مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
101. حدیث نمبر 257
حدیث نمبر: 257
Save to word اعراب
257 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان يجمع بين البطيخ والرطب فياكله» 257 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الْبِطِّيخِ وَالرُّطَبِ فَيَأْكُلُهُ»
257- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ککڑی اور کھجور کو ملا کر کھالیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وقد استوفينا تخريجه فى ابن حبان فى ”صحيحه“: 5246، 5247»
102. حدیث نمبر 258
حدیث نمبر: 258
Save to word اعراب
258 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت سال الحارث بن هشام رسول الله صلي الله عليه وسلم كيف ياتيك الوحي؟ فقال: «ياتيني احيانا في مثل صلصلة الجرس فيفصم عني، وقد وعيت عنه، وهو اشد ما ياتيني، وياتيني احيانا في مثل صورة الفتي فينبذه إلي فاعيه، وهو اهونه علي» 258 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلَ الْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ: «يَأْتِينِي أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ فَيَفْصِمُ عَنِّي، وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ، وَهُوَ أَشَدُّ مَا يَأْتِينِي، وَيَأْتِينِي أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صُورَةِ الْفَتَي فَيَنْبِذُهُ إِلِيَّ فَأَعِيهِ، وَهُوَ أَهْوَنُهُ عَلَيَّ»
258- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، حارث بن ہشام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات وہ مجھ پر گھنٹی کی آواز کی طرح آتی ہے، جب یہ کیفیت ختم ہوجاتی ہے، تو میں اس وحی کو یاد کرلیتا ہوں اور یہ مجھ پر آنے والی سب سے سخت ترین کیفیت ہوتی ہے، بعض اوقات فرشتہ میرے سامنے ایک نوجوان کی شکل میں آتا ہے اور وہ کلمات بتا دیتا ہے، تو میں انہیں محفوظ کرلیتا ہوں اور یہ میرے لئے سب سے آسان صورت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح والحديث متفق عليه أخرجه البخاري 2، أخرجه مسلم 2333» ‏‏‏‏
103. حدیث نمبر 259
حدیث نمبر: 259
Save to word اعراب
259 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة قالت: «كان احب الشراب إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم الحلو البارد» 259 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كَانَ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُلْوُ الْبَارِدُ»
259- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسندیدہ مشروب وہ تھا، جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم:4516» ‏‏‏‏
104. حدیث نمبر 260
حدیث نمبر: 260
Save to word اعراب
260 - حدثنا الحميدي قال: ثنا الفضيل بن عياض، عن منصور بن المعتمر، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة قالت: «ما رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم منتصرا من مظلمة ظلمها قط ما لم تنتهك محارم الله فإذا انتهك من محارم الله شيء كان اشدهم في ذلك غضبا، وما خير بين امرين إلا اختار ايسرهما ما لم يكن ماثما» 260 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْتَصِرًا مِنْ مَظْلِمَةٍ ظُلِمَهَا قَطُّ مَا لَمْ تُنْتَهَكْ مَحَارِمُ اللَّهِ فَإِذَا انْتُهِكَ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ شَيْءٌ كَانَ أَشَدَّهُمْ فِي ذَلِكَ غَضَبًا، وَمَا خُيِّرَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ مَأْثَمًا»
260- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف مدد طلب کی ہو، تاوقتیکہ کہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کو پامال نہ کیا گیا ہو اور جب اللہ تعالیٰ کی حرمت میں سے کسی چیز کو پامال کیا جائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں انتہائی شدید غضبناک ہوا کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو معاملوں میں اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے زیادہ آسان کو اختیار کیا، بشرطیکہ وہ کوئی گناہ کا کام نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه مسلم 2327، وفي ابن حبان فى ”صحيحه“: 488»
105. حدیث نمبر 261
حدیث نمبر: 261
Save to word اعراب
261 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: مكث رسول الله صلي الله عليه وسلم منا كذا وكذا يخيل إليه انه ياتي اهله ولا ياتيهم قالت: فقال ذات يوم:" يا عائشة اعلمت ان الله عز وجل افتاني في امر استفتيته فيه، اتاني رجلان فجلس احدهما عند رجلي، والآخر عند راسي فقال الذي عند رجلي للذي عند راسي: ما بال الرجل؟ قال: مطبوب قال: ومن طبه؟ قال لبيد بن اعصم قال: وفيم؟ قال: في جف طلعة ذكر في مشط ومشاقة تحت رعوفة في بئر ذروان قالت: فجاءها رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال «هذه البئر التي اريتها كان رءوس نخلها رءوس الشياطين، وكان ماءها نقاعة الحناء» قالت: فامر به رسول الله صلي الله عليه وسلم فاخرج قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله فهلا قال سفيان يعني تنشرت فقال «اما والله فقد شفاني، واما انا فاكره ان اثير علي الناس منه شرا» قالت ولبيد بن اعصم رجل من بني زريق حليف ليهود قال سفيان وكان عبد الملك بن جريج حدثناه اولا قبل ان نلقي هشاما فقال: حدثني بعض آل عروة فلما قدم هشام حدثناه261 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَكَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا كَذَا وَكَذَا يُخَيَّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَأْتِي أَهْلَهُ وَلَا يَأْتِيهِمْ قَالَتْ: فَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" يَا عَائِشَةُ أَعَلِمْتِ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَفْتَانِي فِي أَمْرٍ اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ، أَتَانِي رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رِجْلِي، وَالْآخَرُ عِنْدَ رَأْسِي فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رِجْلِي لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي: مَا بَالُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ قَالَ: وَفِيمَ؟ قَالَ: فِي جَفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ تَحْتَ رَعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ قَالَتْ: فَجَاءَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ «هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا كَأَنَّ رُءُوسَ نَخْلِهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ» قَالَتْ: فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْرِجَ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلَّا قَالَ سُفْيَانُ يَعْنِي تَنَشَّرْتَ فَقَالَ «أَمَا وَاللَّهِ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَمَّا أَنَا فَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَي النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا» قَالَتْ وَلَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ قَالَ سُفْيَانُ وَكَانَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنَاهُ أَوَّلًا قَبْلَ أَنْ نَلْقَي هِشَامًا فَقَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ آلِ عُرْوَةَ فَلَمَّا قَدِمَ هِشَامٌ حَدَّثَنَاهُ
261- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، کچھ دن تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت رہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاید اپنی اہلیہ کے ساتھ صحبت کی ہے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا ہوتا تھا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ! کیا تمہیں پتہ ہے، میں نے اللہ تعالیٰ سے جس چیز کے بارے میں دریافت کیا تھا، اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے بارے میں جواب دے دیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے ان میں سے ایک میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا میرے سرہانے بیٹھ گیا تو جو شخص میرے پاؤں کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس نے میرے سرہانے موجود شخص سے دریافت کیا: ان صاحب کا کیا معاملہ ہے؟ اس نے جواب دیا: ان پر جادو کیا گیا ہے پہلے نے دریافت کیا: ان پر کس نے جادو کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا: لبید بن اعصم نے۔ پہلے نے دریافت کیا: کس چیز میں کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا: نر کھجور کے شگوفے میں ایک کنگھی میں اور کنگھی کے دوران نکلنے والے بالوں میں جو ذروان کے کنویں کے کنارے پڑے ہوئے پتھر کے نیچے رکھے ہوئے ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہی وہ کنواں ہے، جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا، تو وہاں کھجور کے درخت کے سر یوں تھے جیسے شیاطین کے سر ہوتے ہیں اور اس کا پانی یوں تھا جیسے اس میں مہندی گھول دی گئی ہو۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت انہیں وہاں سے نکالا گیا۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کی: یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو پھیلایا کیوں نہیں (ابن حجر نے یہ بات بیان کی ہے اس سے مراد یہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ علاج کوں نہیں کروایا جو جادو کے بعد کروایا جاتا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جہاں تک اس بات کا تعلق ہے، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا عطا کردی ہے اور میں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ میں اس حوالے سے لوگوں پر شر پھیلاؤں۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، لبید بن اعصم، بنو زریق سے تعلق رکھنے والا ایک شخص تھا جو یہودیوں کا حلیف تھا۔
سفیان کہتے ہیں: عبدالملک بن جریج نے پہلے یہ روایت سنائی تھی یہ بات ہماری ہشام سے ملاقات سے پہلے کی ہے انہوں نے کہا تھا کہ آل عروہ سے تعلق والے ایک صاحب نے یہ روایت سنائی ہے، لیکن جب ہشام تشریف لے آئے تو انہیں نے ہمیں یہ روایت سنائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الجزية والموادعة 3175، باب: هل يعفي الذمي إذا سحر -وأطرافه-، ومسلم فى السلام 2189، باب: السحر. وقد استوفينا تخريجه وعلقنا عليه فى «مسند الموصلي» برقم 4882، تعليقا بحسن الرجوع إليه، كما أخرجناه فى «صحيح ابن حبان، برقم 6583، و 9089»
106. حدیث نمبر 262
حدیث نمبر: 262
Save to word اعراب
262 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: كنت العب بهذه البنات، وكن جواري ياتيني يلعبن معي بها، فلما راين رسول الله صلي الله عليه وسلم تقمعن «فكان رسول الله صلي الله عليه وسلم يسربهن إلي» 262 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ الْعَبُ بِهَذِهِ الْبَنَاتِ، وَكُنَّ جَوَارِيَ يَأْتِيَنِّي يَلْعَبْنَ مَعِي بِهَا، فَلَمَّا رَأَيْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَمَّعْنَ «فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَرِّبُهُنَّ إِلِيَّ»
262- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں گڑیاؤں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی میری سہلیاں میرے پاس آیا کرتی تھیں اور وہ بھی میرے ساتھ ان کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی تھیں، جو جاکر چھپ جاتی تھیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میری طرف بھجوادیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الأدب 6130، باب: الانبساط إلى الناس، ومسلم فى فضائل الصحابة 2440، باب: فضل عائشة - رضي الله عنها -وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 4908 وفي صحيح ابن حبان، برقم 5863، 5865، 5866. وانظر الكبري للنسائي 305/5 برقم 8946»
