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ایک ایسا شخص تھا، جس کی آواز بلند تھی، تو میں نے بلند آواز میں پکارا، اے درخت (کے نیچے بیعت کرنے والو)! اے سورۂ بقرہ (پر ایمان رکھنے والو)! تو وہ لوگ یکبارگی یوں پلٹے جس طرح گائے اپنی اولاد کی طرف پلٹتی ہے۔ آوزیں بلند ہوئیں اور وہ لوگ یہ کہہ رہے تھے، اے انصار کے گروہ! اے انصار کے گروہ! پھر دعوت کو مختصر کرکے بنو حارث بن خزرج کی طرف کیا گیا اور کہا گیا: اے بنو حارث!
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار رہتے ہوئے جنگ کا جائزہ لیتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اب جنگ اچھی طرح بھڑک اٹھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: اے عباس ()! آپ آگے بڑھئے۔پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند کنکریاں پکڑیں اور انہیں پھینکا اور یہ فرمایا: رب کعبہ کی قسم! یہ پسپا ہوجائیں گے۔
سفیان نامی راوی بعض اوقات یہ لفظ نقل کرتے ہیں: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پروردگار کی قسم!
سفیان کہتے ہیں: زہری نے یہ طویل حدیث ہمیں سنائی تھی، لیکن اس کا یہ حصہ مجھے یاد رہ گیا ہے۔



تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1775، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7049، والحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 5147، 5459، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8593، 8599، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1800 برقم: 1801، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6708، والبزار فى «مسنده» برقم: 1301، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9741»
2. حدیث نمبر 465
حدیث نمبر: 465
Save to word اعراب
465 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الملك بن عمير قال: سمعت عبيد الله بن الحارث بن نوفل يقول: سمعت عباس بن عبد المطلب يقول قلت: يا رسول الله إن ابا طالب كان يحوطك وينصرك فهل نفعه ذلك؟ فقال: «نعم وجدته في غمرات من النار فاخرجته إلي ضحضاح» 465 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُولُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا طَالِبٍ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَنْصُرُكَ فَهَلْ نَفَعَهُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ وَجَدْتُهُ فِي غَمَرَاتٍ مِنَ النَّارِ فَأَخْرَجْتُهُ إِلَي ضَحْضَاحٍ»
465- سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! جناب ابوطالب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال رکھا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کیا کرتے تھے، تو کیا اس کا انہیں کوئی فائدہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، میں نے انہیں جہنم کے بڑے حصے میں پایا تو انہیں نکال کر اس کے معمولی سے حصے میں لے آیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3883، 6208، 6572، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 209، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1788 برقم: 1793 برقم: 1799 برقم: 1814، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 6694 برقم: 6695 برقم: 6715، والبزار فى «مسنده» ، برقم: 1311، وعبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 9939، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 35297»
3. حدیث نمبر 466
حدیث نمبر: 466
Save to word اعراب
466 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يزيد بن ابي زياد، عن عبد الله بن الحارث، عن العباس بن عبد المطلب انه قال: يا رسول الله علمني دعاء ادعو به فقال: «يا عباس سل العفو والعافية» فقال: يا رسول الله علمني دعاء ادعو به فقال «يا عباس يا عم رسول الله سل الله العفو والعافية» فقال: يا رسول الله علمني دعاء ادعو به فقال «يا عباس يا عم رسول الله سل الله العفو والعافية في الدنيا والآخرة» قال ابو بكر الحميدي وكان سفيان ربما قال في هذا الحديث عن عبد الله بن الحارث ان العباس قال: يا رسول الله واكثر ذلك يقول عن العباس انه قال: يا رسول الله466 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فَقَالَ: «يَا عَبَّاسُ سَلِ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فَقَالَ «يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ سَلِ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فَقَالَ «يَا عَبَّاسُ يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ سَلِ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ الْحُمَيْدِيُّ وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ الْعَبَّاسَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَكْثَرَ ذَلِكَ يَقُولُ عَنِ الْعَبَّاسِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ
466- سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا کی تعلیم دیجئے جسے میں مانگا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس(﷜) آپ اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت کا سوال کیا کریں۔
انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا کی تعلیم دیجئے جسے میں مانگا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس(﷜) اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا! آپ اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت کا سوال کیا کریں۔
انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا کی تعلیم دیجئے جسے میں مانگا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس(﷜) اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چچا! آپ اللہ تعالیٰ سے عفو اور عافیت کا سوال کیا کریں۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نامی راوی اس روایت کو بیان کرتے ہوئے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن حارث نے یہ بات بیان کی ہے، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم )! تاہم اکثر اوقات انہوں نے یہی بات بیان کی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ یہ بات بیان کرتے ہیں: انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )!

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف غير أن الحديث صحيح بشواهده وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6696، وانظر طبقات ابن سعد 18/1/4 ويشهد له حديث أبى بكر وقد خرجناه فى «مسند الموصلي» برقم 49، كما يشهد له حديث أنس وقد خرجناه فى المسند المذكور برقم 3929، ويشهد له أيضاً حديث ابن عباس وقد خرجناه فى «صحيح اين حبان» برقم 951»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.