85. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پہلا شخص ہوں گا جنت کے متعلق سفارش کرنے والا اور باقی نبیوں سے میرے تابع دار زیادہ ہوں گے“۔
Chapter: Regarding the saying of the Prophet (saws): "I will be the first of the people to intercede concerning Paradise, and I will be the Prophet with the Greatest Number of Followers."
جریر نےمختار بن فلفل سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جو جنت کے بارے میں سفارش کرے گا اور تمام انبیاء سے میرے پیروکار زیادہ ہوں گے۔“
حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں لوگوں میں سے سب سے پہلا شخص ہوں، جو جنت کی (داخلہ کے بارے میں) سفارش کروں گا، اور تمام انبیاءؑ سے میرے پیرو کار زیادہ ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1578)»
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب انبیاءؑ سے میرے پیروکار زیادہ ہوں گے، اور میں پہلا شخص ہوں گا، جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1578)»
زائدہ نےمختار بن فلفل سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے بارے میں سب سے پہلا سفارش کرنے والا میں ہو ں گا، انبیاء میں سے کسی نبی کی اتنی تصدیق نہیں کی گئی جتنی میری کی گئی۔ اور بلاشبہ انبیاء میں ایسا بھی نبی ہوگا جن کی امت (دعوت) میں سے ایک شخص ہی ان کی تصدیق کرتا ہو گا۔“
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت کے داخلے کے لیے سب سے پہلے سفارش کروں گا۔ کسی نبیؑ کو اس قدر لوگوں نے نہیں مانا جس قدر لوگوں نے میری تصدیق کی۔ بعض نبی تو ایسے ہوں گے، کہ اس کی امت (دعوت) میں سے ایک شخص نے ہی اس کی تصدیق کی ہو گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1578)»
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آؤں گا او ردروازہ کھلواؤں گا۔ جنت کا دربان پوچھے گا: آپ کون ہیں؟میں جواب دوں گا: محمد! وہ کہے گا: مجھے آپ ہی کےبارےمیں حکم ملا تھا (کہ) آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔“
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آکر دروازہ کھلواؤں گا، جنت کا دربان پوچھے گا: آپ کون ہیں؟ تو میں جواب دوں گا: میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں۔ وہ کہے گا: مجھے آپ کے بارے میں یہی حکم ملا تھا، کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (474)»
مالک بن انس رضی اللہ عنہ نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے اور انہوں نے حضر ت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہر نبی کی ایک (یقینی) دعا ہے جو وہ مانگتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے محفوظ رکھوں۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کی ایک دعا ہے (جسے اللہ تعالیٰ یقینی طور پرقبول فرمائے گا) جسے وہ کرتا ہے، تو میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15250)»
(مالک بن ا نس کے بجائے) ابن شہاب کے بھتیجے نے ابن شہاب سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً ہر نبی کی ایک دعا ہے (جس کی قبولیت یقینی ہے۔) میں نے ارادہ کیا ہے کہ ان شاءاللہ میں اپنی اس دعا کو قیامت کے روز اپنی امت کی سفارش کرنے کے لیے محفوظ رکھوں گا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کو ایک دعا کا حق حاصل ہے، اور میں نے ارادہ کیا ہے کہ ان شاء اللہ میں اپنی اس دعا کو قیامت کے روز اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں گا۔“(ان شاء اللہ کا لفظ محض تبرک اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے امتثال کے لیے ہے)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15253)»
ابن شہاب کے بھتیجے نے ابن شہاب سے اور انہوں نے (ابو سلمہ کے بجائے) عمرو بن ابی سفیان بن اسید بن جاریہ ثقفی سے اسی کے مانند حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14272)»
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی کہ عمرو بن ابی سفیان ثقفی نےخبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کعب احبار رضی اللہ عنہ سے کہا، بلاشبہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہر نبی کی ایک (یقینی) دعا ہے جو وہ کرتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ ان شاء اللہ میں اپنی دعا قیامت کےدن اپنی امت کی سفارش کے لیے محفوظ رکھوں۔“ اس پر کعب نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے یہ فرمان (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےجواب دیا: ہاں!
حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کعب احبار سے کہا، کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کو ایک دعا کرنے کا حق حاصل ہے جسے وہ مانگتا ہے، تو میں چاہتا ہوں ان شاء اللہ میں اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھوں۔“ تو حضرت کعب نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے پوچھا: آپ نے یہ فرمان (براہِ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابو ہریرہ ؓ نے جواب دیا: جی ہاں!
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14272)»
ابو صالح نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کی ایک دعا ایسی ہے جو (یقینی طور پر) قبول کی جانے والی ہے۔ ہر نبی نےاپنی وہ دعا جلدی مانگ لی) جبکہ میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے محفوظ کر لی ہے، چنانچہ یہ دعا ان شاء اللہ میری امت کے ہر اس فرد کو پہنچے گی جو ا للہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرتے ہوئے فوت ہوا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے لیے ایک مقبول دعا ہے اور میں نے اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے چھپا رکھا ہے، جب کہ ہر نبی جلدی کرتے ہوئے (دنیا میں) دعا کر چکا ہے۔ میری شفاعت ہر اس انسان کو حاصل ہو گی ان شاء اللہ! جو میری امت سے اس حال میں فوت ہو گا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الدعوات، باب: فضل لاحول ولا قوة الا بالله برقم (3602) وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الشفاعة برقم (4307) انظر ((التحفة)) برقم (12512)»
ابو زرعہ ے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے لیے ایک قبول کی جانے والی دعا ہے، وہ اسےمانگتا ہے تو (ضرور) قبول کی جاتی ہے اور وہ اسے عطا کر دی جاتی ہے۔ میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے چھپا (بچا) کر رکھی ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے لیے ایک مقبول دعا ہے جو وہ کرتا ہے، اور وہ اس کی خاطر قبول ہوتی ہے، اور وہ اسے دی جاتی ہے، اور میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے چھپا رکھی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14917)»