حدثنا علي بن عاصم , عن خالد الحذاء , عن ابي عثمان النهدي , عن معاذ بن جبل , قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم فقال لي:" يا معاذ , اتدري ما حق الله على العباد؟" , قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" يعبدوه ولا يشركوا به شيئا , اتدري ما حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك؟" , قال: قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" يدخلهم الجنة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" يَا مُعَاذُ , أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟" , قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا , أَتَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں جنت میں داخل کر دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2856، م: 30، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم، وخالد الحذاء لم يسمع من أبى عثمان النهدي
حدثنا عفان , وحسن بن موسى , قالا: حدثنا حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , قال حسن في حديثه: اخبرنا علي بن زيد , عن ابي المليح , قال الحسن: الهذلي , عن روح بن عابد , عن ابي العوام , عن معاذ بن جبل , قال: كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم على جمل احمر , فقال:" يا معاذ" , قلت: لبيك , قال: " هل تدري ما حق الله على العباد؟" , قال: فقلت: الله ورسوله اعلم , قالها ثلاثا , فقلت ذلك ثلاثا , ثم قال:" حقه عز وجل , ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا" , ثم قال:" هل تدري ما حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك؟" , فقلت: الله ورسوله اعلم , قالها ثلاثا , وقلت ذلك ثلاثا , فقال:" حقهم عليه إذا هم فعلوا ذلك؟ ان يغفر لهم وان يدخلهم الجنة" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ , وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: حدثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ: أَخبرنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ , قَالَ الْحَسَنُ: الْهُذَلِيِّ , عَنْ رَوْحِ بْنِ عَابِدٍ , عَنْ أَبِي الْعَوَّامِ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ , فَقَالَ:" يَا مُعَاذُ" , قُلْتُ: لَبَّيْكَ , قَالَ: " هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟" , قَالَ: فَقُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَهَا ثَلَاثًا , فَقُلْتُ ذَلِكَ ثَلَاثًا , ثُمَّ قَالَ:" حَقُّهُ عَزَّ وَجَلَّ , أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا" , ثُمَّ قَالَ:" هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟" , فَقُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَهَا ثَلَاثًا , وَقُلْتُ ذَلِكَ ثَلَاثًا , فَقَالَ:" حَقُّهُمْ عَلَيْهِ إِذَا هُمْ فَعَلُوا ذَلِكَ؟ أَنْ يَغْفِرَ لَهُمْ وَأَنْ يُدْخِلَهُمْ الْجَنَّةَ" ..
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں سرخ گدھے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ! میں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں جنت میں داخل فرما دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2856، م: 30، وهذا إسناد ضعيف لجهالة روح وأبي العوام، وضعف على بن زيد
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاد دو طرح کا ہوتا ہے، جو شخص رضاء الہٰی کے حصول کے لئے جہاد کرتا ہے اپنے امیر کی اطاعت کرتا ہے، اپنی جان خرچ کرتا ہے شریک سفر کے لئے آسانی کا سبب بنتا ہے اور فتنہ و فساد سے بچتا ہے تو اس کا سونا اور جاگنا بھی باعث اجروثواب ہے اور جو شخص فخر، ریاکاری اور شہرت کے لئے جہاد کرتا ہے امام کی نافرمانی کرتا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتا ہے تو وہ اتنا بھی ثواب لے کر واپس نہیں آتا جو بقدر کفایت ہی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، بقية بن الوليد ضعيف و مدلس، ولا يقبل منه إلا أن يصرح بالسماع فى جميع طبقات السند
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ آخری دس دنوں میں ہوتی ہے یا آخری تین یا پانچ دنوں میں ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، بقية بن الوليد لم يصرح بالسماع فى جميع طبقات السند
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تقدیر کے آگے تدبیر و احتیاط کچھ فائدہ نہیں دے سکتی البتہ دعاء ان چیزوں میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے جو نازل ہوں یا جو نازل نہ ہوں لہٰذا بندگان خدا! دعاء کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر، ولم يسمع من معاذ، ورواية ابن عياش عن غير أهل بلده ضعيفة، وهذه منها
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہاد اسلام کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، عطية ابن قيس لم يسمع من معاذ، وأبو بكر ضعيف، وقد أخطأ فى متنه ، وصوابه:الصلاة عمود الإسلام، والجهاد ذروة سنامه، وهو صحيح بطرقه وشواهده
حدثنا روح , وحسن بن موسى , قالا: حدثنا حماد بن سلمة , عن عاصم بن بهدلة , عن شهر بن حوشب , عن ابي ظبية , عن معاذ بن جبل , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من مسلم يبيت على ذكر الله طاهرا , فيتعار من الليل , فيسال الله عز وجل خيرا من امر الدنيا والآخرة , إلا اعطاه إياه" , قال حسن في حديثه: قال ثابت البناني : فقدم علينا هاهنا فحدث بهذا الحديث , عن معاذ , قال ابو سلمة: اظنه اعني ابا ظبية..حَدَّثَنَا رَوْحٌ , وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: حدثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرِ اللَّهِ طَاهِرًا , فَيَتَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ , فَيَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" , قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ : فَقَدِمَ عَلَيْنَا هَاهُنَا فَحَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: أَظُنُّهُ أَعْنِي أَبَا ظَبْيَةَ..
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مسلمان باوضو ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے رات کو سوتا ہے پھر رات کے کسی حصے میں بیدار ہو کر اللہ سے دنیا و آخرت کی جس خیر کا بھی سوال کرتا ہے اللہ اسے وہ ضرورع طاء فرماتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده من جهة ثابت صحيح، ومن جهة عاصم بن بهدلة ضعيف لضعف شهر بن حوشب