وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: " قال عمر لسعد قد شكوك في كل شيء، حتى في الصلاة، قال: اما انا، فامد في الاوليين، واحذف في الاخريين، وما آلو ما اقتديت به من صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ذاك الظن بك او ذاك ظني بك "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ قَدْ شَكَوْكَ فِي كُلِّ شَيْءٍ، حَتَّى فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: أَمَّا أَنَا، فَأَمُدُّ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، وَمَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ أَوْ ذَاكَ ظَنِّي بِكَ "،
شعبہ نے ابوعون سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگوں نے آپ کی ہر چیز حتیٰ کہ نماز کی بھی شکایت کی ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (یہ کہتا ہوں کہ میں) پہلی دو رکعتوں میں (قیام کو) طول دیتا ہوں اور آخری دو رکعتوں میں تخفیف کرتا ہوں، میں نے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی تھی، اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کے بارے میں یہی گمان ہے یا آپ کے بارے میں میرا گمان یہی ہے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ لوگوں نے تیری ہر چیز، حتیٰ کہ نماز پڑھانے کی بھی شکایت کی ہے، حضرت سعد ؓ نے کہا رہا میں تو میں پہلی دو رکعتوں میں قیام لمبا کرتا ہوں آخری دو رکعتوں میں تھوڑا قیام کرتا ہوں، اور جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی تھی، اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا۔ تو عمر ؓ نے کہا، آپ کے بارے میں یہی گمان تھا، یا آپ کے بارے میں میرا ظن یہی تھا۔
۔ مسعر نے عبد الملک (بن عمیر) اور ابو عون سے روایت کی، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی حدیث کے ہم معنیٰ روایت بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: بدوی مجھے نماز سکھائیں گے؟ (میں نے تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز سیکھی ہے
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، یہ بدوی مجھے نماز سکھاتے ہیں۔
۔ عطیہ بن قیس نے قزعہ سے، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ظہر کی نماز اقامت کہی جاتی اور کوئی جانے والا بقیع جاتا، اپنی ضرورت سے فارغ ہو کر وضو کرتا، پھر (مسجد میں) آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لمبا کرنے کی وجہ سے ابھی پہلی رکعت میں ہوتے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ظہر کی نماز کھڑی کی جاتی تو کوئی جانے والا بقیع جاتا اور اپنی ضرورت سے فارغ ہو کر وضو کرتا، پھر مسجد میں آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کے قیام کے طویل ہونے کی بنا پر ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے۔
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية بن صالح ، عن ربيعة ، قال: حدثني قزعة ، قال: " اتيت ابا سعيد الخدري وهو مكثور عليه، فلما تفرق الناس عنه، قلت: إني لا اسالك عما يسالك هؤلاء عنه، قلت: اسالك عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما لك في ذاك من خير، فاعادها عليه، فقال: كانت صلاة الظهر تقام، فينطلق احدنا إلى البقيع، فيقضي حاجته، ثم ياتي اهله، فيتوضا، ثم يرجع إلى المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَزْعَةُ ، قَالَ: " أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ، قُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ، قُلْتُ: أَسْأَلُكَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ فِي ذَاكَ مِنْ خَيْرٍ، فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَأْتِي أَهْلَهُ، فَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى ".
