95 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عبد الملك بن اعين، وجامع بن ابي راشد، عن ابي وائل، عن عبد الله قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من اقتطع مال امرئ مسلم بيمين كاذبة لقي الله وهو عليه غضبان» قال عبد الله: ثم قرا علينا رسول الله صلي الله عليه وسلم مصداقه من كتاب الله تعالي ﴿ إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم﴾ الآية95 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَعْيَنَ، وَجَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ كَاذِبَةٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَي ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ﴾ الْآيَةَ
95- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جو شخص جھوٹی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا مال ہتھیالے گا، تو جب وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا، تو اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا۔“ سیدنا عبداللہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مصداق کے طور پر اللہ تعالیٰ کی کتاب کی یہ آیت ہمارے سامنے تلاوت کی۔ ”بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 7445، ومسلم: 138، 2184، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 5114، 5197، وصحيح ابن حبان: 572، 5084»
96 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا منصور غير مرة هذا الحديث عن إبراهيم، عن علقمة، ان عبد الله بن مسعود «سجد سجدتي السهو بعد السلام، وحدث ان رسول الله صلي الله عليه وسلم سجدها بعد السلام» قال سفيان وكان طويلا فهذا الذي حفظت منه96 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا مَنْصُورٌ غَيْرَ مَرَّةٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ «سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلَامِ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَهَا بَعْدَ السَّلَامِ» قَالَ سُفْيَانُ وَكَانَ طَوِيلًا فَهَذَا الَّذِي حَفِظْتُ مِنْهُ
96- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انہوں نے سلام پھیرنے کے بعد دو مرتبہ سجدہ سہو کیا اور یہ بات بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد یہ سجدے کیے تھے۔ سفیان کہتے ہیں: یہ روایت طویل ہے، تاہم اس کا صرف یہ حصہ مجھے یاد ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى "صحيحه" برقم: 401،404،1226، 6671، 7249، ومسلم: 572، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5002، وصحیح ابن حبان: 2656»
97 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، ان امراة من بني اسد اتت ابن مسعود فقالت له: بلغني انك لعنت ذيت وذيت والواشمة والمستوشمة وإني قد قرات ما بين اللوحين فلم اجد الذي تقول، وإني لاظن علي اهلك منها فقال لها عبد الله: فادخلي وانظري، فدخلت ونظرت، فلم تر شيئا قال: فقال لها عبد الله:" اما قرات ﴿ ما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا﴾" قالت: بلي، قال: «فهو ذلك» 97 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَتَتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَتْ لَهُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ ذَيْتَ وَذَيْتَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ وَإِنِّي قَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَلَمْ أَجِدِ الَّذِي تَقُولُ، وَإِنِّي لَأَظُنُّ عَلَي أَهْلِكَ مِنْهَا فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ: فَادْخُلِي وَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ وَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ شَيْئًا قَالَ: فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ:" أَمَا قَرَأْتِ ﴿ مَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾" قَالَتْ: بَلَي، قَالَ: «فَهُوَ ذَلِكَ»
97- علقمہ بیان کرتے ہیں: بنواسد سے تعلق رکھنے والی ایک عورت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس نے ان سے کہا: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ آپ فلاں، فلاں پر اور جسم گودنے والی اور گودوانے والی عورتوں پر لعنت کرتے ہیں؟ حالانکہ میں نے قرآن پڑھ لیا ہے مجھے اس میں یہ حکم نہیں ملا، جو آپ کہتے ہیں اور میرا خیال آپ کی بیگم بھی ایسا کرتی ہیں، تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس خاتون سے کہا: تم جاؤ اور جا کر خود جائزہ لو۔ وہ عورت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر گئی اس نے وہاں کا جائزہ لیا تو اسے وہاں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ راوی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس عورت سے کہا: کیا تم نے یہ آیت پڑھی ہے: ”رسول تمہیں جو کچھ دیں اسے حاصل کرلو اور جس سے تمہیں منع کردیں اس سے باز آجاؤ۔“ اس عورت نے جواب دیا: جی ہاں، تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ وہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 4886،4887،5931،5939،5943،ومسلم:2125، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5141، وصحيح ابن حبان: 5504»
98 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا إبراهيم الهجري ابو إسحاق انه سمع ابا الاحوص يقول: سمعت عبد الله بن مسعود يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إن الشيطان قد ايس ان تعبد الاصنام بارضكم هذه او ببلدكم هذا، ولكنه قد رضي منكم بالمحقرات من اعمالكم، فاتقوا المحقرات فإنهن من الموبقات اولا اخبركم بمثل ذلك مثل ركب نزلوا فلاة من الارض ليس بها حطب فتفرقوا فجاء ذا بعود، وجاء ذا بعظم، وجاء ذا بروثة حتي انضجوا الذي ارادوا فكذلك الذنوب» 98 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ أَبُو إِسْحَاقَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْأَحْوَصِ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ تُعْبَدَ الْأَصْنَامُ بِأَرْضِكُمْ هَذِهِ أَوْ بِبَلَدِكُمْ هَذَا، وَلَكِنَّهُ قَدْ رَضِيَ مِنْكُمْ بِالْمُحَقَّرَاتِ مِنْ أَعْمَالِكُمْ، فَاتَّقُوا الْمُحَقَّرَاتِ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْمُوبِقَاتِ أَوَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَثَلِ ذَلِكَ مَثَلُ رَكْبٍ نَزَلُوا فَلَاةً مِنَ الْأَرْضِ لَيْسَ بِهَا حَطَبٌ فَتَفَرَّقُوا فَجَاءَ ذَا بِعُودٍ، وَجَاءَ ذَا بِعَظْمٍ، وَجَاءَ ذَا بِرَوْثَةٍ حَتَّي أَنْضَجُوا الَّذِي أَرَادُوا فَكَذَلِكَ الذُّنُوبُ»
98- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”شیطان اس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ تمہاری اس سرزمین پر (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تمہارے اس شہر میں بتوں کی عبادت کی جائے تہم وہ تم سے تمہارے معمولی اعمال کے حوالے سے راضی ہوجائے گا، تو تم معمولی گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنا، کیونکہ یہ ہلاکت کا شکار کردیتے ہیں۔ کیا میں تمہیں اس کی مثال دوں؟ اس کی مثال یوں ہے جیسے کچھ سوار کسی بے آب و گیاہ زمین پر پڑاؤ کرتے ہیں وہاں کوئی لکڑی نہیں ہے، وہ لوگ بکھر جاتے ہیں، تو ایک شخص عود لے کر آتا ہے ایک ہڈی لے کر آتا ہے ایک مینگنی لے کر آتا ہے، یہاں تک کہ وہ لوگ جو چاہتے ہیں اسے جمع کرلیتے ہیں، تو گناہ بھی اسی طرح ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الحاكم فى "مستدركه"، برقم: 2234، والبيهقي فى "سننه الكبير"، برقم: 20819، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 3895، والطيالسي فى "مسنده"، برقم: 400، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:، برقم: 5122، وابن أبى شيبة فى "مصنفه"، برقم: 35670، والطبراني فى "الكبير"، برقم: 10500، والطبراني فى "الأوسط"، برقم: 2529»
99 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا إسماعيل بن ابي خالد بهذا الحديث علي غير ما حدثنا به الزهري قال سمعت قيس بن ابي حازم يقول: سمعت عبد الله بن مسعود يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا فسلطه علي هلكته في الحق، ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها او يعلمها"99 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَلَي غَيْرِ مَا حَدَّثَنَا بِهِ الزُّهْرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَي هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا أَوْ يُعَلِّمُهَا"
99- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”حسد (یعنی رشک صرف دو طرح کے آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے) ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا ہو اور پھر اس شخص کو وہ مال حق کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق دی ہو، یا ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی ہو اور وہ اس کے مطابق فیصلہ دیتا ہو یا وہ اس کی تعلیم دیتا ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 73، 1409، 7141، 7316، ومسلم: 815، 816، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 3725، برقم: 4191، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: برقم: 5078، 5186، 5227»
100 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا ابن ابي خالد انه سمع قيس بن ابي حازم يقول: سمعت عبد الله بن مسعود يقول: «كنا نغزو مع رسول الله صلي الله عليه وسلم وليس معنا نساء فاردنا ان نختصي فنهانا عن ذلك» 100 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ أَنَّهُ سَمِعَ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: «كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ فًأًرَدْنَا أَنْ نَخْتَصِيَ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ»
100- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں شریک ہوا کرتے تھے۔ ہمارے ساتھ خواتین نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے خصی ہونے کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کردیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى ”صحيحه“برقم: 4615، 5071 5075، ومسلم فى”صحيحه“ برقم: 1404، وابن حبان فى ”صحيحه“برقم: 4141، 4142، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:برقم: 5382»
101 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا المسعودي، عن القاسم قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم لعبد الله بن مسعود: «اقرا» فقال: اقرا وعليك انزل؟ قال: «إني احب ان اسمعه من غيري» قال: فقرات سورة النساء حتي إذا بلغ ﴿ فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك علي هؤلاء شهيدا﴾ استعبر رسول الله صلي الله عليه وسلم فكف عبد الله101 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا الْمَسْعُودِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: «اقْرَأْ» فَقَالَ: أَقْرَأُ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ قَالَ: «إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي» قَالَ: فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّي إِذَا بَلَغَ ﴿ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدِ وَجِئْنَا بِكَ عَلَي هَؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ اسْتَعْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَفَّ عَبْدُ اللَّهِ
