محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں سواری پر) اپنی نفل نماز پڑھتے تھے آپ کی اونٹنی جس طرف بھی آپ کو لئے ہوئے رخ کرلیتی۔
عبداللّٰہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نفلی نماز اپنی اونٹنی پر پڑھتے تھے خواہ اس کا رخ کسی طرف ہوتا۔
ابو خالد احمر نے عبیداللہ سے انھوں نے نافع سے اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے۔وہ چاہے آپ کو لئے ہوئے جس طرف بھی رخ کرلیتی۔
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز اپنی سواری پر پڑھتے تھے، اس کا رخ جدھر بھی ہوتا۔
یحییٰ بن سعید نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے روایت کی، کہا: ہمیں سعید بن جبیر نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے مدینہ کی طرف آرہے ہوتے، اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے، جس طرف بھی آپ کا رخ ہوجاتا۔کہا: اسی کے بارے میں یہ آیت اتری: "سو جس طرف تم رخ کرو، وہیں اللہ کا چہرہ ہے۔"
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کی طرف آ رہے ہوتے اپنی سواری پر، جدھر بھی اس کا رخ ہوتا اور اس کے بارے میں یہ آیت اتری (تم جدھر بھی منہ کرو، اللہ کی ذات ادھر ہی ہے۔)
ابن مبارک، ابن ابی زائدہ اور ابن نمیر نے اپنے والد کے حوالے سے، سب نے عبدالملک سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی اور ان میں سے ابن مبارک اور ابن ابی زائدہ کی روایت میں ہے کہ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نےآیت تلاوت کی (فَأَیْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْہُ اللہِہہہ) "تم جس طرف بھی رخ کرو وہیں اللہ کا چہرہ ہے"اور کہا: یہ اسی کے بارے میں اتری ہے۔
امام مسلم اپنے مختلف اساتذہ سے عبدالملک کی سند سے یہی روایت نقل کرتے ہیں اور ان میں ابن مبارک اور ابن ابی زائد کی روایت میں ہے کہ پھر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے پڑھا: ﴿فَاَ یْنَمَا تُوَلُّوْافَثَمَّ وَجْهُ اللّٰہُ﴾ اور کہا یہ اسی مسئلہ کے بارے میں اتری ہے۔
عمرو بن یحییٰ مازنی نے سعید بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نمازپڑھتے دیکھا جبکہ آپ نے خیبر کا رخ کیا ہوا تھا۔
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ خیبر کی طرف تھا۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن سعيد بن يسار ، انه قال: كنت اسير مع ابن عمر بطريق مكة، قال سعيد: فلما خشيت الصبح، نزلت فاوترت، ثم ادركته، فقال لي ابن عمر: اين كنت؟ فقلت له: خشيت الفجر، فنزلت فاوترت، فقال عبد الله : اليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم، اسوة؟ فقلت: بلى والله، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان يوتر على البعير ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، قَالَ سَعِيدٌ: فَلَمَّا خَشِيتُ الصُّبْحَ، نَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ، فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ: أَيْنَ كُنْتَ؟ فَقُلْتُ لَهُ: خَشِيتُ الْفَجْرَ، فَنَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُسْوَةٌ؟ فَقُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ ".
ابو بکر بن عمر بن عبدالرحمان، بن عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سعید بن یسار سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں مکہ کے راستے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کررہا تھا۔پھر جب مجھے صبح ہوجانے کا اندیشہ ہوا تو میں سواری سے اترا اور وتر پڑھے، پھر میں ان سے جا ملا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں (رہ گئے) تھے؟میں نے ان سے کہا: مجھے فجر ہوجانے کا اندیشہ ہوا، اس لئے میں نے اتر کروترپڑھے۔تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں نمونہ نہیں ہے؟میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کی قسم ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھتے تھے۔
سعید بن یسار بیان کرتے ہیں کہ میں مکہ کے راستہ میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ساتھ جا رہا تھا۔ پھر جب مجھے صبح ہو جانے کا اندیشہ محسوس ہوا میں نے سواری سے اتر کر وتر پڑھے پھر میں ان سے جا ملا۔ تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مجھ سے پوچھا، تم کہاں رہے تھے گئے تھے؟ تو میں نے ان سے کہا، مجھے فجر ہوجانے کا خطرہ پیدا ہوا۔ اس لیے میں نے اتر کر وتر پڑھے تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا۔ کیا تیرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی نمونہ نہیں ہے؟ تو میں نے کہا، کیوں نہیں، اللہ کی قسم۔ انہوں نے کہا، بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھتے تھے۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يصلي على راحلته حيثما توجهت به "، قال عبد الله بن دينار: كان ابن عمر، يفعل ذلك.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَفْعَلُ ذَلِكَ.
امام مالکؒ نے عبداللہ بن دینار سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے وہ آپ کو لئے ہوئے جدھر کا بھی رخ کرلیتی۔ عبداللہ بن دینار نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی یہی کرتے تھے۔
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز اپنی سواری پر پڑھتے تھے۔ اس کا رخ جدھر بھی ہوتا۔ عبداللہ بن دینار کہتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
ابن ہاد نے عبداللہ بن دینا ر سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر ادا کرتے تھے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر اپنی سواری پر پڑھتے تھے۔
سالم بن عبداللہ نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل پڑھتے جدھر بھی آپ کا رخ ہوجاتا اور اسی پر وتر بھی پڑھتے، البتہ آپ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔
سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفل اپنی سواری پر پڑھتے ان کا رخ جدھر بھی ہوتا اور وتر بھی اس پر پڑھتے، ہاں اتنی بات ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرض اس پر نہیں پڑھتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انھیں ان کے والد نے بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ سفر میں رات کے وقت سواری پر نفل پڑھتے تھے جدھر کا بھی وہ رخ کرلیتی تھی۔
حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں رات کو سواری پر نفل پڑھتے تھے اس کا رخ جدھر بھی ہوتا۔