عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی اور کہا: ہمیں اپنے ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں سے پانچ رکعتوں کے ذریعے وتر (ادا) کرتے تھے، ان میں آخری رکعت کے علاوہ کسی میں بھی تشہد کے لئے نہ بیٹھتے تھے۔ (بعض راتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول ہوتا)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعات پڑھتے تھے، اس میں پانچ وتر ہوتے تھے، جن میں آپصلی اللہ علیہ وسلم صرف آخری رکعت میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تھے۔
عروہ بن مالک نے عروہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں سمیت تیرہ ر کعتیں پڑھا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعت سنت سمیت تیرہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انه سال عائشة ، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت: " ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان، ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا "، فقالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، اتنام قبل ان توتر؟ فقال: يا عائشة، إن عيني تنامان، ولا ينام قلبي.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ، وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ، وَلَا يَنَامُ قَلْبِي.
سعید بن ابی سعید مقبری نے ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہوتی تھی؟انھوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور اس کے علاوہ (دوسرے مہینوں) میں (فجر سے پہلے) گیارہ رکعتوں سے زائد نہیں پڑھتے تھے، چار رکعتیں پڑھتے، ان کی خوبصورتی اور ان کی طوالت کے بارے میں مت پوچھو، پھر چار رکعتیں پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھو، پھرتین رکعتیں پڑھتے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں؟تو آپ نے فرمایا: اے عائشہ!میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔" (وہ بدستور اللہ کے ذکر میں مشغول ر ہتا ہے) -
حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں نماز کیسے پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، رمضان اور اس کے علاوہ مہینوں میں آپصلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعات سے زائد نہیں پڑھتے، چار رکعات پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں مت پوچھیٔے پھر چار رکعات پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کے بارے میں نہ پوچھیے، پھر تین رکعات پڑھتے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل بیدار رہتا ہے۔“
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: " كان يصلي ثلاث عشرة ركعة، يصلي ثمان ركعات، ثم يوتر، ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فإذا اراد ان يركع قام فركع، ثم يصلي ركعتين بين النداء والإقامة من صلاة الصبح ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالإِقَامَةِ مِنَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ".
ہشام نے یحییٰ سے اور انھوں نے ابو سلمہ سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سوا ل کیا تو انھوں نے کہا آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، آٹھ رکعتیں پڑھتے پھر (ایک رکعت سے) وتر ادا فرماتے، پھر بیٹھے ہوئے دو رکعتیں پڑھتے، پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو اٹھ کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے، پھر صبح کی نماز کی اذان اور اقامت کے درمیا دو رکعتیں پڑھتے۔ (کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد اور وتر کی ترتیب یہ بن جاتی تھی) -
ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعات پڑھتے تھے، آٹھ رکعات پڑھتے، پھر وتر ادا فرماتے، پھر بیٹھ کر دو رکعت پڑھتے اور جب رکوع کرنا چاہتے اٹھ کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے، پھر اذان اور صبح کی نماز کی اقامت کے درمیان دو رکعت پڑھتے۔
شیبان اور معاویہ بن سلام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ نے بتایا کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازکے بارے میں پوچھا۔۔۔آگے سابقہ حدیث کی طرح ہے، البتہ ان دونوں کی روایت میں ہے: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر نو رکعتیں پڑھتے تھے وتر انھی میں ادا کرتے۔"
ابو سلمہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر وتر سمیت نو رکعات پڑھتے تھے۔
عبداللہ بن ابی لبید سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو سلمہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے میری ماں!مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بتایئے۔تو انھوں نے کہا: رمضان اور غیر رمضان میں رات کے وقت آپ کی نماز تیرہ رکعتیں تھی، ان میں فجر کی (سنت) دو کعتیں بھی شامل تھیں۔
ابو سلمہ بیان کرتے ہیں میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا، اے امی، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بتایئے تو انہوں نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات کو رمضان اور غیر رمضان میں فجر کی سنتوں سمیت تیرہ رکعات تھیں۔
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا حنظلة ، عن القاسم بن محمد ، قال: سمعت عائشة ، تقول " كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل عشر ركعات، ويوتر بسجدة، ويركع ركعتي الفجر، فتلك ثلاث عشرة ركعة ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ عَشَرَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِسَجْدَةٍ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَتْلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ".
قاسم بن محمد سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، فرمارہی تھی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دس رکعتیں تھی اور آپ ایک رکعت وتر ادا کرتے، پھر فجر کی (سنتیں) دو رکعت پڑھتے۔اس طرح یہ تیرہ رکعتیں ہوئیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دس رکعات پڑھتے اور ایک وتر پڑھتے اور دو رکعت سنت فجر پڑھتے، یہ تیرہ رکعات ہوئیں۔
وحدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي إسحاق ، قال: سالت الاسود بن يزيد عما حدثته عائشة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: " كان ينام اول الليل ويحي آخره، ثم إن كانت له حاجة إلى اهله، قضى حاجته ثم ينام، فإذا كان عند النداء الاول، قالت: وثب، ولا والله ما قالت، قام فافاض عليه الماء، ولا والله ما قالت، اغتسل وانا اعلم ما تريد، وإن لم يكن جنبا، توضا وضوء الرجل للصلاة، ثم صلى الركعتين ".وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَأَلْتُ الأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ عَمَّا حَدَّثَتْهُ عَائِشَةُ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتِ: " كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِ آخِرَهُ، ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ، قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الأَوَّلِ، قَالَتِ: وَثَبَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتِ، قَامَ فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتِ، اغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِيدُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا، تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ ".
ابو خثیمہ (زہیر بن معاویہ) نے ابو اسحاق سے خبر دی، کہا: میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی۔انھوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے حصے میں سوجاتے اور آخری حصے کو زندہ کرتے (اللہ کے سامنے قیام فرماتے ہوئے جاگتے) پھر اگر اپنے گھر والوں سےکوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے اور سوجاتے، پھر جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ اچھل کر کھڑے ہوجاتے (راوی نے کہا:) اللہ کی قسم!عائشہ رضی اللہ عنہا نے وثب کہا، قام (کھڑے ہوتے) نہیں کہا۔پھر اپنے اوپر پانی بہاتے، اللہ کی قسم! انھوں نے اغتسل (نہاتے) نہیں کہا: "اپنے اوپر پانی بہاتے"میں جانتا ہوں ان کی مراد کیا تھی۔ (یعنی زیادہ مقدار میں پانی بہاتے) اور اگر آپ جنبی نہ ہوتے تو جس طرح آدمی نماز کے لئے وضو کرتا ہے، اسی طرح وضو فرماتے، پھر دو رکعتیں (سنت فجر) ادا فرماتے۔
ابو اسحاق کہتے ہیں، میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، جو اسے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے حصہ میں سو جاتے اور آخری حصہ میں بیدار ہو جاتے، پھر اگر بیوی سے کوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے پھر سو جاتے، جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو (بستر سے) اچھل پڑتے، اللہ کی قسم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وَثَبَ (کودنا، اچھلنا) کہا، قَامَ (اٹھنا) نہیں کہا، پھر اپنے اوپر پانی بہاتے، اللہ کی قسم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے غسل نہیں کہا، اَفَاضَ عَلَیْهِ الْماَءَ کہا۔
عمار بن زریق نے ابو اسحاق سے، انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ر ات کو نماز پڑھتے حتیٰ کہ ان کی نماز کا آخری حصہ وتر ہوتا۔ (اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہی تھا) -
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور نماز کے آخر میں وتر ہوتا۔