جعفر بن محمد ؒ کے والد محمد باقرؒ نے عقیل کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ سے اور انھوں نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں ایک کپڑے میں جس کے دونوں کنارے ایک دوسرے کی مخالف جانب ڈالے گئے تھے، آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھر میں ایک کپڑے میں، جس کے دونوں جانب آپس میں مخالف جانب ڈالے گئے تھے آٹھ رکعات نماز پڑھی۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " صبح کو تم میں سے ہر ایک شخص کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ ہوتا ہے۔پس ہر ایک تسبیح (ایک دفعہ سبحا ن اللہ کہنا) صدقہ ہے۔ ہر ایک تحمید (الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے، ہر ایک تہلیل (لا الہ الا اللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر ایک تکبیر (اللہ اکبر کہنا) بھی صدقہ ہے۔ (کسی کو) نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور (کسی کو) برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعتیں جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک جوڑ جوڑ (ہر جوڑ) پر صبح کو صدقہ ہے۔ پس ایک دفعہ (سُبْحَا نَ اللهِ) کہنا صدقہ ہے اور (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) کہنا بھی صدقہ ہے اور (لَااِلٰهَ اِلَّا الله) کہنا صدقہ ہے (اَللهُ اَكْبَر) کہنا بھی صدقہ ہے، کسی کو نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور کسی کو برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعت نماز جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔“
ابو تیاح نے کہا: ہمیں ابو عثمان نہدی نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے میر ےخلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی، ہر ماہ تین روزے رکھنے کی، چاشت کی دورکعتوں کی اور اس بات کی کہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی، ہر ماہ تین روزے رکھوں، چاشت کی دو رکعت پڑھوں اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں۔
عباس، جریری، اور ابو شمرضبعی، دونوں نے کہا: ہم نے ابو عثمان نہدی سے سنا، وہ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے۔
ابو رافع الصائغ نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا، مجھے میرے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی تلقین فرمائی۔۔۔آگے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ابو عثمان نہدی کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
ایک اور سند میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت فرمائی۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میرےحبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی تلقین فرمائی ہے، جب تک میں زندہ رہوں گا ان کو کبھی ترک نہیں کروں گا، ہر ماہ تین دنوں کے روزے، چاشت کی نماز اور یہ کہ جب تک وتر نہ پڑھ لوں نہ سوؤں۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے حبیب (محبوب) صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی تلقین فرمائی ہے۔ میں زندگی بھر ان کو ترک نہیں کروں گا ہر ماہ تین روزے، چاشت کی نماز اور سونے سے پہلے وتر پڑھنا۔
14. باب: فجر کی سنت کی فضیلت و رغبت کا بیان اور ان کو ہلکا پڑھنا اور ہمیشہ پڑھنا اور ان میں جو قرأت زیادہ مستحب ہے اس کا بیان۔
Chapter: It is recommended to pray two rak`ah for the sunnah of Fajr. And encouragement to pray them regularly, and to make them brief, and to persist in offering them, and clarifying what is recommended to recite therein
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان حفصة ام المؤمنين اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان إذا سكت المؤذن من الاذان لصلاة الصبح، وبدا الصبح، ركع ركعتين خفيفتين، قبل ان تقام الصلاة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَن ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الأَذَانِ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَبَدَا الصُّبْحُ، رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ ".
امام مالک ؒ نے نافع سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایاکہ جب موذن صبح کی اذان کہہ کر خاموش ہوجاتا اور صبح ظاہر ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی اقامت سے پہلے دو مختصر رکعتیں پڑھتے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مؤذن صبح کی اذان کہہ کر خاموش ہو جاتا اور صبح نمودار ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی اقامت سے پہلے دو ہلکی رکعتیں پڑھتے۔
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے زید بن محمد سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے نافع سے سنا، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے تھے اور وہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کررہے تھے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب فجر طلوع ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مختصر رکعتوں کے سوا کوئی نماز نہ پڑھتے تھے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ طلوعِ فجر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو ہلکی رکعتوں کے سوا کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے۔