143 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابيه، عن عمار بن ياسر قال: «تيممنا مع النبي صلي الله عليه وسلم إلي المناكب» قال ابو بكر:" حضرت سفيان وساله عنه يحيي بن سعيد القطان فحدثه وقال فيه: حدثنا الزهري ثم قال: حضرت إسماعيل بن امية اتي الزهري فقال: يا ابا بكر إن الناس ينكرون عليك حديثين تحدث بهما فقال: ما هما؟ قال تيممنا مع النبي صلي الله عليه وسلم إلي المناكب فقال الزهري: اخبرني عبيد الله بن عبد الله عن ابيه عن عمار قال: وحديث عمر انه امر بالوضوء من مس الإبط، فرايت الزهري كانه انكره، وقد كان عمرو بن دينار حدثناه عن الزهري قبل ذلك فذكرته لعمرو فقال: بلي قد حدثنا به"143 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: «تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَي الْمَنَاكِبِ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" حَضَرْتُ سُفْيَانَ وَسَأَلَهُ عَنْهُ يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ فَحَدَّثَهُ وَقَالَ فِيهِ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ثُمَّ قَالَ: حَضَرْتُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ أَتَي الزُّهْرِيَّ فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ النَّاسَ يُنْكِرُونَ عَلَيْكَ حَدِيثَيْنِ تُحَدِّثُ بِهِمَا فَقَالَ: مَا هُمَا؟ قَالَ تَيَمَّمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَي الْمَنَاكِبِ فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ: وَحَدِيثُ عُمَرَ أَنَّهُ أَمَرَ بِالْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الْإِبِطِ، فَرَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ كَأَنَّهُ أَنْكَرَهُ، وَقَدْ كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَبْلَ ذَلِكَ فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرٍو فَقَالَ: بَلَي قَدْ حَدَّثَنَا بِهِ"
143- سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں ہم نے کندھوں تک تمیم کیا ہے۔ ابوبکر نامی راوی کہتے ہیں: میں سفیان کے پاس موجود تھا یحییٰ بن سعید القطان نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے یہ حدیث سنائی اور اس میں یہ بات بیان کی کہ زہری نے یہ بات بیان کی ہے۔ پھر انہوں نے یہ بات بیان کی میں اسماعیل بن امیہ کے پاس موجود تھا، وہ زہری کے پاس آئے اور بولے: اے ابوبکر! (یہ ابن شہاب زہری کی کنیت ہے) لوگ آپ کی بیان کردہ دو احادیث پر اعتراض کرتے ہیں۔ زہری نے دریافت کیا: وہ کون سی ہیں؟ تو انہوں نے بایا: یہ روایت کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں کندھوں تک تمیم کیا کرتے تھے، تو زہری نے کہا: عبداللہ بن عبداللہ نے اپنے والد کے حوالے سے سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ روایت مجھ تک سنائی ہے۔ انہوں نے یہ کہا ایک روایت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے کہ انہوں نے اس شخص کو وضو کرنے کا حکم دیا جو اپنی بغل کو چھولیتا ہے، تو مجھے زہری کے چہرے پر یوں محسوس ہوا کہ انہوں نے اس روایت کا انکار کیا ہے۔ (یعنی انہوں نے یہ روایت بیان نہیں کی ہے) حالانکہ عمرو بن دینار اس سے پہلے زہری کے حوالے یہ روایت ہمیں سنا چکے تھے۔ میں بعد میں عمرو سے اس روایت کا تذکرہ کیا، تو وہ بولے: جی ہاں! انہوں نے یہ روایت ہمیں سنائی ہے۔
تخریج الحدیث: «حديث عمار: إسناده صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى ”المنتقى“، برقم: 135، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 1310،والبيهقي فى ”سننه الكبير“، برقم: 663، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 1609، 1629،1630، وأخرجه عبد الرزاق فى ”مصنفه“، برقم: 827»
144 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابو إسحاق، عن ابي خفاف ناجية بن كعب قال: قال عمار لعمر: اما تذكر إذ كنت انا وانت في الإبل فاصابتني جنابة فتمعكت كما تمعك الدابة، ثم اتيت النبي صلي الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له فقال «إنما كان يكفيك من ذلك التيمم» 144 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي خِفَافٍ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: أَمَا تَذْكُرُ إِذْ كُنْتُ أَنَا وَأَنْتَ فِي الْإِبِلِ فَأَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ فَتَمَعَّكْتُ كَمَا تَمَعَّكُ الدَّابَّةُ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ التَّيَمُّمُ»
144- ناجیہ بن کعب بیان کرتے ہیں: سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو یاد ہے، جب میں اور آپ اونٹوں کی رکھوالی کررہے تھے، تو مجھے جنابت لاحق ہوگئی تو میں زمین میں یوں لوٹ پوٹ ہوگیا جس طرح کوئی جانور لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔ پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس کی جگہ تمہارے لیے تّیمم کرلینا کافی تھا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، ولكن الحديث صحيح، وأخرجه البخاري 348-343، ومسلم: 368، وابن حبان فى "صحيحه" برقم: 1267، 1303 وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:1605، 1606،1619، 1638»
