100 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا ابن ابي خالد انه سمع قيس بن ابي حازم يقول: سمعت عبد الله بن مسعود يقول: «كنا نغزو مع رسول الله صلي الله عليه وسلم وليس معنا نساء فاردنا ان نختصي فنهانا عن ذلك» 100 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ أَنَّهُ سَمِعَ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: «كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ فًأًرَدْنَا أَنْ نَخْتَصِيَ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ»
100- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں شریک ہوا کرتے تھے۔ ہمارے ساتھ خواتین نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے خصی ہونے کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کردیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى ”صحيحه“برقم: 4615، 5071 5075، ومسلم فى”صحيحه“ برقم: 1404، وابن حبان فى ”صحيحه“برقم: 4141، 4142، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:برقم: 5382»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:100
فائدہ: مسلمان کے لیے خصی ہونا حرام ہے۔ کیونکہ اس میں ضرر بھی ہے اور نسل کا سلسلہ بھی منقطع ہوجاتا ہے۔ اس حدیث میں نکاح متعہ کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ اجازت عارضی تھی، بعد میں اس نکاح کو مستقل طور پر حرام قرار دیا گیا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 101