صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
حدیث نمبر: 1017
Save to word اعراب
ہشیم کے بجائے) جریر نے عبد الملک بن عمیر سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1018
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: " قال عمر لسعد قد شكوك في كل شيء، حتى في الصلاة، قال: اما انا، فامد في الاوليين، واحذف في الاخريين، وما آلو ما اقتديت به من صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ذاك الظن بك او ذاك ظني بك "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: " قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ قَدْ شَكَوْكَ فِي كُلِّ شَيْءٍ، حَتَّى فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: أَمَّا أَنَا، فَأَمُدُّ فِي الأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، وَمَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ أَوْ ذَاكَ ظَنِّي بِكَ "،
شعبہ نے ابوعون سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگوں نے آپ کی ہر چیز حتیٰ کہ نماز کی بھی شکایت کی ہے۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (یہ کہتا ہوں کہ میں) پہلی دو رکعتوں میں (قیام کو) طول دیتا ہوں اور آخری دو رکعتوں میں تخفیف کرتا ہوں، میں نے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی تھی، اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کے بارے میں یہی گمان ہے یا آپ کے بارے میں میرا گمان یہی ہے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ لوگوں نے تیری ہر چیز، حتیٰ کہ نماز پڑھانے کی بھی شکایت کی ہے، حضرت سعد ؓ نے کہا رہا میں تو میں پہلی دو رکعتوں میں قیام لمبا کرتا ہوں آخری دو رکعتوں میں تھوڑا قیام کرتا ہوں، اور جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی تھی، اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتا۔ تو عمر ؓ نے کہا، آپ کے بارے میں یہی گمان تھا، یا آپ کے بارے میں میرا ظن یہی تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1019
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن بشر ، عن مسعر ، عن عبد الملك ، عن جابر بن سمرة ، بمعنى حديثهم، وزاد فقال: تعلمني الاعراب بالصلاة.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، بِمَعْنَى حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ فَقَالَ: تُعَلِّمُنِي الأَعْرَابُ بِالصَّلَاةِ.
۔ مسعر نے عبد الملک (بن عمیر) اور ابو عون سے روایت کی، انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی حدیث کے ہم معنیٰ روایت بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: بدوی مجھے نماز سکھائیں گے؟ (میں نے تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز سیکھی ہے
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ سعد رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، یہ بدوی مجھے نماز سکھاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1020
Save to word اعراب
حدثنا داود بن رشيد ، حدثنا الوليد يعني ابن مسلم ، عن سعيد وهو ابن عبد العزيز ، عن عطية بن قيس ، عن قزعة ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " لقد كانت صلاة الظهر تقام، فيذهب الذاهب إلى البقيع، فيقضي حاجته، ثم يتوضا، ثم ياتي ورسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى، مما يطولها ".حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ العَزِيزِ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ قَزْعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " لَقَدْ كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَأْتِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى، مِمَّا يُطَوِّلُهَا ".
۔ عطیہ بن قیس نے قزعہ سے، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ظہر کی نماز اقامت کہی جاتی اور کوئی جانے والا بقیع جاتا، اپنی ضرورت سے فارغ ہو کر وضو کرتا، پھر (مسجد میں) آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لمبا کرنے کی وجہ سے ابھی پہلی رکعت میں ہوتے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ظہر کی نماز کھڑی کی جاتی تو کوئی جانے والا بقیع جاتا اور اپنی ضرورت سے فارغ ہو کر وضو کرتا، پھر مسجد میں آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کے قیام کے طویل ہونے کی بنا پر ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1021
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية بن صالح ، عن ربيعة ، قال: حدثني قزعة ، قال: " اتيت ابا سعيد الخدري وهو مكثور عليه، فلما تفرق الناس عنه، قلت: إني لا اسالك عما يسالك هؤلاء عنه، قلت: اسالك عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما لك في ذاك من خير، فاعادها عليه، فقال: كانت صلاة الظهر تقام، فينطلق احدنا إلى البقيع، فيقضي حاجته، ثم ياتي اهله، فيتوضا، ثم يرجع إلى المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَزْعَةُ ، قَالَ: " أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ، قُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ، قُلْتُ: أَسْأَلُكَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ فِي ذَاكَ مِنْ خَيْرٍ، فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: كَانَتْ صَلَاةُ الظُّهْرِ تُقَامُ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى الْبَقِيعِ، فَيَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَأْتِي أَهْلَهُ، فَيَتَوَضَّأُ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى ".
