229 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة انها حدثته ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد علي ميت فوق ثلاثة ايام إلا علي زوج» فقيل لسفيان: فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا، فقال سفيان لم يقل لنا هذا الزهري في حديثه، إنما قاله لنا ايوب بن موسي في حديثه229 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَي مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَي زَوْجٍ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، فَقَالَ سُفْيَانُ لَمْ يَقُلْ لَنَا هَذَا الزُّهْرِيُّ فِي حَدِيثِهِ، إِنَّمَا قَالَهُ لَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي فِي حَدِيثِهِ
229- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے البتہ شوہر کا حکم مختلف ہے۔“ سفیان سے دریافت کیا گیا: وہ عورت شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے گی؟ سفیان نے کہا: زہری نے اپنی روایت میں یہ الفاظ ہمارے سامنے بیان نہیں کیے یہ الفاظ ایوب بن موسیٰ نے اپنی روایت میں ہمارے سامنے بیان کیے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4424، وفي صحيح ابن حبان برقم 4303، من طريق سفيان، بهذا الإسناد»
230 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، وعبد الله بن رجاء المزني قالا: ثنا ابن جريج، عن سليمان بن موسي، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «ايما امراة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فنكاحها باطل فإن اصابها فلها المهر بما استحل من فرجها، فإن اشتجروا فالسلطان ولي من لا ولي له» 230 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمُزَنِيُّ قَالَا: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا، فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ»
230- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جو بھی عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرتی ہے، تو اس کا نکاح باطل ہوگا، اس کا نکاح باطل ہوگا، اس کا نکاح باطل ہوگا، اگر مرد اس عورت کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے، تو عورت کو مہر ملے گا کیونکہ مرد نے اس کی شرمگاہ کو استعمال کیا ہے اور اگر ان لوگوں کے درمان اختلاف ہوجاتا ہے، تو جس کو کوئی ولی نہ ہو حاکم وقت اس کا ولی ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 2508، وفي صحيح ابن حبان برقم 4074، 4075، وفي موارد الظمآن برقم 1248»
231 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: سمعت الزهري يحدث عن عروة، عن عائشة انها قالت: جاء عمي من الرضاعة افلح بن ابي القعيس يستاذن علي بعدما ضرب الحجاب، فلم آذن له، فلما جاء النبي صلي الله عليه وسلم اخبرته فقال «إنه عمك فاذني له» 231 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ فَقَالَ «إِنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ»
231- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میرے رضاعی چچا فلح بن ابوقعیس آئے اور انہوں نے میرے ہاں اندر آنے کی اجازت مانگی یہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد کی بات ہے میں نے انہیں اجازت نہیں دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارا چچا ہے تم اسے اجازت دے دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد 36/6، 37، 271، ومسلم فى الرضاع 1445، والنسائي فى النكاح 103/6 وابن ماجه فى النكاح 1948، وابن حزم فى «المحلى» 5/10 من طريق سفيان، بهذا الإسناد، سوانظر الحديث التالي، و مسند الموصلي برقم 4501،و «صحيح ابن حبان، برقم 4109، 4219»
232 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة عن النبي صلي الله عليه وسلم مثله وزاد فيه انها قالت: فقلت: يا رسول الله إنما ارضعتني المراة ولم يرضعني الرجل، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «تربت يمينك هو عمك فاذني له» 232 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ أَنَّهَا قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَرِبَتْ يَمِينُكِ هُوَ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ»
232- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایک عورت نے دودھ پلایا ہے مجھے مرد نے دودھ نہیں پلایا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہارا ہاتھ خاک آلود ہوا تمہارا چچا ہے تم اسے اجازت دے دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه عبد الرزاق برقم 13941، وأبو داود فى النكاح 2057،.التمام التخريج انظر «مسند الموصلي» برقم 4501، و التعليق السابق، و «معجم شيوخ أبى يعلى الموصلي» برقم 35»
233 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة وكان من جيد ما يرويه عن ابيه، عن عائشة قالت: «تزوجني رسول الله صلي الله عليه وسلم وانا بنت ست سنين او سبع سنين، وبني بي وانا بنت تسع» 233 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ وَكَانَ مِنْ جَيِّدِ مَا يَرْوِيهِ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ أَوْ سَبْعِ سِنِينَ، وَبَنَي بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعٍ»
233- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میرے ساتھ شادی کی تو اس وقت میں چھ سال کی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) سات سال کی تھی اور جب میری رخصتی ہوئی تو اس میں نو سال کی تھی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى «مناقب الأنصار» 3894، - واطرافه -، ومسلم فى النكاح 1422 وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم4673، وانظر أيضا «صحيح ابن حبان برقم 7097»
234 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا سعيد بن المرزبان، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، عن عائشة قالت: «تزوجني رسول الله صلي الله عليه وسلم، وعلي حوف فما هو إلا ان تزوجني فالقي علي الحياء» قال سفيان: والحوف ثياب من سيور تلبسه الاعراب ابناءهم234 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سَعِيدُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيَّ حَوْفٌ فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ تَزَوَّجَنِي فَأَلْقَي عَلَيَّ الْحَيَاءَ» قَالَ سُفْيَانُ: وَالْحَوْفُ ثِيَابٌ مِنْ سُيُورٍ تُلْبِسُهُ الْأَعْرَابُ أَبْنَاءَهُمْ
234- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ شادی کی، تو میں نے حوف (مخصوص قسم کا دیہاتی لباس) پہنا ہوا تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ شادی کی تو میں اپنے آپ میں سمٹ گئی۔ سفیان کہتے ہیں: حوف مخصوص قسم کا لباس ہے، جسے دیہاتی اپنے بچوں کو پہناتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وقد خرجناه فى مسند الموصلي برقم 4822، من طريق سفيان، بهذا الإسناد. وانظر الحديث السابق.»
