ہلال بن ابی حمید نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں (پڑھی جانے والی) نماز کو غور سے دیکھا تو میں نے آپ کے قیام، رکوع، رکوع کے بعد اعتدال اور آپ کے سجدے، دونوں سجدوں کے درمیان جلسے (بیٹھنا) اور آپ کے دوسرے سجدے اور اس کے بعد سلام اور رخ پھیرنے کے درمیان وقفے کو تقریبا برابر پایا۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پر غور کیا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے قیام، رکوع، رکوع کے بعد قومہ میں اعتدال، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ، دونوں سجدوں کے درمیان کے جلسہ، دوسرے سجدہ اور سلام پھیرنے کے بعد رخ پھیرنے کے لیے بیٹھنے کو تقریباً برابر پایا۔
وحدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: غلب على الكوفة رجل، قد سماه زمن ابن الاشعث، فامر ابا عبيدة بن عبد الله، ان يصلي بالناس، فكان يصلي، فإذا رفع راسه من الركوع، قام قدر ما اقول، اللهم ربنا لك الحمد، ملء السماوات، وملء الارض، وملء ما شئت من شيء، بعد اهل الثناء والمجد، لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد "، قال الحكم: فذكرت ذلك لعبد الرحمن بن ابي ليلى ، فقال: سمعت البراء بن عازب، يقول: " كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم وركوعه، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وما بين السجدتين، قريبا من السواء "، قال شعبة: فذكرته لعمرو بن مرة، فقال: قد رايت ابن ابي ليلى، فلم تكن صلاته هكذا،وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: غَلَبَ عَلَى الْكُوفَةِ رَجُلٌ، قَدْ سَمَّاهُ زَمَنَ ابْنِ الأَشْعَثِ، فَأَمَرَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَكَانَ يُصَلِّي، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامَ قَدْرَ مَا أَقُولُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ، بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ "، قَالَ الْحَكَمُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، فَقَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُكُوعُهُ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ "، قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، فَلَمْ تَكُنْ صَلَاتُهُ هَكَذَا،
۔ عبید اللہ کے والجد معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا کہ ابن اشعث کے زمانے میں ایک شخص (حکم نے اس کا نام لیا) کوفہ (کے اقتدار) پر قابض ہو گیا، اس نے ابو عبیدہ بن عبد اللہ (بن مسعود) کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، وہ نماز پڑھاتے تھے، جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے ہوتے کہ میں یہ دعا پڑھ لیتا: ” اے اللہ! ہمارب! حمد تیرے ہی لیے ہے جس سے آسمان و زمین بھر جائیں اور کے سوا جو چیز تو چاہے بھر جائے۔ اے عظمت وثنا کے سزا وار! جو تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک لے اسے کوئی بھی دینے والا نہیں اور نہ ہی کسی مرتبے والے کو تیرے سامنے اس کا مرتبہ نفع دے سکتا ہے۔“(صرف تیری رحمت ہے جو فائدہ دے سکتی ہے۔) حکم نے کہا: میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (قیام)، آپ کا رکوع اور جب آپ رکوع سے سر اٹھاتے، آپ کے سجدے اور دونوں سجدوں کے درمیان (والا بیٹھنے) کا وقفہ تقریباً برابر تھے۔ شعبہ نے کہا: میں نے اس کا ذکر عمرو بن مرہ سے کیا تو انہوں نے کہا: میں نے عبد الرحمان بن ابی لیلیٰ کو دیکھا ہے، ان کی نماز اس طرح نہیں ہوتی تھی۔ (وہ ثقہ تھے۔ ان کی روایت قابل اعتماد ہے چاہے وہ اس پر پوری طرح عمل نہ کر سکتے ہوں
حضرت حکم سے روایت ہے کہ ابن اشعت کے زمانہ میں ایک شخص کوفہ پر غالب آ گیا، (حکم نے اس کا نام لیا تھا، اور وہ مطر بن ناجیہ تھا) اس نے ابو عبیدہ بن عبد اللہ کو لوگوں کی امامت کروانے کا حکم دیا تو وہ نماز پڑھاتے تھے، جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے کہ میں یہ دعا پڑھ لیتا: اے اللہ! تو اس قدر حمد و ستائش کا حقدار ہے جس سے سب آسمان، زمین اور ان سے جو چیز تو چاہے بھر جائے، اے ثنا اور مجد (عظمت و بزرگی) کے لائق جو تو دے، اس کو کوئی روک نہیں سکتا، اور جو تو نہ دینا چاہے (روک لے) وہ کوئی بھی نہیں دے نہیں سکتا، اور نہ کسی محنت و کوشش کرنے کی کوشش تیرے مقابلہ میں اس کو فائدہ دے سکتی ہے یا کسی عظمت و بزرگی والے کی عظمت و دولت تیرے مقابلہ میں اس کو نفع دے سکتی ہے۔ (جَد دولت و تونگری یا عظمت) حکم کہتے ہیں میں نے یہ حدیث عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ کو سنائی تو اس نے کہا: میں نے براء بن عازب ؓ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (قیام) آپصلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان والا جلسہ یہ سب تقریباً برابر تھے۔ شعبہ کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث عمرو بن مرہ کو بتائی تو اس نے کہا، میں نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ کو دیکھا ہے، وہ اس کیفیت سے نماز نہیں پڑھتے تھے۔
