حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان کی سعادت ہمارے لئے اور ہمارے آزاد کردہ غلاموں کے لئے مقرر فرما دی، پانی پلانے کی خدمت بنو ہاشم کے سپرد کر دی اور کلید برداری کا منصب بنو عبدالدار کو دے دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف هذيل بن بلال، وقد اختلف فى إسناده على خلف بن الوليد
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب , ان سويد بن قيس اخبره، عن معاوية بن حديج , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " صلى يوما، فسلم وانصرف، وقد بقي من الصلاة ركعة، فادركه رجل , فقال: نسيت من الصلاة ركعة , فرجع , فدخل المسجد , وامر بلالا , فاقام الصلاة , فصلى بالناس ركعة , فاخبرت بذلك الناس" , فقالوا لي: اتعرف الرجل؟ قلت: لا , إلا ان اراه , فمر بي، فقلت: هو هذا , فقالوا: طلحة بن عبيد الله رضي الله عنه .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ , أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى يَوْمًا، فَسَلَّمَ وَانْصَرَفَ، وَقَدْ بَقِيَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةٌ، فَأَدْرَكَهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: نَسِيتَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً , فَرَجَعَ , فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ , وَأَمَرَ بِلَالًا , فَأَقَامَ الصَّلَاةَ , فَصَلَّى بِالنَّاسِ رَكْعَةً , فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ النَّاسَ" , فَقَالُوا لِي: أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ؟ قُلْتُ: لَا , إِلَّا أَنْ أَرَاهُ , فَمَرَّ بِي، فَقُلْتُ: هُوَ هَذَا , فَقَالُوا: طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ .
حضرت معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھائی ابھی ایک رکعت باقی تھی کہ سلام پھیر دیا اور واپس چلے گئے، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور کہنے لگا کہ آپ نماز کی ایک رکعت بھول گئے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے، مسجد میں داخل ہوئے اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اقامت کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو وہ ایک رکعت پڑھا دی، میں نے لوگوں کو یہ بات بتائی، تو انہوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تم اس آدمی کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا کہ نہیں، البتہ دیکھ کر پہچان سکتا ہوں، اسی دوران وہ آدمی میرے پاس سے گزرا تو میں نے کہا کہ یہ وہی ہے، لوگوں نے بتایا کہ یہ طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام کا نکلنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر کسی چیز میں شفاء ہوتی تو وہ سینگی کے آلہ میں یا شہد کے گھونٹ میں یا آگ سے داغنے میں ہوتی، جو تکلیف کی جگہ پر ہو، لیکن میں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا۔“
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ دوپہر کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ابھی ہم وہاں پہنچے ہی تھے کہ وہ منبر پر رونق افروز ہو گئے۔
حكم دارالسلام: أثر صحيح من رواية عقبة بن عامر، وهذا إسناد وإن صحت فيه رواية ابن لهيعة إلا أنه قد اختلف فيه على عبدالله بن المبارك
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ”جنہیں شرفِ صحابیت حاصل ہے“ سے مروی ہے کہ جو شخص کسی مردے کو غسل دے، کفن پہنائے، اس کے ساتھ جائے اور تدفین تک شریک رہے تو وہ بخشا بخشایا واپس لو ٹے گا (یہ حدیث مر فوع نہیں ہے)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال صالح أبى حجير، وفي سماع ثابت من صالح نظر
حضرت ام حصین رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ ہمراہ میں نے بھی حج کیا ہے، میں نے حضرت اسامہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑی ہے اور دوسرے نے کپڑا اونچا کر کے گرمی سے بچاؤ کہ لئے پردہ کر رکھا ہے، حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی۔
حدثنا ابو قطن ، قال: حدثنا يونس يعني ابن ابي إسحاق , عن العيزار بن حريث ، عن ام الحصين الاحمسية ، قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع يخطب على المنبر , عليه برد له , قد التفع به من تحت إبطه , قالت: فانا انظر إلى عضلة عضده ترتج , فسمعته يقول:" يا ايها الناس اتقوا الله، وإن امر عليكم عبد حبشي مجدع، فاسمعوا له واطيعوا ما اقام فيكم كتاب الله عز وجل" .حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ الْأَحْمَسِيَّةِ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ , عَلَيْهِ بُرْدٌ لَهُ , قَدْ الْتَفَعَ بِهِ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ , قَالَتْ: فَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى عَضَلَةِ عَضُدِهِ تَرْتَجُّ , فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ، وَإِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حبشي مُجَدَّعٌ، فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا مَا أَقَامَ فِيكُمْ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
یحیٰی بن حصین اپنی دادی سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگو! اللہ سے ڈرو، اگر تم پر کسی غلام کو بھی مقرر کر دیا جائے جو تمہیں کتاب اللہ کے مطابق لے کر چلتا رہے تو تم اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔
حدثنا وكيع , قال: حدثنا شعبة ، عن يحيى بن الحصين ، عن جدته ، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , وهو يقول: " يرحم الله المحلقين، يرحم الله المحلقين"، قالوا في الثالثة: والمقصرين؟ قال:" والمقصرين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ جَدَّتِهِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ يَقُولُ: " يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ، يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا فِي الثَّالِثَةِ: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ" .
یحیٰی بن حصین اپنی دادی سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حلق کرانے والوں پر اللہ کی رحمتین نازل ہوں، تیسری مرتبہ لوگوں نے قصر کرنے والوں کو بھی دعا میں شامل کرنے کی دعا کی درخواست کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی شامل کر لیا۔
حدثنا وكيع , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق , عن يحيى بن الحصين , عن امه , قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بعرفات يخطب في حجة الوداع، يقول:" يا ايها الناس، اتقوا الله، واسمعوا واطيعوا , وإن امر عليكم عبد حبشي مجدع , ما اقام فيكم كتاب الله عز وجل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ , عَنْ أُمِّهِ , قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ، وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا , وَإِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ مُجَدَّعٌ , مَا أَقَامَ فِيكُمْ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
یحیٰی بن حصین اپنی دادی سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگو! اللہ سے ڈرو، اگر تم پر کسی غلام کو بھی مقرر کر دیا جائے جو تمہیں کتاب اللہ کے مطابق لے کر چلتا رہے تو تم اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