107. حدیث نمبر 263
حدیث نمبر: 263
Save to word اعراب
263 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة انها قالت: سابقت رسول الله صلي الله عليه وسلم فسبقته، فلما حملت من اللحم سابقني فسبقني فقال: «يا عائشة هذه بتلك» 263 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: سَابَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَقْتُهُ، فَلَمَّا حَمَلْتُ مِنَ اللَّحْمِ سَابَقَنِي فَسَبَقَنِي فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ هَذِهِ بِتِلْكَ»
263- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک مرتبہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کیا، تو میں آگے نکل گئی پھر جب میرا وزن زیادہ ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ مقابلہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آگے نکل گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! یہ اس کا بدلہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد خرجناه فى صحيح ابن حبان، برقم 4691، وفي «موارد الظمآن برقم 1310،. ونضيف هنا: وأخرجه ابن أبى شيبة 508/12 برقم 15435»
108. حدیث نمبر 264
حدیث نمبر: 264
Save to word اعراب
264 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «لا يقولن احدكم إني خبيث النفس ولكن ليقل إني لقس النفس» 264 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي خَبِيثُ النَّفْسِ وَلَكِنْ لِيَقُلْ إِنِّي لَقِسُ النَّفْسِ»
264- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی بھی شخص یہ نہ کہے، میرا نفس خبیث ہوگیا ہے، بلکہ وہ یہ کہے میں تھکاوٹ کا شکار ہوگیا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الأدب 6179، باب: لايقل خبثت نفسي، ومسلم فى الأدب 2250، باب: كراهة قول الإنسان: خبثت نفسي، من طريق سفيان بهذا الإسناد. وقد استوفينا تخريجه فى «صحيح ابن حبان برقم 5724، ونضيف هنا أنه عند النسائي فى «الكبرى» 10888، 10889 وفي الباب عن أبى هريرة خرجناه فى «مسند الموصلي» برقم 5854»
109. حدیث نمبر 265
حدیث نمبر: 265
Save to word اعراب
265 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه قال: قالت لي عائشة: «يا ابن اختي إن كان ابواك لمن الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما اصابهم القرح..... ابو بكر، والزبير بن العوام» 265 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ: «يَا ابْنَ أُخْتِي إِنْ كَانَ أَبَوَاكَ لَمِنَ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أصَابَهُمُ الْقَرْحُ..... أَبُو بَكْرٍ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ»
265- ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں، ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے فرمایا: تمہارے دو باپ (یعنی تمہارے والد اور تمہارے نانا) ان لوگوں میں شامل ہیں، جن کا ذکر اس آیت میں ہے۔
«الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ ۚ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ» ‏‏‏‏(3-آل عمران:172) یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے مشکل صورتحال کا سامنا کرنے کے بعد اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر لبیک کہا۔
(تمہارے وہ دونوں اجداد) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور برقم 2915، من طريق سفيان، بهذا الإسناد. وأخرجه البخاري فى المغازي 4077، وأخرجه مسلم فى فضائل الصحابة 2418»
110. حدیث نمبر 266
حدیث نمبر: 266
Save to word اعراب
266 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا جامع بن ابي راشد، عن منذر الثوري، عن الحسن بن محمد عن امراة عن عائشة قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا ظهر السوء في الارض انزل الله عز وجل باهل الارض باسه» قالت: فقلت: انهلك وفينا اهل طاعة الله قال: «نعم ثم تصيرون إلي رحمة الله عز وجل» 266 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ امْرَأَةٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا ظَهَرَ السُّوءُ فِي الْأَرْضِ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَهْلِ الْأَرْضِ بَأْسَهُ» قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَنَهْلِكُ وَفِينَا أَهْلُ طَاعَةِ اللَّهِ قَالَ: «نَعَمْ ثُمَّ تَصِيرُونَ إِلَي رَحْمَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»
266- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے، جب برائی پھیل جاتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اہل زمین پر سختی نازل کرتا ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کی: کیا ہم لوگ ہلاکت کا شکار ہوجائیں گے؟ جبکہ ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے والے لوگ بھی موجود ہوں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جی ہاں! پھر تم لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی طرف چلے جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده فيه جهالة، وأخرجه أحمد 41/6 - ومن طريق أحمد هده أورده ابن كثير فى التفسير 580/3. والبيهقي فى «شعب الإيمان،98/6 برقم 7599، من طريق سفيان بن عيينة، عن جامع بن أبى راشد، عن منذر الثوري، عن حسن بن محمد بن علي، عن امرأته لعلها تحرفت عن امرأة- عن عائشة.... ◄ تنبيه: لقد تنحرف «حسن» عند البيهقي إلى «حسين». وسقط من إسناده عن امرأته. ويشهد له حديث أم سلمة عند الطبراني فى الكبير»

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.