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی کہ جب مطر بن ناجیہ کوفہ پر قابض ہو گیا تو اس نے ابو عبیدہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ... اور (پوری) حدیث بیان کی۔
حضرت حکم رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ جب مطر بن ناجیہ کوفہ پر غالب آیا، اس نے ابو عبیدہ کو لوگوں کی امامت کا حکم دیا اور مذکورہ حدیث بیان کی۔
حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، عن انس ، قال: " إني لا آلو، ان اصلي بكم، كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بنا، قال: فكان انس، يصنع شيئا لا اراكم تصنعونه، كان إذا رفع راسه من الركوع، انتصب قائما، حتى يقول القائل: قد نسي، وإذا رفع راسه من السجدة مكث، حتى يقول القائل: قد نسي ".حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " إِنِّي لَا آلُو، أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ، كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، قَالَ: فَكَانَ أَنَسٌ، يَصْنَعُ شَيْئًا لَا أَرَاكُمْ تَصْنَعُونَهُ، كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، انْتَصَبَ قَائِمًا، حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: قَدْ نَسِيَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ مَكَثَ، حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: قَدْ نَسِيَ ".
۔ خلف بن ہشام نے حماد بن زید سے حدیث بیان کی، انہوں نے ثابت سے اور انہوں نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں تمہیں ایسی نماز پڑھانے میں کوتاہی نہیں کرتا، جیسی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (کہ وہ) ہمیں پڑھاتے تھے۔ ثابت نے کہا: انس رضی اللہ عنہ ایک ایسا کام کیا کرتے تھے جو میں تمہیں کرتے ہوئے نہیں دیکھتا۔ جب وہ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے حتیٰ کہ کہنے والا کہتا کہ وہ بھول گئے ہیں اور جب وہ سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو ٹھہرے رہتے حتیٰ کہ کہنے والا کہتا: وہ بھول گئے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، میں تمہیں ایسی نماز پڑھانے میں کوتاہی نہیں کرتا، جیسی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیں پڑھاتے دیکھا، ثابت نے کہا، انس رضی اللہ تعالی عنہ ایک ایسا کام کیا کرتے تھے، جو میں تمہیں کرتے ہوئے نہیں دیکھتا جب وہ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، سیدھے کھڑے ہو جاتے، حتیٰ کہ گمان کرنے والا یہ سمجھتا کہ وہ بھول گئے ہیں اور جب وہ سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے، ٹھہرے رہتے حتیٰ کہ گمان کرنے والا یہ سمجھتا کہ وہ بھول گئے ہیں۔
وحدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن انس ، قال: " ما صليت خلف احد، اوجز صلاة من صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في تمام، كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم متقاربة، وكانت صلاة ابي بكر متقاربة، فلما كان عمر بن الخطاب، مد في صلاة الفجر، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا قال: سمع الله لمن حمده، قام حتى نقول: قد اوهم، ثم يسجد، ويقعد بين السجدتين، حتى نقول: قد اوهم ".وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " مَا صَلَّيْتُ خَلْفَ أَحَدٍ، أَوْجَزَ صَلَاةً مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَمَامٍ، كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَقَارِبَةً، وَكَانَتْ صَلَاةُ أَبِي بَكْرٍ مُتَقَارِبَةً، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، مَدَّ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ، ثُمَّ يَسْجُدُ، وَيَقْعُدُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ ".
