10. باب: نماز میں ہر دفعہ اٹھتے اور جھکتے وقت تکبیر پڑھنے کا ثبوت سوائے رکوع سے اٹھتے وقت، اس وقت «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے۔
Chapter: Affirming The Takbir For Every Movement Up Or Down In The Prayer, Except When Rising From Ruku' When One Should Say: Sami'aAllahu Liman Hamidah (Allah Hears Those Who Praise Him)
ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھا رہے تھے تو جب بھی وہ جھکتے اور (سر اور جسم کو اوپر) اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب سلام پھیرا تو کہا: اللہ کی قسم! میں نماز میں تم سب کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ہمیں نماز پڑھاتے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ہر بار جب جھکتے، اور اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے، جب انہوں نے نماز سے فراغت حاصل کی تو انہوں نے کہا، اللہ کی قسم! میری نماز تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتی ہے۔
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا قام إلى الصلاة، يكبر حين يقوم، ثم يكبر حين يركع، ثم يقول: سمع الله لمن حمده، حين يرفع صلبه من الركوع، ثم يقول وهو قائم: ربنا ولك الحمد، ثم يكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يسجد، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يفعل مثل ذلك في الصلاة كلها، حتى يقضيها، ويكبر حين يقوم من المثنى بعد الجلوس "، ثم يقول ابو هريرة: إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا، حَتَّى يَقْضِيَهَا، وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْمَثْنَى بَعْدَ الْجُلُوسِ "، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا: مجھے ابن شہاب نے ابو بکر بن عبد الرحمن سے روایت بیان کی، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو کھڑے ہوتے ہوئے تکبیر کہتے، پھر رکوع کرتے ہوئے تکبیر کہتے، پھر جب رکوع سے کمر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، پھر قیام کی حالت میں ربنا ولک الحمد کہتے، پھر جب سجدہ کرنے کے لیے جھکتے تو تکبیر کہتے، پھر جب اپنا سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر (دوسرا) سجدہ کرتے وقت تکبیر کہتے، پھر جب (سجدے سے) اپنا سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، آپ پوری نماز میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ اس کو مکمل کر لیتے اور جب دو رکعتوں سے بیٹھنے کے بعد اٹھتے تو (اس وقت بھی) تکبیر کہے۔ پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے: میں نماز میں تم سب کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زیادہ مشابہ ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو کھڑے ہوتے وقت تکبیر کہتے، پھر رکوع کرتے وقت تکبیر کہتے، پھر جب رکوع سے پشت اٹھاتے تو اس وقت سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہتے، پھر کھڑے ہونے کی حالت میں ربنا ولک الحمد کہتے، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو تکبیر کہتے، پھر جب (سجدہ) سے اپنا سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر دوسرا سجدہ کرتے وقت تکبیر کہتے، پھر جب پھر جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر پوری نماز میں اسی طرح کرتے، یہاں تک کہ اس کو ادا کرلیتے، پھر جب دوسری رکعت کے لیے بیٹھنے کے بعد اٹھتے تو تکبیر کہتے، پھر ابو ہریرہ ؓ کہتے میری نماز تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہے۔
عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو بکر بن عبد الرحمن بن حارث نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو کھڑے ہوتے وقت تکبیر کہتے ...... آگے ابن جریج کی حدیث کی طرح ہے اور (عقیل نے) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول کہ میں نماز میں تم سب کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ ہوں، بیان نہیں کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تکبیر کہتے، ابن جریج کی حدیث کی طرح بیان کیا۔ اور ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول کہ میری نماز تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہے، بیان نہیں کیا۔
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، كان حين يستخلفه مروان على المدينة، إذا قام للصلاة المكتوبة كبر، فذكر نحو حديث ابن جريج وفي حديثه، فإذا قضاها وسلم، اقبل على اهل المسجد، قال: والذي نفسي بيده، إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَانَ حِينَ يَسْتَخْلِفُهُ مَرْوَانُ عَلَى الْمَدِينَةِ، إِذَا قَامَ لِلصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَفِي حَدِيثِهِ، فَإِذَا قَضَاهَا وَسَلَّمَ، أَقْبَلَ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
۔ یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو جب مروان مدینہ میں اپنا نائب بنا کر جاتا تو جب وہ فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تکبیر کہتے ....... اس کے بعد (یونس نے) ابن جریج کی حدیث کے مانند بیان کیا۔ ان (یونس) کی حدیث میں (یہ اضافہ) ہے کہ جب وہ نماز پوری کر لیتے اور سلام پھیرتے تو مسجد والوں کی طرف منہ کرتے (اور) کہتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نماز میں تم سب سے زیادہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں۔
ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جب مردان اپنا جانشین بنا کر جاتا تو جب وہ فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تکبیر کہتے، جب وہ نماز ادا کر لیتے اور سلام پھیرتے تو اہل مسجد کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ نماز پڑھتا ہوں۔
یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے روایت کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نماز میں جب بھی (سر) اٹھاتے اور جھکاتے، تکبیر کہتے، اس پر ہم نے کہا: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ! یہ تکبیر کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یقیناً یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔
ابو سلمہ سے روایت ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز میں جب بھی اٹھتے اور جھکتے تکبیر کہتے، ہم نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، یہ تکبیر کیسی ہے؟ انہوں نے جواب دیا، یہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ جب بھی (نماز میں سر) جھکاتے اور اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی (نماز میں) جھکتے اور اٹھتے تکبیر کہتے اور بتاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، وخلف بن هشام جميعا، عن حماد ، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد، عن غيلان ، عن مطرف ، قال: صليت انا وعمران بن حصين خلف علي بن ابي طالب، فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع راسه كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما انصرفنا من الصلاة، قال: اخذ عمران بيدي، ثم قال: لقد صلى بنا هذا، صلاة محمد صلى الله عليه وسلم، او قال: قد ذكرني هذا، صلاة محمد صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ جميعا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: أَخَذَ عِمْرَانُ بِيَدِي، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا، صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوَ قَالَ: قَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا، صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
۔ مطرف سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں نماز پڑھی۔ جب وہ سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور جب اپنا سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا، پھر کہا: انہوں نے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھائی ہے یا کہا: انہوں نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی ہے۔
حضرت مطرف بیان کرتے ہیں کہ میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتدا میں نماز پڑھی، جب وہ سجدہ کرتے اللہ اکبر کہتے اور جب اپنا سر اٹھاتے اللہ اکبر کہتے،اور جب دوسری رکعت سے کھڑے ہوتے تکبیر کہتے، جب ہم نماز سے فارغ ہوتے تو عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا، انہوں نے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز پڑھائی ہے یا یہ کہا انہوں نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز یاد کرا دی ہے۔
11. باب: ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا وجوب، اور جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھ سکتا ہو، اس کے لیے قرآن میں اس کے علاوہ جو آسان ہو اس کوپڑھنے کا بیان۔
Chapter: It Is Obligatory To Recite Al-Fatihah In Every Rak'ah; If A Person Cannot Recite Al-Fatihah Or Cannot Learn It, Then He Should Recite Whatever Else He Can Manage
سفیان بن عیینہ نے ابن شہاب زہری سے، انہوں نے محمود بن ربیع سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ اس بات کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ الکتاب نہ پڑھی۔“
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی کوئی نماز نہیں ہوتی، جس نے فاتحہ الکتاب نہ پڑھی۔“
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے محمود بن ربیع نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے ام القریٰ (فاتحہ) نہیں پڑھی۔“
عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ام القرآن نہ پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں۔“
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی کہ حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے، جن کے چہرے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کنویں سے کلی کر کے پانی کا چھینٹا دیا تھا، انہیں بتایا کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رضی اللہ عنہ ”جس نے ام القریٰ کی قراءت نہ کی، اس کی کوئی نماز نہیں۔“
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس کے چہرہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کنویں سے کلی کی تھی، نے اسے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ام القرآن نہ پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں۔“