235 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري وحفظته منه وكان طويلا فحفظت منه هذا قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة قال: سالت عائشة فقلت: يا امه اخبريني عن مرض رسول الله صلي الله عليه وسلم الذي مات فيه فقالت: «علق رسول الله صلي الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه ينفث كما ينفث آكل الزبيب، وكان يدور علي نسائه، فلما ثقل واشتد وجعه استاذنهن في ان يكون عندي فاذن له، فدخل علي رسول الله صلي الله عليه وسلم وهو متكئ علي رجلين احدهما العباس بن عبد المطلب» قال عبيد الله: فحدثت به ابن العباس فقال لم تخبرك بالآخر؟ فقلت: لا قال الآخر علي بن ابي طالب235 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ وَحَفِظْتُهُ مِنْهُ وَكَانَ طَوِيلًا فَحَفِظْتُ مِنْهُ هَذَا قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ أَخْبِرِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَتْ: «عَلِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ يَنْفُثُ كَمَا يَنْفُثُ آكِلُ الزَّبِيبِ، وَكَانَ يَدُورُ عَلَي نِسَائِهِ، فَلَمَّا ثَقُلُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَهُنَّ فِي أَنْ يَكُونَ عِنْدِي فَأَذِنَّ لَهُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَي رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ الْعَبَّاسِ فَقَالَ لَمْ تُخْبِرْكَ بِالْآخَرِ؟ فَقُلْتُ: لَا قَالَ الْآخَرُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
235- عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: میں نے عرض کی: اے امی جان! آپ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں بتائیے جس کے دوران آپ کا وصال ہوا تھا، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: جس بیماری کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں سانس لیا کرتے تھے، جس طرح کشمش کھانے والا سانس لیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور تکلیف بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خواتین سے یہ اجازت لی کہ آپ میرے ہاں رہیں، تو ان خواتین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی ان میں سے ایک سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے۔ عبید اللہ کہتے ہیں: میں نے یہ روایت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنائی تو انہوں نے دریافت کیا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تمہیں دوسرے صاحب کے بارے میں نہیں بتایا؟ میں نے یہ جواب دیا: جی نہیں۔ انہوں نے فرمایا: وہ سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى الوضوء 198، وانظر أطرافه الكثيرة - ومسلم فى الصلاة 418، 91، 92، 93، من طريق الزهري، بهذا الإسناد. والتمام التخريج انظر مسند الموصلي، برقم 4478، مع التعليق عليه، و صحيح ابن حبان برقم 2116، و 2118، 2119، 2124»
236 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثني إسماعيل بن ابي خالد قال: سمعت الشعبي يحدث عن مسروق قال: سمعت عائشة تقول «قد خير رسول الله صلي الله عليه وسلم نساءه فاخترنه، او كان ذلك طلاقا» 236 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولَ «قَدْ خَيَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ فَاخْتَرْنَهُ، أَوْ كَانَ ذَلِكَ طَلَاقًا»
236- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو اختیار دیا تھا، تو ان ازواج نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرلیا تھا، تو کیا یہ چیز طلاق ہوئی تھی؟
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى الطلاق 1477، والترمذي فى الطلاق 1179، وقد جمعنا طرفه و استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي، برقم 4371، وفي صحيح ابن حبان برقم 4267»
237 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو، عن عطاء، عن عائشة انها قالت: «ما مات رسول الله صلي الله عليه وسلم حتي احل له النساء» 237 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: «مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّي أَحَلَّ لَهُ النِّسَاءَ»
237- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال اس وقت تک نہیں ہوا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خواتین کو حلال قرار نہیں دیا گیا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی چاہے شادیاں کرسکتے تھے)
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى موارد الظمآن برقم 2126 وفي صحيح ابن حبان برقم 6366»
238 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال حدثونا عن منصور بن عبد الرحمن، عن امه، عن عائشة «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم اولم علي بعض نسائه بشعير» قال الحميدي فوقفنا سفيان فقال لم اسمعه238 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثُونَا عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَي بَعْضِ نِسَائِهِ بِشَعِيرٍ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ فَوَقَفَنَا سُفْيَانُ فَقَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ
238- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک زوجہ محترمہ (کے ساتھ شادی کے بعد) ولیمے میں جَو کھلائے تھے۔ حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ہم نے اس پر سفیان کو ٹوکا تو انہوں نے کہا: میں نے یہ نہیں سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وقد استولينا تخريجه والتعليق عليه فى «مسند الموصلي» برقم 4686، من طريق سفيان، بهذا الإسناد»