ربیعہ نے کہا: قزعہ نے مجھے حدیث سنائی، کہا: میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، ان کے پاس (استفادے کے لیے) کثرت سے لوگ موجود تھے۔ جب یہ لوگ ان سے (رخصت ہو کر) منتشر ہو گئے تو میں نے عرض کی: میں آپ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال نہیں کروں گا جن کے بارے میں لوگ آپ سے سوال کر رہے تھے۔ میں نے کہا: میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اس سوال میں تیرے لیے بھلائی نہیں ہے (کیونکہ تم نماز پڑھانے والے حکمرانوں کے پیچھے ایسے نماز نہیں پڑھ سکو گے) انہوں نے ان کے سامنے دوبارہ اپنا مسئلہ پیش کیا تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ظہر کی نماز کھڑی کی جاتی اور ہم میں سے کوئی بقیع کی طرف جاتا، اپنی ضرورت پوری کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، اس کے بعد واپس مسجد میں آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی پہلی رکعت میں ہوتے تھے۔
حضرت قزعہ بیان کرتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کی کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس (استفادہ کے لیے) بہت سے لوگ موجود تھے تو جب لوگ منتشر ہوگئے (چلے گئے) میں نے عرض کیا، میں آپ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال نہیں کروں گا، جن کے بارے میں یہ لوگ آپ سے سوال کر رہے تھے، میں نے کہا، میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتا ہوں تو انہوں نے کہا، اس سوال میں تیرے لیے بہتری یا بھلائی نہیں ہے (کیونکہ تم ایسی نماز ہمیشہ پڑھ نہیں سکو گے) اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو انہوں نے کہا، ظہر کی نماز کھڑی کی جاتی اور ہم میں سےکوئی بقیع کی طرف جاتا اور اپنی ضرورت پوری کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر واپس مسجد میں آتا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے۔
حجاج بن محمد نے ابن جریج سے روایت کی، نیز عبد الرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے ہمیں بتایا، کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے ابو سلمہ بن سفیان، عبد اللہ بن عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن مسیب سے عابدی نے حضرت عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو سورہ مومنون کی قراءت شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ اور ہارون رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا یا عیسیٰ رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا (محمد بن عبادہ کو شک ہے یا راویوں نے اس کے سامنے (بیان کرتے ہوئے) اختلاف کیا ہے)(اس وقت) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آنے لگی تو آپ رکوع میں چلے گئے۔ عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بھی اس نماز میں موجود تھے۔ عبد الرزاق کی روایت میں ہے: آپ نے قراءت قطع کر دی اور رکوع میں چلے گئے۔ اور ان کی حدیث میں (راوی کا نام) عبد اللہ بن عمرو ہے، آگے ابن عاص نہیں کہا۔
حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور سورہٴ مومنون کی قرأت شروع کردی، جب موسیٰ اور ہارون عَلیہِ السَّلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ عَلیہِ السَّلام کا (محمد بن عباد کو شک ہے راویوں کا اس میں اختلاف ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانسی آنے لگی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس وقت موجود تھے، عبدالرزاق کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت بند کردی اور رکوع میں چلے گئے، اور اس کی حدیث میں راوی کا نام عبداللہ بن عمرو ہے، آگے ابن العاص نہیں ہے۔
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿والیل إذا عسعس﴾ (قسم ہے رات کی! جب وہ جانے لگتی ہے) پڑھتے ہوئے سنا
مجھے زہیر بن حرب نے یحییٰ بن سعید سے نیز ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ نے وکیع سے نیز مجھے ابوکریب نے (الفاظ اس کے ہیں) ابن بشیر کے واسطہ سے مسعر کی ولید بن سریع سے حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾ (یعنی سورہٴ تکویر) پڑھتے ہوئے سنا۔
ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ نے مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے نماز پڑھی اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھی حتی کہ آپ نے ﴿والنخل باسقت﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت) پڑھا تو میں اس آیت کو بار بار (ذہن میں) دہرانے لگا اور آپ نے جو کہا مجھے اس (کے مفہوم) کا پتہ نہ چلا۔
قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ شروع کی حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ﴾ پڑھا تو میں اس ٖآیت کو بار بار پڑھنے لگا لیکن اس کا مطلب و معنی نہیں سمجھ سکا۔
(ابو عوانہ کے بجائے) شریک اور سفیان بن عیینہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿والنخل باسقت لہا طلع نضید﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت (پیدا کیے) جن کے خوشے تہ بہ تہ ہیں) کی قراءت کرتے ہوئے سنا
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ اور کھجور کے بلند و بالا درخت جن کے خوشے تہ بہ تہ (گھنے) میں، پڑھتے سنا۔
(ابو عوانہ، شریک اور ابن عیینہ کے بجائے) شعبہ نے زیادہ بن علاقہ سے اور انہوں نے اپنے چچا (حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو آپ نے پہلی رکعت میں ﴿والنخل باسقت طلع نضید﴾ پڑھا اور بعض اوقات (یہی بات سناتے ہوئے) کہا: سورہ ق پڑھی۔
حضرت زیاد بن علاقہ اپنے چچا سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ پڑھا اور بعض دفعہ کہا، سورۂ ق پڑھی۔