ربیعہ نے کہا: قزعہ نے مجھے حدیث سنائی، کہا: میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، ان کے پاس (استفادے کے لیے) کثرت سے لوگ موجود تھے۔ جب یہ لوگ ان سے (رخصت ہو کر) منتشر ہو گئے تو میں نے عرض کی: میں آپ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال نہیں کروں گا جن کے بارے میں لوگ آپ سے سوال کر رہے تھے۔ میں نے کہا: میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اس سوال میں تیرے لیے بھلائی نہیں ہے (کیونکہ تم نماز پڑھانے والے حکمرانوں کے پیچھے ایسے نماز نہیں پڑھ سکو گے) انہوں نے ان کے سامنے دوبارہ اپنا مسئلہ پیش کیا تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ظہر کی نماز کھڑی کی جاتی اور ہم میں سے کوئی بقیع کی طرف جاتا، اپنی ضرورت پوری کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، اس کے بعد واپس مسجد میں آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی پہلی رکعت میں ہوتے تھے۔
حضرت قزعہ بیان کرتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کی کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس (استفادہ کے لیے) بہت سے لوگ موجود تھے تو جب لوگ منتشر ہوگئے (چلے گئے) میں نے عرض کیا، میں آپ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال نہیں کروں گا، جن کے بارے میں یہ لوگ آپ سے سوال کر رہے تھے، میں نے کہا، میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھتا ہوں تو انہوں نے کہا، اس سوال میں تیرے لیے بہتری یا بھلائی نہیں ہے (کیونکہ تم ایسی نماز ہمیشہ پڑھ نہیں سکو گے) اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو انہوں نے کہا، ظہر کی نماز کھڑی کی جاتی اور ہم میں سےکوئی بقیع کی طرف جاتا اور اپنی ضرورت پوری کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر واپس مسجد میں آتا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی پہلی رکعت میں ہی ہوتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ:
35. باب: صبح کی نماز میں قرأت۔
Chapter: Recitation in As-Subh
حدیث نمبر: 1022
Save to word اعراب
وحدثنا هارون بن عبد الله ، حدثنا حجاج بن محمد ، عن ابن جريج ، قال: ح وحدثني محمد بن رافع وتقاربا في اللفظ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت محمد بن عباد بن جعفر ، يقول: اخبرني ابو سلمة بن سفيان ، وعبد الله بن عمرو بن العاص ، وعبد الله بن عمرو بن المسيب العابدي ، عن عبد الله بن السائب ، قال: " صلى لنا النبي صلى الله عليه وسلم، الصبح بمكة، فاستفتح سورة المؤمنين، حتى جاء ذكر موسى، وهارون، او ذكر عيسى، محمد بن عباد، يشك او اختلفوا عليه، اخذت النبي صلى الله عليه وسلم سعلة، فركع وعبد الله بن السائب حاضر ذلك، وفي حديث عبد الرزاق: فحذف، فركع، وفي حديثه وعبد الله بن عمرو، ولم يقل: ابن العاص.وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ المسيب العابدي ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: " صَلَّى لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الصُّبْحَ بِمَكَّةَ، فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ، حَتَّى جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ عِيسَى، مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَيْهِ، أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ، فَرَكَعَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ ذَلِكَ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاق: فَحَذَفَ، فَرَكَعَ، وَفِي حَدِيثِهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَلَمْ يَقُلْ: ابْنِ الْعَاصِ.
