مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 333
حدیث نمبر: 333
Save to word اعراب
333 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا محمد بن عجلان، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي مرة مولي عقيل عن ام هانئ قالت: اتاني يوم الفتح حموان لي فاجرتهما فجاء علي يريد قتلهما فاتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم وهو في قبته بالابطح باعلي مكة فلم اجده ووجدت فاطمة فلهي كانت اشد علي من علي فقالت تؤوين الكفار وتجيرينهم وتفعلين وتفعلين، فلم البث ان جاء رسول الله صلي الله عليه وسلم وعلي وجهه رهجة الغبار فقال «يا فاطمة اسكبي لي غسلا» فسكبت له غسلا في جفنة لكاني انظر إلي اثر العجين فيها ثم سترت عليه بثوب «فاغتسل ثم صلي في ثوب واحد مخالفا بين طرفيه ثمان ركعات» ما رايته صلاها قبلها ولا بعدها فلما انصرف، قلت: يا رسول الله إني اجرت حموين لي، وإن ابن امي علي اراد قتلهما فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ليس ذلك له إنا قد اجرنا من اجرت، وامنا من امنت» 333 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَي عَقِيلٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: أَتَانِي يَوْمَ الْفَتْحِ حَمَوَانِ لِي فَأَجَرْتُهُمَا فَجَاءَ عَلِيٌّ يُرِيدُ قَتْلَهُمَا فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي قُبَّتِهِ بِالْأَبْطَحِ بِأَعْلَي مَكَّةَ فَلَمْ أَجِدْهُ وَوَجَدْتُ فَاطِمَةَ فَلَهِيَ كَانَتْ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ عَلِيٍّ فَقَالَتْ تُؤْوِينَ الْكُفَّارَ وَتُجِيرِينَهُمْ وَتَفْعَلِينَ وَتَفْعَلِينَ، فَلَمْ أَلْبَثُ أَنْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَي وَجْهِهِ رَهْجَةُ الْغُبَارِ فَقَالَ «يَا فَاطِمَةُ اسْكُبِي لِي غُسْلًا» فَسَكَبَتْ لَهُ غُسْلًا فِي جَفْنَةٍ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَي أَثَرِ الْعَجِينِ فِيهَا ثُمَّ سَتَرَتْ عَلَيْهِ بِثَوْبٍ «فَاغْتَسَلَ ثُمَّ صَلَّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفَيهِ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ» مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهَا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجَرْتُ حَمَوَيْنِ لِي، وَإِنَّ ابْنَ أُمِّي عَلِيٌّ أَرَادَ قَتْلَهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ ذَلِكَ لَهُ إِنَّا قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ، وَأَمَّنَّا مَنْ أَمَّنْتِ»
333- سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: فتح مکہ کے موقع پر میرے دو دیور میرے پاس آئے میں نے ان دونوں کو پناہ دے دی سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تاکہ ان دونوں کو قتل کردیں، تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مکہ کے بالائی علاقے ابطح میں اپنے خیمے میں تشریف فرما تھے وہاں میری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی۔
میرا سامنا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہوا تو وہ میرے لئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ سخت تھیں انہوں نے کہا: تم کفار کو ٹھکانہ دے رہی ہو، تم انہیں پناہ دے رہی ہو، تم یہ کررہی ہو اور تم وہ کررہی ہو۔ میں وہیں ٹھہری رہی۔
اس دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک پر گرد و غبار کے اثرات تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فاطمہ! تم میرے لئے پانی تیار کرو، تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک بڑے مرتبان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی تیار کیا جس میں گندھے ہوئے آٹے کا نشان دیکھ رہی تھی۔
پھر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پردہ تان دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی کپڑا اوڑھ کر اس کے مخالف سمتوں کو دونوں کاندھوں پر ڈال کر آٹھ رکعات نماز ادا کی۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے قبل اور بعد میں کبھی یہ نماز ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کرلی تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنے دو دیوروں کو پناہ دی ہے، اور میرے ماں جائے سیدنا علی رضی اللہ عنہ دونوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایسا نہیں کرسکتا، جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں اور جس پر تم آمین کہتی ہو اس پر ہم بھی آمین کہتے ہیں۔ (یعنی جو تم قبول کرتی ہو اسے ہم بھی قبول کرتے ہیں)

تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 280، 357، 1103، 1176، 3171، 4292، 6158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 336، وابن حبان في «صحيحه» برقم: 1187، 1188، 1189، 2537، 2538، والحاكم في «مستدركه» برقم: 5246، والنسائي في «الكبرى» ، برقم: 224، وأبو داود في «سننه» ، برقم: 1290، والترمذي في «جامعه» ، برقم: 474،وابن ماجه فى «سننه» ، برقم: 465»
2. حدیث نمبر 334
حدیث نمبر: 334
Save to word اعراب
334 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يزيد بن ابي زياد انه سمع عبد الله بن الحارث يحدث عن ام هانئ قالت: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يوم الفتح صلي ثمان ركعات في ثوب واحد مخالفا بين طرفيه» 334 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ صَلَّي ثَمَانِ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفِيهِ»
334- سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: فتح مکہ کے موقع پر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا اوڑھ کر اسے مخالف سمت میں کندھوں پر ڈال کر آٹھ رکعات نماز ادا کی۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد، غير أن الحديث صحيح، وقد أخرجه البيهقي فى الصلاة 48/3 باب: ذكر من رواها ثمان ركعات، من طريق سفيان، بهذا الإسناد، ولتمام التخريج انظرسابقه»
3. حدیث نمبر 335
حدیث نمبر: 335
Save to word اعراب
335 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الكريم ابو امية قال: قال عبد الله بن الحارث ولم يقل لنا فيه سمعت قال: سالت عن صلاة الضحي في إمارة عثمان واصحاب رسول الله صلي الله عليه وسلم متوافرون فلم اجد احدا اثبت لي صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم إلا ام هانئ قالت: «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم صلاها مرة واحدة يوم الفتح ثمان ركعات في ثوب واحد مخالفا بين طرفيه» 335 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ وَلَمْ يَقُلْ لَنَا فِيهِ سَمِعْتُ قَالَ: سَأَلْتُ عَنْ صَلَاةِ الضُّحَي فِي إِمَارَةِ عُثْمَانَ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا أَثْبَتَ لِي صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أُمُّ هَانِئٍ قَالَتْ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا مَرَّةً وَاحِدَةً يَوْمَ الْفَتْحِ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُخَالِفًا بَيْنَ طَرَفَيهِ»
335- عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں چاشت کی نماز کے بارے میں سوال کیا۔ اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد موجود تھی لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہیں مل سکا جو مجھے یہ بتا سکے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز ادا کی ہے صرف سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا تھیں، انہوں نے یہ بتایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر ایک مرتبہ یہ نماز ادا کرے ہوئے دیکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے کو اس کے کنارے مخالف سمت میں اوڑھ کر آٹھ رکعات ادا کی تھیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أبى أمية عبد الكريم بن أبى المخارق، غير أن الحديث صحيح، فقد أخرجه البخاري فى الغسل 280، وأطرافه-، ومسلم فى الحيض 229، وقد استوفينا تخريجه فى صحيح ابن حبان برقم 1188، 2538»
4. حدیث نمبر 335
حدیث نمبر: 335
Save to word اعراب
335/م- قال عبد الله بن الحارث فحدثت به ابن عباس فقال: إن كنت لامر علي هذه الآية ﴿ يسبحن بالعشي والإشراق﴾ فاقول: اي صلاة صلاة الإشراق فهذه صلاة الإشراق335/م- قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأَمُرُّ عَلَي هَذِهِ الْآيَةِ ﴿ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِشْرَاقِ﴾ فَأَقُولُ: أَيُّ صَلَاةٍ صَلَاةُ الْإِشْرَاقِ فَهَذِهِ صَلَاةُ الْإِشْرَاقِ
335/م- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب میں یہ آیت تلاوت کرتا ہوں: «‏‏‏‏يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالإِشْرَاقِ» ‏‏‏‏(38-ص:18) شام کو اور صبح کو تسبیح خوانی کریں۔ تو میں دریافت کرتا ہوں کہ اشراق کی نماز کون سی ہے، تو یہ اشراق کی نماز ہے۔


تخریج الحدیث: «موصول بالإسناد السابق. ونسبه السيوطي في الدر المنثور 298/5 إلى ابن مردويه أخرجه الحاكم فى «مستدركه» ، برقم: 6965، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» ، برقم: 661، 3694 وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 4870، برقم: 4871، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 7880»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.