145 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن محمد بن عجلان، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري عن رجل من بني سليم عن عبد الله بن عنمة الجهني، ان رجلا راي عمار بن ياسر يصلي صلاة اخفها فلما انصرف قال له ابا اليقظان: لقد صليت صلاة اخففتها فقال: هل رايتني نقصت من ركوعها وسجودها شيئا؟ قال: لا، قال: بادرت السهو، وإني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «إن الرجل ليصلي الصلاة فينصرف وما كتب له منها إلا عشرها، تسعها، ثمنها، سدسها، خمسها، ربعها، ثلثها، نصفها» 145 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَنَمَةَ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا رَأَي عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ يُصَلِّي صَلَاةً أَخَفَّهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ أَبَا الْيَقْظَانِ: لَقَدْ صَلَّيْتَ صَلَاةً أَخْفَفْتَهَا فَقَالَ: هَلْ رَأَيْتَنِي نَقَصْتُ مِنْ رُكُوعِهَا وَسُجُودِهَا شَيْئًا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: بَادَرْتُ السَّهْوَ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيُصَلِّي الصَّلَاةَ فَيَنْصَرِفُ وَمَا كُتِبَ لَهُ مِنْهَا إِلَّا عُشْرُهَا، تُسْعُهَا، ثُمْنُهَا، سُدْسُهَا، خُمْسُهَا، رُبْعُهَا، ثُلُثُهَا، نِصْفُهَا»
145- عبداللہ بن عنمہ جہنی بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو مختصر نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا، جب انہوں نے نماز مکمل کرلی تو اس نے ان سے کہا: اے ابولیقطان! آج آپ نے مختصر نماز ادا کی ہے۔ انہوں نے دریافت کیا: کیا تم نے مجھے دیکھا کہ میں نے رکوع یا سجدے میں کوئی کمی کی ہو؟ اس نے جواب دیا: جی نہیں۔ تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں سجدہ سہو میں جلدی کرنا چاہتا تھا، کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے ”بعض اوقات آدمی نماز ادا کرنے کے بعد جب فارغ ہوتا ہے، تو اس کے نامۂ اعمال میں اس نماز کا دسواں حصہ یا نواں حصہ یا آٹھواں حصہ یا ساتواں، یا چھٹا حصہ یا پانچواں حصہ یا چوتھا حصہ یا ایک تہائی حصہ یا نصف حصہ لکھا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لإنقطاعه وهو حديث حسن، وأخرجه ابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1889، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:1615، 1628، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 18613»
146 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن عبد الكريم ابي امية، عن حسان بن بلال المزني قال: رئي عمار بن ياسر متوضئا يخلل لحيته، فقيل له: اتخلل لحيتك؟ فقال: «وما يمنعني وقد رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يخلل لحيته؟» 146 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ: رُئِيَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ مُتَوضِّئًا يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَتُخَلِّلُ لِحْيَتَكَ؟ فَقَالَ: «وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ؟»
146- حسان بن بلال مزنی بیان کرتے ہیں: سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو شخص دکھایا گیا جو وضو کرتے ہوئے داڑھی کا خلال کررہا تھا، تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: کیا آپ بھی اپنی داڑھی کا خلال کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں ایسا کیوں نہ کروں، جبکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی مبارک کا خلال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عبدالكريم بن أبى المخارق أبو امية، ولكن المتن صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:1604، والطيالسي فى ”مسنده“، برقم: 680، وابن أبى شيبة فى ”مصنفه“برقم: 98، 37612»
147 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن حسان بن بلال، عن عمار عن النبي صلي الله عليه وسلم بمثله147 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عَمَّارٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
147- مندرجہ بالا روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى ”مستدركه“، برقم: 530، والترمذي فى جامعه برقم: 29، 30، وابن ماجه فى ”سننه“ برقم: 429، والطيالسي فى ”مسنده“، برقم: 680، وأبو يعلى فى مسنده برقم: 1604، وابن أبى شيبة فى مصنفه برقم: 98 37612، والطبراني فى الأوسط، برقم: 2395»