حدثنا بهز , حدثنا همام , حدثنا قتادة , عن انس , ان معاذ بن جبل حدثه , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له:" يا معاذ بن جبل" , قال: لبيك يا رسول الله , وسعديك , قال: " لا يشهد عبد ان لا إله إلا الله , ثم يموت على ذلك إلا دخل الجنة" , قال: قلت: افلا احدث الناس , قال:" لا , إني اخشى ان يتكلوا عليه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ" , قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَسَعْدَيْكَ , قَالَ: " لَا يَشْهَدُ عَبْدٌ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , ثُمَّ يَمُوتُ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ" , قَالَ: قُلْتُ: أَفَلَا أُحَدِّثُ النَّاسَ , قَالَ:" لَا , إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلُوا عَلَيْهِ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے معاذ بن جبل! انہوں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ وسعدیک، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی گواہی صدق دل سے دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا کہ میں لوگوں کو یہ بات نہ بتادوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا نہیں مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں گے۔
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (اگر گائے تعداد میں تیس سے کم ہوں تو میں ان کی زکوٰۃ نہیں لوں گا تاآنکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں کیونکہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس سے کم گائے ہونے کی صورت میں مجھے کوئی حکم نہیں دیا۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وهذا إسناد منقطع، طاووس لم يدرك معاذا
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا سفيان , عن الاعمش , عن ابي وائل , عن مسروق , عن معاذ بن جبل , قال: بعثه النبي صلى الله عليه وسلم إلى اليمن " فامره ان ياخذ من كل ثلاثين من البقر تبيعا او تبيعة , ومن كل اربعين مسنة , ومن كل حالم دينارا او عدله معافر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخبرنَا سُفْيَانُ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ " فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ كُلِّ ثَلَاثِينَ مِنَ الْبَقَرِ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً , وَمِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً , وَمِنْ كُلِّ حَالِمٍ دِينَارًا أَوْ عِدْلَهُ مَعَافِرَ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن بھیجا تو انہیں حکم دیا کہ ہر تیس گائے میں زکوٰۃ کے طور پر ایک سالہ گائے لینا اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے لینا اور ہر بالغ ایک دینار یا اس کے برابر یمنی کپڑا جس کا نام " معافر " ہے وصول کرنا۔
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا ابن جريج , قال سليمان بن موسى : حدثنا مالك بن يخامر , ان معاذ بن جبل حدثهم , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قاتل في سبيل الله من رجل مسلم فواق ناقته , وجبت له الجنة , ومن سال الله القتل من عند نفسه صادقا , ثم مات , او قتل , فله اجر شهيد , ومن جرح جرحا في سبيل الله او نكب نكبة , فإنها تجيء يوم القيامة كاغذ ما كانت , لونها كالزعفران , وريحها كالمسك , ومن جرح جرحا في سبيل الله فعليه طابع الشهداء" , قال ابي: وقال حجاج , وروح : كاعز , وقال عبد الرزاق: كاغر , وهذا الصواب إن شاء الله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخبرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى : حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يَخَامِرَ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ حَدَّثَهُمْ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَتِهِ , وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ , وَمَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْقَتْلَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهِ صَادِقًا , ثُمَّ مَاتَ , أَوْ قُتِلَ , فَلَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ , وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً , فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ , لَوْنُهَا كَالزَّعْفَرَانِ , وَرِيحُهَا كَالْمِسْكِ , وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَعَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ" , قَالَ أَبِي: وقَالَ حَجَّاجٌ , وَرَوْحٌ : كَأعَزِّ , وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَأَغَرِّ , وَهَذَا الصَّوَابُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے اور جو شخص اپنے متعلق اللہ سے صدق دل کے ساتھ شہادت کی دعاء کرے اور پھر طبعی موت پا کر دنیا سے رخصت ہو تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہداء کی مہر لگ جاتی ہے۔
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن ايوب , عن حميد بن هلال العدوي , عن ابي بردة , قال: قدم على ابي موسى معاذ بن جبل باليمن , فإذا رجل عنده , قال: ما هذا؟ قال: رجل كان يهوديا فاسلم , ثم تهود , ونحن نريده على الإسلام , منذ قال: احسبه شهرين , فقال: والله لا اقعد حتى تضربوا عنقه , فضربت عنقه , فقال: قضى الله ورسوله " ان من رجع عن دينه فاقتلوه" , او قال:" من بدل دينه فاقتلوه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أخبرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , قَالَ: قَدِمَ عَلَى أَبِي مُوسَى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ , فَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ , قَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: رَجُلٌ كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ , ثُمَّ تَهَوَّدَ , وَنَحْنُ نُرِيدُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ , مُنْذُ قَالَ: أَحْسَبُهُ شَهْرَيْنِ , فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَقْعُدُ حَتَّى تَضْرِبُوا عُنُقَهُ , فَضُرِبَتْ عُنُقُهُ , فَقَالَ: قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ " أَنَّ مَنْ رَجَعَ عَنْ دَيْنِهِ فَاقْتُلُوهُ" , أَوْ قَالَ:" مَنْ بَدَّلَ دَيْنَهُ فَاقْتُلُوهُ" .
