حدثنا وكيع , قال: حدثنا شعبة , عن حبيب بن زيد الانصاري , عن امراة يقال لها: ليلى , عن ام عمارة , قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقربنا إليه طعاما , فكان بعض من عنده صائما , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا اكل عند الصائم الطعام , صلت عليه الملائكة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: لَيْلَى , عَنْ أُمِّ عُمَارَةَ , قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا , فَكَانَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ صَائِمًا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُكِلَ عِنْدَ الصَّائِمِ الطَّعَامُ , صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ" .
حضرت ام عمارہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے، انہوں نے مہمانوں کے سامنے کھجوریں پیش کیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بھی کھاؤ“، میں نے عرض کیا کہ میں روزے سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی روزے دار کے سامنے روزہ توڑنے والی چیز کھائی جا رہی ہوں تو ان کے اٹھنے تک فرشتے اس روزے دار کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ليلي مولاة حبيب، وقد اختلف على شعبة فيه
حدثنا عبد الملك بن عمرو , قال: حدثنا زهير يعني ابن محمد الخراساني , عن عبد الله بن محمد يعني ابن عقيل بن ابي طالب , عن إبراهيم بن محمد بن طلحة , عن عمه عمران بن طلحة , عن امه حمنة بنت جحش , قالت: كنت استحاض حيضة شديدة كثيرة , فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم استفتيه واخبره , فوجدته في بيت اختي زينب بنت جحش , قالت: فقلت: يا رسول الله , إن لي إليك حاجة , فقال:" وما هي؟" , فقلت: يا رسول الله , إني استحاض حيضة كثيرة شديدة , فما ترى فيها؟ قد منعتني الصلاة والصيام , قال:" انعت لك الكرسف , فإنه يذهب الدم" , قالت: هو اكثر من ذلك! قال:" فتلجمي" , قالت: إنما اثج ثجا! فقال لها:" سآمرك بامرين , ايهما فعلت , فقد اجزا عنك من الآخر , فإن قويت عليهما , فانت اعلم" , فقال لها: " إنما هذه ركضة من ركضات الشيطان , فتحيضي ستة ايام او سبعة في علم الله , ثم اغتسلي , حتى إذا رايت انك قد طهرت , واستيقنت واستنقات فصلي اربعا وعشرين ليلة , او ثلاثا وعشرين ليلة , وايامها , وصومي , فإن ذلك يجزئك , وكذلك فافعلي في كل شهر , كما تحيض النساء , وكما يطهرن بميقات حيضهن وطهرهن , وإن قويت على ان تؤخري الظهر , وتعجلي العصر , فتغتسلين , ثم تصلين الظهر والعصر جميعا , ثم تؤخرين المغرب , وتعجلين العشاء , ثم تغتسلين وتجمعين بين الصلاتين , فافعلي , وتغتسلين مع الفجر وتصلين , وكذلك فافعلي , وصلي وصومي إن قدرت على ذلك" , وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهذا اعجب الامرين إلي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الْخُرَاسَانِيَّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ , قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً شَدِيدَةً كَثِيرَةً , فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ , فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ , قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً , فَقَالَ:" وَمَا هِيَ؟" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً , فَمَا تَرَى فِيهَا؟ قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ , قَالَ:" أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ , فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ" , قَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ! قَالَ:" فَتَلَجَّمِي" , قَالَتْ: إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا! فَقَالَ لَهَا:" سَآمُرُكِ بِأَمْرَيْنِ , أَيَّهُمَا فَعَلْتِ , فَقَدْ أَجْزَأَ عَنْكِ مِنَ الْآخَرِ , فَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا , فَأَنْتِ أَعْلَمُ" , فَقَالَ لَهَا: " إِنَّمَا هَذِهِ رَكْضَةٌ مِنْ رَكَضَاتِ الشَّيْطَانِ , فَتَحَيَّضِي سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةً فِي عِلْمِ اللَّهِ , ثُمَّ اغْتَسِلِي , حَتَّى إِذَا رَأَيْتِ أَنَّكِ قَدْ طَهُرْتِ , وَاسْتَيْقَنْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً , أَوْ ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً , وَأَيَّامَهَا , وَصُومِي , فَإِنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُكِ , وَكَذَلِكَ فَافْعَلِي فِي كُلِّ شَهْرٍ , كَمَا تَحِيضُ النِّسَاءُ , وَكَمَا يَطْهُرْنَ بِمِيقَاتِ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ , وَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ , وَتُعَجِّلِي الْعَصْرَ , فَتَغْتَسِلِينَ , ثُمَّ تُصَلِّينَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا , ثُمَّ تُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ , وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَاءَ , ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ , فَافْعَلِي , وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ وَتُصَلِّينَ , وَكَذَلِكَ فَافْعَلِي , وَصَلِّي وَصُومِي إِنْ قَدَرْتِ عَلَى ذَلِكَ" , وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ" .
حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے بہت شدت کے ساتھ ماہواری کا خون جاری ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کپڑا استعمال کرو“، میں نے عرض کیا کہ وہ اس سے زیادہ شدید ہے (کپڑے سے نہیں رکتا) اور میں تو پرنالے کی طرح بہہ رہی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس صورت میں تم ہر مہینے کے چھ یا سات دنوں کو علم الٰہی کے مطابق ایام حیض شمار کر لیا کرو، پھر غسل کرکے ٢٣ یا ٢٤ دنوں تک نماز روزہ کرتی رہو اور اس کی ترتیب یہ رکھو کہ ایک مرتبہ نماز ِ فجر کے لئے غسل کیا کرو، پھر ظہر کو مؤخر اور عصر کو مقدم کر کے ایک ہی مرتبہ غسل کر کے یہ دونوں نمازیں پڑھ لو، پھر مغرب کو مؤخر اور عشاء کو مقدم کر کے ایک ہی مرتبہ غسل کے ذریعے یہ دونوں نمازیں پڑھ لیا کرو، مجھے یہ طریقہ دوسرے طریقے سے زیادہ پسند ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف عبد الله بن محمد بن عقيل
حدثنا يزيد بن هارون , قال: اخبرنا شريك بن عبد الله , عن عبد الله بن محمد بن عقيل , عن إبراهيم بن محمد بن طلحة , عن عمه عمران بن طلحة , عن امه حمنة بنت جحش , انها استحيضت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: يا رسول الله , إني استحضت حيضة منكرة شديدة , فقال لها:" احتشي كرسفا" , قالت: إني اشد من ذلك , إني اثج ثجا , قال: " تلجمي , وتحيضي في كل شهر في علم الله ستة ايام او سبعة , ثم اغتسلي غسلا , وصلي , وصومي ثلاثا وعشرين , او اربعا وعشرين , واخري الظهر , وقدمي العصر , واغتسلي لهما غسلا , واخري المغرب وقدمي العشاء واغتسلي لهما غسلا , وهذا احب الامرين إلي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقيل , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ , أَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي اسْتَحَضْتُ حَيْضَةً مُنْكَرَةً شَدِيدَةً , فَقَالَ لَهَا:" احْتَشِي كُرْسُفًا" , قَالَتْ: إِنِّي أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ , إِنِّي أَثُجُّ ثَجًّا , قَالَ: " تَلَجَّمِي , وَتَحَيَّضِي فِي كُلِّ شَهْرٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةً , ثُمَّ اغْتَسِلِي غُسْلًا , وَصَلِّي , وَصُومِي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ , أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ , وَأَخِّرِي الظُّهْرَ , وَقَدِّمِي الْعَصْرَ , وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا , وَأَخِّرِي الْمَغْرِبَ وَقَدِّمِي الْعِشَاءَ وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا , وَهَذَا أَحَبُّ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ" .
حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے بہت شدت سے ساتھ ماہواری کا خون جاری ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کپڑا استعمال کرو“، میں نے عرض کیا کہ وہ اس سے زیادہ شدید ہے (کپڑے سے نہیں رکتا) اور میں تو پرنالے کی طرح بہہ رہی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس صورت میں تم ہر مہینے کے چھ یا سات دنوں کو علم الٰہی کے مطابق ایام حیض شمار کر لیا کرو، پھر غسل کر کے ٢٣ یا ٢٤ تک نماز روزہ کرتی رہو اور اس کی ترتیب یہ رکھو کہ ایک مرتبہ نماز ِ فجر کے لئے غسل کیا کرو، پھر ظہر کو مؤخر اور عصر کو مقدم کر کے ایک ہی مرتبہ غسل کر کے یہ دونوں نمازیں پڑھ لو، پھر مغرب کو مؤخر اور عشاء کو مقدم کر کے ایک ہی مرتبہ غسل کے ذریعے یہ دونوں نمازیں پڑھ لیا کرو، مجھے یہ طریقہ دوسرے طریقے سے زیادہ پسند ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف عبد الله بن محمد بن عقيل، وشريك بن عبد الله سيئ الحفظ
حضرت ام فروہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے افضل عمل کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اول وقت پر نماز پڑھنا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر، ولاضطراب القاسم بن غنام فيه، ولابهام الواسطة التى تروي عن أم فروة
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے بچے کو لایا گیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاپ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس پر پانی کے چھینٹے مار دیئے گئے، پھر ایک بچی کو لایا گیا، اس نے پیشاپ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھونے کا حکم دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عمرو ابن شعيب لم يسمع من أم كرز
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص روزانہ صبح کے وقت اللہ کی رضا کے لئے ایک ہزار نیکیاں نہ چھوڑا کرے، سو مرتبہ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ» کہہ لیا کرے، اس کا ثواب ایک ہزار نیکیوں کے برابر ہے اور وہ شخص ان شاء اللہ اس دن اتنے گناہ نہیں کر سکے گا اور اس کے علاوہ جو نیکی کے کام کرے گا وہ اس سے زیادہ ہوں گے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن عبدالله
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص مسلمانوں کے راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹاتا ہے تو اللہ اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے اور جس کے لئے اللہ کے یہاں ایک نیکی لکھی جائے، اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بكر بن أبى مريم
حدثنا حدثنا ابو المغيرة , قال: حدثنا صفوان , قال: حدثني شريح بن عبيد الحضرمي , وغيره , عن ابي الدرداء , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الله تعالى يقول: يا ابن آدم , لا تعجزن من الاربع ركعات من اول نهارك , اكفك آخره" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ , قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيُّ , وَغَيْرُهُ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ , لَا تَعْجَزَنَّ مِنَ الْأَرْبَعِ رَكَعَاتٍ مِنْ أَوَّلِ نَهَارِكَ , أَكْفِكَ آخِرَهُ" .
حضرت نعیم سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم! تو دن کے پہلے چار حصے میں چار رکعتیں پڑھنے سے اپنے آپ کو عاجز ظاہر نہ کرو، میں دن کے آخری حصے تک تیری کفایت کروں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، شريح بن عبيد لم يسمع من أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ابوقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے جنہیں میں کبھی نہیں چھوڑوں گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر تین مہینے روزے رکھنے کی، وتر پڑھ کر سونے کی اور سفر وحضر میں چاشت کے نوافل پڑھنے کی وصیت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، دون قوله: "فى الحضر والسفر"، م: 723. وهذا اسناد ضعيف لابهام الراوي عن ابي ادريس، ولجهالة ابي ادريس