۔ بہز بن حماد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے کسی کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی نماز نہیں پڑھی جو کامل ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (میں ارکان کی طوالت) قریب قریب تھی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کی نماز بھی قریب قریب ہوتی تھی۔ جب عمر رضی اللہ عنہ (امیر مقرر) ہوئے تو انہوں نے نماز فجر (میں قراءت) لمبی کر دی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو کھڑے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ (شاید سر اٹھانا) بھول گئے ہیں، پھر سجدہ کرتے اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھے رہتے حتیٰ کہ ہم سمجھتے (کہ شاید) آپ بھول گئے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کسی کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی اور کامل نماز نہیں پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (کے تمام ارکان) متناسب (قریب قریب) ہوتے تھے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز بھی متناسب قریب قریب (یکساں) ہوتی تھیں، جب عمر ؓ کا دور آیا تو انہوں نے نماز فجر (کی قرأت) لمبی کر دی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سَمِعَ اللُّٰہ لِمَن حَمِدَہ کہتے، ٹھہرے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتے شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں (بعد کی نماز کا خیال ہی نہیں رہا) پھر سجدہ کرتے اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھے رہتے، حتیٰ کہ ہم خیال کرتے شاید آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں۔
زہیر اور ابو خیثمہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ ابو اسحاق سے اور انہوں نے عبد اللہ بن یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت براء رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھا لیتے تو میں کسی کو نہ دیکھتا کہ وہ اپنی پشت جھکاتا ہو یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے، اس کے بعد آپ کے پیچھے والے سجدے میں گرتے۔
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ (وہ جھوٹے نہ تھے) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتے تھے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اپنا سر اٹھالیتے تو میں کسی کو اس وقت تک اپنی پشت جھکاتے نہ دیکھتا، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے والے سجدہ میں جاتے۔
سفیان نے ابو اسحاق سے، انہوں نے عبد اللہ بن یزید سے اور انہوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی اور وہ جھوٹ بولنے والے نہ تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو ہم میں سے کوئی ایک بھی اس وقت تک اپنی پشت نہ جھکاتا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے، پھر ہم آپ کے بعد سجدے میں جاتے
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ (وہ جھوٹے نہ تھے) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سَمِعَ اللهِ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (رکوع سے سر اٹھا کر کھڑے ہو جاتے) تو ہم میں سے کوئی ایک بھی اس وقت تک اپنی پشت نہ جھکاتا، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں نہ چلے جاتے، پھر ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سجدہ کرتے یا سجدہ میں گرتے۔
محارب بن دثار نے کہا کہ میں نے عبد اللہ بن یزید کو منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: براء رضی اللہ عنہ نے ہمیں بتایا کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب آپ رکوع میں چلے جاتے تو وہ رکوع کرتے اور جب آپ اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو آپ سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم آپ کو دیکھتے کہ آپ نے اپنا چہرہ مبارک زمین پر رکھ دیا ہے، پھر ہم آپ کی پیروی کرتے (سجدے میں جاتے۔)
حضرت محارب بن دثار رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن یزید کو منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہمیں براء رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے جاتے تو وہ رکوع کرتے اور جب آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو سَمِعَ اللهِ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے اور ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ماتھا (پیشانی) زمین پر رکھ دیا پھر ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے (سجدہ میں چلے جاتے)۔
۔ زہیر بن حرب اور ابن نمیر نے کہا: ہم سے سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابان وغیرہ نے حکم سے حدیث سنائی، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے اور انہوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم (نماز میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے، ہم میں سے کوئی ایک بھی اپنی پشت نہ جھکاتا یہاں تک کہ ہم آپ کو دیکھ لیتے کہ آپ سجدے میں جا چکے ہیں۔
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم (نماز میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے، ہم میں سے کوئی ایک اس وقت تک اپنی پشت نہ جھکاتا، یہاں تک کہ ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے آپصلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جا چکے ہیں، زہیر نے کہا، ہمیں سفیان نے بتایا کہ ہمیں کوفیوں ابان وغیرہ نے حدیث سنائی اور اس نے نَرَاہُ قَد سَجَدَ کی جگہ نَرَاہُ یَسجُدُ کہا۔
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی تو میں نے آپ کو ﴿فلا أقسم بالخنس0 الجوار الکنس﴾ ”میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے، سیدھے چلنے، دبک جانے والے (ستاروں) کی“ پڑھتے ہوئے سنا اور ہم میں سے کوئی آدمی اپنی پشت نہیں جھکاتا تھا حتیٰ کہ آپ پوری طرح سجدے میں چلے جاتے تھے۔
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فجر کی نماز پڑھی تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوَارِ الْكُنَّسِ﴾ (سورة تکویر) پڑھتے سنا۔ اور ہم میں سے کوئی آدمی اپنی پشت نہیں جھکاتا تھا حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح سجدہ میں چلے جاتے۔