حجاج بن محمد نے ابن جریج سے روایت کی، نیز عبد الرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے ہمیں بتایا، کہا: میں نے محمد بن عباد بن جعفر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے ابو سلمہ بن سفیان، عبد اللہ بن عمرو بن عاص اور عبد اللہ بن مسیب سے عابدی نے حضرت عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو سورہ مومنون کی قراءت شروع کی حتیٰ کہ موسیٰ اور ہارون رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا یا عیسیٰ رضی اللہ عنہ کا ذکر آیا (محمد بن عبادہ کو شک ہے یا راویوں نے اس کے سامنے (بیان کرتے ہوئے) اختلاف کیا ہے) (اس وقت) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آنے لگی تو آپ رکوع میں چلے گئے۔ عبد اللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بھی اس نماز میں موجود تھے۔ عبد الرزاق کی روایت میں ہے: آپ نے قراءت قطع کر دی اور رکوع میں چلے گئے۔ اور ان کی حدیث میں (راوی کا نام) عبد اللہ بن عمرو ہے، آگے ابن عاص نہیں کہا۔
حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور سورہٴ مومنون کی قرأت شروع کردی، جب موسیٰ اور ہارون عَلیہِ السَّلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ عَلیہِ السَّلام کا (محمد بن عباد کو شک ہے راویوں کا اس میں اختلاف ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانسی آنے لگی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس وقت موجود تھے، عبدالرزاق کی روایت میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت بند کردی اور رکوع میں چلے گئے، اور اس کی حدیث میں راوی کا نام عبداللہ بن عمرو ہے، آگے ابن العاص نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1023
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني ابو كريب واللفظ له، اخبرنا ابن بشر ، عن مسعر ، قال: حدثني الوليد بن سريع ، عن عمرو بن حريث " انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في الفجر والليل إذا عسعس سورة التكوير آية 17 ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ سَرِيعٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ " أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ سورة التكوير آية 17 ".
حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿والیل إذا عسعس﴾ (قسم ہے رات کی! جب وہ جانے لگتی ہے) پڑھتے ہوئے سنا
مجھے زہیر بن حرب نے یحییٰ بن سعید سے نیز ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ نے وکیع سے نیز مجھے ابوکریب نے (الفاظ اس کے ہیں) ابن بشیر کے واسطہ سے مسعر کی ولید بن سریع سے حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾ (یعنی سورہٴ تکویر) پڑھتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1024
Save to word اعراب
حدثني ابو كامل الجحدري فضيل بن حسين ، حدثنا ابو عوانة ، عن زياد بن علاقة ، عن قطبة بن مالك ، قال: " صليت وصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقرا: ق والقرآن المجيد حتى قرا: والنخل باسقات سورة ق آية 1 - 10، قال: فجعلت ارددها، ولا ادري ما قال ".حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ وَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأ: ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ حَتَّى قَرَأَ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ سورة ق آية 1 - 10، قَالَ: فَجَعَلْتُ أُرَدِّدُهَا، وَلَا أَدْرِي مَا قَالَ ".
ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ نے مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے نماز پڑھی اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھی حتی کہ آپ نے ﴿والنخل باسقت﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت) پڑھا تو میں اس آیت کو بار بار (ذہن میں) دہرانے لگا اور آپ نے جو کہا مجھے اس (کے مفہوم) کا پتہ نہ چلا۔
قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کرائی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ شروع کی حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ﴾ پڑھا تو میں اس ٖآیت کو بار بار پڑھنے لگا لیکن اس کا مطلب و معنی نہیں سمجھ سکا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1025
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك ، وابن عيينة . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا ابن عيينة ، عن زياد بن علاقة ، عن قطبة بن مالك : " سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقرا في الفجر: والنخل باسقات لها طلع نضيد سورة ق آية 10 ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ : " سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ سورة ق آية 10 ".
(ابو عوانہ کے بجائے) شریک اور سفیان بن عیینہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿والنخل باسقت لہا طلع نضید﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت (پیدا کیے) جن کے خوشے تہ بہ تہ ہیں) کی قراءت کرتے ہوئے سنا
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ اور کھجور کے بلند و بالا درخت جن کے خوشے تہ بہ تہ (گھنے) میں، پڑھتے سنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1026
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن علاقة ، عن عمه ، " انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم الصبح، فقرا في اول ركعة: والنخل باسقات لها طلع نضيد، وربما، قال: ق ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ عَمِّهِ ، " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَقَرَأَ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ، وَرُبَّمَا، قَالَ: ق ".
(ابو عوانہ، شریک اور ابن عیینہ کے بجائے) شعبہ نے زیادہ بن علاقہ سے اور انہوں نے اپنے چچا (حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو آپ نے پہلی رکعت میں ﴿والنخل باسقت طلع نضید﴾ پڑھا اور بعض اوقات (یہی بات سناتے ہوئے) کہا: سورہ ق پڑھی۔
حضرت زیاد بن علاقہ اپنے چچا سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ پڑھا اور بعض دفعہ کہا، سورۂ ق پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.