101- قاسم بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تلاوت کرو! تو انہوں نے عرض کی: کیا میں تلاوت کروں؟ جبکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اسے اپنے علاوہ کسی دوسرے کی زبانی سننا چاہتا ہوں۔“ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے سورۂ نساء پڑھنی شروع کی، یہاں تک کہ جب یہ آیت تلاوت کی: ”تو اس وقت کیا عالم ہوگا کہ جب ہم امت میں سے ایک گوہ کو لے کر آئیں گے اور تمہیں ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے۔“ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو بہنے لگے، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ رک گئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عبد الرحمن بن عبدالله المسعودي، والقاسم بن عبدالرحمن لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم، فالإسناده منقطع۔ غيران الحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى ”صحيحه“ برقم: 4582، 5049، 5050،5055، 5056، ومسلم فى ”صحيحه“، برقم: 800، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 5019، وابن حبان فى "صحيحه" برقم: 735، 7065»
102 - حدثنا الحميدي، قال: سفيان: قال المسعودي: وحدثنا جعفر بن عمرو بن حريث، عن ابيه، عن عبد الله قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" ﴿ عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني كنت انت الرقيب عليهم وانت علي كل شيء شهيد﴾"102 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ: سُفْيَانُ: قَالَ الْمَسْعُودِيُّ: وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ﴿ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَي كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ﴾"
102- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”جب تک میں ان کے درمیان تھا میں ان پر گواہ رہا جب تونے مجھے موت دے دی تُو ان کا نگہبان تھا، اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وانظر أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5020، والطبراني فى ”الكبير“، برقم: 9781»
103 - اخبرنا ابو الطاهر عبد الغفار بن محمد بن جعفر بن زيد المؤدب قراءة عليه وانا اسمع في سنة سبع وعشرين واربعمائة فاقر به حدثنا ابو علي محمد بن احمد بن الحسن ابن الصواف قراءة عليه وانا اسمع فاقر به قال حدثنا ابو علي بشر بن موسي قال حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال سمعت شيخا من النخع يسمي عمرا ويكني بابي معاوية يقول: سمعت ابا عمرو الشيباني يقول: سمعت عبد الله بن مسعود قال: سالت رسول الله صلي الله عليه وسلم: اي العمل افضل؟ قال: «الإيمان بالله، وجهاد في سبيله» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم الصلاة لوقتها» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم بر الوالدين» قلت: فاي الكبائر اكبر؟ قال «ان تجعل لله ندا وهو خلقك» قال: قلت: ثم اي؟ قال: «ان تقتل ولدك من اجل ان ياكل معك» قلت: ثم اي؟ قال: «ثم ان تزاني بحليلة جارك» ثم تلا رسول الله صلي الله عليه وسلم" ﴿ والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما﴾" الآية103 - أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّاهِرِ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ زَيْدٍ الْمُؤَدِّبُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فِي سَنَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَأَرْبَعِمِائَةٍ فَأَقَرَّ بِهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ ابْنُ الصَّوَّافِ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فَأَقَرَّ بِهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ بِشْرُ بْنُ مُوسَي قَالَ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ شَيْخًا مِنَ النَّخْعِ يُسَمَّي عَمْرًا وَيُكْنَي بِأَبِي مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودِ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ» قُلْتُ: فَأَيُّ الْكَبَائِرِ أَكْبَرُ؟ قَالَ «أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ» قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنَ يَأْكُلَ مَعَكَ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ» ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا﴾" الْآيَةَ
103- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کون سا عمل زیادہ فضیلت رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔“ میں نے دریافت کیا: پھر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر نماز کو وقت پر ادا کرنا۔“ میں نے عرض کی: پھر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔“ میں نے دریافت کیا: کون سا کبیرہ گناہ بڑا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں پیدا کیا ہے۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: پھر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی اولاد کو اس اندیشے سے قتل کردو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانے میں شریک ہوگی۔“ میں نے عرض کیا: پھر کون سا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو۔“پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: ”اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے ہیں اور ایسی جانوں کو قتل نہیں کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے البتہ حق کا معاملہ مختلف ہے اور وہ لوگ زنا کا ارتکاب نہیں کرتے ہیں جو شخص ایسا کرے گا وہ گناہ تک پہنچ جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 4477، 527، 2782، 5970، 7564، ومسلم: 85، 86، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:5098، 5130، 5167، 5286، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1474، 1475، 1476،1477، 1478، 1479، 4416 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3967»
104 - حدثنا الحميدي، ثنا الفضيل بن عياض، عن منصور، عن ابي وائل، عن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «سباب المسلم فسوق وقتاله كفر» 104 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ»
104- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 48، 6044، 7076 ومسلم: 64، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4988، 4991، 5119، 5276، 5332 وابن حبان فى ”صحيحه“، برقم: 5939،وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3721»