حضرت بردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ یمن میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے وہاں ایک آدمی رسیوں سے بندھا ہوا نظر آیا تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک یہودی تھا اس نے اسلام قبول کرلیا بعد میں اپنے ناپسندیدہ دین کی طرف لوٹ گیا اور دوبارہ یہودی ہوگیا ہم غالباً دو ماہ سے اسے اسلام کی طرف لانے کی کوشش کر رہے ہیں حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں تو اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک تم اسے قتل نہیں کردیتے چنانچہ میں نے اسے قتل کردیا پھر انہوں نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ یہی ہے کہ جو شخص اپنے دین سے پھر سے جائے اسے قتل کردو۔
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن عاصم بن ابي النجود , عن ابي وائل , عن معاذ بن جبل , قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر , فاصبحت يوما قريبا منه ونحن نسير , فقلت: يا نبي الله , اخبرني بعمل يدخلني الجنة , ويباعدني من النار , قال: " لقد سالت عن عظيم , وإنه ليسير على من يسره الله عليه , تعبد الله ولا تشرك به شيئا , وتقيم الصلاة , وتؤتي الزكاة , وتصوم رمضان , وتحج البيت" , ثم قال:" الا ادلك على ابواب الخير؟ الصوم جنة , والصدقة تطفئ الخطيئة , وصلاة الرجل في جوف الليل" , ثم قرا قوله تعالى: تتجافى جنوبهم عن المضاجع سورة السجدة آية 16 حتى بلغ يعملون سورة البقرة آية 96 , ثم قال:" الا اخبرك براس الامر , وعموده وذروة سنامه؟" , فقلت: بلى يا رسول الله , قال:" راس الامر الإسلام , وعموده الصلاة , وذروة سنامه الجهاد" , ثم قال:" الا اخبرك بملاك ذلك كله؟" , فقلت له: بلى يا نبي الله , فاخذ بلسانه , فقال:" كف عليك هذا" , فقلت: يا رسول الله , وإنا لمؤاخذون بما نتكلم به , فقال:" ثكلتك امك يا معاذ , وهل يكب الناس على وجوههم في النار" , او قال:" على مناخرهم إلا حصائد السنتهم؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ , وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ , قَالَ: " لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ عَظِيمٍ , وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ , تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا , وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ , وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ , وَتَصُومُ رَمَضَانَ , وَتَحُجُّ الْبَيْتَ" , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ؟ الصَّوْمُ جُنَّةٌ , وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ , وَصَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ" , ثُمَّ قَرَأَ قَوْلَهُ تَعَالَى: تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة البقرة آية 96 , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ , وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ؟" , فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" رَأْسُ الْأَمْرِ الإسلامُ , وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ , وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ" , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ بِمِلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ؟" , فَقُلْتُ لَهُ: بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ , فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ , فَقَالَ:" كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ , فَقَالَ:" ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ , وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ فِي النَّارِ" , أَوْ قَالَ:" عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ؟!" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھا دوران سفر ایک دن مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل ہوگیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے بہت بڑی بات پوچھی البتہ جس کے لئے اللہ آسان کر دے اس کے لئے بہت آسان ہے، اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، ماہ رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔
پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کے دروازے نہ بتادوں؟ روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عنی المضاجع حتی بلغ یعملون " پھر فرمایا کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا اس دین و مذہب کی بنیاد اسلام ہے اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کا مجموعہ نہ بتادوں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے نبی! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی؟
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد منقطع، أبو وائل لم يسمع من معاذ
حدثنا عبد الرزاق , حدثنا سفيان , عن سعيد الجريري , عن ابي الورد يعني ابن ثمامة . ح ويزيد بن هارون , اخبرنا الجريري , عن ابي الورد بن ثمامة , جميعا عن اللجلاج , عن معاذ بن جبل , قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل , وهو يقول: اللهم إني اسالك الصبر , فقال: " قد سالت البلاء فسل الله العافية" , قال: ومر برجل يقول: يا ذا الجلال والإكرام , قال:" قد استجيب لك فسل" , قال: ومر برجل يقول: اللهم إني اسالك تمام النعمة , قال:" يا ابن آدم اتدري ما تمام النعمة؟" , قال: دعوة دعوت بها ارجو بها الخير , قال:" فإن تمام النعمة فوز من النار , ودخول الجنة" , قال ابي: لو لم يرو الجريري إلا هذا الحديث كان.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ أَبِي الْوَرْدِ يَعْنِي ابْنَ ثُمَامَةَ . ح وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أخبرَنَا الْجُرَيْرِيُّ , عَنْ أَبِي الْوَرْدِ بْنِ ثُمَامَةَ , جَمِيعًا عَنِ اللَّجْلَاجِ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ , وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصَّبْرَ , فَقَالَ: " قَدْ سَأَلْتَ الْبَلَاءَ فَسَلْ اللَّهَ الْعَافِيَةَ" , قال: ومر برجل يقول: يا ذا الجلال والإكرامِ , قال:" قد أستُجيبَ لك فسَل" , قَالَ: وَمَرَّ بِرَجُلٍ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تَمَامَ النِّعْمَةِ , قَالَ:" يَا ابْنَ آدَمَ أَتَدْرِي مَا تَمَامُ النِّعْمَةِ؟" , قَالَ: دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ , قَالَ:" فَإِنَّ تَمَامَ النِّعْمَةِ فَوْزٌ مِنَ النَّارِ , وَدُخُولُ الْجَنَّةِ" , قَالَ أَبِي: لَوْ لَمْ يَرْوِ الْجُرَيْرِيُّ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ كَانَ.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو اللہ سے مصیبت کی دعاء مانگ رہے ہو اللہ سے عافیت مانگا کرو (پھر ایک آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو وہ " یاذا الجلال والا کر ام " کہہ کر دعاء کر رہا تھا، اس سے فرمایا کہ تمہاری دعاء قبول ہوگی اس لئے مانگو) ایک اور آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو وہ یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ! میں تجھ سے تمام نعمت کی درخواست کرتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن آدم! کیا تمہیں معلوم ہے کہ " تمام نعمت " سے کیا مراد ہے؟ اس نے عرض کیا کہ وہ دعاء جو میں نے مانگی تھی اس کی خیر کا امیدوار ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام نعمت یہ ہے کہ انسان جہنم سے بچ جائے اور جنت میں داخل ہوجائے۔
حدثنا حدثنا عبد الرزاق , وابن بكر , قالا: اخبرنا ابن جريج , قال: اخبرني عمرو بن دينار , ان طاوسا اخبره , ان معاذ بن جبل , قال: " لست آخذ في اوقاص البقر شيئا , حتى آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم , فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يامرني فيها بشيء" , قال ابن بكر: لست بآخذ في الاوقاص.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَابْنُ بَكْرٍ , قَالَا: أخبرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ , قَالَ: " لَسْتُ آخُذُ فِي أَوْقَاصِ الْبَقَرِ شَيْئًا , حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْمُرْنِي فِيهَا بِشَيْءٍ" , قَالَ ابْنُ بَكْرٍ: لَسْتُ بِآخِذٍ فِي الْأَوْقَاصِ.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (اگر گائے تعداد میں تیس سے کم ہوں تو میں ان کی زکوٰۃ نہیں لوں گا تاآنکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں کیونکہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس سے کم گائے ہونے کی صورت میں مجھے کوئی حکم نہیں دیا،
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وهذا إسناد منقطع، طاووس لم يدرك معاذا